عامرمتین کا کہنا ہے کہ ارشد کے گھر آدھے سے زیادہ ایجنسیوں کے لوگ گھوم رہے تھے جو ہر آنے جانے والے کی فلم بنا رہے تھے۔
انہوں نے کچھ صحافیوں پر بھی تنقید کی جو اسلحہ بردار سیکیورٹی گارڈز کے ساتھ ارشد شریف کے گھر میں گھوم رہے تھے اور ارشد شریف کے دوستوں کیساتھ نہ صرف بدتمیزی کررہے تھے بلکہ انہیں روک رہے تھے۔
اپنے ٹوئٹر پیغام میں عامر متین کا کہنا تھا کہ یہ لڑکا جو ارشد شریف کے تابوت کے ساتھ رو رہا ہے علی ہے۔ شروع میرے ساتھ کیا تھا مگر پچھلے 15 سال سے ارشد کا بھائیوں سے بھی زیادہ عزیز ٹیم ممبر تھا۔ جس طرح یہ گلے لگ کے رویا میں بھول نہی پا رہا۔ کہنے لگا مجھے لگتا ہے میرا باپ مر گیا ہے۔ خدا اس کو صبر دے
https://twitter.com/x/status/1585014394559557632
عامرمتین نے انکشاف کیا کہ آج تکلیف ہوئی کہ ارشد کے گھر آدھے سے زیادہ ایجنسیوں کے لوگ گھوم رہے تھے جو ہر آنے جانے والے کی فلم بنا رہے تھے۔ مجھے ایک دو کو سختی سی روکنا پڑا کہ شرم کرو۔ مرنے کے بعد تو اس کی جان چھوڑ دو۔ کچھ حیا کچھ شرم ہونی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ صحافی بھائی بھی گھر کے اندر پانچ دس اسلحہ بردار بدتمیز محافظوں کے ساتھ دندناتے پھر رہے تھے اور بدمعاشوں کی طرح ارشد کے پرانے دوستوں کو روک رہے تھے۔ان کو نہی پتا تھا کہ ارشد کے کون دوست تھے اور کون نہی۔ یہ کوئ فلمیں بنانے کا وقت نہی تھا۔ تکلیف ہوئی دیکھ کر
عامرمتین کا کہنا تھا کہ پہلے دل کیا کہ کلاشنکوف بردار غنڈوں کو اپنے بھائی ارشد کے گھر سے باہر نکال دوں مگر غم کی کیفیت میں چپ رہا۔ ہم شائد پرانی نسل سے ہیں اور اسلحہ بردار ڈالوں پر وڈیروں کی طرح گھومنے والے نئے چھچھورے صحافیوں کو سمجھ نہی پائے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے تکلیف اس لیے بھی تھی کہ ارشد کے پہلے ہی سہمے ہوے بچے جن کو بلکل سمجھ نہی آرہی رھی کہ ان کی دنیا کیسے پلٹ گئ ہے۔ اس کے بیٹے کو میں نے پیار کیا تو اس نے مجھ سے پوچھا انکل یہ بندوق والے کمانڈو کون ہیں اور کیوں ہیں۔ میرے پاس جواب نہی تھا
ان کا کہنا تھا کہ میرا دل کیا کہ اس وڈیرہ صحافی سے درخواست کروں کہ اگر آپ کی جان کو اتنا خطرہ ہے تو گھر سے باہر رہیں اور اس پہلے ہی ستائے خاندان کو مزید خطروں سے بچائیں۔ یا کم از کم اپنے گارڈز کو گھر کی چار دیواری سے باہر رکھیں۔ موقع نہی ملا اگلی دفعہ یہی کروں گا
عامرمتین کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد کے صحافی ڈالوں میں سوار اسلحہ بردار کمانڈوز کے بغیر پھرتے ہیں۔ ارشد بھی ایسے ہی پھرتا تھا اور میرا خیال ہے کہ وہ یہاں سے نہ جاتا تو ہم اسے بچا سکتے تھے۔ جس ملک میں اسامہ بن لادن سالوں روپوش رہے تو ہم کیا ارشد کو مشکل وقت میں پناہ نہیں دے سکتے تھے
عامرمتین کا کہنا ہے کہ ارشد کے گھر آدھے سے زیادہ ایجنسیوں کے لوگ گھوم رہے تھے جو ہر آنے جانے والے کی فلم بنا رہے تھے۔
انہوں نے کچھ صحافیوں پر بھی تنقید کی جو اسلحہ بردار سیکیورٹی گارڈز کے ساتھ ارشد شریف کے گھر میں گھوم رہے تھے اور ارشد شریف کے دوستوں کیساتھ نہ صرف بدتمیزی کررہے تھے بلکہ انہیں روک رہے تھے۔
اپنے ٹوئٹر پیغام میں عامر متین کا کہنا تھا کہ یہ لڑکا جو ارشد شریف کے تابوت کے ساتھ رو رہا ہے علی ہے۔ شروع میرے ساتھ کیا تھا مگر پچھلے 15 سال سے ارشد کا بھائیوں سے بھی زیادہ عزیز ٹیم ممبر تھا۔ جس طرح یہ گلے لگ کے رویا میں بھول نہی پا رہا۔ کہنے لگا مجھے لگتا ہے میرا باپ مر گیا ہے۔ خدا اس کو صبر دے
https://twitter.com/x/status/1585014394559557632
عامرمتین نے انکشاف کیا کہ آج تکلیف ہوئی کہ ارشد کے گھر آدھے سے زیادہ ایجنسیوں کے لوگ گھوم رہے تھے جو ہر آنے جانے والے کی فلم بنا رہے تھے۔ مجھے ایک دو کو سختی سی روکنا پڑا کہ شرم کرو۔ مرنے کے بعد تو اس کی جان چھوڑ دو۔ کچھ حیا کچھ شرم ہونی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ صحافی بھائی بھی گھر کے اندر پانچ دس اسلحہ بردار بدتمیز محافظوں کے ساتھ دندناتے پھر رہے تھے اور بدمعاشوں کی طرح ارشد کے پرانے دوستوں کو روک رہے تھے۔ان کو نہی پتا تھا کہ ارشد کے کون دوست تھے اور کون نہی۔ یہ کوئ فلمیں بنانے کا وقت نہی تھا۔ تکلیف ہوئی دیکھ کر
عامرمتین کا کہنا تھا کہ پہلے دل کیا کہ کلاشنکوف بردار غنڈوں کو اپنے بھائی ارشد کے گھر سے باہر نکال دوں مگر غم کی کیفیت میں چپ رہا۔ ہم شائد پرانی نسل سے ہیں اور اسلحہ بردار ڈالوں پر وڈیروں کی طرح گھومنے والے نئے چھچھورے صحافیوں کو سمجھ نہی پائے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے تکلیف اس لیے بھی تھی کہ ارشد کے پہلے ہی سہمے ہوے بچے جن کو بلکل سمجھ نہی آرہی رھی کہ ان کی دنیا کیسے پلٹ گئ ہے۔ اس کے بیٹے کو میں نے پیار کیا تو اس نے مجھ سے پوچھا انکل یہ بندوق والے کمانڈو کون ہیں اور کیوں ہیں۔ میرے پاس جواب نہی تھا
ان کا کہنا تھا کہ میرا دل کیا کہ اس وڈیرہ صحافی سے درخواست کروں کہ اگر آپ کی جان کو اتنا خطرہ ہے تو گھر سے باہر رہیں اور اس پہلے ہی ستائے خاندان کو مزید خطروں سے بچائیں۔ یا کم از کم اپنے گارڈز کو گھر کی چار دیواری سے باہر رکھیں۔ موقع نہی ملا اگلی دفعہ یہی کروں گا
عامرمتین کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد کے صحافی ڈالوں میں سوار اسلحہ بردار کمانڈوز کے بغیر پھرتے ہیں۔ ارشد بھی ایسے ہی پھرتا تھا اور میرا خیال ہے کہ وہ یہاں سے نہ جاتا تو ہم اسے بچا سکتے تھے۔ جس ملک میں اسامہ بن لادن سالوں روپوش رہے تو ہم کیا ارشد کو مشکل وقت میں پناہ نہیں دے سکتے تھے