
سیلاب سے گندم کی فصل خراب ہوجانے اور بروقت درآمدات نہ ہونے کے باعث گندم ذخائر میں کمی آنے کے باعث آٹے کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے۔ آٹے کے ایک تھیلے کے لیے عوام کی طویل قطاریں لگ رہی ہیں، آٹے کی قیمت کو بھی ڈالر، سونے اور پیاز کی طرح پر لگ گئے ہیں۔
یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کے لیے اپنے بچوں کو روٹی تک کھلانا مشکل ہو گیا، اس لیے بیشتر گھرانوں نے چاول پر گزارہ کرنا شروع کردیا ہے۔ جبکہ آٹے کے ٹوٹا چاول مارکیٹ میں باآسانی دستیاب تو ہیں مگر وہ بھی سستے نہیں رہے، ٹوٹا چاول150روپے فی کلو میں دستیاب ہے۔ ڈھائی نمبر آٹا 130روپے، فائن آٹا 150روپے اور چکی آٹا 160روپے فی کلو تک پہنچ چکا ہے۔
دکانداروں کا کہنا ہے کہ اگر گندم کی قیمت اسی طرح بڑھتی رہی تو آٹے کی قیمت مزید 10 سے 20 روپے فی کلو تک بڑھ جائے گی، اس لیے حکومت ہنگامی بنیادوں پر گندم درآمد کرے۔
دوسری جانب یوٹیلٹی اسٹورز پر وفاقی حکومت کا فراہم کردہ دس کلو آٹے کا تھیلا جو 650روپے کا ہے اور سندھ حکومت کا دس کلو سستے آٹے کا تھیلا بھی 650روپے کا ہے، دونوں ناپید ہوگئے ہیں۔
کراچی کے کئی علاقوں میں گندم مہنگی ہونے اور گیس کی قلت کے باعث روٹی 25 روپے اور پراٹھا 45 روپے کا کردیا گیا ہے۔ پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن سندھ ریجن کے چئیرمین چوہدری عامر نے بتایا کہ ملک کے گندم کے ذخائر میں کمی آرہی ہے۔ اس کی بڑی وجہ خراب معاشی صورتحال،ڈالر کی قلت، سیلاب کے باعث فصل کا تباہ ہونا بھی ہے۔
جبکہ مارکیٹ کے ایک بڑے بیوپاری نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو اندر کی بات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ آٹا افغانستان جا رہا ہے۔ افغان اضافی قیمت پر بھی آٹے کا اسٹاک خرید رہے ہیں جس سے کراچی میں آٹے کی قلت ہو رہی ہے۔ طلب میں اضافے اور عدم دستیابی سے قیمت بڑھ رہی ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/flour-crisis-pak-rice-tt.jpg