بِسْمِ اللّـٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِ
خوش قسمت ترین انسان جس کیلئے فرشتے بھی دعا کرتے ہیں
انسان اپنی بہتری کے لئے دعائیں کرتا رہتا ہے لیکن اسکا ایک عمل ایسا ہے جو اس کو فرشتوں کی دعا کا محور بنا دیتا ہے.احادیث میں انسان کے اس عمل کو بہت پسندیدہ عمل قرار دیا گیا ہے کہ جب کوئی انسان دوسروں کے لئے دعا کرتا ہے تو اسکی دعا پر فرشتے بھی اسکے لئے وہی دعا کرتے ہیں اور یہ فرشتوں سے اپنے لیے دعا کرانے کی بہترین تدبیرہے
نبی کریمؐ ﷺ نے فرمایا پیٹھ پیچھے مسلمان بھائی کی دعا قبول ہوتی ہے۔ اس کے پاس ایک فرشتہ دعا کرنے والے کے سر کے قریب مقرر ہوتا ہے جب کوئی کسی مسلمان بھائی کے لیے دعا کرتا ہے تو فرشتہ اس پر آمین کہتا ہے اور یوں کہتاہے "مسلمان کے حق میں تو نے جو دعا کی ہے وہ تیرے لیے بھی اس جیسی ہی (نعمت و دولت کی) خوشخبری ہے۔
(مسلم )
جب کوئی مسلمان اپنے کسی مسلمان بھائی کے لیے خیر و فلاح کی کوئی دعا کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ کے فرشتے کہتے ہیں.وَلَکَ مِثْلُ ذاَلِکَ ” یعنی اللہ کے بندے، یہی چیز اللہ تعالیٰ تجھے بھی عطا فرما دے“ اللہ تعالیٰ تیری بھی حاجت پوری فرمائیں“
نبی کریمؐ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں پہلے تجھ سے شروع کروں گا یعنی تم جو دعائیں دوسروں کے لیے مانگ رہے ہو وہ سب دعائیں میں پہلے تمہارے حق میں قبول کروں گا پہلے تمہیں دوں گا۔
اس سے بہتر اور نسخہ کیا ہوسکتا ہے کہ اگر ایک مسلمان دوسرے بھائی کے لئے دعا کرے تو اللہ کے ہاں اسکو بھی وہی اجرملتا ہے
سب سے زیادہ قبول ہونے والی دعائیں
حضرت عبداللہ ابن عباسؓ سے روایت ہے: حضور نبی کریمؐ نے فرمایا: پانچ دعائیں (ضرور) قبول کی جاتی ہیں: (1) مظلوم کی (2) حاجی کی (3) مریض کی (4) مجاہد کی (5) اور ا یک مسلمان بھائی کی دعا دوسرے مسلمان بھائی کے لیے اس کی پیٹھ پیچھے جو کی جاتی ہے۔
یہ پانچ دعائیں فرمانے کے بعد پھر حضور اکرم ؐ نے یوں ارشاد فرمایا، ان دعائوں میں سب سے زیادہ قبول ہونے والی وہ دعا ہے جو ایک مسلمان بھائی اپنے دوسرے مسلمان بھائی کے لیے اس کی پیٹھ کے پیچھے دعا کرے۔
(رواہ بیہقی فی الدعوات الکبیر)
حدیث میں وارد ہے:۔ حضور نبیء کریمؐ نے فرمایا: جو کوئی مسلمانوں کی غم خواری نہ کرے وہ ان میں (یعنی مسلمانوں میں) سے نہیں۔
(رواہ حاکم و طبرانی)
حضور نبی ء کریمؐ نے فرمایا، آدمی کی دعا اپنے بھائی کے لیے ردّ نہیں ہوتی یعنی ضرور قبول کر لی جاتی ہے۔
(مسلم )
حضرت امام غزالی فرماتے ہیں ایک حدیث میں آیا ہے کہ آدمی کی دعا اس کے بھائی کے حق میں (غائبانہ دعا) اس قدر زیادہ قبول ہوتی ہے کہ خود اس کے حق میں اتنی قبول نہیں ہوتی۔
مفسرین کا کہنا ہے کہ یہ دعا ریا کاری سے بعید ہوتی ہے محض خلوص و محبت کی بنیاد پر کسی کے لیے اس کی پیٹھ کے پیچھے کی جاتی ہے اس میں اخلاص بھی بہت ہوتا ہے اس کے علاوہ غائب کی دعا غائب کے لیے بڑی تیزی سے قبول ہو جاتی ہے. اس لیے دوسروں سے دعا کی درخواست کرنا بھی مسنون ہے .یہ ان دعاوؑں میں شامل ہے جو جلد قبول ہوتی ہیں.ایسا انسان دنیا خوش قسمت ترین انسان بن جاتاہےاورکامیابیاں اسکی راہ دیکھتی ہیں