مجہول و مشکوک ایرانی ایٹمی ڈیل

Status
Not open for further replies.

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)
مجہول ایرانی ایٹمی ڈیل
اس ڈیل پر میں پہلے بھی تھریڈ بنا چکا ہوں، جو وقت آنے پر صحیح ثابت ہوا۔ اس ڈیل کو میں نے ہمیشہ مجہول و مشکوک کہا ہے، اور اس کی وجہ یہ ہے کہ عام طور سے جو ڈیل ہوتی ہے اس میں ہمیشہ دونوں سائیڈیں اپنے اپنے مفادات کا خیال رکھتی ہیں(خصوصا طاقتور فریق ذیادہ مفادات حاسل کرتا ہے) جبکہ اس ڈیل میں صرف ایک(کمزور) فریق کو فائدہ پہنچایا گیا۔ جبکہ دوسرے دشمن فریق نے کچھ حاصل نہیں کیا۔ اس حوالے سے سب سے بڑا اعتراض یہ تھا کہ اس میں کوئی "پینلٹی کلاز" شامل نہیں تھی۔ یعنی اگر یہ ڈیل نہ ہوئی، یا کامیاب نہ ہوئی تو کیا امریکہ اس حوالے سے کوئی عملی اقدام کرے گا، یا وہی پابندیاں دوبارہ لگ جائیں گی، جو پہلے بھی بے فائدہ رہی ہیں۔ اس حوالے سے میرا یہی اندازہ تھا کہ جب اس ڈیل سے کام نکل جائے گا، تو امریکا کوئی ایسا قدم اٹھائے گا، جس کا بہانہ بنا کر ایران اس ڈیل سے پیچھے ہٹ جائے گا، اور اپنا ایٹمی پروگرام شروع کر دے گا، اور امریکا زبانی جمع خرچ کر کے وہی پرانی پابندیاں لگا کر اپنا حق دشمنی ادا کر دے گاجس کا نہ پہلے کوئی فائدہ تھا، اور جو نہ آئندہ اسے اپنے عزائم سے باز رکھ سکیں گی۔چنانچہ پچھلے کچھ عرصے سے متواتر ایسی خبریں آ رہی ہیں، جو اس بات کی طرف اشارہ کر رہی ہیں کہ اس حوالے سے جو کچھ کہا جا رہا تھا، وہ سب صحیح تھا۔ یاد رہے کہ میرے نزدیک ہر ملک کو اپنے دفاع کے لئے ہر طرح کے ہتھیار بنانے یا حاصل کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔ البتہ یہاں امریکا کی دوغلی پالیسی طشت از بام کرنا مقصود ہے ۔ اگر امریکہ عراق افغانستان، لیبیا، شام، صومالیہ، مالی وغیرہ میں بھی صرف پابندیوں تک ہی محدود رہتا، تو یہاں بھی ہمیں کوئی اعتراض نہ ہوتا۔لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ امریکا عراق پر تو جھوٹے بہانے بنا کر بھی حملہ کر دیتا ہے،حالآنکہ وہ اچھی طرح جانتا ہے کہ صدام کے پاس ہتھیار نہیں ہیں، البتہ وہ ایران جس کی اس سے شدید دشمنی پچھلے تیس سال چلی آ رہی ہے، اس کے ساتھ اس کا متضاد رویہ میں عقل والوں کے لئے بہت سی نشانیان موجود ہیں۔ البتہ امریکانے ایک نیا شوشہ ایرانی فوج کو دہشت گرد قرار دینے کا چھوڑا ہے۔کوئی امریکا سے پوچھے کہ اس نے حزب اللہ کو دہشت گرد قرار دینے کے بعد اب تک اس کے خلاف کون سا عملی اقدام کیا ہے، جو ایرانی فوج کو دہشت گرد قرار دے کر ا پنی دشمنی کا یقین دلانا چاہتا ہے۔لہذا یہ کہا جا سکتا ہے کہ اگر ایسا ہو بھی گیا، تو بھی یہ سب دکھاوا ہی ہو گا۔اسی طرح ایران بھی جس منہ توڑ جواب کی بات کر رہا ہے، اس میں بھی(ہمیشہ کی طرح) سوائے زبانی دھمکیوں کے اور کچھ نہیں ہو گا۔اور یہ صرف میں نہیں کہہ رہا، بلکہ اسی خبر میں موجودمندرجہ ذیل جملہ اس دشمنی کی پول کھول رہا ہے۔
دوسری جانب مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ امریکہ کی پاسدارانِ انقلاب پر پابندی سے عراق اور شام میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے خلاف تہران اور واشنگٹن کی مشترکہ کارروائی میں کمی آئے گی۔
 
Last edited by a moderator:
ٹرمپ کا دورہ سعودی عرب، سو بلین ڈالر کا اسلحہ بھی تیار

[FONT=&amp]امریکی صدرٹرمپ اپنے دورہ سعودی عرب کے دوران اس مسلم ملک کے ساتھ ملٹی بلین ڈالر مالیت کے متعدد عسکری معاہدوں کو حتمی شکل دے سکتے ہیں۔ سابق امریکی صدر اوباما نے ریاض کے ساتھ اسلحے کی ایسی کئی ڈیلز کو معطّل کر دیا تھا۔[/FONT]
[FONT=&amp]
[/FONT]

[FONT=&amp][FONT=&amp]ری پبلکن سیاستدان ڈونلڈ ٹرمپ بطور امریکی صدر اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر طے شدہ پروگرام کے تحت انیس مئی کو سعودی عرب کے لیے روانہ ہوں گے۔ ٹرمپ کی طرف سے اپنے پہلے دورے کے لیے سعودی عرب کا انتخاب کرنا، اس سنی مسلم ملک کے ساتھ امریکا کے تعلقات کی بحالی کی طرف سے ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ سابق امریکی صدر باراک اوباما کے آخری دنوں میں سعودی عرب اور امریکا کے مابین کشیدگی پیدا ہو گئی تھی۔ اس کی وجہ یمن، شام اور ایران کی طرف سعودی عرب کی خارجہ پالیسی کو قرار دیا جاتا تھا۔ یاد رہے کہ سعودی عرب کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے سابق امریکی صدر اوباما کی انتظامیہ نے ریاض حکومت کے ساتھ اسلحے کی ایسی کئی ڈیلز کو معطّل کر دیا تھا۔
تاہم اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کا ایک نیا باب شروع کرنا چاہتے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کے ایک اعلیٰ اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا کہ ٹرمپ اس دوران ریاض حکومت کے ساتھ سو بلین ڈالر سے زائد مالیت کے مختلف عسکری سمجھوتوں کو حتمی شکل دے دیں گے۔ ان معاہدوں کے تحت سعودی عرب کو جدید اسلحہ بھی فراہم کیا جائے گا۔
[/FONT]

[/FONT]
 
آلِ یہود و نصاریٰ
سودی پرچم تلے ایک

1053824554.jpg
 
Status
Not open for further replies.