۔ اسکی کئی وجوہات ہیں
۱۔ نواز شریف پاکستان کا کرنٹ اکاونٹ ۲۰ ارب ڈالر سالانہ خسارے میں چھوڑ گیا تھا۔ اسکو بیلنس کرنے کے لئے ساری قوم کو فاقے برداشت کرنے پڑے۔ اب کرنٹ اکاونٹ پچھلے چارمہینے لگاتار سرپلس میں ہے اور یہ غالبا تاریخ میں پہلی دفعہ ہورہا ہے۔ مطلب ایک طرف تو عوام مہنگائی سے تنگ ہے دوسری طرف خزانہ بھر چکا ہے۔ اس سے بہتر موقع کونسا ہوسکتا ہے، اپنے اگلے پچھلے سارے گناہ معاف کروا لئے جائیں اور کچھ سکور سیٹل کرلئے جائیں
۲۔ سعودی عرب پاکستان سے ناخوش ہے کیونکہ پاکستان نے ترکی کے بلاک میں جانا چاہا ۔
۳۔ اسی طرح چائنہ سے انڈیا کی ٹھکائی اور کورونا میں ۱۰ فی صد معاشی تنزلی کے بعد انڈیا کی ڈیپ سٹیٹ مودی سے اتنی خوش نہیں ہے، کشمیری رہنما آزاد ہورہے ہیں اور اختلافات بھلاکر اکٹھے بیٹھ رہے ہیں، مطلب انڈیا کے لئے اب کرفیو لگانا اور سیاستدانوں کوسرگرمیوںؓ سے روکنا ممکن نہیں، انڈیا کو احساس ہورہا ہے کہ وہ کس رستے پر جارہا ہے۔ ۳۷۰ اٹھنا ہے اور انڈیا کو پاکستان کے ساتھ میز پر آنا ہے۔ اس مقصد کے لئے نواز شریف انڈیا کو اچھی ڈٰیل دے سکتا ہے کیونکہ عمران باجوہ جوڑی کافی شرائط اور سخت چہرہ دکھارہی ہے
۴۔ پاکستان کے تمام سیاستدان جانتے ہیں کہ طاقت کے اصولوں میں سے ایک ہے کہ خبروں میں رہنا چاہے کسی بھی موقف سے ہو ضروری ہے۔ اس لئے یہ اپنے آپ کو متعلق رکھنے کی کوشش بھی ہے
the time has come to deal with this traitor for good
۱۔ نواز شریف پاکستان کا کرنٹ اکاونٹ ۲۰ ارب ڈالر سالانہ خسارے میں چھوڑ گیا تھا۔ اسکو بیلنس کرنے کے لئے ساری قوم کو فاقے برداشت کرنے پڑے۔ اب کرنٹ اکاونٹ پچھلے چارمہینے لگاتار سرپلس میں ہے اور یہ غالبا تاریخ میں پہلی دفعہ ہورہا ہے۔ مطلب ایک طرف تو عوام مہنگائی سے تنگ ہے دوسری طرف خزانہ بھر چکا ہے۔ اس سے بہتر موقع کونسا ہوسکتا ہے، اپنے اگلے پچھلے سارے گناہ معاف کروا لئے جائیں اور کچھ سکور سیٹل کرلئے جائیں
۲۔ سعودی عرب پاکستان سے ناخوش ہے کیونکہ پاکستان نے ترکی کے بلاک میں جانا چاہا ۔
۳۔ اسی طرح چائنہ سے انڈیا کی ٹھکائی اور کورونا میں ۱۰ فی صد معاشی تنزلی کے بعد انڈیا کی ڈیپ سٹیٹ مودی سے اتنی خوش نہیں ہے، کشمیری رہنما آزاد ہورہے ہیں اور اختلافات بھلاکر اکٹھے بیٹھ رہے ہیں، مطلب انڈیا کے لئے اب کرفیو لگانا اور سیاستدانوں کوسرگرمیوںؓ سے روکنا ممکن نہیں، انڈیا کو احساس ہورہا ہے کہ وہ کس رستے پر جارہا ہے۔ ۳۷۰ اٹھنا ہے اور انڈیا کو پاکستان کے ساتھ میز پر آنا ہے۔ اس مقصد کے لئے نواز شریف انڈیا کو اچھی ڈٰیل دے سکتا ہے کیونکہ عمران باجوہ جوڑی کافی شرائط اور سخت چہرہ دکھارہی ہے
۴۔ پاکستان کے تمام سیاستدان جانتے ہیں کہ طاقت کے اصولوں میں سے ایک ہے کہ خبروں میں رہنا چاہے کسی بھی موقف سے ہو ضروری ہے۔ اس لئے یہ اپنے آپ کو متعلق رکھنے کی کوشش بھی ہے
the time has come to deal with this traitor for good