آسٹریلوی وزیراعظم پر تنقید مہنگی پڑگئی، سابق کرکٹر نوکری سے ہاتھ دھوبیٹھے

sali1i11.jpg


آسٹریلوی وزیراعظم پر تنقید کرنا مہنگا پڑ گیا، سابق کرکٹر مائیکل سلیٹر کو اپنی نوکری سے ہاتھ دھونا پڑا

سابق آسٹریلوی کرکٹر مائیکل سلیٹر جو کہ اپنے دور کے مایہ ناز کھلاڑی رہے ہیں ان کو اپنے ملک کے وزیراعظم موریسن کی گورننس کے خلاف بیانات کی قیمت چکانی پڑ گئی۔

تفصیلات کے مطابق مائیکل سلیٹر مئی کے مہینے میں کورونا وائرس کے باعث آئی پی ایل کے ملتوی ہونے پر کہا تھا کہ اگر کسی کو کچھ ہو گیا تو وزیراعظم موریسن کے ہاتھ اس کے خون سے رنگے ہوں گے۔

https://twitter.com/x/status/1389911116285841409
https://twitter.com/x/status/1389899615000875012
https://twitter.com/x/status/1389880437523161094
یاد رہے کہ مائیکل سلیٹر آسٹریلوی ٹی وی کی کمنٹری ٹیم کا حصہ تھے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ انہیں اپنے ان بیانات کے باعث اس نوکری سے فارغ کیا گیا ہے۔ چینل انتظامیہ نے کہا ہے کہ انہیں مائیکل سلیٹر کی مزید خدمات درکار نہیں ہیں۔

چینل انتظامیہ نے مائیکل سلیٹر سے کہا ہے کہ وہ انہیں بجٹ کی کمی کے باعث ہٹا رہے ہیں اور اسی وجہ سے ان کے ساتھ ماضی میں ہونے والے معاہدے میں مزید توسیع نہیں کی جا رہی۔

یاد رہے کہ بھارت میں ڈیلٹا ویرینٹ کے بدترین پھیلاؤ کے دوران مائیکل سیلٹر خود دیگر کمنٹیٹرز اور کھلاڑیوں کے ساتھ آئی پی ایل کے سلسلے میں بھارت میں ہی موجود تھے۔

مائیکل سلیٹر نے مئی میں آسٹریلوی حکومت کی جانب سے بھارت سے آسٹریلوی شہریوں کی وطن واپسی پر پابندی کے فیصلے پر شدید تنقید کی تھی اور اس وقت بھارت میں پھنسے ہوئے آسٹریلوی کھلاڑیوں کی کھل کر حمایت کی تھی۔

واضح رہے کہ تب آسٹریلوی وزیر اعظم نے انڈین پریمیئر لیگ میں حصہ لینے والے آسٹریلوی کھلاڑیوں سے کہا تھا کہ آئی پی ایل میں کھلاڑی انفرادی حیثیت میں شریک ہیں ، اس لیے وہ وطن واپسی کے انتظامات خود کریں۔
 

Back
Top