
سینئر قانون دان اعتزاز احسن نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظر ثانی کیس کے تحریری فیصلے کو مایوس کن قرار دیدیا ہے۔
جی این این کے پروگرام "خبر ہے" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظر ثانی کیس سے متعلق سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کے اکثریتی فیصلے سے متعلق جو کچھ تحریری فیصلے میں درج ہے اس سے مایوسی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیصلے کا آغاز تو بڑا اچھا تھا ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بہت بڑا اصولی اور بہترین فیصلہ ہوگا اور اس میں تمام شہریوں اور ججز کو برابر سمجھا جائے گا، جن میں قانون کوئی تفریق نہیں کرتا، فیصلے کے شروع میں لکھا بھی یہی گیا مگر آخر میں کہا جاتا ہے کہ قانون کی نظر میں تو کوئی امتیاز نہیں ہے مگر سپریم کورٹ کے کسی جج کے اہلخانہ کے اثاثوں کے بارے میں کوئی انکوائری نہیں کی جاسکتی۔
اعتزازاحسن نے کہا کہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد اب کسی سے بھی اہلخانہ کے اثاثوں کی پوچھ گچھ نہیں ہونی چاہیے، اس قانون کو ہی اب ختم ہونا چاہئے کہ جب یہ قانون ایک سپریم کورٹ کے جج پر لاگو نہیں ہوتا تو کسی دوسرے پر کیسے لاگو ہوسکتا ہے۔
سینئر قانون دان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جج کسی دوسری مٹی کے نہیں بنے ہوتے یہ بھی انسان ہیں اور ان سے بھی خطا ہوسکتی ہے، اب اگر سپریم کورٹ کے کسی جج کے خلاف انکوائری نہیں ہوسکتی تو یہ اسی بنیادی اصول کی خلاف ورزی ہے جس اصول کو سپریم کورٹ نے اپنے تحریری فیصلے کے آغاز میں وضع کیا ہے کہ قانون کی نظر میں سب برابر ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/14aitzabasscjudjes.jpg