
پاکستان پر قرضوں کا بوجھ اور عوام پر مہنگائی کا بوجھ ایسے میں ملک کے بگڑتے معاشی حالات نے خطرے کی گھنٹی بجادی
وزارت خزانہ نے 3 سالہ معاشی حکمت عملی میں انکشاف کیا ہے کہ اخراجات کے لیے وفاق کو روزانہ 30 ارب روپے سے زائد قرض لینا پڑے گا,وزارت خزانہ کی 3 سالہ معاشی حکمت عملی میں بتایا گیا آئندہ 2 سال صوبوں کو ٹرانسفر اور سود ادا کرکے وفاق کو اخراجات کے لیے قرض لینا پڑے گا۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق اخراجات کے لیے وفاق کو روزانہ 30 ارب روپے سے زائد قرض لینا پڑے گا۔ حکومتی اخراجات، پنشن، تنخواہوں کے لیے وفاق کے پاس پیسے نہیں ہوں گے, آئندہ مالی سال سود ادائیگیوں کا بوجھ 10 ہزار 300 ارب روپے تک پہنچ جائے گا اور صوبوں کو ٹرانسفر، سود ادائیگیوں کا بوجھ 20 ہزار 630 ارب روپے سے تجاوز کر جائے گا۔
سود ادائیگیوں اور این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو ٹرانسفرکا بجٹ بڑھ رہا ہے, آئندہ بجٹ کے بعد سود ادائیگیاں اور این ایف سی ایوارڈ کے بعد وفاق کے پاس 500 ارب روپے بچیں گے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق این ایف سی اور سود ادائیگیوں کا بوجھ کم کرنے کے لیے نظرثانی کی ضرورت ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے پاکستان پر بڑھتے ہوئے قرضوں کے بوجھ کے بارے میں اندازہ لگایا ہے 30 جون 2024 کو ختم ہونے والے جاری مالی سال کے اختتام تک یہ 820 کھرب روپے کے قریب پہنچ سکتا ہے۔
آئی ایم ایف کے عملے نے یہ بھی اندازہ لگایا کہ کل سرکاری قرضوں اور واجبات کے جمع ہونے کی رفتار برقرار رہے گی جو اگلے مالی سال 2024-25 میں 922.4 کھرب روپے تک جا سکتی ہے.
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/loandh1h11.jpg