
سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے خطرے کی گھنٹی بجادی، انہوں نے خبردار کیا کہ ملک کے ایک بار پھر ڈیفالٹ ہونے کے خطرہ ہے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام’ سوال یہ ہے’ میں گفتگو کرتے ہوئے شبر زیدی نے کہا کہ آئی ایم ایف رپورٹ میں واضح خطرات سےآگاہی دی گئی ہے کہ پاکستان کو10سے12بلین ڈالرکی سرمایہ کاری چاہیے، سرمایہ کاری نہ آئی تو آئی ایم ایف پروگرام کےباوجود ہم ڈیفالٹ میں جائیں گے۔
سابق چیئرمین ایف بی آر نے مزید کہا کہ اس وقت ہمارے پاس قرضے دینے کی صلاحیت ہی نہیں ہے، ہم اس وقت واشنگٹن کےغلام ہیں کیونکہ ہم قرضے واپس نہیں کرسکتے، کوئی اگریہ کہتا ہےکہ ہم غلام نہیں تو وہ معیشت کےبارےمیں نہیں جانتا۔
شبر زیدی نے پروگرام میں بتایا کہ موجودہ حکومت کےپاس آپشن ہی نہیں کہ آئی ایم ایف سےباتیں منوالیں،حالات ایسےہوگئےہیں کہ آئی ایم ایف کےبغیرہم آگےنہیں بڑھ سکتے،موجودہ حالات میں آئی ایم ایف کچھ بھی کہےگاحکومت کو مانناپڑےگا۔
آئی ایم ایف پاکستانی معیشت سے متعلق اپنے خدشات کا اظہار کرچکا ہے،پاکستان کے ساتویں اور آٹھویں جائزے کی آئی ایم ایف رپورٹ جاری کردی گئی، پاکستان کی کنٹری رپورٹ میں پچھلی حکومت کو چارج شیٹ کرتے ہوئے آئی ایم ایف نے لکھا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے وعدے توڑے اور ٹارگٹ چھوڑے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پچھلی حکومت نے بجٹ خسارہ بڑھایا اور زر مبادلہ کے ذخائر کم کرائے، یہ سارے کام پی ٹی آئی حکومت نے ایسے وقت میں کیے جب پاکستان کا سیاسی ماحول کشیدہ تھا۔
آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق پچھلی حکومت کے عمل سے پاکستان کی بیرونی پوزیشن غیر مستحکم ہوئی اور روپے کی قدر بھی کم ہوئی، پاکستان میں اب مہنگائی اتنی ہوگئی ہے کہ ہنگامے پھوٹنے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ موجودہ حکومت قرض پروگرام کو ٹریک پر لائی ہے، فیول سبسڈی ختم کی، جس کے بعد آئی ایم ایف نے پاکستان کا قرض پروگرام جون 2023 تک بڑھادیا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/shabbri1h1h121.jpg