کیا مڈ ٹرم الیکشن میں عمران خان کا مقابلہ آرمی جنرلوں سے ہو گا ؟

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
میں نے کبھی نونی ممبران کی گالی گلوچ کی حوصلہ افزائی نہیں کی ، ادھر تقریباً ہر انصافی گالیوں پر لائیک دیتا ہے
حوصلہ افزائی نہیں کی تو مذمت بھی نہیں کی
 

Democratic

Senator (1k+ posts)
The house of cards which Niazi has constructed through lies and propaganda is collapsing , the youthia rats are running away from the sinking ship
 

peaceandjustice

Chief Minister (5k+ posts)
کیا مڈ ٹرم الیکشن میں عمران خان کا مقابلہ آرمی جنرلوں سے ہو گا ؟
( پارٹ ٢ )


Logo.png

ایک طرف انڈیا اور پاکستان کی افواج ایک دوسرے کے خلاف صف آراء ہیں اور دوسری طرف پاکستان میں عمران خان کے خلاف انکے اپنے اتحادی اور اپوزیشن والے اپنے آقاؤں کی سرپرستی میں صف بندی کر رہے ہیں . حالیہ ماضی میں تمام تر کرپشن اور نااہلیوں کے باوجود پیپلز پارٹی اور شریف لیگ نے اپنے ٹرم پورے تو ضرور کئے مگر اس تمام عرصے میں جمہورت نے بد ترین انتقام کے طور پر پاکستان کی معیشیت اور انتظامیہ کو جان کنی کی حالت میں چھوڑ کر میڈیا کے توسط سے تمام ملبہ عمران خان کی نوزائندہ حکومت پر ڈال کر بری الزمہ ہو گئے . پیپلزپارٹی دور میں "حکومت آج گئی کے کل گئی" کا راگ میڈیا کے ہیجان خیزی میں متبلا ڈاکٹر شاہد مسعود کی سربراہی میں الاپا جاتا رہا مگر سائیکل سے شیر بننے والی پارٹی کی باری پانچ سال بعد ہی آئی . ٢٢ سال جدوجہد کرنے والا لون وارئیر عمران خان کو وہی فوجی راگ سنوایا جا رہا جو آج اپنی تمام تر نیک نامی اور ساکھ کے باوجود کسی کو برداشت نہیں ہو رہا ہے



٢٠١٣ کے الیکشن میں بھر پور رگنگ کی گئی . اس الیکشن میں لامتناہی شواہد کی بنیاد پر میں نے ایک تھریڈ بنائی تھی . اس الیکشن سے پہلے عمران خان اپنی عوامی سپورٹ کی بنیاد پر امریکہ اور فوجی جنرلوں کو تڑیاں دیتے رہے اور نتیجہ میں حکومت سے محروم کر دئے گئے . الیکشن انجینرنگ کے تحت لسانی بینادوں پر تمام فریقین کو انکے صوبوں میں حکومت دے کر خاموش کیا گیا .حیران کن طور پر مولانا فضل الرحمان کو قومی کیک سے حصہ نہ ملا جسکا وعدہ اب ان سے کر لیا گیا ہے . تحریک انصاف کی حکومت اتے ہی حیران کن طور پر زرداری اور شریف گروپ نے سلیکٹر اور سلیکٹڈ پر متواتر بیان بازی شروع کر کے الیکشن میں رگنگ کا ڈائریکٹ الزام فوج پر لگا دیا . یہ سلسلہ اس وقت موقوف کیا گیا جب نواز زرداری کو سلیکٹرز نے عدالتوں کے آڑ میں ایک مرتبہ پھر ڈیل دی . نواز شریف نے اپنے ٨٠ سیاستدان جنرل باجوہ کو دے کر ملک میں جاری پولیٹیکل انجینرنگ اور ڈیل پر مہر ثبت کر دی . جن سیاستدانوں نے ووٹ نہیں دئے انھیں ٢٠١٣ کی سلیکشن بھولنی نہیں چاہئے ، وہ خواہ مخواہ گلیڈیٹر مت بنیں . ایک ناگزیز جنرل نے اپنی ایکسٹینشن کے لئے کھربوں کی کرپشن کو ایک مرتبہ پھر لپیٹ کر تاریخ میں آرمی کو بھر پور بدنام کیا . اپنی عاد ت کے مکمل برعکس عمران خان عزت سادات کو بچانے کی خاطر چپ رہنے میں عافیت سمجھی . خود بے عزتی جیھل لی مگر اپنے منصب کا خیال رکھا

٢٠١٨ کے الیکشن سے پہلے عمران خان کی عمر ٦٦ برس کی ہو چکی تھی اور انھیں اندازہ ہو چکا تھا کے اسٹیبلشمنٹ کی مدد کے بغیر وہ اقتدار میں نہیں ا سکتے لھذا" اپنا بھی ٹائم آئے گا" کے مصداق انہوں نے اسٹیبلشمنٹ سے مصالحت کی اور ان سے ہاتھ ملا کر مصالحتوں اور یو- ٹرنز کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کیا . عمران خان اپنے مخالفین کو چیک میٹ دے چکے تھے اور انھیں عوام پر بھروسہ کرنا چاہئے تھا مگر پولیٹکل انجینرنگ کا توڑ انکے پاس نہ تھا . پارٹی لیول پر بے تحاشا گروپ اور دھڑے بندیاں تھیں جس نے عمران خان کی طاقت کو انتہائی کمزور کر دیا تھا . گروپ اور دھڑے بندی پر مفصل بلاگ میں پہلے ہی لکھ چکا ہوں . عمران خان کی پارٹی میں پیشہ ور اور سدا بہار فٹ فار آل سیاستدان ڈالے گئے تاکے انکو کنٹرول کیا جا سکے . اپوزیشن پارٹیز کے مطابق ٢٠١٨ میں الیکشن انجینرنگ کی گئی . عمران خان کو چند نششتوں کے فرق سے مخلوط حکومت دی گئی تاکے ایک شہ زور گھوڑے کو بوقت ضرورت لگام دیا جا سکے . مخصوس بلوچی ، کراچی کے بہاریوں اور پنجاب کے چودھریوں کی مدد سے حکومت پر پریشر رکھا گیا . سینیٹ چیئرمین کے الیکشن اور پھر عدم اعتماد کی تحریکیں اس تمام الیکشن انجینرنگ کا مونہ بولتا ثبوت اور ناقابل تردید شواہد ہیں



پاکستان کے بدترین سیاستدانوں ، بزنس کلاس اور افسروں کو جنرل باجوہ نے عدالتی آڑ اور قانون سازی میں جو ڈیل دی ہے وہ کسی غداری سے کم نہیں . بظاھر یہ ڈیل تلخ ترین زمینی حقائق کو سامنے رکھ کر دی گئی ہے گزشتہ دس سالوں کی کھلی لوٹ مار سے پاکستان الیکشن سے پہلے ہی دیوالیہ ہو چکا تھا اور انے والے ٤ سالوں میں حکومت وقت نے ٣٧ ارب ڈالر واپس کرنا تھا . قرض اور سود واپس کرنے کے لئے موجودہ حکومت اپنے پہلے سال ہی ١٠ ارب ڈالر قرض لے چکی ہے . انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے مطابق ٢٠٢٣ تک پاکستان کے بیرونی قرض ١٣٠ بلین ڈالر تک پہنچ جائیں گے یعنی ٣٥ بلین ڈالر ( ٣٦ فیصد ) زیادہ ہو جائیں گے . عمران خان کی تمام الیکشن مہم الیکشن رگنگ ، کرپشن ، قرضوں اور بد انتظامی کے گرد گھومتی تھی . اگر شیر نہیں اتا اور حکومت اسی حالت میں اپنا وقت پورا کر جاتی ہے تو وہ قرضوں میں ٣٧ ارب ڈالر کے اضافے کا وہ کیسے دفاع کرے گی جسکا واویلا یہ لوگ مچاتے رہے ہیں . عوام میں خوف ہراس نہ پھیلے ، تحریک انصاف کی حکومت حقیت تو بتانے سے رہی اور لوگ حقیقت جاننے سے رہے . انھیں تو محض مہنگائی کا رنڈی رونا ہے اور وہ یہ سوچنے سے معزور ہیں کے جسطرح سرطان جیسے موذی کے پیچھے سگریٹ نوشی ہوتی ہے اسی طرح مہنگائی ، بنیادی سہولتوں کی عدم موجودگی اور بیروزگاری کے پیچھے کرپشن کی عفریت ہوتی ہے جسکا واضح مثالیں دنیا میں سب سے تیل پیدا کرنے ممالک نائجیریا اور وینزوالا کی ہیں. پاکستانیوں کی نسلوں کی بقاء خطرے میں ہے اور وہ مہنگائی کا رنڈی رونا رو رہے ہیں . انڈیا نے پاکستان پر پریشر ڈال کر دفاعی اخراجات میں بے تحاشہ اضافہ کر دیا ہے جس سے پاکستان کی مہنگے قرضے لینے پڑ رہے ہیں اور مہنگائی عوام کو ٹرانسفر ، بدنامی اور رسوائی حکومت کے کھاتے میں ڈالی جا رہی ہے .

پاکستان کو جس ڈھٹائی سے لوٹا گھسوٹا گیا ہے ، یہ واضح ہو گیا تھا کے اسکے پیچھے غیر ملکی ایجنڈا ہے اور عالمی طاقتیں پاکستان کی معشیت کو کمزور اور تنہا پا کر حملہ کر دیں گی جس پر میں مسلسل لکھ رہا تھا . آخر کار عالمی طاقتیں انڈیا پر ایک جاہل کو مسلط کر کے اب پاکستان کے خلاف استعمال کرنا چاہ رہے ہیں اور اس کسمپسری کی حالت میں ہماری شرلیوں کی حثیت شب برات کے پٹاخے سے زیادہ نہیں رہ گئی ہے . جتنی ایک ٧٣ سالہ شخص کی سیکس لائف ہوتی ہے اتنی دیر ہم لوگ جنگ کرنے کے قابل ہیں . ان حالات میں پاکستان کی ملٹری کو کاروبار حکومت ہر حال میں چلانا تھا . قسمت کی ستم ظریفی جن لوگوں نے پاکستان کو آخری سانسیں لینے پر مجبور کیا ، انھیں ہی کاروبار مملکت چلانے کے لئے جنرل باجوہ صاحب نے آکسیجن دے ایک نئی زندگی دی . اسلام اور قانون کا نہ
کیا مڈ ٹرم الیکشن میں عمران خان کا مقابلہ آرمی جنرلوں سے ہو گا ؟
( پارٹ ٢ )


Logo.png

ایک طرف انڈیا اور پاکستان کی افواج ایک دوسرے کے خلاف صف آراء ہیں اور دوسری طرف پاکستان میں عمران خان کے خلاف انکے اپنے اتحادی اور اپوزیشن والے اپنے آقاؤں کی سرپرستی میں صف بندی کر رہے ہیں . حالیہ ماضی میں تمام تر کرپشن اور نااہلیوں کے باوجود پیپلز پارٹی اور شریف لیگ نے اپنے ٹرم پورے تو ضرور کئے مگر اس تمام عرصے میں جمہورت نے بد ترین انتقام کے طور پر پاکستان کی معیشیت اور انتظامیہ کو جان کنی کی حالت میں چھوڑ کر میڈیا کے توسط سے تمام ملبہ عمران خان کی نوزائندہ حکومت پر ڈال کر بری الزمہ ہو گئے . پیپلزپارٹی دور میں "حکومت آج گئی کے کل گئی" کا راگ میڈیا کے ہیجان خیزی میں متبلا ڈاکٹر شاہد مسعود کی سربراہی میں الاپا جاتا رہا مگر سائیکل سے شیر بننے والی پارٹی کی باری پانچ سال بعد ہی آئی . ٢٢ سال جدوجہد کرنے والا لون وارئیر عمران خان کو وہی فوجی راگ سنوایا جا رہا جو آج اپنی تمام تر نیک نامی اور ساکھ کے باوجود کسی کو برداشت نہیں ہو رہا ہے



٢٠١٣ کے الیکشن میں بھر پور رگنگ کی گئی . اس الیکشن میں لامتناہی شواہد کی بنیاد پر میں نے ایک تھریڈ بنائی تھی . اس الیکشن سے پہلے عمران خان اپنی عوامی سپورٹ کی بنیاد پر امریکہ اور فوجی جنرلوں کو تڑیاں دیتے رہے اور نتیجہ میں حکومت سے محروم کر دئے گئے . الیکشن انجینرنگ کے تحت لسانی بینادوں پر تمام فریقین کو انکے صوبوں میں حکومت دے کر خاموش کیا گیا .حیران کن طور پر مولانا فضل الرحمان کو قومی کیک سے حصہ نہ ملا جسکا وعدہ اب ان سے کر لیا گیا ہے . تحریک انصاف کی حکومت اتے ہی حیران کن طور پر زرداری اور شریف گروپ نے سلیکٹر اور سلیکٹڈ پر متواتر بیان بازی شروع کر کے الیکشن میں رگنگ کا ڈائریکٹ الزام فوج پر لگا دیا . یہ سلسلہ اس وقت موقوف کیا گیا جب نواز زرداری کو سلیکٹرز نے عدالتوں کے آڑ میں ایک مرتبہ پھر ڈیل دی . نواز شریف نے اپنے ٨٠ سیاستدان جنرل باجوہ کو دے کر ملک میں جاری پولیٹیکل انجینرنگ اور ڈیل پر مہر ثبت کر دی . جن سیاستدانوں نے ووٹ نہیں دئے انھیں ٢٠١٣ کی سلیکشن بھولنی نہیں چاہئے ، وہ خواہ مخواہ گلیڈیٹر مت بنیں . ایک ناگزیز جنرل نے اپنی ایکسٹینشن کے لئے کھربوں کی کرپشن کو ایک مرتبہ پھر لپیٹ کر تاریخ میں آرمی کو بھر پور بدنام کیا . اپنی عاد ت کے مکمل برعکس عمران خان عزت سادات کو بچانے کی خاطر چپ رہنے میں عافیت سمجھی . خود بے عزتی جیھل لی مگر اپنے منصب کا خیال رکھا

٢٠١٨ کے الیکشن سے پہلے عمران خان کی عمر ٦٦ برس کی ہو چکی تھی اور انھیں اندازہ ہو چکا تھا کے اسٹیبلشمنٹ کی مدد کے بغیر وہ اقتدار میں نہیں ا سکتے لھذا" اپنا بھی ٹائم آئے گا" کے مصداق انہوں نے اسٹیبلشمنٹ سے مصالحت کی اور ان سے ہاتھ ملا کر مصالحتوں اور یو- ٹرنز کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کیا . عمران خان اپنے مخالفین کو چیک میٹ دے چکے تھے اور انھیں عوام پر بھروسہ کرنا چاہئے تھا مگر پولیٹکل انجینرنگ کا توڑ انکے پاس نہ تھا . پارٹی لیول پر بے تحاشا گروپ اور دھڑے بندیاں تھیں جس نے عمران خان کی طاقت کو انتہائی کمزور کر دیا تھا . گروپ اور دھڑے بندی پر مفصل بلاگ میں پہلے ہی لکھ چکا ہوں . عمران خان کی پارٹی میں پیشہ ور اور سدا بہار فٹ فار آل سیاستدان ڈالے گئے تاکے انکو کنٹرول کیا جا سکے . اپوزیشن پارٹیز کے مطابق ٢٠١٨ میں الیکشن انجینرنگ کی گئی . عمران خان کو چند نششتوں کے فرق سے مخلوط حکومت دی گئی تاکے ایک شہ زور گھوڑے کو بوقت ضرورت لگام دیا جا سکے . مخصوس بلوچی ، کراچی کے بہاریوں اور پنجاب کے چودھریوں کی مدد سے حکومت پر پریشر رکھا گیا . سینیٹ چیئرمین کے الیکشن اور پھر عدم اعتماد کی تحریکیں اس تمام الیکشن انجینرنگ کا مونہ بولتا ثبوت اور ناقابل تردید شواہد ہیں



پاکستان کے بدترین سیاستدانوں ، بزنس کلاس اور افسروں کو جنرل باجوہ نے عدالتی آڑ اور قانون سازی میں جو ڈیل دی ہے وہ کسی غداری سے کم نہیں . بظاھر یہ ڈیل تلخ ترین زمینی حقائق کو سامنے رکھ کر دی گئی ہے گزشتہ دس سالوں کی کھلی لوٹ مار سے پاکستان الیکشن سے پہلے ہی دیوالیہ ہو چکا تھا اور انے والے ٤ سالوں میں حکومت وقت نے ٣٧ ارب ڈالر واپس کرنا تھا . قرض اور سود واپس کرنے کے لئے موجودہ حکومت اپنے پہلے سال ہی ١٠ ارب ڈالر قرض لے چکی ہے . انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے مطابق ٢٠٢٣ تک پاکستان کے بیرونی قرض ١٣٠ بلین ڈالر تک پہنچ جائیں گے یعنی ٣٥ بلین ڈالر ( ٣٦ فیصد ) زیادہ ہو جائیں گے . عمران خان کی تمام الیکشن مہم الیکشن رگنگ ، کرپشن ، قرضوں اور بد انتظامی کے گرد گھومتی تھی . اگر شیر نہیں اتا اور حکومت اسی حالت میں اپنا وقت پورا کر جاتی ہے تو وہ قرضوں میں ٣٧ ارب ڈالر کے اضافے کا دفاع وہ کیسے کرے گی جسکا واویلا یہ لوگ مچاتے رہے ہیں . عوام میں خوف ہراس نہ پھیلے ، تحریک انصاف کی حکومت حقیت تو بتانے سے رہی اور لوگ حقیقت جاننے سے رہے . انھیں تو محض مہنگائی کا رنڈی رونا ہے اور وہ یہ سوچنے سے معزور ہیں کے جسطرح سرطان جیسے موذی کے پیچھے سگریٹ نوشی ہوتی ہے اسی طرح مہنگائی ، بنیادی سہولتوں کی عدم موجودگی اور بیروزگاری کے پیچھے کرپشن کی عفریت ہوتی ہے جسکی واضح مثالیں دنیا میں سب سے تیل پیدا کرنے ممالک نائجیریا اور وینزوالا کی ہیں. پاکستانیوں کی نسلوں کی بقاء خطرے میں ہے اور وہ مہنگائی کا رنڈی رونا رو رہے ہیں . انڈیا نے پاکستان پر پریشر ڈال کر دفاعی اخراجات میں بے تحاشہ اضافہ کر دیا ہے جس سے پاکستان کی مہنگے قرضے لینے پڑ رہے ہیں اور مہنگائی عوام کو ٹرانسفر کی جا رہی ہے . بدنامی اور رسوائی حکومت کے کھاتے میں ڈالی جا رہی ہے

پاکستان کو جس ڈھٹائی سے لوٹا گھسوٹا گیا ہے ، یہ واضح ہو گیا تھا کے اسکے پیچھے غیر ملکی ایجنڈا ہے اور عالمی طاقتیں پاکستان کی معشیت کو کمزور اور تنہا پا کر حملہ کر دیں گی جس پر میں مسلسل لکھ رہا تھا . آخر کار عالمی طاقتوں نے انڈیا پر ایک جاہل کو مسلط کر کے پاکستان کے خلاف استعمال کرنا چاہ رہے ہیں اور اس کسمپسری کی حالت میں ہماری شرلیوں کی حثیت شب برات کے پٹاخے سے زیادہ نہیں رہ گئی ہے . جتنی ایک ٧٣ سالہ شخص کی سیکس لائف ہوتی ہے اتنی دیر ہم لوگ جنگ کرنے کے قابل ہیں . ان حالات میں پاکستان کی ملٹری کو کاروبار حکومت ہر حال میں چلانا تھا . قسمت کی ستم ظریفی جن لوگوں نے پاکستان کو آخری سانسیں لینے پر مجبور کیا ، انھیں ہی کاروبار مملکت چلانے کے لئے جنرل باجوہ صاحب نے آکسیجن دے ایک نئی زندگی دی . اسلام اور قانون کا نہ صرف ایک مرتبہ پھر مذاق اڑایا گیا بلکے تذلیل بھی کی گئی
( جاری ہے )
[/Q
کیا مڈ ٹرم الیکشن میں عمران خان کا مقابلہ آرمی جنرلوں سے ہو گا ؟
( پارٹ ٢ )


Logo.png

ایک طرف انڈیا اور پاکستان کی افواج ایک دوسرے کے خلاف صف آراء ہیں اور دوسری طرف پاکستان میں عمران خان کے خلاف انکے اپنے اتحادی اور اپوزیشن والے اپنے آقاؤں کی سرپرستی میں صف بندی کر رہے ہیں . حالیہ ماضی میں تمام تر کرپشن اور نااہلیوں کے باوجود پیپلز پارٹی اور شریف لیگ نے اپنے ٹرم پورے تو ضرور کئے مگر اس تمام عرصے میں جمہورت نے بد ترین انتقام کے طور پر پاکستان کی معیشیت اور انتظامیہ کو جان کنی کی حالت میں چھوڑ کر میڈیا کے توسط سے تمام ملبہ عمران خان کی نوزائندہ حکومت پر ڈال کر بری الزمہ ہو گئے . پیپلزپارٹی دور میں "حکومت آج گئی کے کل گئی" کا راگ میڈیا کے ہیجان خیزی میں متبلا ڈاکٹر شاہد مسعود کی سربراہی میں الاپا جاتا رہا مگر سائیکل سے شیر بننے والی پارٹی کی باری پانچ سال بعد ہی آئی . ٢٢ سال جدوجہد کرنے والا لون وارئیر عمران خان کو وہی فوجی راگ سنوایا جا رہا جو آج اپنی تمام تر نیک نامی اور ساکھ کے باوجود کسی کو برداشت نہیں ہو رہا ہے

https://www.sia [FONT=arial][SIZE=...-pakistans-external-debt-estimated-130b-fy23/

پاکستان کے بدترین سیاستدانوں ، بزنس کلاس اور افسروں کو جنرل باجوہ نے عدالتی آڑ اور قانون سازی میں جو ڈیل دی ہے وہ کسی غداری سے کم نہیں . بظاھر یہ ڈیل تلخ ترین زمینی حقائق کو سامنے رکھ کر دی گئی ہے گزشتہ دس سالوں کی کھلی لوٹ مار سے پاکستان الیکشن سے پہلے ہی دیوالیہ ہو چکا تھا اور انے والے ٤ سالوں میں حکومت وقت نے ٣٧ ارب ڈالر واپس کرنا تھا . قرض اور سود واپس کرنے کے لئے موجودہ حکومت اپنے پہلے سال ہی ١٠ ارب ڈالر قرض لے چکی ہے . انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے مطابق ٢٠٢٣ تک پاکستان کے بیرونی قرض ١٣٠ بلین ڈالر تک پہنچ جائیں گے یعنی ٣٥ بلین ڈالر ( ٣٦ فیصد ) زیادہ ہو جائیں گے . عمران خان کی تمام الیکشن مہم الیکشن رگنگ ، کرپشن ، قرضوں اور بد انتظامی کے گرد گھومتی تھی . اگر شیر نہیں اتا اور حکومت اسی حالت میں اپنا وقت پورا کر جاتی ہے تو وہ قرضوں میں ٣٧ ارب ڈالر کے اضافے کا دفاع وہ کیسے کرے گی جسکا واویلا یہ لوگ مچاتے رہے ہیں . عوام میں خوف ہراس نہ پھیلے ، تحریک انصاف کی حکومت حقیت تو بتانے سے رہی اور لوگ حقیقت جاننے سے رہے . انھیں تو محض مہنگائی کا رنڈی رونا ہے اور وہ یہ سوچنے سے معزور ہیں کے جسطرح سرطان جیسے موذی کے پیچھے سگریٹ نوشی ہوتی ہے اسی طرح مہنگائی ، بنیادی سہولتوں کی عدم موجودگی اور بیروزگاری کے پیچھے کرپشن کی عفریت ہوتی ہے جسکی واضح مثالیں دنیا میں سب سے تیل پیدا کرنے ممالک نائجیریا اور وینزوالا کی ہیں. پاکستانیوں کی نسلوں کی بقاء خطرے میں ہے اور وہ مہنگائی کا رنڈی رونا رو رہے ہیں . انڈیا نے پاکستان پر پریشر ڈال کر دفاعی اخراجات میں بے تحاشہ اضافہ کر دیا ہے جس سے پاکستان کی مہنگے قرضے لینے پڑ رہے ہیں اور مہنگائی عوام کو ٹرانسفر کی جا رہی ہے . بدنامی اور رسوائی حکومت کے کھاتے میں ڈالی جا رہی ہے

پاکستان کو جس ڈھٹائی سے لوٹا گھسوٹا گیا ہے ، یہ واضح ہو گیا تھا کے اسکے پیچھے غیر ملکی ایجنڈا ہے اور عالمی طاقتیں پاکستان کی معشیت کو کمزور اور تنہا پا کر حملہ کر دیں گی جس پر میں مسلسل لکھ رہا تھا . آخر کار عالمی طاقتوں نے انڈیا پر ایک جاہل کو مسلط کر کے پاکستان کے خلاف استعمال کرنا چاہ رہے ہیں اور اس کسمپسری کی حالت میں ہماری شرلیوں کی حثیت شب برات کے پٹاخے سے زیادہ نہیں رہ گئی ہے . جتنی ایک ٧٣ سالہ شخص کی سیکس لائف ہوتی ہے اتنی دیر ہم لوگ جنگ کرنے کے قابل ہیں . ان حالات میں پاکستان کی ملٹری کو کاروبار حکومت ہر حال میں چلانا تھا . قسمت کی ستم ظریفی جن لوگوں نے پاکستان کو آخری سانسیں لینے پر مجبور کیا ، انھیں ہی کاروبار مملکت چلانے کے لئے جنرل باجوہ صاحب نے آکسیجن دے ایک نئی زندگی دی . اسلام اور قانون کا نہ صرف ایک مرتبہ پھر مذاق اڑایا گیا بلکے تذلیل بھی کی گئی
( جاری ہے )
پاکستان کے اداروں کو ایک چانس ملا ھے کہ ملک کی بہتری اور قوم کے بہتر مستقبل کے لئے عمران خان کو فل سپورٹ کریں ایسی میں ملک کی بہتری ھے اور فضول کی پارٹیوں کی منافقت اور بلیک میلنگ کی حرکتیں ختم کی جائیں ورنہ ملک کے لیئے اچھا نہ ہوگا
 
Last edited:

peaceandjustice

Chief Minister (5k+ posts)
ڈاکٹر صاحب' آپ جیسا حال میرا بھی ہے، لیکن میں اپنی رائے میچ ختم ہونے سے قبل قائم نہیں کرتا
اور آپکو معلوم ہے کہ میچ پانچ سال کا ہے،، بعض اوقات خراب اوپننگ کے میچ کا اختتام بھی
ایک شاندار جیت کی شکل میں نکل آتا ہے،، لھٰذا جہاں ھم نے دوسری پارٹیوں کو 50 سال دئیے وہاں کپتان کے 5 سال تک کے انتظار کا حق تو بنتا ہے ناں
عوام عمران خان کے ساتھ کھڑی ھے اور اداروں میں بیٹھے سمجھدار لوگوں کو پرانے وقتوں سے نکل کر ملک اور قوم کو مضبوط بنانے کی کوششوں میں عمران خان کا ساتھ دیں اور سازشیوں سے باہر نکلیں صرف عمران خان ہی عوام کو ایک قوم بنانے کی صلاحیت رکھتا ھے عمران خان کو مضبوط کریں گے تو ملک اور قوم مضبوط ہونگے
 

RajaRawal111

Prime Minister (20k+ posts)


راجے توں کدی گل نوں سمجھیں نہ بس اپنا پٹواری لچ تلن آ جایا کر . تسبیح پھڑ تے حیدر دی گل نوں سمجھن واسطے پوری تسبیح پھیر تے سو وری پڑھ شاید تیرے کھوپڑے اچ کوئی گل آ جائے

ہور سنا ٹھیک ایں ؟؟؟ روائیتی پٹواری حرام توپیاں جاری این ناں ؟؟؟ شاباش جاری رکھو
ڈاکٹر صاحب خاموشی کو نیم رضامندی کہا جاتا ہے - آپ کو پتا ہی ہے --- میرے کہنے کا مطلب ہے کہ آپ مانتے ہیں رزاق عبدل داؤد کا کابینہ میں ہونے کا مطلب یہ ہے کہ یا تو عمران خان کو یا تو کچھ پتا ہی نہیں کہ اس بندے نے چین کے ساتھ ہمارے ٹرسٹ کو کیسے ہٹ کیا یہ - یا پھر عمران خان کوئی کانیاں اور پکا انسان ہے جو کسی یہودی اجنڈے پر اس طرح عمل کر رہا ہے کہ کسی کو پتا ہی نہیں --- بتایں دونوں میں سے کون سی بات ہے --- میں تو بھولا پن اور سادگی کو زیادہ نمبر دوں گا

Talking about my Q in Post -19

خیر چھوڑیں پہلی باری نہیں جب آپ نے میرے کسی حقیقی سوال کا جواب نہیں دیا --- میں ایک اور تنزلی کی کہانی لے کر آیا ہوں - اپ اس تھریڈ پر جا کر پلیز موضوع پر کچھ فرما دیں


 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
ڈاکٹر صاحب خاموشی کو نیم رضامندی کہا جاتا ہے - آپ کو پتا ہی ہے --- میرے کہنے کا مطلب ہے کہ آپ مانتے ہیں رزاق عبدل داؤد کا کابینہ میں ہونے کا مطلب یہ ہے کہ یا تو عمران خان کو یا تو کچھ پتا ہی نہیں کہ اس بندے نے چین کے ساتھ ہمارے ٹرسٹ کو کیسے ہٹ کیا یہ - یا پھر عمران خان کوئی کانیاں اور پکا انسان ہے جو کسی یہودی اجنڈے پر اس طرح عمل کر رہا ہے کہ کسی کو پتا ہی نہیں --- بتایں دونوں میں سے کون سی بات ہے --- میں تو بھولا پن اور سادگی کو زیادہ نمبر دوں گا

Talking about my Q in Post -19

خیر چھوڑیں پہلی باری نہیں جب آپ نے میرے کسی حقیقی سوال کا جواب نہیں دیا --- میں ایک اور تنزلی کی کہانی لے کر آیا ہوں - اپ اس تھریڈ پر جا کر پلیز موضوع پر کچھ فرما دیں





دونوں میں سے کچھ بھی نہیں
 

peaceandjustice

Chief Minister (5k+ posts)
کیا مڈ ٹرم الیکشن میں عمران خان کا مقابلہ آرمی جنرلوں سے ہو گا ؟
( پارٹ ٢ )


Logo.png

ایک طرف انڈیا اور پاکستان کی افواج ایک دوسرے کے خلاف صف آراء ہیں اور دوسری طرف پاکستان میں عمران خان کے خلاف انکے اپنے اتحادی اور اپوزیشن والے اپنے آقاؤں کی سرپرستی میں صف بندی کر رہے ہیں . حالیہ ماضی میں تمام تر کرپشن اور نااہلیوں کے باوجود پیپلز پارٹی اور شریف لیگ نے اپنے ٹرم پورے تو ضرور کئے مگر اس تمام عرصے میں جمہورت نے بد ترین انتقام کے طور پر پاکستان کی معیشیت اور انتظامیہ کو جان کنی کی حالت میں چھوڑ کر میڈیا کے توسط سے تمام ملبہ عمران خان کی نوزائندہ حکومت پر ڈال کر بری الزمہ ہو گئے . پیپلزپارٹی دور میں "حکومت آج گئی کے کل گئی" کا راگ میڈیا کے ہیجان خیزی میں متبلا ڈاکٹر شاہد مسعود کی سربراہی میں الاپا جاتا رہا مگر سائیکل سے شیر بننے والی پارٹی کی باری پانچ سال بعد ہی آئی . ٢٢ سال جدوجہد کرنے والا لون وارئیر عمران خان کو وہی فوجی راگ سنوایا جا رہا جو آج اپنی تمام تر نیک نامی اور ساکھ کے باوجود کسی کو برداشت نہیں ہو رہا ہے



٢٠١٣ کے الیکشن میں بھر پور رگنگ کی گئی . اس الیکشن میں لامتناہی شواہد کی بنیاد پر میں نے ایک تھریڈ بنائی تھی . اس الیکشن سے پہلے عمران خان اپنی عوامی سپورٹ کی بنیاد پر امریکہ اور فوجی جنرلوں کو تڑیاں دیتے رہے اور نتیجہ میں حکومت سے محروم کر دئے گئے . الیکشن انجینرنگ کے تحت لسانی بینادوں پر تمام فریقین کو انکے صوبوں میں حکومت دے کر خاموش کیا گیا .حیران کن طور پر مولانا فضل الرحمان کو قومی کیک سے حصہ نہ ملا جسکا وعدہ اب ان سے کر لیا گیا ہے . تحریک انصاف کی حکومت اتے ہی حیران کن طور پر زرداری اور شریف گروپ نے سلیکٹر اور سلیکٹڈ پر متواتر بیان بازی شروع کر کے الیکشن میں رگنگ کا ڈائریکٹ الزام فوج پر لگا دیا . یہ سلسلہ اس وقت موقوف کیا گیا جب نواز زرداری کو سلیکٹرز نے عدالتوں کے آڑ میں ایک مرتبہ پھر ڈیل دی . نواز شریف نے اپنے ٨٠ سیاستدان جنرل باجوہ کو دے کر ملک میں جاری پولیٹیکل انجینرنگ اور ڈیل پر مہر ثبت کر دی . جن سیاستدانوں نے ووٹ نہیں دئے انھیں ٢٠١٣ کی سلیکشن بھولنی نہیں چاہئے ، وہ خواہ مخواہ گلیڈیٹر مت بنیں . ایک ناگزیز جنرل نے اپنی ایکسٹینشن کے لئے کھربوں کی کرپشن کو ایک مرتبہ پھر لپیٹ کر تاریخ میں آرمی کو بھر پور بدنام کیا . اپنی عاد ت کے مکمل برعکس عمران خان عزت سادات کو بچانے کی خاطر چپ رہنے میں عافیت سمجھی . خود بے عزتی جیھل لی مگر اپنے منصب کا خیال رکھا

٢٠١٨ کے الیکشن سے پہلے عمران خان کی عمر ٦٦ برس کی ہو چکی تھی اور انھیں اندازہ ہو چکا تھا کے اسٹیبلشمنٹ کی مدد کے بغیر وہ اقتدار میں نہیں ا سکتے لھذا" اپنا بھی ٹائم آئے گا" کے مصداق انہوں نے اسٹیبلشمنٹ سے مصالحت کی اور ان سے ہاتھ ملا کر مصالحتوں اور یو- ٹرنز کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کیا . عمران خان اپنے مخالفین کو چیک میٹ دے چکے تھے اور انھیں عوام پر بھروسہ کرنا چاہئے تھا مگر پولیٹکل انجینرنگ کا توڑ انکے پاس نہ تھا . پارٹی لیول پر بے تحاشا گروپ اور دھڑے بندیاں تھیں جس نے عمران خان کی طاقت کو انتہائی کمزور کر دیا تھا . گروپ اور دھڑے بندی پر مفصل بلاگ میں پہلے ہی لکھ چکا ہوں . عمران خان کی پارٹی میں پیشہ ور اور سدا بہار فٹ فار آل سیاستدان ڈالے گئے تاکے انکو کنٹرول کیا جا سکے . اپوزیشن پارٹیز کے مطابق ٢٠١٨ میں الیکشن انجینرنگ کی گئی . عمران خان کو چند نششتوں کے فرق سے مخلوط حکومت دی گئی تاکے ایک شہ زور گھوڑے کو بوقت ضرورت لگام دیا جا سکے . مخصوس بلوچی ، کراچی کے بہاریوں اور پنجاب کے چودھریوں کی مدد سے حکومت پر پریشر رکھا گیا . سینیٹ چیئرمین کے الیکشن اور پھر عدم اعتماد کی تحریکیں اس تمام الیکشن انجینرنگ کا مونہ بولتا ثبوت اور ناقابل تردید شواہد ہیں



پاکستان کے بدترین سیاستدانوں ، بزنس کلاس اور افسروں کو جنرل باجوہ نے عدالتی آڑ اور قانون سازی میں جو ڈیل دی ہے وہ کسی غداری سے کم نہیں . بظاھر یہ ڈیل تلخ ترین زمینی حقائق کو سامنے رکھ کر دی گئی ہے گزشتہ دس سالوں کی کھلی لوٹ مار سے پاکستان الیکشن سے پہلے ہی دیوالیہ ہو چکا تھا اور انے والے ٤ سالوں میں حکومت وقت نے ٣٧ ارب ڈالر واپس کرنا تھا . قرض اور سود واپس کرنے کے لئے موجودہ حکومت اپنے پہلے سال ہی ١٠ ارب ڈالر قرض لے چکی ہے . انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے مطابق ٢٠٢٣ تک پاکستان کے بیرونی قرض ١٣٠ بلین ڈالر تک پہنچ جائیں گے یعنی ٣٥ بلین ڈالر ( ٣٦ فیصد ) زیادہ ہو جائیں گے . عمران خان کی تمام الیکشن مہم الیکشن رگنگ ، کرپشن ، قرضوں اور بد انتظامی کے گرد گھومتی تھی . اگر شیر نہیں اتا اور حکومت اسی حالت میں اپنا وقت پورا کر جاتی ہے تو وہ قرضوں میں ٣٧ ارب ڈالر کے اضافے کا وہ کیسے دفاع کرے گی جسکا واویلا یہ لوگ مچاتے رہے ہیں . عوام میں خوف ہراس نہ پھیلے ، تحریک انصاف کی حکومت حقیت تو بتانے سے رہی اور لوگ حقیقت جاننے سے رہے . انھیں تو محض مہنگائی کا رنڈی رونا ہے اور وہ یہ سوچنے سے معزور ہیں کے جسطرح سرطان جیسے موذی کے پیچھے سگریٹ نوشی ہوتی ہے اسی طرح مہنگائی ، بنیادی سہولتوں کی عدم موجودگی اور بیروزگاری کے پیچھے کرپشن کی عفریت ہوتی ہے جسکا واضح مثالیں دنیا میں سب سے تیل پیدا کرنے ممالک نائجیریا اور وینزوالا کی ہیں. پاکستانیوں کی نسلوں کی بقاء خطرے میں ہے اور وہ مہنگائی کا رنڈی رونا رو رہے ہیں . انڈیا نے پاکستان پر پریشر ڈال کر دفاعی اخراجات میں بے تحاشہ اضافہ کر دیا ہے جس سے پاکستان کی مہنگے قرضے لینے پڑ رہے ہیں اور مہنگائی عوام کو ٹرانسفر ، بدنامی اور رسوائی حکومت کے کھاتے میں ڈالی جا رہی ہے .

پاکستان کو جس ڈھٹائی سے لوٹا گھسوٹا گیا ہے ، یہ واضح ہو گیا تھا کے اسکے پیچھے غیر ملکی ایجنڈا ہے اور عالمی طاقتیں پاکستان کی معشیت کو کمزور اور تنہا پا کر حملہ کر دیں گی جس پر میں مسلسل لکھ رہا تھا . آخر کار عالمی طاقتیں انڈیا پر ایک جاہل کو مسلط کر کے اب پاکستان کے خلاف استعمال کرنا چاہ رہے ہیں اور اس کسمپسری کی حالت میں ہماری شرلیوں کی حثیت شب برات کے پٹاخے سے زیادہ نہیں رہ گئی ہے . جتنی ایک ٧٣ سالہ شخص کی سیکس لائف ہوتی ہے اتنی دیر ہم لوگ جنگ کرنے کے قابل ہیں . ان حالات میں پاکستان کی ملٹری کو کاروبار حکومت ہر حال میں چلانا تھا . قسمت کی ستم ظریفی جن لوگوں نے پاکستان کو آخری سانسیں لینے پر مجبور کیا ، انھیں ہی کاروبار مملکت چلانے کے لئے جنرل باجوہ صاحب نے آکسیجن دے ایک نئی زندگی دی . اسلام اور قانون کا نہ صرف ایک مرتبہ پھر مذاق اڑایا گیا بلکے تذلیل بھی کی گئی
( جاری ہے )
آپ کی تمام باتوں سے اتفاق کرتا ہوں لیکن ایک بات سے اتفاق نہیں کرتا کہ عمران خان نے

حیدر! اب ان سچی اور کڑوی باتوں پر بندہ کیا تبصرہ کرے ؟؟؟ پچھلے چند ہفتوں کے واقعات سے دل بہت مغموم ہے اور کچھ لکھنے کو دل ہی نہیں چاہتا . آپ کی بڑی ہمت ہے کہ ابھی بھی شمع روشن کر رکھی ہے . ستم ظریفی یہ ہے، اور تجربہ یہ بتاتا ہے کہ نہ یہ قوم اور نہ ہی اس کے کرتا دھرتا اس جلتی شمع سے روشنی لینے کی اہلیت رکھتے ہیں . وہ اپنی ناک کی سیدھ سے آگے دیکھ ہی نہیں سکتے . عمران اکیلا اب کیا کرے؟ جب ہر کسی کا تہیہ ہے کہ منہ سے اسلام اسلام کی رٹ لگائے رکھنی ہے ، کرتوت بدلنے نہیں ہیں اور دنیا ادھر سے ادھر ہو جائے کسی قیمت پر سدھرنا نہیں ہے
قدرت کب تک ان کو موقع دیتی رہے گی ؟؟ یہ سوچ کر ہی خوف آنے لگتا ہے
صرف اور صرف اسٹیبلشمنٹ میں بیھٹی کالی بھیڑیں اور چند اداروں میں بیٹھے سیسیلین مافیاز کے سہولت کار اس ملک کا ستیاناس کرانا چاہتی ھے تاکہ ایک خاص طبقہ اس دنیا میں آپنی حرام خوری اور لوٹ کھسوٹ کا مآل سکون سے کھا سکے اور اپنی اولادوں اور اپنی نسلوں کی زندگیاں بھی اس لوٹ کھسوٹ کے مال سے مستفید ہوں اور یہ تمام حرام خور یے آخرت کو بھولے ہوئے ہیں
 

peaceandjustice

Chief Minister (5k+ posts)
کیا مڈ ٹرم الیکشن میں عمران خان کا مقابلہ آرمی جنرلوں سے ہو گا ؟
( پارٹ ٢ )


Logo.png

ایک طرف انڈیا اور پاکستان کی افواج ایک دوسرے کے خلاف صف آراء ہیں اور دوسری طرف پاکستان میں عمران خان کے خلاف انکے اپنے اتحادی اور اپوزیشن والے اپنے آقاؤں کی سرپرستی میں صف بندی کر رہے ہیں . حالیہ ماضی میں تمام تر کرپشن اور نااہلیوں کے باوجود پیپلز پارٹی اور شریف لیگ نے اپنے ٹرم پورے تو ضرور کئے مگر اس تمام عرصے میں جمہورت نے بد ترین انتقام کے طور پر پاکستان کی معیشیت اور انتظامیہ کو جان کنی کی حالت میں چھوڑ کر میڈیا کے توسط سے تمام ملبہ عمران خان کی نوزائندہ حکومت پر ڈال کر بری الزمہ ہو گئے . پیپلزپارٹی دور میں "حکومت آج گئی کے کل گئی" کا راگ میڈیا کے ہیجان خیزی میں متبلا ڈاکٹر شاہد مسعود کی سربراہی میں الاپا جاتا رہا مگر سائیکل سے شیر بننے والی پارٹی کی باری پانچ سال بعد ہی آئی . ٢٢ سال جدوجہد کرنے والا لون وارئیر عمران خان کو وہی فوجی راگ سنوایا جا رہا جو آج اپنی تمام تر نیک نامی اور ساکھ کے باوجود کسی کو برداشت نہیں ہو رہا ہے



٢٠١٣ کے الیکشن میں بھر پور رگنگ کی گئی . اس الیکشن میں لامتناہی شواہد کی بنیاد پر میں نے ایک تھریڈ بنائی تھی . اس الیکشن سے پہلے عمران خان اپنی عوامی سپورٹ کی بنیاد پر امریکہ اور فوجی جنرلوں کو تڑیاں دیتے رہے اور نتیجہ میں حکومت سے محروم کر دئے گئے . الیکشن انجینرنگ کے تحت لسانی بینادوں پر تمام فریقین کو انکے صوبوں میں حکومت دے کر خاموش کیا گیا .حیران کن طور پر مولانا فضل الرحمان کو قومی کیک سے حصہ نہ ملا جسکا وعدہ اب ان سے کر لیا گیا ہے . تحریک انصاف کی حکومت اتے ہی حیران کن طور پر زرداری اور شریف گروپ نے سلیکٹر اور سلیکٹڈ پر متواتر بیان بازی شروع کر کے الیکشن میں رگنگ کا ڈائریکٹ الزام فوج پر لگا دیا . یہ سلسلہ اس وقت موقوف کیا گیا جب نواز زرداری کو سلیکٹرز نے عدالتوں کے آڑ میں ایک مرتبہ پھر ڈیل دی . نواز شریف نے اپنے ٨٠ سیاستدان جنرل باجوہ کو دے کر ملک میں جاری پولیٹیکل انجینرنگ اور ڈیل پر مہر ثبت کر دی . جن سیاستدانوں نے ووٹ نہیں دئے انھیں ٢٠١٣ کی سلیکشن بھولنی نہیں چاہئے ، وہ خواہ مخواہ گلیڈیٹر مت بنیں . ایک ناگزیز جنرل نے اپنی ایکسٹینشن کے لئے کھربوں کی کرپشن کو ایک مرتبہ پھر لپیٹ کر تاریخ میں آرمی کو بھر پور بدنام کیا . اپنی عاد ت کے مکمل برعکس عمران خان عزت سادات کو بچانے کی خاطر چپ رہنے میں عافیت سمجھی . خود بے عزتی جیھل لی مگر اپنے منصب کا خیال رکھا

٢٠١٨ کے الیکشن سے پہلے عمران خان کی عمر ٦٦ برس کی ہو چکی تھی اور انھیں اندازہ ہو چکا تھا کے اسٹیبلشمنٹ کی مدد کے بغیر وہ اقتدار میں نہیں ا سکتے لھذا" اپنا بھی ٹائم آئے گا" کے مصداق انہوں نے اسٹیبلشمنٹ سے مصالحت کی اور ان سے ہاتھ ملا کر مصالحتوں اور یو- ٹرنز کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کیا . عمران خان اپنے مخالفین کو چیک میٹ دے چکے تھے اور انھیں عوام پر بھروسہ کرنا چاہئے تھا مگر پولیٹکل انجینرنگ کا توڑ انکے پاس نہ تھا . پارٹی لیول پر بے تحاشا گروپ اور دھڑے بندیاں تھیں جس نے عمران خان کی طاقت کو انتہائی کمزور کر دیا تھا . گروپ اور دھڑے بندی پر مفصل بلاگ میں پہلے ہی لکھ چکا ہوں . عمران خان کی پارٹی میں پیشہ ور اور سدا بہار فٹ فار آل سیاستدان ڈالے گئے تاکے انکو کنٹرول کیا جا سکے . اپوزیشن پارٹیز کے مطابق ٢٠١٨ میں الیکشن انجینرنگ کی گئی . عمران خان کو چند نششتوں کے فرق سے مخلوط حکومت دی گئی تاکے ایک شہ زور گھوڑے کو بوقت ضرورت لگام دیا جا سکے . مخصوس بلوچی ، کراچی کے بہاریوں اور پنجاب کے چودھریوں کی مدد سے حکومت پر پریشر رکھا گیا . سینیٹ چیئرمین کے الیکشن اور پھر عدم اعتماد کی تحریکیں اس تمام الیکشن انجینرنگ کا مونہ بولتا ثبوت اور ناقابل تردید شواہد ہیں



پاکستان کے بدترین سیاستدانوں ، بزنس کلاس اور افسروں کو جنرل باجوہ نے عدالتی آڑ اور قانون سازی میں جو ڈیل دی ہے وہ کسی غداری سے کم نہیں . بظاھر یہ ڈیل تلخ ترین زمینی حقائق کو سامنے رکھ کر دی گئی ہے گزشتہ دس سالوں کی کھلی لوٹ مار سے پاکستان الیکشن سے پہلے ہی دیوالیہ ہو چکا تھا اور انے والے ٤ سالوں میں حکومت وقت نے ٣٧ ارب ڈالر واپس کرنا تھا . قرض اور سود واپس کرنے کے لئے موجودہ حکومت اپنے پہلے سال ہی ١٠ ارب ڈالر قرض لے چکی ہے . انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے مطابق ٢٠٢٣ تک پاکستان کے بیرونی قرض ١٣٠ بلین ڈالر تک پہنچ جائیں گے یعنی ٣٥ بلین ڈالر ( ٣٦ فیصد ) زیادہ ہو جائیں گے . عمران خان کی تمام الیکشن مہم الیکشن رگنگ ، کرپشن ، قرضوں اور بد انتظامی کے گرد گھومتی تھی . اگر شیر نہیں اتا اور حکومت اسی حالت میں اپنا وقت پورا کر جاتی ہے تو وہ قرضوں میں ٣٧ ارب ڈالر کے اضافے کا دفاع وہ کیسے کرے گی جسکا واویلا یہ لوگ مچاتے رہے ہیں . عوام میں خوف ہراس نہ پھیلے ، تحریک انصاف کی حکومت حقیت تو بتانے سے رہی اور لوگ حقیقت جاننے سے رہے . انھیں تو محض مہنگائی کا رنڈی رونا ہے اور وہ یہ سوچنے سے معزور ہیں کے جسطرح سرطان جیسے موذی کے پیچھے سگریٹ نوشی ہوتی ہے اسی طرح مہنگائی ، بنیادی سہولتوں کی عدم موجودگی اور بیروزگاری کے پیچھے کرپشن کی عفریت ہوتی ہے جسکی واضح مثالیں دنیا میں سب سے تیل پیدا کرنے ممالک نائجیریا اور وینزوالا کی ہیں. پاکستانیوں کی نسلوں کی بقاء خطرے میں ہے اور وہ مہنگائی کا رنڈی رونا رو رہے ہیں . انڈیا نے پاکستان پر پریشر ڈال کر دفاعی اخراجات میں بے تحاشہ اضافہ کر دیا ہے جس سے پاکستان کی مہنگے قرضے لینے پڑ رہے ہیں اور مہنگائی عوام کو ٹرانسفر کی جا رہی ہے . بدنامی اور رسوائی حکومت کے کھاتے میں ڈالی جا رہی ہے

پاکستان کو جس ڈھٹائی سے لوٹا گھسوٹا گیا ہے ، یہ واضح ہو گیا تھا کے اسکے پیچھے غیر ملکی ایجنڈا ہے اور عالمی طاقتیں پاکستان کی معشیت کو کمزور اور تنہا پا کر حملہ کر دیں گی جس پر میں مسلسل لکھ رہا تھا . آخر کار عالمی طاقتوں نے انڈیا پر ایک جاہل کو مسلط کر کے پاکستان کے خلاف استعمال کرنا چاہ رہے ہیں اور اس کسمپسری کی حالت میں ہماری شرلیوں کی حثیت شب برات کے پٹاخے سے زیادہ نہیں رہ گئی ہے . جتنی ایک ٧٣ سالہ شخص کی سیکس لائف ہوتی ہے اتنی دیر ہم لوگ جنگ کرنے کے قابل ہیں . ان حالات میں پاکستان کی ملٹری کو کاروبار حکومت ہر حال میں چلانا تھا . قسمت کی ستم ظریفی جن لوگوں نے پاکستان کو آخری سانسیں لینے پر مجبور کیا ، انھیں ہی کاروبار مملکت چلانے کے لئے جنرل باجوہ صاحب نے آکسیجن دے ایک نئی زندگی دی . اسلام اور قانون کا نہ صرف ایک مرتبہ پھر مذاق اڑایا گیا بلکے تذلیل بھی کی گئی
( جاری ہے )
اب حالاتِ کو مزید چھپایا نہیں جاسکتا ھے آگر عمران خان کی حکومت کو کجھ ہوا یا کمزور کرنے کی کوششیں کی گئی تو ڈارامہ لکھنے والوں کی حقیقت سامنے اجائے گی کہ اپنے کرپٹ اور حرام خوروں کو بچانے کے لئے کس طرح کرپٹ نظام کے کرپٹ اداروں کو ایک دوسرے کی مدد سے استعمال کیا جا رہا ھے اور اداروں کے کردار بخوبی اپنا اپنا کردار ادا کر رہے ہیں ابھی تو بہت سی باتوں کا مجھے یقین کی حد تک اندازہ ہو گیا ھے لیکن عمران خان کے خلاف ڈارامے کے اینڈ تک کا انتظار کروںگا کہ عمران خان کے خلاف کب کاروائی مکمل ہوتی ھے
ڈارامہ لکھنے والے بد قسمتی سے آپنے آپ کو بہت ہوشیار سمجھتے ہیں لیکن سوشل میڈیا کی برکت سے تمام کھلاڑیوں کا بہ خوبی اندازہ ہو گیا ھے کہ اس ڈارامے کو بہت سے اداروں کے ساتھ مل کر عمران خان کے خلاف کرپٹ سیاست دانوں کو عمران خان کی ٹیم میں شامل کر کے اور اتحادیوں کے ساتھ ملا کر بھر پور طریقے سے لکھا گیا ھے اب مزید ان پر پردہ نہیں ڈالا جا سکتا ھے اور آب بھی ان ڈارامے کے اسکرپٹ رائیٹرووں کو حوش کے ناخن لینے چاہیں اور اپنے ذاتی مفادات کی خاطر ملک اور عوام کا بیڑا غرق نہ کریں اور آنکھیں کھولیں عمران خان کی قیادت میں ملک کو چلنے اور ترقی کرنے دیں
 
Last edited: