آئی ایم ایف کا امیر طبقے سے سبسڈیز واپس لے کر مزید ٹیکس لگانے کا مطالبہ

ishaqadhh.jpg

آئی ایم ایف کا امیر طبقے سے سبسڈیز واپس لے کر زیادہ ٹیکس وصولی کا مطالبہ۔۔پاکستان میں جو شہری عوامی یا نجی سیکٹر میں اچھی کمائی کر رہے ہیں انہیں اپنی معیشت میں حصہ ڈالنا چاہیے : منیجنگ ڈائریکٹر آئی ایم ایف

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیو کا میونخ سکیورٹی کانفرنس میں جرمن میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں دل سے پاکستان کے شہریوں کے ساتھ ہوں کیونکہ وہ سیلاب سے تباہ حال ہیں جس نے ملک کی ایک تہائی آبادی کو متاثر کیا ہے جس کی وجہ سے وہ آئی ایم ایف سے قرض کا طلبگار ہے۔

آئی ایم ایف ایم ڈی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو امیروں پر ٹیکس لگانے کے ساتھ غریبوں کی مدد کرنا ہو گی اور یہ بات یقینی بنانی ہو گی کہ سبسڈیز کا فائدہ غریب عوام تک پہنچے۔

ہمارا پاکستان سے مطالبہ ہے کہ پاکستان اپنے ملک کی عوام کے لیے ایسے اقدام کرے کہ اسے ایسی خطرناک صورتحال سے آئندہ دوچار نہ ہونا پڑے اور اپنے قرضوں کی تنظیم نو کی ضرورت پیش نہ آئے۔ ہم چاہتے ہیں ہیں پاکستان میں جو شہری عوامی یا نجی سیکٹر میں اچھی کمائی کر رہے ہیں انہیں اپنی معیشت میں حصہ ڈالنا چاہیے اور حکومت کو ٹیکس ریونیو بڑھانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دولت کی تقسیم منصفانہ نہیں، امیر طبقے کو سبسڈی نہیں ملنی چاہیے صرف مستحق افراد تک سبسڈیز کے ثمرات کو پہنچانا ہو گا۔

یاد رہے کہ پاکستان نے 31 جنوری سے 9 فروری تک اسلام آباد میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کے وفد سے 10 دن کی بات چیت کی لیکن کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا تھا۔آئی ایم ایف اور پاکستان میں گفتگو جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

وفاقی حکومت کی کوشش ہے کہ جلد سے جلد آئی ایم ایف سے معاہدہ طے پا جائے کیونکہ ملکی زرمبادلہ ذخائر کم ہو کر 2.9 بلین ڈالرز کی انتہائی کم سطح پر پہنچ چکے ہیں جو معاشی ماہرین کے مطابق 16 یا 17 دنوں کی درآمدات کیلئے کافی ہونگے۔ 7 بلین ڈالرز قرض پروگرام کے 9 ویں جائزے کے مکمل ہونے پر پاکستان کو 1.2 بلین ڈالر ملنے کے ساتھ دیگر ممالک سے بھی فنڈز ملنے کا امکان ہے۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ پیشگی اقدامات کے لیے ضمنی مالیاتی بل 2023ء پیش کر دیا تھا جس میں اگلے چار ماہ میں 170 روپے کے ٹیکس اکٹھے کرنے ہیں جس کیلئے آئی ایم ایف کی طرف سے یکم مارچ کی ڈیڈلائن دی گئی تھی۔
 

Shareef

Minister (2k+ posts)
She should mention perks being enjoyed by the elite ruling class i.e generals, judges, beaurocrats, parliamentarians etc., which need to be abolished before anything else
 

Dr Adam

President (40k+ posts)

یہ بات ثابت کرتی ہے کہ پاکستان کا موجودہ کرپش میں لتھڑا نظام مافیاز کو قانون کی جکڑ میں لا کر انکا قلع قمع کرنے میں یکسر ناکام ہو گیا ہے اور اب بین الاقوامی تنظیمیں بھی چلّا اٹھیں ہیں کہ اپنے ملک اور اسکے غریبوں کو بچاؤ اور ان مافیاز کو نیست و نابود کرو ورنہ تم بھی کئی اور سلطنتوں اور ملکوں کی طرح ہمیشہ ہمیشہ کے لیے صفحہ ہستی سے مٹ جاؤ گے
یہ بات ججوں، جرنیلوں اور ٹھگوں کو کیوں سمجھ نہیں آ رہی ؟؟؟
 

Back
Top