آئی ایم ایف وفد پاکستان پہنچ گیا، اگلی قسط کے اجرا پر مذاکرات کا آغاز

screenshot_1739721978306.png


عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا وفد پاکستان میں اگلی مالیاتی قسط کے اجرا کے سلسلے میں مذاکرات کے لیے پہنچ گیا ہے۔ تاہم، حکومت پاکستان آئی ایم ایف کی جانب سے عائد کردہ بڑی شرائط کو پورا کرنے میں ابھی تک مکمل کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔

ذرائع کے مطابق، وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) مالی سال 2023-24 کے لیے مقرر کردہ 6008 ارب روپے کے ٹیکس ہدف کو حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ ایسے میں حکومت آئی ایم ایف سے ٹیکس ہدف میں نرمی کی درخواست کرنے پر غور کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی میں ہونے والی تاخیر پر بھی رعایت کی کوشش کی جائے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ حکومت پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی کو 70 روپے فی لیٹر تک بڑھانے کی تجویز پر بھی غور کر رہی ہے۔ دوسری جانب، زرعی آمدن پر ٹیکس سے متعلق قانون سازی مکمل کر لی گئی ہے، جب کہ آئی ایم ایف بجلی اور گیس کی سبسڈی میں مزید کمی کا مطالبہ کر رہا ہے۔

حکومت بجٹ خسارے کو کم کرنے کے لیے مزید اقدامات اٹھانے کی تیاری میں ہے۔ آئی ایم ایف کو پاکستان کی جانب سے 7 ارب ڈالر کے قرضے کے پروگرام کی شرائط پر عملدرآمد کی رپورٹ پیش کی جائے گی۔ ساتھ ہی، رواں مالی سال کی پہلی ششماہی سے متعلق رپورٹ بھی آئی ایم ایف کو دی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق، آئی ایم ایف کو پراپرٹی سیکٹر پر عائد کردہ ٹیکسز سے متعلق بھی آگاہ کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی شرط پر عملدرآمد کی رپورٹ بھی پیش کی جائے گی۔

مذاکرات کے بعد، آئی ایم ایف وفد پاکستان کو 1.1 ارب ڈالر کی اگلی قسط جاری کرنے کے بارے میں سفارشات مرتب کرے گا۔ اس موقع پر پاکستانی معیشت کے استحکام پر تفصیلی جائزہ بھی لیا جائے گا۔ آئی ایم ایف مذاکرات دو مراحل میں ہوں گے، جن میں تکنیکی اور پالیسی سطح پر بات چیت شامل ہوگی۔

حکومت پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کی شرائط پر عملدرآمد کے حوالے سے پیش رفت پر توجہ مرکوز کی جائے گی، جب کہ معیشت کو مستحکم بنانے کے لیے مزید اصلاحات پر بھی غور کیا جائے گا۔
 

Back
Top