اے ٹی ایم چوری کے ملزم صلاح الدین کی پولیس تشدد میں ہلاکت کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا جانے لگا کہ عثمان بزدار پولیس کو ٹھیک نہیں کرسکا اسلئے استعفیٰ دے۔۔ یہ کمپین بیک وقت سوشل میڈیا اور مخصوص چینلز پر چل رہی تھی۔ کئی دن تک یہ کمپین چلتی رہی لیکن جب وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جب تک ہماری حکومت ہے عثمان بزدار ہی وزیراعلیٰ رہیں گے۔ سوال یہ ہے کہ اس کمپین کے پیچھے کون ہے؟
آپکو یاد ہوگا جب عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ بنایا جارہا تھا تب بھی کمپین چل پڑی تھی کہ عثمان بزدار کے خلاف نیب کیسز ہیں، اس نےا وراسکے والد نے کئی افراد کو قتل کیا ہے ۔ سوشل میڈیا پر عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ نہ بنانے کا مطالبہ کیا جانے لگا لیکن یہ کمپین اس وقت ٹھس ہوگئی جب یہ معلوم ہوا کہ عثمان بزدار کے خلاف نہ کوئی نیب کا کیس ہے اور نہ ہی اس پر قتل کا کوئی الزام ہے۔۔
اسکے بعد عثمان بزدار وزیراعلیٰ بنے تو کمپین چلتی رہی ۔ ایک چینل دنیا نیوز بھی اس کمپین کا حصہ رہا، لوگوں کا خیال تھا کہ اس کمپین کے پیچھے میاں اسلم اقبال ہے کیونکہ میاں اسلم اقبال اور میاں عامر ڈوسے بیکری اور کئی کاروبار میں پارٹنر سمجھے جاتے تھے اور میاں عامر محمود میاں اسلم اقبال کو اپنے بزنس انٹرسٹ کیلئے وزیراعلیٰ بنوانا چاہتا ہے ۔ یہ سچ ہے کہ میاں عامر محمود نے کوشش کی کہ میاں اسلم اقبال وزیراعلیٰ بنے لیکن اس وقت بھی علیم خان ہی تھا ان سب کے پیچھے۔۔
یہ کمپین اس وقت رک گئی جب تحریک انصاف کے اس وقت کے صوبائی وزیر علیم خان کو نیب نے گرفتار کرلیا۔۔ علیم خان جب تک نیب کی حراست میں رہے، کمپین بند رہی لیکن علیم خان کی جیسے ہی ضمانت ہوئی تو کچھ عرصہ بعد پھر کمپین شروع ہوگئی۔ یہ کمپین اس وقت زور پکڑ گئی جب فیصلہ ہوا کہ صوبائی کابینہ میں ردوبدل کی جارہی ہے۔کہا جارہا ہے کہ علیم خان نے ایسے لوگوں کو یہ ٹاسک دیا تھا کہ ہر وقت سوشل میڈیا پر متحرک رہتے ہیں جن کے ہزاروں فالورز ہیں۔ اگرچہ اس کمپین میں جہانگیرترین کا کوئی ہاتھ نہیں تھا ، اس کمپین میں جہانگیرترین کی سوشل میڈیا ٹیم کے کچھ لوگوں کو بھی استعمال کیا گیا۔
اس کمپین میں صرف سوشل میڈیا نہیں بلکہ ایک ایسے چینل کو بھی استعمال کیا گیا جس کی پورے لاہور میں بیکری اور ریستوران کی برانچیں ہیں اور کچھ عرصہ قبل پنجاب فوڈ اتھارٹی نے اسکی بیکری کو ناقص فوڈ اور چھپکلیاں ہونے کی وجہ سیل بھی کیا تھا اور اسکے مشروبات اور ڈبے والے دودھ پر بھی کچھ عرصہ ناقص ہونے کی وجہ سے پابندی لگائے رکھی۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ جی این این کا ہر صحافی عثمان بزدار پر چڑھائی کررہا تھا وہ چاہے عمران خان، عارف حمید بھٹی یا عائشہ بخش ہو، چاہے عمران یعقوب خان یا ڈاکٹرشاہد مسعود ہوں۔۔ اس چینل نے اپنا پورا پورا کردار ادا کیا۔۔
ویسے یہ حسن اتفاق ہے کہ پہلے بھی بیکری والوں (ڈوسے بیکری)کے چینل نے عثمان بزدار کےخلاف کمپین چلائی اور اس بار بھی بیکری والوں نے کمپین چلائی۔ عثمان بزدار کی کارکردگی پر بہت سوالات ہیں ، یہ سچ ہے کہ عثمان بزدار کی کارکردگی ناقص ہے لیکن دوسری طرف حکومت میں عثمان بزدار کی ٹانگیں کھینچنے والے بھی بہت ہیں جن میں ایک علیم خان ہے علیم خان وہ شخص ہے جس کی وجہ سے تحریک انصاف سنٹرل پنجاب سے بہت کم سیٹیں لے سکی، علیم خان خود بھی لاہور سے تین حلقوں سے کھڑا تھا لیکن ایک حلقے سے بمشکل جیتا اسکی وجہ یہ تھی کہ اسکے مقابلے میں جو ن لیگ کا امیدوار تھا وہ کمزور اور غیر معروف تھا۔
عثمان بزدار کے ڈلیور نہ کرنے کی وجہ جہاں اسکی اپنی نااہلی ہے ، جہاں اسکی ٹانگیں کھینچنے والے لوگ ہیں وہیں پنجاب کا وزیر قانون راجہ بشارت اور پرویز الٰہی بھی اسکی وجہ ہے جو پولیس ریفارمز، رائٹ ٹو سروس ایکٹ، رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ جیسے قوانین پاس نہیں ہونے دے رہے کیونکہ یہ قوانین پاس ہونے سے انکی چوہدراہٹ ختم ہونے کا خطرہ ہے۔ وزیراعظم عمران خان جب تک علیم خان جیسے لوگوں کو لگام نہیں ڈالیں گے تب تک پنجاب میں کوئی بہتری نہیں آنیوالی۔ اگر علیم خان جیسا بندہ وزیراعلیٰ بن بھی گیا تو وہ بھی پنجاب کیلئے کچھ نہیں کرے گا بلکہ اپنے دوستوں اور ساتھیوں کو نوازے گا۔ شعیب صدیقی جیسےخوشامدیوں اور دوستوں کی فوج علیم خان نے بھی پال رکھی ہے۔