WatanDost
Chief Minister (5k+ posts)

امریکی صدر ٹرمپ نے پچھلے دورہ امریکہ میں کشمیر پر ثالثی کی فراخدلانہ پیش کش کی تو دنیا بھر کی امن پسند اقوام اور بلخصوص پاکستانی و کشمیری قوم نے اطمینان کا سانس لیا کہ شاید دنیا کو سمجھ آ رہی ہے کہ کشمیر ١٩٤٨ سے چلا آ رہا وہ مسلہ ہے جو نہرو کی منت سماجت اور اقوام عالم کی ضمانت پر پاکستان نے ١٩٤٨ میں استصواب راۓ کے تحریری معاہدہ کی بنیاد پر ادھورا چھوڑا تھا لیکن آج میں ایک اور انتہای خطرناک نقطہ سامنے رکھنا چاہتا ہوں _
امریکا کی افغانستان میں جنگ کا ایک مخفی پہلو جو آج سے ١٩ سال قبل دنیا کی نظر سے پوشیدہ رہا لیکن آج سٹریٹیجک نقطہ نظر سے بلکل سامنے کی بات ہے کہ
مستقبل کا معاشی چیمپئن چین بننے جا رہا تھا اور یقیناً اس معاشی بادشاہت کا تخت و تاج جس کا امریکہ بلا شرکت غیرے ١٩٨٨ سے مالک چلا آتا ہے کو وہ ہاتھ سے جاتے دیکھ رہا تھا _ رہی سہی کثر چین کے "بیلٹ روڈ و سی پیک" نے نکال دی ہے _ایسے میں امریکہ جغرافیائی طور پر اس ٹریڈ مائین یعنی تجارت کا منبع و مرکز براعظم ایشیاء سے کوئی فائدہ اٹھانے کی پوزیشن میں نہ تو ہے اور نا ہی ہو سکتا ہے لہذا ایسے میں امریکہ کو کیا سوٹ کرتا ہے ؟
امریکہ اوراس میں بھارت کو بھی شامل کر لیں کیونکہ بھارت بھی جغرافیائی مجبوری کے تحت اسی مصیبت سے مبتلا ہے کا مفاد اس مقولہ سے وابستہ ہے کہ "نہیں کھیلیں گے ،تو کھیلے بھی نہیں دیں گے"، اسی تناظر میں ٹرمپ کو اچانک کشمیر ثالثی کا سوچا سمجھا مروڑ اٹھا ہے _ یاد رہے امریکہ کیلیے چین / پاکستان کو کنٹرول کرنے کے لیے اس خطے میں ایک سٹریٹیجک "فوجی اڈا " رکھنا نا گزیر مجبوری ہے جسے پاکستان میں " دیو سائی " پر بنانے میں ناکامی کے بعد اور بعد ازاں افغانستان میں ذلّت اٹھانے کے بعد " لاسٹ آپشن لداخ " دیکھ رہا ہے _
میرا خیال یہ ہے کہ امریکہ نے کشمیر ثالثی کی جو ڈوری پاکستان کو تھمائی ہے اسے ہاتھ میں رکھ کر آھستہ آھستہ کھینچتے / ڈھیلا چھوڑتے امریکہ کو بظاھر آن بورڈ رکھتے هوئے پاکستان کو چین کے ذرئع روس کو اعتماد میں لے کر اس بھارت/امریکی ارادے کے خلاف تیزی سے حکمت عملی بنانی چاہیے اور ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کرنا چاہیے کہ اس خطے میں کسی امریکی فوجی اڈے کا مطلب خطے کی معاشی ترقی سے دشمنی اور روس/ چین سے اعلان جنگ ہو گا _
امریکا کی افغانستان میں جنگ کا ایک مخفی پہلو جو آج سے ١٩ سال قبل دنیا کی نظر سے پوشیدہ رہا لیکن آج سٹریٹیجک نقطہ نظر سے بلکل سامنے کی بات ہے کہ
مستقبل کا معاشی چیمپئن چین بننے جا رہا تھا اور یقیناً اس معاشی بادشاہت کا تخت و تاج جس کا امریکہ بلا شرکت غیرے ١٩٨٨ سے مالک چلا آتا ہے کو وہ ہاتھ سے جاتے دیکھ رہا تھا _ رہی سہی کثر چین کے "بیلٹ روڈ و سی پیک" نے نکال دی ہے _ایسے میں امریکہ جغرافیائی طور پر اس ٹریڈ مائین یعنی تجارت کا منبع و مرکز براعظم ایشیاء سے کوئی فائدہ اٹھانے کی پوزیشن میں نہ تو ہے اور نا ہی ہو سکتا ہے لہذا ایسے میں امریکہ کو کیا سوٹ کرتا ہے ؟
امریکہ اوراس میں بھارت کو بھی شامل کر لیں کیونکہ بھارت بھی جغرافیائی مجبوری کے تحت اسی مصیبت سے مبتلا ہے کا مفاد اس مقولہ سے وابستہ ہے کہ "نہیں کھیلیں گے ،تو کھیلے بھی نہیں دیں گے"، اسی تناظر میں ٹرمپ کو اچانک کشمیر ثالثی کا سوچا سمجھا مروڑ اٹھا ہے _ یاد رہے امریکہ کیلیے چین / پاکستان کو کنٹرول کرنے کے لیے اس خطے میں ایک سٹریٹیجک "فوجی اڈا " رکھنا نا گزیر مجبوری ہے جسے پاکستان میں " دیو سائی " پر بنانے میں ناکامی کے بعد اور بعد ازاں افغانستان میں ذلّت اٹھانے کے بعد " لاسٹ آپشن لداخ " دیکھ رہا ہے _
میرا خیال یہ ہے کہ امریکہ نے کشمیر ثالثی کی جو ڈوری پاکستان کو تھمائی ہے اسے ہاتھ میں رکھ کر آھستہ آھستہ کھینچتے / ڈھیلا چھوڑتے امریکہ کو بظاھر آن بورڈ رکھتے هوئے پاکستان کو چین کے ذرئع روس کو اعتماد میں لے کر اس بھارت/امریکی ارادے کے خلاف تیزی سے حکمت عملی بنانی چاہیے اور ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کرنا چاہیے کہ اس خطے میں کسی امریکی فوجی اڈے کا مطلب خطے کی معاشی ترقی سے دشمنی اور روس/ چین سے اعلان جنگ ہو گا _