آئی ایم ایف کے قرض پروگرام کی دوسری قسط کے لیے شرائط نامہ سامنے آگیا

IMF1.jpg

اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے قرض کی دوسری قسط کے حصول کے لیے 7 صفحات پر مشتمل شرائط نامہ جاری کر دیا گیا ہے۔ تاہم، کئی شرائط کو تاحال پورا نہیں کیا جا سکا۔

تفصیلات کے مطابق، نئے قرض پروگرام کی دوسری قسط وصول کرنے سے قبل آئی ایم ایف نے سخت شرائط عائد کی ہیں، جن میں سے بیشتر پر عمل درآمد جاری ہے، لیکن بعض شرطیں ابھی بھی باقی ہیں۔ ان شرائط کو فروری 2025 سے قبل یقینی بنانا ہوگا۔

دستاویز کے مطابق، نیٹ ٹیکس ریونیو، تعلیم اور صحت کے اخراجات کے لیے طے شدہ اہداف کا حصول ابھی باقی ہے۔ آئی ایم ایف نے 39 میں سے 22 اسٹرکچرل بینچ مارک پر جولائی 2025 تک عملدرآمد کی شرط رکھی ہے۔ ان میں سے 18 بینچ مارک وفاق سے متعلق جبکہ 4 مرکزی بینک سے متعلق ہیں۔

مزید برآں، وفاقی حکومت کو گورننس اور کرپشن سے متعلق رپورٹ جاری کرنے کی پابندی کی گئی ہے اور مارچ 2025 تک زرمبادلہ کے ذخائر کو 3 ماہ کے درآمدی بل کے برابر لانے کی شرط بھی شامل ہے۔

دستاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومت کو پبلک فنانس، رائٹ سائزنگ اور محصولات کے ہدف کے مطابق پورا کرنا ہوگا۔ اوپن مارکیٹ اور انٹر بینک میں ایکسچینج ریٹ کے درمیان فرق 1.25 فیصد سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔ کرنسی سوئپ کا حجم 2.75 ارب ڈالر سے زائد نہیں ہونا بھی ان شرائط میں شامل ہے۔

آخری طور پر، حکومت کو مرکزی بینک سے کوئی قرضہ نہیں لینے کی شرط کی پاسداری کرنی ہوگی اور ایف بی آر کو رواں مالی سال 12 ہزار 913 ارب روپے کا ٹیکس ہدف حاصل کرنا ہوگا۔ یہ شرائط حکومت کے لیے چلینج ہیں اور ان پر عمل درآمد میں پیش رفت کی ضرورت ہے۔​
 

Back
Top