پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفع معاشی گروتھ منفی ہونے جا رہی ہے جس کی وجہ سے کروڑوں لوگوں کے بیروزگار ہونے کے خطرات ہیں اس کے ساتھ ساتھ خط غربت سے نیچے جانے والے لوگوں میں بھی اضافہ ہو گا جس کی وجہ سے خانہ جنگی کے خطرات میں اضافہ ہو گیا ہے . معاشی بد حالی اور بیروزگاری کی وجہ سے ریاست مخالف جذبات میں اضافہ ہو گا اور باغی تحریکوں کی قوت میں اضافہ ہو گا . لوگوں میں ریاست سے بغاوت پیدا ہونے کے خطرات میں اضافہ ہو سکتا ہے . حکومت اور اپوزیشن عوام کی صورتحال سے نابلد ہیں . ایک طرف اپوزیشن اس بات پر خاموش ہے کہ حکومت وقت ملک تباہ کر رہی ہے دوسری طرف اپوزیشن کی خاموشی کو لے کر حکومت وقت خوش ہے کہ کسی قسم کی رکاوٹ کا سامنا نہیں . جب کہ عوام میں اشتعال بڑھ رہا ہے جس کے انتہائی خطرناک نتائج نکل سکتے ہیں . حکومت کے وزرا اس بات کو تسلیم کر چکے ہیں کہ پاکستان بینک کرپٹ ہونے والا ہے . جب کہ عالمی بینک کی رپورٹوں کے مطابق اس سال کے اختتام تک ریکارڈ قرضوں میں اضافہ دیکھنے کو ملے گا . یہ حکومت وقت کی نا اہلی ہے کہ آج جب قدرتی طور پر سب سے بڑی امپورٹ خام تیل کی قیمت گر چکی ہے پھر بھی یہ عوام کو ریلیف دینے سے قاصر ہے . اس سے جہاں ٹریڈ ڈیفیسٹ ختم ہو گا وہیں اندروں ملک توانائی کی کم قیمتوں سے ترقی میں اضافہ ہو سکتا تھا جو نہیں ہو سکا اور الٹا اس حکومت کی نا اہلی نے ملک کو دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچا دیا ہے
ہمیشہ معاشی بحرانوں سے سیاسی تحریکیں جنم لیتی ہیں . ایوب خان کے خلاف تحریک مہنگائی کی وجہ سے چلی. اس بار جو معاشی بحران پیدا ہو رہا ہے اس سے بنگلہ دیش جیسی تحریکیں برآمد ہونے کے خطرات میں اضافہ ہو گیا . جب عوام حکومت اور اپوزیشن سے مایوس ہو جاۓ گی تو ریاست مخالف تحریکوں کے ہاتھ کا کھلونا بن جاۓ گی جس کی وجہ سے ریاست مخالف قوتوں کی عوامی طاقت میں بے پناہ اضافہ ہو گا جس کا نتیجہ ایک ہولناک خانہ جنگی کی صورت نکلے گا . خاص طور پر بیروزگار نوجوان ریاست مخالف تحریکوں کا حصہ بن سکتے ہیں . حکومت وقت سے جس قسم کی خوشحال کی امیدیں لوگوں نے لگا کر رکھی تھیں اس نے الٹ کام کیا ہے . ملک میں مہنگائی و بیروزگاری میں اضافہ ہوا ہے . اس کے ساتھ خدا کے قہر میں بھی اضافہ ہوا ہے کسان روتے رہے اور طوفانی بارشیں فصلیں برباد کرتی رہیں . ایسا لگتا ہے قیامت سے پہلے قیامت برپا ہونے والی ہے . یہ انتہائی ہولناک صورتحال ہے ایسے وقت میں عوامی حکومتیں ہی عوام کو سنبھال سکتی ہیں . موجودہ گلیمر والی میک زدہ ماڈلنگ حکومت عوام کا درد نہیں سمجھ سکتی جس کی وجہ سے عوامی ردعمل کسی انسانی بحران کو بھی جنم دے سکتا ہے .
نپولین نے کہا تھا گیدڑوں کا لیڈر شیر ہو تو وہ شیر کی طرح لڑیں گے اگر شیروں کا لیڈر گیڈر ہو تو وہ گیڈر کی ترہ بھاگ جائیں گے . اگر امام پاک ہو تو اس کے پیچھے موجود ناپاکوں کی بھی نماز ہو جاتی ہے لیکن اگر امام نا پاک زانی و بد کردار ہو تو اس کے پیچھے کھڑے ولی الله کی نماز بھی نہیں ہوتی . اس وقت امام وقت اور حاکم وقت کی مہربانی سے ہر راستہ بربادی کی طرف جا رہا ہے بلکہ سارا فساد اور ساری بربادی ہی اس کے پیچھے آ رہی ہے . ایسا ہی ہوتا ہے جب بد کردار لوگوں کو امام بنایا جاۓ اور خدا کے احکامات کی کھلی نافرمانی کی جاۓ قومیں تباہ و برباد کر دی جاتی ہیں .
ابھی کل کی ہی بات ہے جس جی ٹونٹی کے پیکج کے ڈھول پیٹے جا رہے تھے آج پتا چلا پاکستان کا نام اس میں شامل نہیں … اچھا پھر شیخ صاب ملک کو بینک کرپٹ سمجھیں !!