
سینٹ میں گزشتہ روز وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پرامن جلسے جلوس کے انعقاد کا بل پیش کیا گیا جسے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے منظور کر لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سینیٹر فیصل سلیم رحمان کی صدارت میں سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا جس میں سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا کی طرف سے پرامن اکٹھ وامن عامہ بل 2024ء پیش کیا گیاجسے منظور کر لیا گیا ہے اور جلسے جلوس کو حکومتی اجازت سے مشروط کر دیا گیا ہے۔
اجلاس میں بل پر بحث کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ یہ بل اسلام آباد کی حدود تک ہے جہاں آج بھی کنٹینرز لگے ہوئے ہیں اور شہری پریشان ہے، احتجاج کرنے کیلئے کوئی جگہ مختص کی جائے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا اس بارے قانون پہلے سے موجود ہے تو نیا بل لانے کا کیا مقصد ہے؟ جس پر عرفان صدیقی نے کہا مقصد یہ ہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتجاج کو قانون کے مطابق لایا جائے۔
سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا کا کہنا تھا ہم جلسے جلوسوں کو قانون کے تحت لانا چاہتے ہیں کیونکہ اکثر چیزیں عدالت میں چلی جاتی ہیں جس کے بعد انتظامیہ اور عدلیہ آمنے سامنے ہوتی ہے، کل بھی کشمیر ہائی وے بلاک ہونے پر ہم سینٹ اجلاس میں شریک نہیں ہو سکے۔ سری نگر ہائی وے کو 20 سے 25 لوگوں سے بلاک کر رکھا تھا، ڈپلومیٹک کور کے لوگ بھی پریشان ہیں، بل لانے کا مقصد سیاسی نہیں نہ ہی سیاسی ایجنڈا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1831009114136477965
سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے بل کی مخالفت کی اور کہا مردمومن مرد حق نے 58-2B کی ایک شق ڈالی جس سے سسٹم 2 دہائیوں تک تباہ ہوتا رہا، نئے بل سے پہلے موجودہ قانون دیکھا جائے کیا کہتا ہے؟ موسم کی خرابی کی وجہ سے 2 فلائٹ ڈائیورٹ ہو گئیں، ترمیم سے پہلے ہمیں بریف کیا جائے کہ اس وقت قانون کیا ہے؟
سینیٹر فیصل سبزواری نے کہا سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ مذہبی جتھے آجاتے ہیں اور پھر لوگ عدالتوں میں پہنچ جاتے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا ان جگہوں پر سیاسی جماعتوں تو اجازت لے کر جاتی ہیں تاہم بغیر این او سی جانے والوں کیلئے قانون موجود ہے۔ سینیٹر ثمینہ زہری نہ کہا لوگ یہاں جائیدادوں کا نقصان کرتے ہیں، بلوچستان میں اینٹ سٹیٹ ایلیمنٹ تھے ان کو جہاں اجازت ملی وہاں کے بجائے کہیں اور چلے گئے۔
https://twitter.com/x/status/1831020621918060964
انہوں نے کہا اسی لیے ہمارے جوان شہید ہوئے، نئے بل کا مقصد سیاسی جماعتوں کو ٹارگٹ کرنا نہیں ہے لیکن یہ نہیں ہو سکتا ہے جس بندے کی 5 یا 10 ہزار فالونگ ہو وی جہاں مرضی جتھہ لے کر بیٹھ جائے۔ سینیٹر عمر فاروق نے کہا بل میں لکھا ہے کہ جلسے کی اجازت کیلئے لاء انفورسمنٹ ایجنسیاں بتائیں گی لیکن اگر یہ ادارے اپنا کام کرتے تو نوبت یہاں تک آتی ہی نہیں۔
سیف اللہ ابڑو نے کہا پرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی حق ہے، کشمیر ہائی وے پر کل جو ہوا ان کو سینیٹر مشتاق احمد کی طرح اٹھانا چاہیے تھا، کل یہ لوگ ہمیں مشتاق احمد اور ان کے بچوں کی طرح سڑک پر گھسیٹ کر اٹھائیں گے۔ بل کہیں اور سے آتے ہیں اور ہم سینیٹر استعمال ہوتے ہیں، پاکستان کی پولیس اگر اسرائیل کی حمایتی ہے تو پھر تو ان کے ساتھ ٹھیک ہو رہا ہے۔
اجلاس میں ایک موقع پر سینیٹر شہادت اعوان اور سینیٹر سیف اللہ ابڑوں میں تلخ کلامی ہو گئی جس پر سینیٹر عمر فاروق اور پلوشہ نے بیچ بچائو کروایا جس کے بعد بل پر رائے شماری ہوئی۔ سینیٹر سیف اللہ ابڑو کے علاوہ تمام اراکین کمیٹی نے اس بل کی حمایت کی اور کثرت رائے سے پاس کر لیا گیا، کمیٹی نے بل 6-1 ووٹوں کی برتری سے بل منظور کر لیا۔
واضح رہے کہ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی طرف سے پرامن اکٹھ وامن عامہ بل 2024ء منظور ہونے کے بعد وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے موضع سنگجانی یا کسی بھی ایسے علاقے میں جلسہ جلوس کیا جا سکے گا جہاں کی اجازت حکومت دے گی۔ حکومت کے جلسے جلوس کرنے کی اجازت نہ ملنے پر جلسہ کرنے والوں یا اس میں شریک ہونے والوں کو 3 سال تک کے لیے جیل میں ڈالا جا سکے گا۔ دوسری باری جلسہ کرنے پر 10 سال تک کی سزا ہو چکی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1830304916524703920
https://twitter.com/x/status/1831390884346409124
Last edited by a moderator: