jani1
Chief Minister (5k+ posts)
اک سبق۔۔تحریر جانی
کھبی شکرے کی سی تیز نظر سے تصور کرکے دیکھو۔
تم جب ترقی کرکے زندگی میں آگے بڑھتے ہو۔
اور بہت دور نکلتے ہو،
اتنے دور کہ دوریاں پہلے شوق،
پھر ضرورت اور پھر مجبوریاں بن جاتی ہیں۔
اور تم آگے کو نکلتے جاتے ہو۔
زندگی کے سارے مشکل پہاڑ عبور کرکے۔
ساری چوٹیاں سر کرکے۔
سارےجنگلات سے گزرکے۔
وہاں بستے جانوروں سے نہ ڈر کے۔
پانی کوبھی پالیتے ہو۔
بہتے پانی و خوبصورت چشموں سے گزر کر۔
جب تم پہنچتے ہو کھلے سمندر۔
تو اس کا بھی خوب مزہ لیتے ہو۔
اور اس میں اتر کر مچھلیوں سا تیرتے ہو۔
بہت دیر تلک وہاں سے نہیں نکلتے ہو۔
جیسے یہ سمندر تمہارا ہی تو ہو۔
بھول جاتے ہو دنیا جہاں کے غم۔
جو کیئے رکھتے ہیں تیری آنکھیں نم۔
غرض یہ کہ آسمانوں تک بھی پہنچ جاتے ہو۔
اور زمین کی حدوں کو ہی چھوڑ جاتے ہو۔
اتنی کامیابیوں پہ کامیابیاں سمیٹتے ہو۔
کہ دنیا کو بہت نیچھے دیکھتے ہو۔
اتنے نیچھے جیسے تم کوئی آسمانی مخلوق ہو۔
اور تیرا کوئی اور جہان و ملک ہو۔
پر ایک دن پلٹ کر تو تم نے آنا ہوتا ہے۔
اُسی زمین پر اُترناہوتا ہے۔
جسے تم حقیر سمجھتے تھے۔
اُس پر رہنے والوں کو فقیر سمجھتے تھے۔
خُلاصہ اس قصے کا یہ ہے۔
تم دور جانا پر مغرور مت بن جانا۔
کہ لوٹنا اسی زمین کو ہے۔
اور مرنا ہر جنس و کمیں کو ہے۔
پیچھے رہ جانے والوں کا حال پوچھتے رہنا۔
ہوں نہ وہ بے حال یہ سوچھتے رہنا۔
اور بن کے تم رب کے بندے رہنا۔
ہاتھ کھبی پکڑ کر چلنا سکھایا تھا جس نے۔
خاص یاد رکھنا ہر نخرہ اٹھایا تھا جس نے۔
کہ تو ان کا دل و کلیجہ ہے۔
کامیابی تیری انکی دعاوں کا نتیجہ ہے۔
ویسا ہی دھیان رکھنا انکا۔
ویسے ہی مان رکھنا انکا۔
جیسے کھبی تیرا دھیان رکھا تھا انہوں نے۔
تیری چھوٹی چھوٹی خوشیوں کے لیئے۔
خود کو پریشان رکھا تھا انہوں نے۔
جانیjani
Last edited: