لوگوں کی معصومیت دیکھتا ہوں تو ان پر ترس آتا ہے وہ سمجھتے ہیں وہ قانون یا جمہوریت سے فتح حاصل کرلیں گے ایسا نا ممکن ہے بندوق کا مقابلہ صرف بندوق سے ہوتا ہے . کشمیری جو مرضی کر لیں قانون یا جمہوریت انہیں حق خود ارادیت صرف و صرف قابض فوج سے جنگ لڑ کے ہی ملے گا . وہ بے شک جتنے مرضی دھرنے کر لیں جتنے مرضی قانون پاس ہونے سے روک لیں انہیں آزادی نہیں ملے گی انہیں قابض فوج سے جنگ لڑنی پڑے گی . یہ بات پاکستانی قوم کو بھی سمجھنی ہو گی . دنیا کی بہت سی قوموں نے طالع آزماؤں سے آزادی کی جنگ لڑی فرانسیسیوں نے امریکیوں نے آزادی کی جنگیں لڑیں . وہاں بھی لوگ دھرنے دے سکتے تھے قانون کا رستہ اختیار کر سکتے تھے لیکن قوم نے طالع آزماؤں سے آزادی کی خاطر خون بہایا اور آج وہ ایک ترقی یافتہ قومیں ہیں اگروہ لوگ قابض افواج سے جنگیں نہ لڑتے تو قیامت تک ان کے غلام رہتے . ہر قوم میں انقلاب ایک خون کا دریا عبور کر کے آیا ہے . انقلاب قربانی مانگتا ہے . اس لیے اگر کشمیر آزاد کرانا ہے تو قابض فوج سے جنگ لڑنی پڑے گی . پارلیمنٹ اور قانون سازی ہمیشہ سے ہی بندوق کی غلام رہی ہے یہ معصومانہ باتیں ہیں کہ کوئی کشمیریوں کے ووٹ کو عزت دے گا . ووٹ کی عزت کی خاطر بھی ایک خونی جنگ لڑنی پڑے گی . اب نہیں ملے گی آزادی جمہوریت کے اصولوں سے . اب جو سر پر کفن باندھ کر چلے گا ر ہبر ہو گا . بھوک سکھا دے گی بغاوت کے آداب اب اس دیس کا ہر شخص غدار ہو گا . اب ضروری ہو چکا ہے کشمیر کی آزادی کے لیے قابض فوج کے خلاف جنگ کا اعلان کیا جائے . یہ سیاستدان صرف و صرف قوم کو بیوقوف بنا رہے ہیں . قوم کی ماں کا گینگ ریپ ہو رہا ہے . پروزگاری عام ہے . نوجوانوں کو روزگار میسر نہیں ایک طرف اٹھانوے فیصد بھوکی نگی عوام دوسری صرف دو فیصد اشرافیہ جس نے پورے ملک پر قبضہ کیا ہوا ہے . اشرافیہ کے پالتو کتے عوامی آوازوں کو دبا رہے ہیں اور اشترافیہ کے گناہوں پر پردہ ڈال رہے ہیں . لیکن اب انقلاب کا وقت دور نہیں آخر کب تک اشرافیہ کاراج اس ملک پر جھوٹ اور دھوکے کی پالیسی سے جاری رہے گا . ایک دن اشرافیہ کی گردن ہو گی اور عوام کا پاؤں ہو گا