سابق سینیٹر مشتاق احمد کی جانب سے شاہ اردن کو "غدار ابن غدارابن غدار" قرار دینا عالمی سطح پر وائرل ہوگیا ہے، سوشل میڈیا پر اس حوالے سے مختلف آراء کے اظہار کا سلسلہ جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ایران کی جانب سے کیے گئے حملے کے دوران اردن فضائیہ کے اسرائیل کے دفاع پر دنیا بھر میں ایک نئی بحث شروع ہوگئی ہے، اس بحث کے دوران پاکستان کے سابق سینیٹر اور جماعت اسلامی کے رہنما مشتاق احمد خان کے ایک بیان نے بھی دنیا کی توجہ حاصل کرلی ہے۔
اردن کے بادشاہ کو غدار ابن غدار کہنے پر جان اچکزئی بھی سامنے اگئے اور سینیٹر مشتاق کی گرفتاری کا مطالبہ کردیا۔
اپنے ٹوئٹر پیغام میں انہوں نے کہا کہ سینیٹر مشتاق احمد کو گرفتار کیا جائے۔جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر مشتاق احمد اندرون نے سستی پبلسٹی حاصل کرنے کے لیے ایک انتہائی دوست عرب ملک کو تنقید کا نشانہ بنایا جو پاکستان کا بہت بڑا دوست ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کو ایسے سستے ریمارکس کے لیے گرفتار کیا جانا چاہیے۔
انکا کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ جماعت اسلامی ایک سیاسی جماعت نہیں ہے اور نہ ہی پارلیمنٹ میں آتی ہے بلکہ ایک این جی او کی طرح ہمیشہ فوج مخالف بیانیہ، عافیہ صدیقی ڈرامے اور پی ٹی ایم اور بی ایل اے جیسے نسلی فاشسٹ گروہوں کی حمایت پر سستے پروپیگنڈا کی کوشش کرتی ہے۔
سینیٹر مشتاق نے جان اچکزئی کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ھاھاھا،جان صاحب ،کیا اپنے قومی شاعر علامہ اقبال کو بھی گرفتار کروگے؟ میں نے تو اقبال کو فالو کیا ہے،اقبال نے شاہ عبداللہ کے دادا کے بارے میں کہا تھا اور ہم نے سکول کے نصاب میں پڑھا تھا کہ
یچتا ہے ہاشمی ناموس دين مصطفیٰ
خاک و خوں میں مل رہا ہے ترکمان سخت کوش۔
انہوں نے مزید کہا کہ اور ہاں ذرا گرفتاری کا شوق تو پورا کرلو۔
اس پر صحافی طارق متین نے طنز کیا اور کہا کہ صرف گرفتار نہ کریں بلکہ غدار قرار دیں اور حساس تنصیبات پر حملہ وغیرہ بھی ڈال دیں
سعید بلوچ نے جواب دیا کہ جان اچکزئی صاحب بلوچستان کی صوبائی کابینہ میں عہدہ حاصل کرنے کے لیے پورا زور لگا رہے ہیں، گرفتاری آپ جیسے لوگوں کی ہونی چاہیے جو دو ٹکے کے عہدوں کے لیے محب وطن لوگوں کو ڈراتے دھمکاتے ہیں، عمران خان کو سائفر پر گرفتار کیا ڈاکٹر مشتاق صاحب کو ایک بیان دینے پر گرفتار کریں ساتھ کوئی سائفر جیسا جھوٹا مقدمہ بھی ٹھوک دیں، اس سے شاید آپ کو کوئی اچھا عہدہ مل جائے