ہم نے ان لوگوں کو نجات دی

Amal

Chief Minister (5k+ posts)

بِسْمِ اللّـٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِ



ہم نے ان لوگوں کو نجات دی جو برائی سے روکتے تھے

اللہ تعالیٰ نے فرمایا
اور تم میں سے ایک جماعت ہونی چاہیے جو نیکی و بھلائی کی طرف بلائے، نیکی کاحکم دے اور برائی سے روکے اور یہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں۔
سورہ آل عمران :104

اور فرمایا
تم بہترین امت ہو جنھیں لوگوں کی ہدایت کے لئے نکالا گیا ہے، تم نیکی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے روکتے ہو۔
سورة آل عمران :110

اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا
اے پیغمبر! عفو اختیار کرو۔ نیکی کا حکم دو اور جاہلوں سے اعراض کرو۔
سورة الأعراف :199

اور فرمایا
مومن مرد اور مومن عورتیں ایک دوسرے کے دوست ہیں، نیکی کا حکم دیتے اور برائی سے روکتے ہیں۔
سورة التوبہ:71

اور فرمایا
بنی اسرائیل کے کافروں پر حضرت داؤد اور عیسیٰ بن مریم کی زبانی لعنت کی گئی، یہ اس سبب سے کہ انھوں نے نافرمانی کی اور وہ زیادتی کرنے والے تھے۔ (اس طرح کہ) وہ ایک دوسرے کو ان برائیوں سے نہیں روکتے تھے۔ جن کا وہ ارتکاب کرتے تھے۔ البتہ برا ہے جو وہ (دعوت حق میں شامل) کرتے تھے۔
سورة المائدة :78۔79

اللہ تعالیٰ نے فرمایا
کہہ دیجئے! کہ حق تمہارے رب کی طرف سے ہے، پس جو چاہیے ایمان لائے اور جو چاہے کفر کرے۔
سورة الکھف: 29

اللہ تعالیٰ نے فرمایا
جس چیز کا تجھے حکم دیا جاتا ہے اسے کھول کر بیان کردے۔
سورة الحجر: 94

اورفرمایا
ہم نے ان لوگوں کو نجات دی جو برائی سے روکتے تھے اور ظالموں کی سخت عذاب کے ساتھ گرفت کی، یہ سبب اس کے جو وہ نافرمانی تھے۔
سورة الأعراف:165

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ''تم میں سے جو شخص کسی برائی کو ہوتا دیکھے تو اسے اپنے ہاتھ سے بدل دے (یعنی رو ک دے) اگر وہ (ہاتھ سے روکنے کی) استطاعت نہیں رکھتا تو زبان سے (اس برائی کو واضح کرے) اور اگر وہ (اس کی بھی) استطاعت نہیں رکھتا تو پھر اپنے دل سے (اسے برا جانے) اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔
مسلم-49

حضرت ابن مسعود سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مجھ سے پہلے جو نبی بھی بھیجا اس کی امت میں اس کے حواری اور ساتھی تھے جو اس کی سنت پر عمل اور اس کے حکم کی اقتدا کرتے تھے، پھر ان کے بعد ایسے ناخلف پیدا ہوئے جو ایسی باتیں کہتے جو وہ کرتے نہیں تھے اور وہ ایسے کام کرتے تھے جن کا انہیں حکم نہیں دیا گیا تھا۔ پس جو شخص اپنے ہاتھ سے ان کے ساتھ جہاد کرے گا وہ مومن ہے اور جو شخص اپنے دل سے ان کے ساتھ جہاد کرے گا، وہ مومن ہے اور جو شخص اپنی زبان سے ان کے ساتھ جہاد کرے گا، وہ مومن ہے اور اس کے بعد تو رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہیں۔
مسلم - 50

حضرت ابو ولید عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (ہرحال میں) سمع و طاعت پر بیعت کی، خواہ ہم تنگی میں ہوں یا آسانی میں، سہولت میں ہوں یا سختی میں اور خواہ ہم پر دوسروں کو ترجیح دی جائے اور ہم حکمرانوں سے اقتدار کے معاملے میں نہیں لڑیں گے مگر یہ کہ تم ان میں صریح کفر دیکھو جس پر تمہارے پاس اللہ کی طرف سے دلیل ہو اور یہ کہ ہم جہاں کہیں بھی ہوں حق کہیں اور اللہ تعالیٰ کے دین کے بارے میں ہم کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈریں۔
البخاری (513۔فتح) و مسلم (1709

حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اس شخص کی مثال جو اللہ کی حدود کو قائم کرنے والا ہے، اور اس شخص کی مثال جو ان حدود میں مبتلا ہونے والا ہے، ان لوگوں کی طرح ہے جنھوں نے کشتی کے اوپر اور نیچے والے حصوں کے بارے میں قرعہ اندازی کی، پس ان میں سے بعض تو اس کے اوپر والے حصے میں اور بعض نچلے حصے میں بیٹھ گئے اور نچلے حصے والوں کو جب بھی پانی کی ضرورت ہوتی تو وہ اپنی اوپر والی منزل والوں کے پاس سے گزرتے، لہٰذا انھوں (نچلے حصے والوں نے) نے کہا: "اگر ہم اپنے ہی حصے میں ایک سوراخ کرلیں۔ (اور نیچے سے پانی حاصل کرلیں) اور اپنے اوپر والوں کو تکلیف نہ پہنچائیں (تو کیا ہی اچھا ہو) تو اگر انھوں (اوپر والوں) نے انہیں اپنے حال اور منصوبے پر چھوڑ دیا تو سب کے سب ہلاک ہوجائیں گے اور اگر وہ ان کے ہاتھوں کو پکڑ لیں گے تو وہ خود بھی اور باقی سب بھی بچ جائیں گے۔''
البخاری (1325۔فتح

ام المومنین ام سلمہ ہند بنت ابی امیہ حذیفہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ نے فرمایا: ''یقیناً تم پر عنقریب ایسے حکمران بنائے جائیں گے کہ تم ان کے بعض اعمال کو پسند کرو گے اور بعض کو ناپسند کرو گے، پس جس شخص نے (ان کے ناپسندیدہ کاموں کو) ناپسند کیا تو وہ (گناہ سے) بری ہوگیا اورجس نے انکار کیا تو وہ (اس معصیت سے) بچ گیا لیکن جو راضی ہوگیا اور پیروی کی (تو وہ ہلاک ہوگیا)" صحابہ نے کہا: "اے اللہ کے رسول! کیا ہم ان (حکمرانوں) سے قتال نہ کریں؟" آپ نے فرمایا: ''نہیں جب تک وہ تم میں نماز کو قائم رکھیں۔''

اس کے معنی ہیں کہ جس نے دل سے برا سمجھا اور اس میں ہاتھ یا زبان سے انکار کی طاقت نہیں تھی تو وہ گناہ سے بری ہو گیا اور ا س نے اپنا فرض ادا کردیا اور جس نے اپنی طاقت کے مطابق انکار کیا تو وہ اس معصیت سے بچ گیا اور جو ان کے فعل سے راضی ہوگیا اور ان کی متابعت کی تو وہ گنہگار ہے۔
مسلم (1854) 63

ام المومنین ام حکم زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک روز بڑی گھبراہٹ کے عالم میں میرے پاس تشریف لائے۔ اور آپ اس وقت یہ فرمارہے تھے: ''اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، عربوں کے لیے اس شر کی وجہ سے ہلاکت ہے جو قریب آچکا، آج یا جوج ماجوج کی دیوار سے اتنا حصہ کھول دیا گیا ہے۔'' آپ نے انگشتِ شہادت اور انگوٹھے سے حلقہ بنا کر دکھایا (کہ اتناسوراخ ہو گیا ہے) میں نے کہا: "اے اللہ کے رسول! کیا ہم ہلاک کردیے جائیں گے جبکہ ہمارے اندر نیک لوگ بھی ہوں گے؟" آپ نے فرمایا: ''ہاں! جب برائی اور فسق وفجور عام ہوجائے۔''
أخرجہ البخاری (3816۔فتح) و مسلم(2880) 2

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''راستوں میں بیٹھنے سے بچو۔'' صحابہ نے کہا: "اے اللہ کے رسول! ہمارے لیے وہاں بیٹھے بغیر چارہ نہیں، ہم وہاں بیٹھ کر بات چیت کرتے ہیں۔" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اگر تم نے وہاں ضرور ہی بیٹھنا ہے تو پھر راستے کا حق ادا کرو۔'' انھوں نے پوچھا: "اے اللہ کے رسول! راستے کا حق کیا ہے؟" آپ نے فرمایا: ''نگاہوں کو پست رکھنا، تکلیف دہ چیزوں کو راستے سے ہٹانا، سلام کا جواب دینا، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا۔''
البخاری (1125،فتح) و مسلم 2121

حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم ضرور نیکی کا حکم کرو اور ضرور برائی سے روکو یا پھر قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ تم پر اپنی طرف سے کوئی عذاب بھیج دے پھر تم اس سے دعائیں کرو گے لیکن وہ قبول نہیں کی جائیں گی۔''
الترمذی - 2169

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''سب سے افضل جہاد ظالم بادشاہ کے سامنے کلمہ حق کہنا ہے۔''
أبو داؤد (4344)، والترمذی (2174)، و ابن ماجہ -4011

حضرت ابو عبداللہ طارق بن شہاب بجلی احمسی سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس وقت سوال کیا جب آپ رکاب میں اپنا قدم مبارک رکھ چکے تھے۔ کہ کون سا جہاد سب سے افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: ''ظالم بادشاہ کے سامنے کلمہ حق کہنا۔''
النسائی (1617)، و أحمد (314)، اِسنادہ صحیح کما قال المصنف رحمة اللَّہ

حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''بنی اسرائیل میں جو پہلا نقص داخل ہوا وہ یہ تھا کہ اگر ایک آدمی کسی دوسرے آدمی سے ملاقات کرتا تو اسے کہتا: "اے شخص! اللہ سے ڈر اور جو (برا) کام تو کرتا ہے اسے چھوڑ دے، اس لیے کہ یہ تمہارے لیے حلال نہیں، پھر وہ اسے کل ملتا تو وہ اپنی اسی حالت پر ہوتا تو پھر اس کی یہ حالت اسے اس کا ہم نوالہ، ہم پیالہ اور ہم مجلس بننے سے نہ روکتی۔ جب انھوں نے ایسے کیا تو اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کو ایک جیسا کردیا۔'' پھر آپ نے یہ آیات تلاوت فرمائیں: ''بنی اسرائیل کے کافروں پر حضرت داؤد اور حضرت عیسیٰ (علیہما السلام) کی زبانی لعنت کی گئی
یہ اس سبب سے جو انھوں نے نافرمانی کی اور و ہ زیادتی کرنے والے تھے، وہ ایک دوسرے کو برائی سے نہیں روکتے تھے جس کا وہ ارتکاب کرتے تھے، وہ یقیناً برا ہے۔ جو وہ کرتے تھے۔ تم اکثر لوگوں کو دیکھو گے کہ یہ کافروں سے دوستی کرتے ہیں۔ البتہ برا ہے جو ان کے نفسوں نے ان کے لیے آگے بھیجا'' آپ نے (فاسِقون) تک تلاوت فرمائی، پھر فرمایا: ''ہرگز نہیں اللہ کی قسم! تم ضرور نیکی کا حکم کرو اور برائی سے روکو اور تم ضرور ظالم کے ہاتھ کو پکڑو، تم ان کو زبردستی حق کی طرف موڑو اور ان کو حق پر مجبور اور پابند رکھو ورنہ اللہ تعالیٰ تم سب کے دلوں کو ایک جیسا کردے گا، پھر تم پر لعنت کرے گا۔ جیسے ان پر لعنت کی۔

أبوداؤد (4336) والترمذی(3047)، و ابن ماجہ4006

حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ''اے لوگو! تم یہ آیت پڑھتے ہو ''اے ایمان والو! تم اپنی جانوں کو لازم پکڑو، جب تم خود ہدایت پر ہوگے تو گمراہ لوگ تمہیں نقصان نہیں پہنچا سکیں گے'' اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ''جب لوگ ظالم کو (ظلم کرتے ہوئے) دیکھیں اور اس کے ہاتھوں کو نہ پکڑیں تو قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سب کو عذاب کی لپیٹ میں لے لے۔
أبو داؤد (4338) والترمذی (2168) و ابن ماجہ (4005) باسناد صحیح۔

رَبَّنَا اٰمَنَّا بِمَآ اَنْزَلْتَ وَاتَبَعْنَا الرَّسُولَ فَاکْتُبْنَا مَعَ الشٰھِدِیْنَ
اٰل عمران : 53

مالک ! جو تو نے فرمان نازل کیاہے ہم نے اسے مان لیا اور رسول کی پیروی قبول کی ،ہمارا نام گواہی دینے والوں میں لکھ لے
 
Last edited by a moderator:

peaceandjustice

Chief Minister (5k+ posts)
اللّٰہ اکبر الحمدللہ سبحان اللہ جزاک اللہ خیراً
اللّٰہ اکبر اللّٰہ اکبر اللّٰہ اکبر