آئی ایم ایف کے ایک ارب ڈالر دینے کے باوجود کڑی شرائط ختم نہ ہوئیں

shai112.jpg


آئی ایم ایف نے ایک ارب ڈالر تو دیدئیے مگر کڑی شرائط ابھی باقی ہیں

سماء نیوز کے مطابق حکومت کو آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر کی قسط تو مل گئی مگر کڑی شرطیں ابھی ختم نہیں ہوئیں۔ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈز نے اس قرض پروگرام کی بحالی کیلئے نہ صرف سخت شرائط پوری کرائیں بلکہ مسقبل کیلئے بھی یقین دہانیاں حاصل کی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق حکومت نے تعمیراتی شعبے کو ایمنسٹی سے حاصل بینک رقوم کی پڑتال اور کرونا اخراجات کی آڈٹ رپورٹ اپریل میں مکمل کرنے کی حامی بھر لی ہے۔ دستاویز کے مطابق پی ٹی آئی حکومت نے آئی ایم ایف کو آئندہ بجٹ میں کھاد، زرعی ادویات اور ٹریکٹرز پر سبسڈی پر نظرثانی کی یقین دہانی کرادی ہے۔


یہی نہیں وفاقی حکومت نے انکم ٹیکس ریٹس اور سلیب کی تعداد کم کرنے کا بھی کہا ہے، یہ وعدہ بھی کیا کہ نئی ٹیکس مراعات یا چھوٹ دینے سے مکمل اجتناب کیا جائے گا، جب کہ قرضوں کے بہتر انتظام کیلئے ڈیٹ مینجمنٹ آفس قائم کیا جائے گا۔

حکومتی دستاویز سے پتہ چلا ہے کہ 5 کروڑ سے زیادہ کا ٹھیکہ لینے والی کمپنی کو آئندہ اصل مالک کا نام لازم ظاہر کرنا ہوگا، ٹیکس کریڈٹ اور الاؤنسز میں کمی کے پلان پر عملدرآمد جاری رہے گا۔ آئی ایم ایف نے اتنی مہربانی کی ہے کہ معذور، بزرگ افراد اور زکوٰۃ کے مستحقین کیلئے ٹیکس چھوٹ برقرار رکھنے کی اجازت دی ہے، جب کہ وفاق اور صوبے فوڈ سبسڈی پر زیادہ سے زیادہ 120 ارب روپے ہی خرچ کرسکییں گے۔
 
Last edited by a moderator:

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
shai112.jpg


آئی ایم ایف نے ایک ارب ڈالر تو دیدئیے مگر کڑی شرائط ابھی باقی ہیں

سماء نیوز کے مطابق حکومت کو آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر کی قسط تو مل گئی مگر کڑی شرطیں ابھی ختم نہیں ہوئیں۔ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈز نے اس قرض پروگرام کی بحالی کیلئے نہ صرف سخت شرائط پوری کرائیں بلکہ مسقبل کیلئے بھی یقین دہانیاں حاصل کی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق حکومت نے تعمیراتی شعبے کو ایمنسٹی سے حاصل بینک رقوم کی پڑتال اور کرونا اخراجات کی آڈٹ رپورٹ اپریل میں مکمل کرنے کی حامی بھر لی ہے۔ دستاویز کے مطابق پی ٹی آئی حکومت نے آئی ایم ایف کو آئندہ بجٹ میں کھاد، زرعی ادویات اور ٹریکٹرز پر سبسڈی پر نظرثانی کی یقین دہانی کرادی ہے۔

یہی نہیں وفاقی حکومت نے انکم ٹیکس ریٹس اور سلیب کی تعداد کم کرنے کا بھی کہا ہے، یہ وعدہ بھی کیا کہ نئی ٹیکس مراعات یا چھوٹ دینے سے مکمل اجتناب کیا جائے گا، جب کہ قرضوں کے بہتر انتظام کیلئے ڈیٹ مینجمنٹ آفس قائم کیا جائے گا۔

حکومتی دستاویز سے پتہ چلا ہے کہ 5 کروڑ سے زیادہ کا ٹھیکہ لینے والی کمپنی کو آئندہ اصل مالک کا نام لازم ظاہر کرنا ہوگا، ٹیکس کریڈٹ اور الاؤنسز میں کمی کے پلان پر عملدرآمد جاری رہے گا۔ آئی ایم ایف نے اتنی مہربانی کی ہے کہ معذور، بزرگ افراد اور زکوٰۃ کے مستحقین کیلئے ٹیکس چھوٹ برقرار رکھنے کی اجازت دی ہے، جب کہ وفاق اور صوبے فوڈ سبسڈی پر زیادہ سے زیادہ 120 ارب روپے ہی خرچ کرسکییں گے۔
یہ تو ایسی ہی تنقید ہوئی کہ ڈاکٹر کے اچھے علاج کے باوجود کڑوی دوائی ختم نہ ہوئی
???
 

zaheer2003

Chief Minister (5k+ posts)
I always see IMF ask to withdraw subcidies and force govt to take full amount of any service to ppl.

Question is why our nation look for subcidies on everything ?

or

Why we always buy costly items from world ?
 

Back
Top