آج کے دن عمران خان کا بطوروزیراعظم فیصلہ جو انکے ہی گلے پڑگیا

ajahh1113.jpg

آج سے 4 سال قبل آج کے دن عمران خان نے ایک بڑا فیصلہ کیا تھا جس نے پاکستانی سیاست کا رخ موڑدیا اور یہی فیصلہ نہ صرف عمران خان کی حکومت غیرمستحکم ہونے اور بلکہ اقتدار جانے کا بھی سبب بنا

عمران خان نے بطور وزیراعظم 19 اگست 2019 کو ایک نوٹیفکیشن پر دستخط کرکے اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کو 3 سال کی توسیع دی تھی لیکن بعدازان سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد قومی اسمبلی سے آرمی چیف کی توسیع کا فیصلہ کرایا گیا اور سب جماعتوں نے آرمی چیف کی توسیع کے حق میں ووٹ دیا۔
ea43756f-c808-47a7-96a5-114257c9e126.jpg


اس ایک فیصلے نے پاکستان کی سیاست کا رخ موڑ دیا تھا اور ڈھائی سال بعد عمران خان کی حکومت جانے کا سبب بنا۔ عمران خان کی حکومت شاید 2019 یا 2020 میں ختم ہوجاتی لیکن کرونا وبا عمران خان کے اقتدار کی طوالت کا سبب بن گیا۔

عمران خان کے مطابق جنرل باجوہ نے ایکسٹنشن ملتے ہی رنگ دکھانا شروع کردیا تھا اور اچانک ن لیگ اور پی ڈی ایم کے حامی بن گئے۔عمران خان نے صحافیوں سے ملاقات کے بعد کہا تھا کہ انکی سب سے بڑی غلطی جنرل باجوہ کو ایکسٹشن دینا تھا۔

جب انکی حکومت گرائی گئی تو انہوں نے نام لئے بغیر جنرل باجوہ کو میرصادق اور میر جعفر کہا ، بعدازاں عمران خان نے کھل کر جنرل باجوہ کو میرصادق اور میر جعفر کہنا شروع کردیا جس پر اسٹیبلشمنٹ ان سے مزید ناراض ہوگئی۔

جنرل باجوہ ایکسٹشن ملنے کے بعد کس قدر سیاست میں انوالو ہوگئے اسکا اندازہ خواجہ آصف کے انٹرویو سے لگایا جاسکتا ہے

خواجہ آصف نے انکشاف کیا تھا تھا کہ اپریل 2019 کے بعد وہ ان سے بیزار تھے، اس وقت حکومت تبدیلی کی آفر بھی کی گئی جس سے انکار کیا، 2019 کا میں خود گواہ ہوں، 2021 یا 2022 کا کوئی اور ساتھی گواہ ہوگا، چیئرمین پی ٹی آئی شاید اتنے ناراض نہ تھے جتنے خود اسٹیبلشمنٹ والے ناراض تھے۔

انکے مطابق ’اسٹیبلشمنٹ دیکھ رہی تھی کہ ان کا تجربہ اور 2018 کی محنت ضائع ہو رہی ہے۔ انہوں نے یہ لفظ استعمال کیا ’وی ہیڈ ہیو انف آف ہم‘ ہم نے جواب میں کہا کہ ’وی آر ناٹ انٹرسٹڈ۔‘

خواجہ آصف نے انکشاف کیا کہ جب میں قید میں تھا تو مجھے وزیراعظم بننے کی پیشکش کی گئی جو میں نے مسترد کر دی تھی۔کہا گیا تھا کہ بطور وزیر اعظم آپ کا اور شاہد خاقان عباسی کا نام ہے ، مگر آپ کی قیادت کو ابھی انتظار کرنا پڑے گا،جس پر میں نے صاف انکار کردیا اور کہا کہ اگر شاہد خاقان عباسی وزیراعظم بن جائیں تو مجھے اعتراض نہیں ہوگا۔

خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ نواز شریف کو چیئرمین پی ٹی آئی نے نہیں اُس وقت کی اسٹیبلشمنٹ نے ملک سے باہر بھیجا تھا۔
 

immu321

MPA (400+ posts)
khan ko bajwa gadar ka nahi pata ta.. sirf extension ki bat ti os waqt.. baad me pata chala ke asal game kiya ti.. 75 salo se establishment ka dirty game awam par zahir hova.. yeh hai khan ki asal victory.
wah yaar mulk ka prime minister aur itna masoom😂😂 prime minister na hogya bacha ho gya k pata nahe tha. jis insan ko khuch pata na hi ese insan ko prime minister banna chaye? kal bacha uth ker mulk ki maa
chod kar chala jaye aur ye sahab kahein mujhe to pata hee nahe tha😂
wah ustad wah
 

patwari_sab

Chief Minister (5k+ posts)
او ہو یار سمجھایا کرو ناآ - چوریاں چکاریاں کیتیاں ہوؤن تے بندہ کانا ہو جاتا ہے نا - پریشر میں آنا ہی پڑتا ہے نا جی
mazi se bnda sabak sikta hai.. lekin sharif mafia hamesha se fouji boots polishia hai. abi hal hi me showbaz khud ko fouj ki ank ka tara kaha.
 

patwari_sab

Chief Minister (5k+ posts)
wah yaar mulk ka prime minister aur itna masoom😂😂 prime minister na hogya bacha ho gya k pata nahe tha. jis insan ko khuch pata na hi ese insan ko prime minister banna chaye? kal bacha uth ker mulk ki maa
chod kar chala jaye aur ye sahab kahein mujhe to pata hee nahe tha😂
wah ustad wah
kisi ke chahre par to nahi lika os ka sajra e nasb
 

Islamabadiya

Chief Minister (5k+ posts)
G bilkul

this decision cost us a lot,

it was the greatest opportunity in our history to end the extension game but khan lacked FAITH
 

AbbuJee

Chief Minister (5k+ posts)
To aap ka leader pressure mein aa gia, kion ?
غلط کیا اس حرام خور کو ڈسمس کرنا چاہیئے تھا ۔۔ لیکن تم انتے ڈھیٹ ہو کر یہ کیوں بھول گئے کہ مسلم لیگ اور پی پی بھی اس میں فل سپورٹ کر رہی تھی وہ حصہ کھا گئے؟

اور اب جو بوٹ چاٹنے پر لگے ہوئے ہو وہ کیا ہے؟َ
 

Back
Top