یہاں وقت ضائع کرنے کی بجائے۔ گیراج میں جاکر اس کی چاٹو۔ جس کے دلے باپ اور خود اسکی زبان پر انڈیا اور چاچو مودی کا نام آنے کی بجائے منہ پر تالا لگ چکا ہے۔
سور اور گشتی کے ملاپ سے نکلنے والے بچے بے شک ایسی گفتگو ہی کرتے۔ ویسے سنا ہے سور اپنی ماں اور بہین میں کوتی تمیز نہیں کرتے جب بھی موقع ملے دونوں کو پیل دیتے ہیں ۔
اور اس کا رزلٹ تمھاری شکل میں موجود ہے ۔
عدالتوں نامی چکلے سے بری ہونے والے ڈکیت اور پبلک کا خون چوسنے والے قاتل کو باعزت کہنے والا ایک کنجر ہی ہو سکتا ہے۔ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ گجرانوالہ میں معصوم چڑے بھون کر کھانے والا یہ باگڑ بلا ۔اخرکار اندر سے مراثی اور کنجر ہی نکلا۔ ۔یاد رہیں یہ وہی عدالتیں ہیں ایئرپورٹ پر ایک ٹانگ کے بل پر...