روزنامہ مشرق پشاور کی بھی لاٹری نکل آی

Syed Haider Imam

Chief Minister (5k+ posts)

چونکے مجھے اپنی تھریڈ اپ ڈیٹ کرنی ہوتی ھے لھذا میں روزنامہ مشرق پشاور روزانہ پڑھتا ہوں . چونکے پاکستان میں دھرنے کی خبریں باقی تمام خبروں پر بھاری ہیں لھذا شائد ہی کسی نے یہ بات نوٹس کی ھو کے اب حکومت پاکستان کی طرف سے روزنامہ مشرق پشاور کو بھی بڑے بڑے اشتہارات ملنے شروع ھو گئے ہیں

روزنامہ مشرق والوں کو سیاست پی کے کا شکریہ ادا کرنا چاھے کے انکے توسط سے انکے اخبار کی بھی سنی گئی

روزنامہ مشرق کو حکومت خیبر پختونخوا سے بڑے بڑے سرکاری اشتہارات تو ملنے سے رہے مگر خیبر پختونخوا حکومت کی وجہ سے انکی ایک
بڑی لاٹری ضرور نکل آیی ھے


آفریں ھے پاکستان مسلم لیگ پر کے انھوں نے یہ ثابت کر دیا ھے کے وہ لوگ ایک بہترین کاروباری لوگ ہیں ، وہ خرید و فروخت کے فن میں یکتا ہیں

کیا روزنامہ مشرق اب صحافت کا وہ معیار رکھ پاے گا ؟

پشاور میں رھنے والوں نے اگر یہ تبدیلی محسوس کی ھے تو اپ لوگ کیا کہتے ہیں ؟


Newspaper_peshawar_back-page_2014-12-11_10.GIF
 

Zainsha

Chief Minister (5k+ posts)
first imposed tax.. made solar panel price way high.. sold all their stock to govt of pakistan in the name of solar park on higher prices.. once deal is done.. removed taxes.. pocketed huge profit.. ka*ja*r shareef and company..
 

Fatema

Chief Minister (5k+ posts)
جب چیف جسٹس تک نوروں کی مٹھی میں ہو تو ایسے روزنامے کس کھیت کی مولی ہیں۔ ۔ یہاں ہر شے بکتی ہے۔ ۔ پیسہ پھینک تماشہ دیکھ۔
 

Cyclops

Minister (2k+ posts)
purana game hay , agar yaad ho to redco saifurehman nay bmw mangwain thi is tarha aur sharifon ki factories to chalti hi sro par hayb
first imposed tax.. made solar panel price way high.. sold all their stock to govt of pakistan in the name of solar park on higher prices.. once deal is done.. removed taxes.. pocketed huge profit.. ka*ja*r shareef and company..
 

ishwi

New Member
Imam saheb ager please mujhe Mashriq newspaper ka link de dain to mashkoor rahon ga jahan se may all pages view kar sakon.
thanks
 

Abdul jabbar

Minister (2k+ posts)
iss k h a n z e e r kee shakal har ishtahar may laganee zaroori hay kiya???
پطرس بخاری کے مضامین سے ایک اقتباس ،
جب تک اس دنیا میں کتے موجود ہیں اور بھونکنے پر مُصر ہیں سمجھ لیجئے کہ ہم قبر میں پاؤں لٹکائے بیٹھے ہیں اور پھر ان کتوں کے بھونکنے کے اصول بھی تو کچھ نرالے ہیں۔ یعنی ا یک تو متعدی مرض ہے اور پھر بچوں اور بوڑھوں سب ہی کو لاحق ہے۔ اگر کوئی بھاری بھرکم اسفندیار کتا کبھی کبھی اپنے رعب اور دبدبے کو قائم رکھنے کے لیے بھونک لے تو ہم بھی چار و ناچار کہہ دیں کہ بھئی بھونک۔ (اگرچہ ایسے وقت میں اس کو زنجیر سے بندھا ہونا چاہئیے۔) لیکن یہ کم بخت دو روزہ، سہ روزہ، دو دو تین تین تولے کے پلے بھی تو بھونکنے سے باز نہیں آتے۔ باریک آواز ذرا سا پھیپھڑا اس پر بھی اتنا زور لگا کر بھونکتے ہیں کہ آواز کی لرزش دُم تک پہنچتی ہے اور پھر بھونکتے ہیں چلتی موٹر کے سامنے آ کر گویا اسے روک ہی تو لیں گے۔