ناروے پولیس کو مطلوب شخص اور متعدد تنازعات کا شکار بزنس مین عمر فاروق ظہور نے عمران خان سے توشہ خانہ تحائف خریدنے کا دعویٰ کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی بزنس مین عمر فاروق ظہور نے کہا کہ سعودی شاہی خاندان کیلئے بنائی گئی دنیا کی واحد گھڑی میں نے خریدی ہے، اس کیلئے مجھ سے شہزاد اکبر صاحب نے رابطہ کیا اور کہا کہ ہمارے پاس آپ کیلئے ایک گھڑی کا بہت اچھا سیٹ ہے اگر آپ خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہیں تو عمران خان کی اہلیہ کی سہیلی فرح گوگی آپ سے رابطہ کریں گی۔
عمر فاروق ظہور نے کہا کہ مجھےشہزاد اکبر نے کہا کہ فرح آپ کو وہ گھڑی کا سیٹ لاکر دکھائیں گی اگر آپ کو پسند آگئی تو ان کی تھوڑی مدد ہوجائے گی کیونکہ ان کے پاس اس وقت کوئی خریدار نہیں ہے۔
پاکستانی بزنس مین نے کہا کہ جب ہم اس گھڑی کو خریدنے پہنچے تو وہ چار پانچ ملین ڈالر میں فروخت کرنے کا ارادہ رکھتے تھے تاہم ہم نے بھاؤ تاؤ کے بعد یہ گھڑی 2 ملین ڈالر میں خرید لی، انہوں نے اس وقت یہ شرط رکھی تھی کہ ہمیں گھڑی کی قیمت کیش میں چاہیے۔
جیو نیوز کی اپنی ویب سائٹ پر 13 جنوری 2022 کو شائع ایک رپورٹ میں عمر فاروق ظہور کے حوالے سے تنازعات کی تفصیلات پیش کی گئی تھیں، اس وقت اس کردار کا نام سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن پر لگائے گئے الزامات کے حوالےسےسامنے آیا تھا۔
جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق عمرفاروق ظہور مالیاتی جرائم میں مطلوب ہیں، ان کا تعلق سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن سے ہے،اس شخص کی گرفتاری کیلئے انٹرپول نے ریڈ وارنٹ جاری کررکھا تھا تاہم بعد میں اس وارنٹ کو منسوخ کروادیا گیا، وارنٹ منسوخ کروانے میں بشیر میمن نے مبینہ طور پر اہم کردار ادا کیا تھا۔
عمر فاروق ظہور خلیجی ریاست کے شاہی خاندان کے ایک فرد کے قریبی ساتھی بھی ہیں، انہیں پاکستان میں اعلی سطحی تقریبات میں دیکھا گیا ہے، عمر فاروق ظہور کےخلاف ناروے میں بینک فراڈ سےمتعلق کیسزبھی زیر التوا ہیں۔
عمر فاروق ظہور کے حوالے سے ناروے میڈیا نے بھی ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں ان کے خلیجی دوست اور ناروے کے وزیر صحت اور خود عمر فاروق ظہور کا ذکر ہے۔
ایک اوررپورٹ کے مطابق 2015 میں جب خلیجی ملک کے شیخ نے گھانا کو زیادہ قیمت کی گیس ٹربائنز فروخت کرنے کا معاہدہ کیا اس پر بھی شیخ کے ساتھ ساتھ عمر فاروق ظہور کے دستخط تھے۔
پاکستان کے شہید صحافی ارشد شریف نے بھی اس شخص کے حوالے سے23 اکتوبر 2022 کوایک ٹویٹ کی تھی اور کہا تھا کہ عمر فاروق ظہور جنہوں نے ایف آئی اےکے متعدد افسران کے خلاف مقدمات درج کروائے ان کے حوالے سے عالمی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آئی ہے، سوال کو ہوناچاہیے کہ کیا ایف آئی اے افسران اس لیے زیر عتاب ہیں کہ انہوں نے ڈگی والی سرکار اور جہانگیر ترین کے خلاف تحقیقات کی تھیں؟
سینئر صحافی محمد فیضان خان نے توشہ خانہ تحائف خریدنے سے متعلق عمر فاروق ظہور کے دعوے کے حوالے سے اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ عمر فاروق ظہور ایف آئی اے کو مطلوب تھا
انہیں انٹرپول کے ذریعےے ملک واپس لانے کی کوشش کی جارہی تھی تاہم موجودہ حکومت نے ان کے خلاف کیسز ختم کیے جس کا مقصد آج کے انٹرویو میں سب کے سامنے آگیا ہوگا۔
انہوں نےمزید کہا کہ اس شخص نے شہزاد اکبر پر الزامات بھی شائد اسی لیے لگائے کہ اس کے خلاف کیسز شہزاد اکبر کے دور میں کھولے گئے تھے۔
صحافی عمران ریاض خان نے کہا کہ اسلام آباد کی ایک طاقتور شخصیت کافی عرصے سےاس پروجیکٹ پر کام کررہی تھی، مگر کھودا پہاڑ اور نکلا۔۔۔
شہزاد اکبر کی جانب سے عمر فاروق کے دعوے کو مسترد کر دیا گیا ہے۔
صحافتی ذرائع کے مطابق اس وقت عمران خان کے خلاف ایک اور محاذ کھڑا کرنے کیلئے جس شخص کو آگے لایا جارہا ہے وہ خود بین الاقوامی کرمنل ہے، ارشد شریف نے اپنی آخری ٹویٹس میں خود اس شخص کی کارستانیوں کے حوالے سے تفصیلات شیئر کی تھیں اور خود حکومت کیلئے نرم گوشہ رکھنے والے خبررساں اداروں کی اپنی رپورٹس اس شخص کی کارستانیوں کی داستانوں سے بھری ہوئی ہیں۔