آزاد کشمیر میں سیکیورٹی اقدامات، سیاحوں کی آمد پر پابندی، مدارس بند

screenshot_1746300090297.png



آزاد کشمیر میں حکومت نے خطے کی سکیورٹی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اہم اقدامات کیے ہیں۔ حکومتی احکامات کے مطابق، کنٹرول لائن کے قریب واقع مدارس کو بند کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں، جن میں تقریباً ایک ہزار مدارس شامل ہیں۔ ان مدارس کی بندش کی نگرانی مقامی انتظامیہ اور پولیس کر رہی ہے، اور یہ پابندی دس دن تک نافذ رہے گی۔ اس دوران، سکول، کالج، اور یونیورسٹیاں کھلی رہیں گی۔


سیاحوں کی آمد پر پابندی:
خطے میں کشیدگی کی بڑھتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر، حکومت نے سیاحوں کے داخلے پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔ اس اقدام کا مقصد کسی ممکنہ فوجی کارروائی یا سرحدی کشیدگی کی صورت میں شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔ سیاحوں کی آمد پر یہ پابندی عارضی ہے، اور حالات بہتر ہونے پر ان پر سے پابندیاں ہٹائی جا سکتی ہیں۔


مدارس کی بندش کی وجوہات:
کنٹرول لائن کے قریب واقع جامعہ مدینہ عربیہ جیسے مدارس کی بندش کا حکم دیا گیا ہے۔ ان مدارس میں زیادہ تر طلبا و طالبات ہاسٹلوں میں مقیم ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے یہ ادارے زیادہ خطرے میں ہیں۔ مدرسہ کے مہتمم مولوی غلام شاکر کے مطابق، 2019 میں بھی اس علاقے میں جھڑپوں کے دوران گولے گر چکے تھے، مگر اس بار اگر بھارت کی جانب سے سرحد پار فائرنگ یا بمباری کی گئی تو مدرسہ اس کی زد میں آ سکتا ہے۔


ریلیف اور ایمرجنسی اقدامات:
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ایمرجنسی فنڈ قائم کیا گیا ہے اور لوجسٹک سپورٹ فراہم کی جا رہی ہے۔ ہلال احمر پاکستان نے خطے میں ایمرجنسی سروسز فراہم کرنے والے عملے کو متحرک کر دیا ہے۔ علاقے میں 500 افراد کے لیے ریلیف کیمپ تیار کیے جا رہے ہیں، اور دو ماہ کا کھانا، پانی، اور طبی سامان بھی پہنچا دیا گیا ہے تاکہ کسی بھی غیر متوقع صورتحال کا سامنا کیا جا سکے۔


سیاحت پر اثرات:
وادی نیلم اور دیگر سیاحتی علاقوں میں سیاحوں کی آمد میں کمی آئی ہے، اور مقامی ہوٹلوں اور گیسٹ ہاؤسز میں کی جانے والی بکنگ بھی متاثر ہوئی ہے۔ ایک سیاح نثار احمد نے بتایا کہ انہیں اور ان کے خاندان کو واپس جانے کے لیے کہا گیا، جس کے بعد وہ مایوس ہو کر واپس لوٹ آئے۔


مجموعی طور پر صورتحال:
پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ بڑھتا جا رہا ہے، خاص طور پر پہلگام حملے کے بعد جس میں 26 افراد کی ہلاکت ہوئی۔ بھارت کی جانب سے پاکستان پر الزام عائد نہیں کیا گیا، مگر اس کے بعد مختلف اقدامات کیے گئے ہیں۔ پاکستان نے بھارت کی کارروائیوں کا جواب دیتے ہوئے مختلف سکیورٹی اور انتظامی اقدامات کیے ہیں۔

 

Back
Top