متحدہ عرب امارات میں شادی کے بغیر جنسی تعلقات کے قانون میں نرمی

13uaelaws.jpg

متحدہ عرب امارات کی حکومت نے شادی سے پہلے جنسی تعلقات قائم کرنے کو جرائم کی فہرست سے نکال دیا ہے۔

خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات نے ملکی قوانین میں اصلاحات کے تحت 40 کے قریب قوانین میں تبدیلیاں کردی ہیں ، یہ کسی بھی خلیجی ریاست کی تاریخ کی سب سے بڑی قانونی اصلاحات ہیں، نئے قوانین کا اطلاق یکم جنوری سے ہوجائے گا۔

رپورٹ کے مطابق جن قوانین میں ترامیم یا تبدیلیاں کی گئی ہیں کی تفصیلات بتدریج سامنے آرہی ہیں اب تک سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات نے غیرت کے نام پر قتل، شراب نوشی اور بغیر شادی جنسی تعلقات قائم کرنے سے متعلق قوانین میں نرمی کی ہے۔

شادی سے قبل جنسی تعلقات استوار کرنا متحدہ عرب امارات میں پہلے ایک جرم تھا جسے اب جرائم کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے ،تاہم ایسے جوڑوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ باقاعدہ شادی سے قبل جنسی تعلقات کے نتیجے میں پیدا ہونے والی اولاد کو قانونی حیثیت دینے کیلئے فوری طور پر شادی کرنا ہوگی۔

یو اے ای کے سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اگر والدین بچے کو قبول نہیں کرتے اور ان کی دیکھ بھال سے بھاگتے ہیں تو ان کے خلاف فوجداری مقدمہ قائم کیا جائے گا جس میں انہیں 2 سال کی قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

یادرہے کہ یو اے ای شادی سے قبل جنسی تعلقات اور خاتون کے حاملہ ہونے کا ایک واقعہ 2017 میں پیش آیا تھا جس میں جنوبی افریقہ کے باشندے اور ان کی یوکرین کی منگیتر نے شادی سے قبل جنسی تعلقات استوار کیے جس کے نتیجے میں وہ حاملہ ہوگئیں اور انہیں پیٹ کا درد شروع ہوگیا۔

اماراتی پولیس نے جوڑے کو شادی کے کاغذات نہ ہونے پر گرفتار کیا اور بغیر شادی جنسی تعلقات قائم کرنے کے جرم میں مقدمہ درج کرکے عدالت میں پیش کردیا تھا۔
 

The Sane

Chief Minister (5k+ posts)
13uaelaws.jpg

متحدہ عرب امارات کی حکومت نے شادی سے پہلے جنسی تعلقات قائم کرنے کو جرائم کی فہرست سے نکال دیا ہے۔

خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات نے ملکی قوانین میں اصلاحات کے تحت 40 کے قریب قوانین میں تبدیلیاں کردی ہیں ، یہ کسی بھی خلیجی ریاست کی تاریخ کی سب سے بڑی قانونی اصلاحات ہیں، نئے قوانین کا اطلاق یکم جنوری سے ہوجائے گا۔

رپورٹ کے مطابق جن قوانین میں ترامیم یا تبدیلیاں کی گئی ہیں کی تفصیلات بتدریج سامنے آرہی ہیں اب تک سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات نے غیرت کے نام پر قتل، شراب نوشی اور بغیر شادی جنسی تعلقات قائم کرنے سے متعلق قوانین میں نرمی کی ہے۔

شادی سے قبل جنسی تعلقات استوار کرنا متحدہ عرب امارات میں پہلے ایک جرم تھا جسے اب جرائم کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے ،تاہم ایسے جوڑوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ باقاعدہ شادی سے قبل جنسی تعلقات کے نتیجے میں پیدا ہونے والی اولاد کو قانونی حیثیت دینے کیلئے فوری طور پر شادی کرنا ہوگی۔

یو اے ای کے سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اگر والدین بچے کو قبول نہیں کرتے اور ان کی دیکھ بھال سے بھاگتے ہیں تو ان کے خلاف فوجداری مقدمہ قائم کیا جائے گا جس میں انہیں 2 سال کی قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

یادرہے کہ یو اے ای شادی سے قبل جنسی تعلقات اور خاتون کے حاملہ ہونے کا ایک واقعہ 2017 میں پیش آیا تھا جس میں جنوبی افریقہ کے باشندے اور ان کی یوکرین کی منگیتر نے شادی سے قبل جنسی تعلقات استوار کیے جس کے نتیجے میں وہ حاملہ ہوگئیں اور انہیں پیٹ کا درد شروع ہوگیا۔

اماراتی پولیس نے جوڑے کو شادی کے کاغذات نہ ہونے پر گرفتار کیا اور بغیر شادی جنسی تعلقات قائم کرنے کے جرم میں مقدمہ درج کرکے عدالت میں پیش کردیا تھا۔
یعنی ان ڈوپٹے والے بے غیرتوں نے بالآخر منافقت چھوڑ دی ہے