آئی پی پیز کے معاملے پر شہباز حکومت کابھی عمران خان فارمولہ اپنانے کافیصلہ

3shehbakjjahshjhjiskjdkdjk.png

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر قیادت حکومت نے آزاد تقسیم کار کمپنپیوں کو لگام ڈالنے کے لیے عمران خان کا فارمولہ اپنانے کا فیصلہ کرلیا۔

بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے پبلک سیکٹر پاور پلانٹس کی ایکویٹی پر شرح میں کمی، 4 روپے فی یونٹ تک کا ریلیف حاصل کرنے کے لیے 5 جینکو ز کو بند کرنے سمیت اور ٹیک اینڈ پے میکنزم کے لیے موجودہ معاہدوں پر بات چیت کرنا شامل ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیم کے بعض ارکان نے پہلے ہی آئی پی پیز کے ڈیٹا کو اکٹھا کیا ہے جس میں بجلی گھروں کا فزیکل معائنہ اور تصاویر شامل ہیں اور شیئر ہولڈرز کے نام بھی اکٹھے کیے گئے ہیں۔
عمران خان کی انتظامیہ نے جنرل فیض حمید کی قیادت میں آئی ایس آئی کی مدد کے ساتھ 1994، 2002، اور 2015 کی پالیسیوں کے تحت قائم کیے گئے آئی پی پیز کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کیے تھے جس کے نتیجے میں صرف 48 پیسے فی یونٹ کی کمی ہوئی تھی۔

شہباز شریف انتظامیہ کی ٹیم کے اہم رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ عمران خان کی حکومت نے آئی پی پیز کے ساتھ مناسب طریقے سے معاملات نہیں کیے، اور کہا کہ حکومت آئی پی پیز سے مزید رعایتیں حاصل کر سکتی تھی۔

حکومت کے اندر ایک بڑھتا ہوا تاثر ہے کہ آئی پی پیز کے منافع بہت زیادہ ہیں اور بجلی پیدا کرنے والوں کو غیر مناسب ادائیگیاں کی گئی ہیں، چاہے یہ پیدا کرنے والوں کی غلط رپورٹنگ کے ذریعے ہو یا کمزور ریگولیٹری نگرانی کے ذریعے۔ دیگر کا کہنا ہے کہ آئی پی پیز کو وہی ادائیگیاں کی جا رہی ہیں جو اس وقت کی حکومتوں کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کے مطابق ہیں اور اس کے لیے پاکستانی حکام ذمہ دار ہیں۔

وزیر خزانہ اور وزیر بجلی نے چین کا دورہ کیا اور چینی بجلی کے قرضوں کو مزید 8 سے10 سال تک ری پروفائل کرنے کی درخواست کی تاکہ حکومت کو بجلی کے بہت زیادہ نرخوں کو کم کرنے کے لیے مالی گنجائش مل سکے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ چین نے اسلام آباد کی تجویز پر مثبت ردعمل ظاہر کیا ہے یا نہیں۔ چینی بجلی گھروں کی واجب الادا رقم اب تقریباً 400 ارب روپے ہے۔

آئی پی پیز کے مطابق ایس بی پی منافع کی ترسیل کے لیے ادائیگیاں اس وقت تک کلیئر نہیں کرے گا جب تک تمام متعلقہ فریقوں کے دستخط شدہ ٹی او آرز نہیں ہوتے۔ لندن میں ثالثی کی سماعت میں تاخیر ہو گئی ہے کیونکہ پاور ڈویژن اور قانون کی وزارت نے نظرثانی شدہ ٹی او آرز کو عدالت میں جمع نہیں کیا ہے جو کہ 2021 کے آخر سے التوا کا شکار ہے۔

میاں منشاء کے گروپ کی نشات چونیاں پاور لمیٹڈ کو 8.35 ارب روپے کی ادائیگی نیشنل اکاؤنٹیبلٹی بیورو میں ایک کیس کی وجہ سے نہیں کی گئی۔ تاہم، نیب نے چند ماہ قبل کیس بند کر دیا اور کمپنی نے سی پی پی اے-جی سے روکی ہوئی ادائیگی کے لیے رجوع کیا ہے۔کابینہ کی توانائی کمیٹی جس کی قیادت اس وقت کے منصوبہ بندی وزیر اسد عمر کر رہے تھے، نے نیب کی تجویز پر تقریباً 52 ارب روپے کی وصولی کی سفارش کی تھی، جس میں سے 8.35 ارب روپے این سی پی ایل کے شامل تھے۔
 

Melanthus

Chief Minister (5k+ posts)
This joker was a messiah for Goon League.He was the saviour of the nation.He used to be called Punjab speed and Showbaz speed.He is a fraudster like his brother.Both brothers are brainless.They are not good enough to be employed as chaprasis.They won the litter when their spiritual father Gen Zia adopted and nurtured them.
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
😂😂 nahi nahi khan to sahi nahi tha
بھائی خبر پوری پڑھ لو لکھا ہے اس پر پوری طرح خان حکومت نے عمل نہین کیا اسلئے صرف اڑتالیس پیسے فی یونٹ بجلی سستی ہوئی - اب زیادہ ہوم ورک کے ساتھ جایئں گے یہ لوگ
 

Back
Top