نورمقدم قتل کیس میں لڑکے لڑکی تعلقات سے متعلق ظاہر جعفر کے وکیل کے سوالات پر عدالتی ماحول بدل گیا اور ظاہرجعفر کے وکیل کے سوال پر شوکت مقدم کافی برہم ہوئے۔
سماعت کے موقع پرظاہر جعفر کے وکیل وکیل ذوالقرنین سکندر نے کہا کہ وہ ان سے کچھ سخت سوالات کریں گے لہٰذا وہ غصہ نہ ہوں۔
صحافی ثاقب بشیر کے مطابق نور مقدم کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے وکیل سکندر ذوالقرنین سلیم کا مقتولہ کے والد شوکت مقدم سے جرح میں سوال کیا کہ آپ اس ملک کے سابق سفیر رہے ہیں اس بیک گراؤنڈ کو ذہن میں رکھتے ہوئے بتائیں کیا اسلامی جمہوریہ پاکستان میں بغیر کسی رشتہ کے لڑکے لڑکی کا آپس میں تعلق رکھنا جائز ہے ؟
ثاقب بشیر کے مطابق اس سوال پر نورمقدم کے والد شوکت مقدم کافی برہم ہوئے اور بعدازاں جواب دیا کہ یہ قابل قبول ہے کیونکہ یونیورسٹی میں پڑھنے والے 20٫25 سال کی عمر کے بچے اکٹھے اٹھتے بیٹھتے ہیں۔
شوکت مقدم کے وکیل شاہ خاور نے اس سوال پر اعتراض کیا اور کہا کہ اس قسم کے سوالات نہ کئے جائیں تو بہتر ہے۔ اس موقع پر انہوں نے ایک قانون کا بھی حوالہ دیا۔ایک خاتون وکیل نے بھی کہا کہ اس قسم کے سوالات کی اجازت نہ دی جائے،ا یسے سوالات مردوں سے متعلق بھی پوچھنا مناسب نہیں۔
جرح کے دوران شوکت مقدم نے بتایا کہ جب 19 جولائی کو وہ گھر سے نکلے تو سمجھے نورمقدم گھر پر ہیں۔
وکیل کے سوال پر شوکت مقدم کا کہنا تھا کہ میری بیٹی سارہ کی عمر 35 ، بیٹا محمد علی 33 اور نور مقدم کی عمر 27 سے 28 سال کے درمیان تھی اور بیوی کا نام کوثر ہے۔
شوکت مقدم نے مزید بتایا کہ نور مقدم نے کال کی اور بتایا کہ وہ دوستوں کے ساتھ لاہور جا رہی ہیں۔وہ اس سے پہلے بھی دو تین دفعہ ایسا کر چکی ہیں لیکن پہنچ کر بتا دیتی تھیں۔
سماعت کے دوران جج نے استفسار کیا کہ مرکزی ملزم کہاں ہے، جس پر ملزم کے وکیل نے کہا کہ صبح سے 3 دفعہ کہہ چکا ہوں پولیس ملزم کو پیش نہیں کر رہی۔
سماعت کے دوران ایک عجیب منظر دیکھا گیا جب پولیس کی گاڑی سے کمرہ عدالت تک ملزم کو کرسی پر بٹھا کر لایا گیا۔ کمرہ عدالت میں 10 منٹ کی پیشی کے دوران ملزم مبینہ طور پر منہ سے عجیب آوازیں نکالتا رہا۔
مزلم کے وکلا نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ’ہم نے پہلے ہی بتایا تھا کہ ظاہر جعفر کی دماغی حالت بہت خراب ہے لیکن کوئی میڈیکل نہیں کرایا جا رہا۔‘ اس پر جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے جیل انتظامیہ کو ملزم کے طبی معائنے کے لیے خط لکھ رکھا ہے۔
بعدزاں عدالت نے سماعت 20 جنوری تک ملتوی کردی۔