استحکام پاکستان پارٹی کی تشکیل کے بعد جو رہنما سب زیادہ متحرک تھے اور بڑے بڑے دعوے کررہے تھے ان میں محمودمولوی اور خرم حمید روکھڑی شامل تھے دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں امیدوار الیکشن میں بری طرح ہارگئے۔۔
محمودمولوی نے این اے 238 کراچی سے حصہ لیا اور محض 191 ووٹ لے پائے اور 13 ویں نمبر پر براجمان ہوئے۔ یہ وہ حلقہ ہے جہاں حلیم عادل شیخ کھڑے تھے اور انہیں ایم کیوایم کے ہاتھوں دھاندلی کے ذریعے ہروادیا گیا۔
محمودمولوی گزشتہ سال اگست میں عامرلیاقت کی وفات کے بعد انکی نشست پر تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑے تھے اور انہون نے 29 ہزار 475 ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی تھی جبکہ الیکشن 2018 میں بھی وہ چند ہزار ووٹوں کے معمولی مارجن سے ہارگئے تھے۔
اس طرح خرم حمید روکھڑی نے عمران خان کے آبائی حلقے این اے 89 میانوالی سے الیکشن لڑا مگر استحکام پاکستان پارٹی کی مقبولیت نہ ہونیکی وجہ سے آزادالیکشن لڑنے پر مجبور ہوئے اور انہوں نے 12444 ووٹ حاصل کئے اور چوتھے نمبر پر رہے ۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اسی حلقے سے تحریک انصاف کے جمال احسن خان کھڑے تھے اور انہوں نے 2 لاکھ17 ہزار 427 ووٹ حاصل کئے تھے، اس طرح خرم حمید روکھڑی 2 لاکھ 5 ہزار ووٹوں سے ہارے
محمودمولوی نے این اے 238 کراچی سے حصہ لیا اور محض 191 ووٹ لے پائے اور 13 ویں نمبر پر براجمان ہوئے۔ یہ وہ حلقہ ہے جہاں حلیم عادل شیخ کھڑے تھے اور انہیں ایم کیوایم کے ہاتھوں دھاندلی کے ذریعے ہروادیا گیا۔
محمودمولوی گزشتہ سال اگست میں عامرلیاقت کی وفات کے بعد انکی نشست پر تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑے تھے اور انہون نے 29 ہزار 475 ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی تھی جبکہ الیکشن 2018 میں بھی وہ چند ہزار ووٹوں کے معمولی مارجن سے ہارگئے تھے۔
اس طرح خرم حمید روکھڑی نے عمران خان کے آبائی حلقے این اے 89 میانوالی سے الیکشن لڑا مگر استحکام پاکستان پارٹی کی مقبولیت نہ ہونیکی وجہ سے آزادالیکشن لڑنے پر مجبور ہوئے اور انہوں نے 12444 ووٹ حاصل کئے اور چوتھے نمبر پر رہے ۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اسی حلقے سے تحریک انصاف کے جمال احسن خان کھڑے تھے اور انہوں نے 2 لاکھ17 ہزار 427 ووٹ حاصل کئے تھے، اس طرح خرم حمید روکھڑی 2 لاکھ 5 ہزار ووٹوں سے ہارے
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/khurrm1h1i1h3.jpg