سابق چئیرمین پیمرا ابصار عالم نے دعویٰ کیا کہ جب بطورچیئرمین پیمرا میں نے عامر لیاقت کے شو پر پابندی لگائی کیونکہ وہ صحافیوں کی فیملی کو گالیاں دیتے تھے، دشنام طرازی، کفر کے فتوے لگاتے تھے، اخلاق سے گری ہوئی گالیاں دیتے رہے۔
ابصار عالم نے دعویٰ کیا کہ اسی دوران جنرل فیض حمید کا مجھے فون آیا کہ میں آپ سے ملنا چاہتا ہوں، ہم نے سمجھا کوئی سیکیورٹی ایشو ہوگا، وہ آئے اور کہنے لگے عامر لیاقت کو کچھ نہ کہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے جنرل فیض حمید کو انکار کردیا اور وہ چلے گئے۔
ابصارعالم کے دعوے پر صحافی صدیق جان کا کہنا ہے کہ ابصار عالم صاحب آپ اب جو قصے بیان کرتے ہیں کہ جنرل فیض نے بند کمرے میں آپ کے ساتھ کیا کچھ غلط کیا تھا، تو اس وقت آپ نے اپنے مالک نواز شریف کو یہ باتیں نہیں بتائیں تھیں؟
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آپ اس وقت عزت، انقلاب اور جمہوریت کے لیے چند ٹکوں کی نوکری قربان نہیں کرسکتے تھے تو اب بھی ہیرو نہ بنیں پلیز۔
عمران افضل راجہ نے کہا کہ یہ آج کا سب سے بڑا لطیفہ ہے کہ ڈی جی آئی ایس آئی نے مجھے فون کیا اور میں نے انہیں کہا آپ میرے دفتر تشریف لائیں۔وہ آئے اور انہوں نے کہا “عامر لیاقت کو کچھ نا کہیں"، ان کا کہنا تھا کہ یہاں تک بات ٹھیک ہوتی اگر ابصار عالم یہ نا کہتا “میں نے انہیں کہا ایسا نہیں ہوسکتا”۔
معاویہ یاسین کمبوہ نے ردعمل میں کہا کہ عامر لیاقت کے بیان کہ "ہم لائے گئے ہیں" پر سابق چئرمین پیمرا ابصار عالم نے مہر ثبت کردی۔
عابد حمید نے کہا کہ کل جس طرح کی تقریریں اور گفتگو ابصار عالم، علی احمد کرد، مولانا فضل الرحمان اور دیگر نے کیں مجھے لگتا ہے انقلاب دستک دے رہا ہے۔ اب یہ"مقتدرہ" کے ہاتھ میں ہے کہ یا تو انقلاب کو ٹالیں یا پھر انقلاب برپا ہونے دیں۔
ایک صارف نے اس پر رؤف کلاسرا اور عامر متین کا ردعمل شیئر کیا جس میں روف کلاسرا بتاتے ہیں کہ ابصارعالم نے نوازشریف دور میں کون کونسی مراعات قواعدوضوابط سے ہٹ کرلیں۔
تحریم سکندر علی نے کہا کہ تمہاری خود کی سفارش کس نے کی کہ تم جیسا میٹرک پاس شریفوں کا چپڑاسی چئیرمین پیمرا لگ گیا وہ بھی لاکھوں روپے کی تنخواہ اور مراعات کے ساتھ؟
ملک عثمان نے کہا کہ آپکی بات بلکل ٹھیک ہو گی لیکن یہ بھی تو بتائیں عوام کو کہ آپ توایک صحافی تھےلیکن آپ کس کی سفارش پرچیئرمین پیمرا لگے تھے جس کہ بعد آپ نےخوداعلان بھی کیا تھا کہ آپ اب صحافی نہیں رہےآپکو اچھا عہدہ مل گیا ہےکس نےآپکوصحافی سے چیئرمین کا تحفہ کس خوشی میں دیا۔
راؤ امجد ندیم نے کہا کہ یہ بات حاجی ابصار عالم نے اس وقت کیوں نہ بتاٸی؟