حکومت کا احسن فیصلہ

Ghulam-e-Qanbar

Councller (250+ posts)

رائیونڈ کو قرنطینہ بنانے کا سست مگر درست اقدام
پنجاب حکومت نے تبلیغی مرکز رائے ونڈ کو سیل کر کے قرنطینہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے جو قابل ستائش مگر دیر آید درست آید اقدام ہے۔ یقینناً یہ فیصلہ پاکستان کے طول و عرض سے مصدقہ سرکاری رپورٹیں ملنے کے بعد کیا گیا جن میں بشتر تبلیغیوں میں کرونا وائرس بکثرت پائے جانے کی تصدیق ہوئی۔
ملک بھر میں موجودہ تشویشناک صورتحال کے پیش نظر صرف تبلیغی مرکز
(اگر وائرس مرکز یا پاکستان میں کرونا کا ایپی سنٹر کہا جائے توغلط نہ ہوگا) کو قرنطینہ بنا دینا ناکافی ہے بلکہ اپنے گھروں سے دور اس وقت پاکستان میں جہاں جہاں مساجد و مدارس میں تبلیغی حضرات مقیم ہیں انہیں ہنگامی طور پر قرنطینہ قرار دے کر وہیں لاک کیا جائے، باہر فوج اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی جائے۔

اس فورم کے صفحات شاہد ہیں کہ ہم روز اول سے حکمرانوں سے یہ مطالبہ کرتے رہے ہیں کہ ملک کے طول و عرض میں مکمل لاک ڈاؤں جیسے کٹھن اقدام سے کہیں زیادہ آسان، اثر انگیز اور وقت کا تقاضا رائے ونڈ کو سیل اور لاک ڈاؤن کرنا ہے لیکن تب حکومت کا سارا فوکس زائرین پر تھا۔ زائرین کو بارڈر پر قرنطینہ کرنا ایک بجا حکومتی اقدام تھا لیکن اسکا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ آپ اپنے کچھ شہریوں کو تو جنگلوں میں بارڈر پر ہی روک دیں لیکن گنجان آباد شہری آبادیوں میں لاکھوں افراد کے تبلیغی اجتماعات کی نہ صرف کھلے عام اجازت دے دیں بلکہ ٹرینوں اور بسوں کے قافلوں کی شکل میں آمد و رفت کی سہلولت بھی مہیا کریں۔ در ایں اثنا ہر طرح کے دیگر اجتماعات پر پابندی کی حوصلہ افزائی بھی کی جاتی ہو؟
کچھ پاکستانی شہریوں کو تو بارڈر پر روک لیا گیا لیکن براستہ ہوائی بارڈرز بیرون ممالک اور عمرہ سے واپس آنیوالوں سے لا پرواہی برتی گئی۔ پاکستان میں کرونا کی وجہ سے ہونیوالی سب سے پہلی موت مردان کے شہری سعادت خان کی ہوئی جو عمرہ سے واپس آیا تھا۔ سعادت خان کا سارا گاؤں کامیاب عمرہ کی خوشی میں ہونیوالی دعوت میں شریک بھی ہوا لیکن کسی کا شاید دھیان اسطرف نہیں گیا کیوں کہ مرکزی حکومت کو زائرین میں الجھا کر اسکی توجہ تقسیم کرنے کی ایک منظم مہم چلائی گئی۔ اس دوران میں لاکھوں کی تعداد میں پاکستان کے طول و عرض سے رائیونڈ میں یکجا ہوئے اور وائرس کا تبادلہ کر کے پاکستان میں پھیل جانیوالے تبلیغیوں سے حکومت غافل رہی۔

اب جبکہ تبلیغی حضرات رائیونڈ سے اپنا بوریا بستر اٹھا کر پاکستان کی گلیوں گلیوں میں پھیل چکے اور دروازے بجا بجا کر اپنے گھروں میں محفوظ پاکستانیوں کو وائرس زدہ کر چکے تب حکومت نے رائیونڈ مرکز کو قرنطینہ بنانے کا فیصلہ کیا۔


اس مرحلے پر بحیثیت پاکستانی شہری ہماری ذمہ داری ہے کہ خود کو گھروں تک محدود رکھ کر نہ صرف حکومت کے ساتھ تعاون کریں بلکہ ارد گرد گلیوں، بازاروں میں پھرتے وائرس پھیلانے والے تبلیغی جماعت جیسے خطرناک ذرائع کی قریبی پولیس سٹیشن کو اطلاع بھی فراہم کریں۔
تبلیغی جماعت کے جو حامی سوشل میڈیا اور واٹس ایپ گروپس میں گمراہ کن ہمدردانہ مہم چلا رہے ہیں انہیں فوری گرفتار کروا کے پولیس سے ان کا سافٹ وئیر اپ ڈیٹ کروانا بھی مت بھولیں۔

 
Last edited:

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
تبلیغی اصل میں دہشت گردوں کی بھرتی کا اولین قدم ہیں
یہ لوگ نوجوانوں کو ہاسٹل میں ٹارگٹ کرتے ہیں جو بندہ ان کو کچھ گھاس ڈالتا ہے بلاخر اس کی دہشت گردی میں ملوث ہونے کی خبر آ کر رہی
 

Res1Pect

Minister (2k+ posts)
تبلیغی اصل میں دہشت گردوں کی بھرتی کا اولین قدم ہیں
یہ لوگ نوجوانوں کو ہاسٹل میں ٹارگٹ کرتے ہیں جو بندہ ان کو کچھ گھاس ڈالتا ہے بلاخر اس کی دہشت گردی میں ملوث ہونے کی خبر آ کر رہی

لعنت ہے تجھ جسے جھوٹوں پر
 

Res1Pect

Minister (2k+ posts)
چین نے وائرس سے متاثر ہونے کے باوجود اسے کنٹرول کیا

اس کے بر عکس ایران نے ' غلیظ شیعہ وائرس ' کو پوری دنیا میں پھیلانے کے لئے بھیج دیا

سارے اسلامی ممالک کو اپنے غلیظ وجود سے گندا کرنے کے بعد اب یہ خبیث ' تبلیغی جماعت کو ٹارگٹ کر رہے ہیں

تاکہ لوگوں کی نظر شیعہ کے گندے پھیلاؤ سےہٹ جائے
 

Ghulam-e-Qanbar

Councller (250+ posts)
چین نے وائرس سے متاثر ہونے کے باوجود اسے کنٹرول کیا
اس کے بر عکس ایران نے ' غلیظ شیعہ وائرس ' کو پوری دنیا میں پھیلانے کے لئے بھیج دیا
سارے اسلامی ممالک کو اپنے غلیظ وجود سے گندا کرنے کے بعد اب یہ خبیث ' تبلیغی جماعت کو ٹارگٹ کر رہے ہیں
تاکہ لوگوں کی نظر شیعہ کے گندے پھیلاؤ سےہٹ جائے
بھائی، پہلی گذارش: تو یہ ہے کہ کسی مسلک کو گھٹیا اور غلیظ کہنا الٹا آپکے گھٹیا مسلک اور اسکی غلیظ تعلیمات کی نشاندہی کرتا ہے لہذا برائے مہربانی اپنا ایکسپوزڈ مسلک مذید ایکسپوز نہ کریں۔

دوسری گذارش: کرونا وائرس نے کسی مسلک، مذہب، سرحد اور رنگ و نسل کی تمیز نہیں کی، ہم جو اسکا نشانہ ہیں ہم بھی نہ کریں۔ اگر آپ لوگوں نے بحیثیت انسان سوچا ہوتا تو آج آپکے شہر سیل ہوتے نہ آپکے تبلیغی مراکز کو حکومت کرونا سنٹرز ڈکلئیر کر کے فوج کی تحویل میں دیتی۔
تبیغی جماعت اس وقت کراچی سے خیبر تک کرونا وائرس کی سب سے بڑی کیرئیر بن چکی ہے اور آپ بجائے پریشان ہونے کے شیعوں کو گالیاں بک رہے ہیں، حیرت ہے؟
اگر گالیاں بکنے سے رائیونڈ کا محاصرہ ختم ہو سکتا ہے تو جتنا دل چاہے بکیں لیکن اس سے نہ وائرس مرے گا نہ محاصرہ ٹوٹے گا لہذا اپنی کوتاہیوں پر ہم اللہ تبارک و تعالیٰ سے معافی خواہی کریں، وقت کی یہی پکار ہے۔