تمہید
۔لبرلزم حقیقت سے آنکھیں چرانے کا نام ہے۔سامنے کھڑی حقیقت کو جھٹلانے کا نام ہے۔ چنانچہ بہت سے باطل لبرل عقائد میں سے ایک یہ ہے کہ عورت کے لباس سے کچھ نہیں ہوتا۔اس لبرل عقیدے کی تفسیر کے مطابق برقع میں پوری طرح باپردہ عورت، اور شارٹ سکرٹ میں ملبوس عورت دونوں برابر ہیں۔
یہ ایسا سفید جھوٹ ہے کہ جس کہ لئے کسی بیرونی دلیل، اعدادو شمار، یا سائنسی تجربے کی ضروت نہیں۔ آپ کسی بھی مرد سے (بشرطیکہ خصی نہ ہو)پوچھ لیں، وہ آپ کو اس بات کی تصدیق کر دے گا کہ یہ لبرل عقیدہ سرے سے ہی غلط ہے۔چنانچہ موجودہ تھریڈ کا مقصد اس چیز کو زیر بحث لانا نہیں، بلکہ اس سے جڑے ایک سوال کا جواب دینا ہے، جو اکثر لبرل حضرات اپنے دفاع میں کرتے ہیں یعنی کہ اگر لباس سے فرق پڑتا ہے، تو پھر ڈیڑھ سالہ بچی نے کون سا تنگ لباس پہنا ہوتا ہے،پھر انہیں کیوں نشانہ بنایا جاتا ہے۔
مثال؛۔
آپ نے اکثر سنا ہو گا کہ ایک شوہر نے نمک کم ہونے پر اپنی بیوی کو پیٹ ڈالا، یا جان سے ہی مار دیا۔ بظاہر ایسا ہوتا نظر آتا ہے، مگر بات اتنی سادہ نہیں۔عام طور سے کوئی بھی شخص اتنی سی بات پر غصے پر نہیں آتا کہ نمک کم ہونے پر مار کٹائی شروع کر دے۔اگرچہ بظاہر وجہ نمک ہی ہوتی ہے، مگر اس کے پیچھے جذبات کا ایک طومار ہوتا ہے، جو جمع ہوتا رہتا ہے، اور بالآخر پھٹ پڑتا ہے۔ چنانچہ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ باس نے سخت جھڑکا ہوتا ہے، کبھی ایسا ہوتا ہے کہ بھائی سے جائیداد کا جھگڑا چل رہا ہوتا ہے،رستے میں کسی بڑی گاڑی والے سے گالم گلوچ ہو جاتی ہے، یا کبھی مالی کاروباری معاملات میں ان بن ہو جاتی ہے۔ اب باس یا کسی دوسرے طاقتور پر تو زور چلتا نہیں، لہذا سارا غصہ اس بے چاری پر نکل جاتا ہے۔
یہی کچھ معصوم بچوں کے ساتھ بھی ہوتا ہے۔ چنانچہ جو درندے چھوٹے بچوں کو نشانہ بناتے ہیں، ان کی شیطانیت کی وجہ کہیں اور ہوتی ہے(ٹی وی سکرین، راہ چلتی فحش عورت وغیرہ)، مگر کیوں کہ ادھر زور نہیں چلتا، لہذاپہلے کمزور شکار پر ہی اپنی جنسی ہوس کو پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔یعنی جنسی بھوک راہ چلتی فحش عورت سے لگتی ہے، مگر اس بھوک کو مٹانے کا سامان کہیں اور سے کیا جاتا ہے۔خدا اپنے حفظ و امان میں رکھے۔
۔لبرلزم حقیقت سے آنکھیں چرانے کا نام ہے۔سامنے کھڑی حقیقت کو جھٹلانے کا نام ہے۔ چنانچہ بہت سے باطل لبرل عقائد میں سے ایک یہ ہے کہ عورت کے لباس سے کچھ نہیں ہوتا۔اس لبرل عقیدے کی تفسیر کے مطابق برقع میں پوری طرح باپردہ عورت، اور شارٹ سکرٹ میں ملبوس عورت دونوں برابر ہیں۔
یہ ایسا سفید جھوٹ ہے کہ جس کہ لئے کسی بیرونی دلیل، اعدادو شمار، یا سائنسی تجربے کی ضروت نہیں۔ آپ کسی بھی مرد سے (بشرطیکہ خصی نہ ہو)پوچھ لیں، وہ آپ کو اس بات کی تصدیق کر دے گا کہ یہ لبرل عقیدہ سرے سے ہی غلط ہے۔چنانچہ موجودہ تھریڈ کا مقصد اس چیز کو زیر بحث لانا نہیں، بلکہ اس سے جڑے ایک سوال کا جواب دینا ہے، جو اکثر لبرل حضرات اپنے دفاع میں کرتے ہیں یعنی کہ اگر لباس سے فرق پڑتا ہے، تو پھر ڈیڑھ سالہ بچی نے کون سا تنگ لباس پہنا ہوتا ہے،پھر انہیں کیوں نشانہ بنایا جاتا ہے۔
مثال؛۔
آپ نے اکثر سنا ہو گا کہ ایک شوہر نے نمک کم ہونے پر اپنی بیوی کو پیٹ ڈالا، یا جان سے ہی مار دیا۔ بظاہر ایسا ہوتا نظر آتا ہے، مگر بات اتنی سادہ نہیں۔عام طور سے کوئی بھی شخص اتنی سی بات پر غصے پر نہیں آتا کہ نمک کم ہونے پر مار کٹائی شروع کر دے۔اگرچہ بظاہر وجہ نمک ہی ہوتی ہے، مگر اس کے پیچھے جذبات کا ایک طومار ہوتا ہے، جو جمع ہوتا رہتا ہے، اور بالآخر پھٹ پڑتا ہے۔ چنانچہ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ باس نے سخت جھڑکا ہوتا ہے، کبھی ایسا ہوتا ہے کہ بھائی سے جائیداد کا جھگڑا چل رہا ہوتا ہے،رستے میں کسی بڑی گاڑی والے سے گالم گلوچ ہو جاتی ہے، یا کبھی مالی کاروباری معاملات میں ان بن ہو جاتی ہے۔ اب باس یا کسی دوسرے طاقتور پر تو زور چلتا نہیں، لہذا سارا غصہ اس بے چاری پر نکل جاتا ہے۔
یہی کچھ معصوم بچوں کے ساتھ بھی ہوتا ہے۔ چنانچہ جو درندے چھوٹے بچوں کو نشانہ بناتے ہیں، ان کی شیطانیت کی وجہ کہیں اور ہوتی ہے(ٹی وی سکرین، راہ چلتی فحش عورت وغیرہ)، مگر کیوں کہ ادھر زور نہیں چلتا، لہذاپہلے کمزور شکار پر ہی اپنی جنسی ہوس کو پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔یعنی جنسی بھوک راہ چلتی فحش عورت سے لگتی ہے، مگر اس بھوک کو مٹانے کا سامان کہیں اور سے کیا جاتا ہے۔خدا اپنے حفظ و امان میں رکھے۔