جی ہاں صرف ایک ہفتے میں اسٹیبلشمینٹ کا کھڑا کیا گیا فارورڈ بلاک مولانا شیرانی گروپ ٹھس ہوچکا ہے۔ ایک منحرف رکن تو معافی مانگ کر دوبارہ مولانا کے دھڑے مٰیں واپس آچکا ہے اور دیگر ممبران وصول شدہ مال حلال کرنےکی کوی راہ نہیں پا رہے۔ خفیہ حلقوں کا عوامی خزانے کا بے دردی سے استعمال کسی کام نہ آسکا کیونکہ عوام بے وقوف یا بکاو مال نہیں ہوتے اور نہ ہی ایسے بکاو لیڈر کے پیچھے چلنا پسند کرتے ہیں جو کٹھ پتلی کی طرح اشاروں پر ڈانس کرتا ہو۔ منحرف دھڑے نے ایک بنیادی غلطی اپنے مسلسل پرواسٹیبلشمینٹ بیانات دے کر بھی کردی تھی۔ اس منحرف دھڑے میں کوئٹہ کا ایک مولوی حافظ حسین بھی ہے جو پہلے ہی شیرانی گروپ کا بندہ تھا اسکو ممبر نیشنل اسمبلی اور سینیٹر کی حیثیت مولانا فضل الرحمان نے دلوای تھی مگر اس نے نمک حرامی کی اور اب یہ ایک کونسلر بھی نہیں بن سکتا
اسی طرح کبھی جے یو آی س گروپ بھی بنوایا گیا تھا مگر وہ مرکزی دھڑے سے علیحدہ ہونے کے بعد ایک مدرسے تک محدود ہوچکا ہے سمیع الحق گروپ کو کے پی کے حکومت نے اربوں روپے نقد یا دیگر مدات میں کھلا کر اپنے پاوں پر کھڑا کرنے کی کوشش کی تھی تاکہ ادھر مولانا فضل الرحمان کا زور کم کیا جاسکے مگر وہ کوشش بھی اپنے انجام کو پنہچ گئی اور مولانا سمیع کی جماعت میں اس روپے کو لے کر چھینا جھپٹی شروع ہوگئ مولانا اس روپے پر سانپ بن کر بیٹھے تھے اور دیگر دھڑے اس سے مستفیض ہونے کو بے چین تھے سچ ہے کسی مولوی کی جماعت کو ختم کرنا ہو تو اسے مال لگا دو تو وہ خود ہی لڑ لڑ کر ایک دوسرے کو ختم کردیں گے اور یہی کچھ ان دو باغی دھڑوں سے ہوا ہے
مولانا فضل الرحمان کا دھرنا ایک بہت ہی سخت دھرنا ہوگا اور اب تو مولانا کی ٹیم کو ایک عدد خاصے کامیاب دھرنے کا تجربہ بھی مل چکا ہے یہ دھرنا اس مہینے کے اینڈ پر فائنلائز ہوجاے گا اور ن لیگ اس میں بھرپور شرکت کرنے جارہی ہے کیونکہ زرداری کی طرح عین وقت پر جاکر این آر او لے جانے والا شہباز شریف اب جیل میں ہے اس کی پالیسی نے ن لیگ کو نقصان ہی دیا ہے اور زرداری کو بھی اس کی دوغلی پالیسی سخت نقصان دے گی کیونکہ اپوزیشن کی ناکامی کی صورت سندھ میں زرداری اکیلا ہوگا اور اس کو حکومت سے بچانے والا کوی نہیں ہوگا امید ہے کہ بلاول زرداری کی ڈکٹیشن سے آزاد ہوکر اپنے ٖ فیصلے خود کرنے لگ جاے گا
اسی طرح کبھی جے یو آی س گروپ بھی بنوایا گیا تھا مگر وہ مرکزی دھڑے سے علیحدہ ہونے کے بعد ایک مدرسے تک محدود ہوچکا ہے سمیع الحق گروپ کو کے پی کے حکومت نے اربوں روپے نقد یا دیگر مدات میں کھلا کر اپنے پاوں پر کھڑا کرنے کی کوشش کی تھی تاکہ ادھر مولانا فضل الرحمان کا زور کم کیا جاسکے مگر وہ کوشش بھی اپنے انجام کو پنہچ گئی اور مولانا سمیع کی جماعت میں اس روپے کو لے کر چھینا جھپٹی شروع ہوگئ مولانا اس روپے پر سانپ بن کر بیٹھے تھے اور دیگر دھڑے اس سے مستفیض ہونے کو بے چین تھے سچ ہے کسی مولوی کی جماعت کو ختم کرنا ہو تو اسے مال لگا دو تو وہ خود ہی لڑ لڑ کر ایک دوسرے کو ختم کردیں گے اور یہی کچھ ان دو باغی دھڑوں سے ہوا ہے
مولانا فضل الرحمان کا دھرنا ایک بہت ہی سخت دھرنا ہوگا اور اب تو مولانا کی ٹیم کو ایک عدد خاصے کامیاب دھرنے کا تجربہ بھی مل چکا ہے یہ دھرنا اس مہینے کے اینڈ پر فائنلائز ہوجاے گا اور ن لیگ اس میں بھرپور شرکت کرنے جارہی ہے کیونکہ زرداری کی طرح عین وقت پر جاکر این آر او لے جانے والا شہباز شریف اب جیل میں ہے اس کی پالیسی نے ن لیگ کو نقصان ہی دیا ہے اور زرداری کو بھی اس کی دوغلی پالیسی سخت نقصان دے گی کیونکہ اپوزیشن کی ناکامی کی صورت سندھ میں زرداری اکیلا ہوگا اور اس کو حکومت سے بچانے والا کوی نہیں ہوگا امید ہے کہ بلاول زرداری کی ڈکٹیشن سے آزاد ہوکر اپنے ٖ فیصلے خود کرنے لگ جاے گا