
مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف نے کہا ہے کہ اداروں کو الطاف حسین اور عمران خان جیسے لوگوں کو گود نہیں لیناچاہیے۔
ماڈل ٹاؤن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے لیگی رہنما جاوید لطیف کا کہنا تھاغلطیوں کااعتراف ادارے کرتے ہیں مگر جب پالتے ہیں تو الطاف حسین، عمران خان جیسے لوگوں کو گود نہیں لینا چاہیے۔
انہوں نے کہا الطاف حسین پر پابندی عرصہ سے لگی لیکن اثرات اب بھی ہیں۔ عمران خان فسادی کے اثرات دیر تک بھگتیں گے۔ ایک فسادی الطاف حسین تو دوسرا عمران خان ہے۔
جاوید لطیف نے کہا کہ حکومت کو عمران خان کی گرفتاری روکا جا رہا تھا، اب کچھ دن انتظار کرلیں گے۔ بندوق سے خونی مارچ جو حملہ کرنا چاہتا ہے، دیکھ رہے کتنی اسپیس کوچ کی فرمائش پر ملے گی۔ حکومت ایسا کرے گی کہ عمران خان بندے کا پتر بن جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کسی نے بھی صادق و امین عمران خان کو نہیں کہا، نہ ہی کلین چٹ دی۔ بلی عمران خان کی شکل میں تھیلے سے باہر آ رہی ہے۔ جو ریاست کے متعلق بَک رہا ہے، قوم سن لے۔
ان کا کہنا تھا نوازشریف کو دی جانے والی ثاقب نثار کی سزا معاف ہونے دیں پھر ہم بتائیں گے عمران خان کا کیسے مقابلہ کیا جاتا ہے۔ حکومت وقت کے پاس شواہد موجود ہیں۔
لیگی رہنما نے کہا کہ قومی لیڈر شپ و جماعتوں سے مذاکرات ہوتے ہیں لیکن عمران خان یا مسلح جتھے سے بلیک میل ہوں گے، نہ بات کریں گے۔ عمران خان سے بیک چینل رابطہ نہیں، ریاست اسے عبرت کا نشان بنائے گی۔ ارشد شریف کا قتل ہوا تو کون سی وجوہات تھیں کہ اسے باہر جانا پڑا۔
جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو ہٹانے کا اعتراف کچھ لوگ کریں گے کہ انہوں نے ہٹا کر اچھا کام نہیں کیا۔ عمران خان کوچنگ کرتا آیا ہے وہ اپنی مرضی کا آرمی چیف لانا چاہتا ہے۔ تعیناتی کسی بھی ادارے کے سربراہ کی ہو، کسی کو حق نہیں کہ چوک چوراہے میں مطالبہ کرے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم کے پاس ہی آرمی چیف کی تعیناتی کا اختیار ہے، وہی کریں گے۔ عمران خان مرضی کا آرمی چیف لانا چاہتا ہے۔ مسلح جتھوں کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔