ہمیں پتہ ہے کہ ہم پر عالمی دباؤ ہے۔ ساری دنیا کا میڈیا ہم پر نظریں گاڑے بیٹھا ہے۔ ہم نے مجبوراً جہادی تنظیموں پر پابندیاں بھی لگائی ہیں۔ فاٹف کی بلیک لسٹ سے بچنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔ بلاول بھٹو چیخ چیخ کر 'انٹرنیشنل کمیونٹی' کا ساتھ دے رہے ہیں، اور اسٹیبلشمنٹ کو بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سب بجا، ہمیں بس یہ دیکھنا ہے کہ ہمارے لیے کیا بہتر ہے۔
فرض کیجیے ہم تمام 'جہادی سرگرمیاں' موقوف بلکہ ختم کر دیتے ہیں۔ کشمیر میں کوئی جہادی نہ ہو، افغانستان میں کوئی جہادی نہ ہو، پھر کیا ہو؟
کیا ہم اپنی محدود فوج اور انٹیلی جنس کے ذریعے ہندوستان کو کشمیر پر غاصبانہ قبضہ برقرار رکھنے سے روک سکتے ہیں؟ کیا ہم ہندوستان کو افغانستان میں بیٹھ کر بلوچستان میں افراتفری پھیلانے سے روک سکتے ہیں؟ کیا ہم ایرانیوں کی ریشہ دوانیاں روک سکتے ہیں؟
جہادیوں کو روکا گیا تو کشمیر میں تحریک آزادی دم توڑ جائے گی۔ ہر سمجھ دار جانتا ہے کہ کشمیر کی تحریک آزادی کی آکسیجن سرحد کے اس پار سے جاتی ہے۔ اگر کشمیر کے برہان وانی کو حافظ سعید اور مسعود اظہر کا ساتھ نہ ملے تو وہ ہندوستان کے ظلم کی بنیادیں کیسے ہلائے گا؟ لڑنے کے لیے کچھ وسائل، کچھ صلاحیتیں درکار ہوتی ہیں۔ ہندوستان اپنی 7 لاکھ فوج کشمیر میں بٹھائے ہوئے ہے تو ہم کیا چوڑیاں پہن کر سرحد کے اس پار بیٹھے رہیں؟ ہم کم سے کم جہاد کشمیر کا ساتھ نہیں دے سکتے؟
ہندوستان کو کشمیر میں سکھ کا سانس مل گیا تو وہ وہاں کی 7 لاکھ فوج اٹھا کر پنجاب اور سندھ کے بارڈر پر لا کر بٹھا دے گا اور یوں ہندوستانی خطرہ دگنا ہوجائے گا۔
کشمیر میں ہندوستان کو الجھائے رکھنا ہے، وہاں جب تک آزادی نہ مل جائے، 7 لاکھ ہندو فوج مصروف رکھنی ہے۔ دشمن کے پیٹ میں جب تک درد ہوتا رہے گا، اس کو ہری ہری نہیں سوجھے گی۔ دشمن کو آرام ملنے کا مطلب ہے اپنا سکون غارت۔
دنیا کو بھونکنا ہے، بھونکنے دیں۔ بلاول کو واویلہ کرنا ہے، کرنے دیں۔ بھینس اسی کی ہے جس کے ہاتھ میں لاٹھی ہے۔
چین کو ساری دنیا کہتی ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرتا ہے، یہ کرتا ہے، وہ کرتا ہے۔۔پھر کسی نے چین کا کیا اکھاڑ لیا؟
چین کے خلاف بھونکنے والے چین سے بڑھ چڑھ کر تجارت کر رہے ہیں۔
مہاتیر محمد پاکستان آئے، ہندوستان کے خلاف نہیں بولے۔ کیوں نہیں بولے؟
کیوں کہ ان کے اپنے ملک میں کافی ہندو ہیں اور ہندوستان سے یقیناً بہترین تجارتی تعلقات ہوں گے۔ دنیا کے کئی ممالک پاکستان کے مقابلے میں ہندوستان کی حمایت کرتے ہیں، کیوں؟
کیوں کہ ہندوستان ایک معاشی طاقت ہے، دنیا کی ایک بہت بڑی منڈی ہے۔
تو دوستو، حکمرانو، پالیسی سازو، ہمیں بھی ایک معاشی طاقت بننا ہے۔ لگے رہو، پروا نہ کرو۔
چپکے چپکے جہادیوں کو استعمال کرتے رہو۔ جس طرح امریکی پوری دنیا میں خباثت پھیلاتے ہیں۔ اپنے عیسائی جہادیوں (بلیک واٹر اور سی آئی اے) کے ذریعے پراکسی وارز مسلط کرتے ہیں، ان کو کوئی کچھ بولتا ہے؟ نہیں بولتا کیوں کہ ان کے پاس طاقت ہے۔
اسی لیے پاکستان کو بھی اپنی طاقت میں اضافہ کرتے رہنا ہے۔ تاکہ کتے بھونکتے رہیں، مگر قافلہ چلتا رہے۔
فرض کیجیے ہم تمام 'جہادی سرگرمیاں' موقوف بلکہ ختم کر دیتے ہیں۔ کشمیر میں کوئی جہادی نہ ہو، افغانستان میں کوئی جہادی نہ ہو، پھر کیا ہو؟
کیا ہم اپنی محدود فوج اور انٹیلی جنس کے ذریعے ہندوستان کو کشمیر پر غاصبانہ قبضہ برقرار رکھنے سے روک سکتے ہیں؟ کیا ہم ہندوستان کو افغانستان میں بیٹھ کر بلوچستان میں افراتفری پھیلانے سے روک سکتے ہیں؟ کیا ہم ایرانیوں کی ریشہ دوانیاں روک سکتے ہیں؟
جہادیوں کو روکا گیا تو کشمیر میں تحریک آزادی دم توڑ جائے گی۔ ہر سمجھ دار جانتا ہے کہ کشمیر کی تحریک آزادی کی آکسیجن سرحد کے اس پار سے جاتی ہے۔ اگر کشمیر کے برہان وانی کو حافظ سعید اور مسعود اظہر کا ساتھ نہ ملے تو وہ ہندوستان کے ظلم کی بنیادیں کیسے ہلائے گا؟ لڑنے کے لیے کچھ وسائل، کچھ صلاحیتیں درکار ہوتی ہیں۔ ہندوستان اپنی 7 لاکھ فوج کشمیر میں بٹھائے ہوئے ہے تو ہم کیا چوڑیاں پہن کر سرحد کے اس پار بیٹھے رہیں؟ ہم کم سے کم جہاد کشمیر کا ساتھ نہیں دے سکتے؟
ہندوستان کو کشمیر میں سکھ کا سانس مل گیا تو وہ وہاں کی 7 لاکھ فوج اٹھا کر پنجاب اور سندھ کے بارڈر پر لا کر بٹھا دے گا اور یوں ہندوستانی خطرہ دگنا ہوجائے گا۔
کشمیر میں ہندوستان کو الجھائے رکھنا ہے، وہاں جب تک آزادی نہ مل جائے، 7 لاکھ ہندو فوج مصروف رکھنی ہے۔ دشمن کے پیٹ میں جب تک درد ہوتا رہے گا، اس کو ہری ہری نہیں سوجھے گی۔ دشمن کو آرام ملنے کا مطلب ہے اپنا سکون غارت۔
دنیا کو بھونکنا ہے، بھونکنے دیں۔ بلاول کو واویلہ کرنا ہے، کرنے دیں۔ بھینس اسی کی ہے جس کے ہاتھ میں لاٹھی ہے۔
چین کو ساری دنیا کہتی ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرتا ہے، یہ کرتا ہے، وہ کرتا ہے۔۔پھر کسی نے چین کا کیا اکھاڑ لیا؟
چین کے خلاف بھونکنے والے چین سے بڑھ چڑھ کر تجارت کر رہے ہیں۔
مہاتیر محمد پاکستان آئے، ہندوستان کے خلاف نہیں بولے۔ کیوں نہیں بولے؟
کیوں کہ ان کے اپنے ملک میں کافی ہندو ہیں اور ہندوستان سے یقیناً بہترین تجارتی تعلقات ہوں گے۔ دنیا کے کئی ممالک پاکستان کے مقابلے میں ہندوستان کی حمایت کرتے ہیں، کیوں؟
کیوں کہ ہندوستان ایک معاشی طاقت ہے، دنیا کی ایک بہت بڑی منڈی ہے۔
تو دوستو، حکمرانو، پالیسی سازو، ہمیں بھی ایک معاشی طاقت بننا ہے۔ لگے رہو، پروا نہ کرو۔
چپکے چپکے جہادیوں کو استعمال کرتے رہو۔ جس طرح امریکی پوری دنیا میں خباثت پھیلاتے ہیں۔ اپنے عیسائی جہادیوں (بلیک واٹر اور سی آئی اے) کے ذریعے پراکسی وارز مسلط کرتے ہیں، ان کو کوئی کچھ بولتا ہے؟ نہیں بولتا کیوں کہ ان کے پاس طاقت ہے۔
اسی لیے پاکستان کو بھی اپنی طاقت میں اضافہ کرتے رہنا ہے۔ تاکہ کتے بھونکتے رہیں، مگر قافلہ چلتا رہے۔