اسرائیل سے متعلق پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، دفتر خارجہ

screenshot_1742482318612.png

اسلام آباد: پاکستان نے امریکا کی جانب سے ممکنہ سفری پابندیوں کے حوالے سے میڈیا میں گردش کرنے والی اطلاعات کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اب تک سرکاری سطح پر ایسی کسی پابندی کے بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ یہ اطلاعات محض میڈیا کی قیاس آرائیاں ہیں اور امریکی حکام نے بھی ان کی تردید کی ہے۔

شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان مختلف شعبوں میں مضبوط اور کثیر الجہتی تعلقات قائم ہیں، جو دہائیوں پر محیط ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ دفتر خارجہ میں امریکی ناظم الامور کے ساتھ ہونے والی میٹنگ ایک معمول کی سفارتی سرگرمی تھی، جس میں ویزا معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ کسی سفارت کار کی طلبی ایک عام عمل ہے اور اس میں کچھ بھی غیر معمولی نہیں ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے اسرائیل کے بارے میں پاکستان کی پالیسی کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی اسرائیل کے ساتھ کوئی سفارتی یا تجارتی تعلقات قائم نہیں ہیں اور نہ ہی اس سلسلے میں کسی قسم کی پالیسی میں تبدیلی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر بعض لوگوں کے اسرائیل جانے کی اطلاعات ہیں، لیکن یہ اقدامات سرکاری علم میں نہیں ہیں۔

انہوں نے غزہ پر اسرائیلی حملوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان فلسطینیوں کے حق خودارادیت کے حامی ہے اور دو ریاستی حل کی حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے اس مسئلے پر فوری توجہ دینے کا مطالبہ کیا۔

شفقت علی خان نے وزیر اعظم شہباز شریف کے سعودی عرب کے دورے کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعظم نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی، جس میں دونوں رہنماؤں نے باہمی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر اعظم نے سعودی عرب کی پاکستان کے ساتھ مسلسل تعاون اور حمایت پر شکریہ ادا کیا۔

ترجمان نے پاکستان کے دفاعی نظام کو مضبوط اور محفوظ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی میزائل اور دفاعی صلاحیتیں صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا دفاعی نظام ڈیٹرینس (راکے کے اصول) پر مبنی ہے، جو ملکی سلامتی کے لیے ناگزیر ہے۔

شفقت علی خان نے یمن میں جاری تناؤ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان یمنی عوام کے لیے امن اور استحکام کا حامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صنعا پر بمباری اور ہوثیوں کی جانب سے جوابی کارروائیوں سے صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے، جس پر عالمی برادری کو فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

افغانستان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے طورخم بارڈر کو کھول دیا ہے اور پیدل آمد و رفت بھی جلد شروع ہو جائے گی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ افغان سرحد پر کسی قسم کی نئی تعمیرات نہیں کی جائیں گی، جو پاکستان کا بنیادی مطالبہ تھا۔

ترجمان نے بھارت کی جانب سے کشمیر میں جاری مظالم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی قیادت کا کشمیریوں کے قتل عام کو پرامن قرار دینا حقیقت سے بعید ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت لاکھوں کشمیریوں کے قتل عام میں ملوث ہے اور عالمی برادری کو اس مسئلے پر فوری اقدامات کرنے چاہئیں۔

شفقت علی خان نے کہا کہ سوشل میڈیا پر پھیلنے والی افواہوں اور جھوٹی اطلاعات کی تحقیقات کے لیے ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جو ان الزامات کی حقیقت جاننے کے لیے کام کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ برکس ڈیویلپمنٹ بینک کی رکنیت کا طریقہ کار برکس کے عمومی طریقہ کار سے مختلف ہے۔ اس کے علاوہ، انہوں نے اسپین میں پاکستانی شہریوں کی گرفتاری کے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی قونصل خانے نے اس معاملے میں متعلقہ حکام سے رابطہ قائم کیا ہے۔

ترجمان نے شام اور لبنان میں جاری تناؤ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تمام فریقین سے تحمل اور بردباری سے کام لینے کی اپیل کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں امن اور استحکام کے لیے تمام تنازعات کا پرامن حل ناگزیر ہے۔

پاکستان نے ایک بار پھر اپنے سفارتی اور دفاعی موقف کو واضح کرتے ہوئے عالمی برادری سے تعاون اور یکجہتی کی اپیل کی ہے۔
 

Back
Top