
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان انرجی کنزرویشن اور مالی کفایت شعاری کے ذریعے اخراجات میں کمی کی یقین دہانی کے باوجود ریونیوبڑھانے، گردشی قرضے میں کمی اور معاشی و توانائی کے شعبے میں اصلاحات سے متعلق بات چیت حتمی نتیجے پر نہ پہنچ سکی، جس کے باعث مذاکرات و گفتگو کا سلسلہ کل تک مؤخر ہے۔
تحریک انصاف کے اکانومی اور فنانس کے ترجمان و سابق مشیر مزمل اسلم نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف نے وزیراعظم شہبازشریف کے اس بیان کا نوٹس لے لیا ہے جس میں انہوں نے آئی ایم ایف کی شرائط کو ملکی معاشی صورتحال کیلئے سخت قرار دیا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1622105288076677120
وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعے کے روز کہا تھا کہ حکومت کو آئی ایم ایف کے بیل آوٹ کی شرطیں ماننا ہی پڑیں گی۔ انہوں نے کہا حالانکہ یہ شرائط ہمارے تصور سے بالاتر ہیں لیکن ہمارے پاس کوئی اور راستہ نہیں ہے۔ آئی ایم ایف نے 6.5 بلین ڈالر کا فنڈ بحال کرنے کے لیے سخت شرائط رکھی ہیں۔ "میں تفصیلات میں نہیں جاؤں گا لیکن ہمیں ان شرطوں سے اتفاق کرنا ہی ہوگا۔"
شہباز شریف نے ان خیالات کا اظہار سول اور ملٹری رہنماوں کی پشاور میں ہونے والی ایک اہم میٹنگ کے بعد کیا۔
دوسری جانب فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس قوانین ترمیمی آرڈیننس 2023 کے ذریعے تقریباً 300 ارب روپے کے نئے ٹیکس اقدامات کی تجاویز سے بھی آئی ایم ایف کو آگاہ کیا، آئی ایم ایف نے سیلاب کے نقصانات، گردشی قرضے اور دیگر نقصانات کے باعث پانچ سے ساڑھے 500 ارب روپے کے اضافی ریونیو و نان ٹیکس ریونیو اقدامات کی تجویز دی ہے۔
پاکستان کی اقتصادی ٹیم اور آئی ایم ایف کے درمیان نویں اقتصادی جائزے پر مذاکرات جاری ہیں اور اگلے ہفتے پالیسی سطح کے مذاکرات مکمل ہونے کی توقع ہے، جس میں آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ طے پانے کے روشن امکانات ہیں۔
جب کہ آئی ایم ایف نے معاشی اصلاحات میں تاخیر، قرضوں، مہنگائی میں اضافے، زرمبادلہ ذخائر میں کمی کو پاکستانی معیشت کیلئے خطرہ قرار دیا ہے، آئی ایم ایف نے اصلاحات کیلئے وسیع تر سیاسی اتفاق رائے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔
حکومت نے آئی ایم ایف کو آئندہ ہفتے ریونیو بڑھانے کے لیے اقدامات کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جس میں سگریٹ، مشروبات اور فضائی ٹکٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کی تجویز ہے جس کے تحت سگریٹس پر 50 پیسے فی اسٹک ایکسائز ڈیوٹی جب کہ انرجی ڈرنکس پر ٹیکس بڑھانے اور بینکوں کی آمدن پر لیوی لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔
مجموعی طور پر 300 ارب روپے کے لگ بھگ اضافی ریونیو اقدامات تجویز کئے گئے ہیں اور جتنے اقدامات پر اتفاق ہوگا اس کے مطابق ریونیو اقدامات شامل کئے جائیں گے، خیال کیا جا رہا ہے کہ مذاکرات میں ایف بی آر کی جانب سے پیش کردہ مجوزہ منی بجٹ کے اقدامات پر تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/shshbzajahah.jpg