ایسے اعمال جن کا ثواب حج وعمرہ کے برابرہے

Amal

Chief Minister (5k+ posts)


ایسے اعمال جن کا ثواب حج وعمرہ کے برابرہے


اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنے محبوب پیغمبرمحمدﷺ کے ذریعہ ہمیں ایسے اعمال کی خبردی جو کرنے کے اعتبار سے معمولی ہیں مگر اجروثواب کے اعتبار سے میزان میں حج وعمرہ کے برابر ہیں چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کی روشنی میں نیچے بعض وہ اعمال ذکر کئے جاتے ہیں جن کی انجام دہی سے غریب وامیرسب کو حج وعمرہ کے برابر ثواب ملتاہے ۔

فجرکی نمازکے بعد سے طلوع شمس تک مسجدہی میں ٹھہرنااورپھردورکعت نمازپڑھنا
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :من صلى الغداة في جماعة، ثم قعد يذكر الله حتى تطلع الشمس، ثم صلى ركعتين كانت له كأجر حجة وعمرة تامة تامة تامة۔ (صحيح الترمذي: 586)
ترجمہ : جس نے جماعت سے فجرکی نمازپڑھی پھراللہ کے ذکرمیں مشغول رہایہاں تک کہ سورج طلوع ہوگیاپھردورکعت نماز پڑھی ، تو اس کے لئےمکمل حج اور عمرے کے برابرثواب ہے ۔
یہی حدیث الفاظ کی معمولی تبدیلی کے ساتھ اس طرح بھی وارد ہے ۔
من صلَّى صلاةَ الصبحِ في جماعةٍ ، ثم ثبت حتى يسبحَ للهِ سُبحةَ الضُّحى ، كان له كأجرِ حاجٍّ و معتمرٍ ، تامًّا له حجتُه و عمرتُه(صحيح الترغيب:469)
ترجمہ: جس نے جماعت سے فجر کی نماز پڑھی اور ٹھہرا رہا یہاں تک کہ اس نے چاشت کی نماز پڑھ لی تو اس کے لئے حج کرنے والے اور عمرہ کرنے والے کے برابر ثواب ہے یعنی مکمل حج اور مکمل عمرے کا ثواب ۔


جماعت سے نمازپڑھنے جانااورنفل پڑھنےجانا
ابوامامہ رضی اللہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :من مشي إلى صلاة مكتوبة في الجماعة فهى كحجة، ومن مشي إلى صلاة تطوعـ في رواية أبي داود ـ أي صلاة الضحى ـ فهي كعمرة تامة. (صحيح الجامع: 6556)
ترجمہ : جو آدمی جماعت سے فرض نمازپڑھنے نکلتاہے تو اس کاثواب حج کے برابرہے اورجو نفلی نماز کے لئے نکلتاہے ، ابوداؤد کی روایت میں ہے چاشت کی نمازکے لئے نکلتاہے تواسے مکمل عمرہ کا ثواب ملتاہے ۔


مسجدوں کے علمی مجالس میں شریک ہونا
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :من غدا إلى المسجد لا يريد إلا أن يتعلم خيراً أو يُعَلِّمه، كان له كأجر حاج تاماً حجته۔( صحیح الترغیب:86)
ترجمہ : جو مسجدکی طرف علم حاصل کرنے یاعلم سکھلانےکے لئے نکلتاہےتواسے مکمل حج کے برابرثواب ملتاہے ۔

نمازکے بعد ذکرواذکار کرنا
حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا
جاء الفقراء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقالوا: ذهب أهل الدثور بالدرجات العُلى والنعيم المقيم، يصلون كما نصلي ويصومون كما نصوم، ولهم فَضْلٌ من أموال يحجون بها ويعتمرون ويجاهدون ويتصدقون، قال: ألا أحدثكم بأمر إن أخذتم به أدركتم من سبقكم ولم يدرككم أحد بعدكم، وكنتم خير من أنتم بين ظهرانيه إلا من عمل مثله: تسبحون وتحمدون وتكبرون خلف كل صلاة ثلاثاً وثلاثين.(صحیح البخاری: 843)
ترجمہ : کچھ مسکین لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اوربولے کہ مال والے تو بلند مقام اورجنت لے گئے ۔ وہ ہماری ہی طرح نمازپڑھتے ہیں اور روزہ رکھتے ہیں ۔ اوران کے لئے مال کی وجہ سے فضیلت ہے ، مال سے حج کرتے ہیں، اورعمرہ کرتے ہیں، اورجہاد کرتے ہیں، اورصدقہ دیتے ہیں ۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ کیا میں تمہیں ایسی بات نہ بتاؤں جس کی وجہ سے تم پہلے والوں کے درجہ پاسکو اورکوئی تمہیں تمہارے بعد نہ پاسکے اورتم اپنے بیچ سب سے اچھے بن جاؤ وہ یہ ہے کہ ہرنمازکے بعد تم تینتیس بار(33) سبحان اللہ تینتیس بار(33) الحمدللہ اورتینتیس بار(33) اللہ اکبرکہو۔


رمضان میں عمرہ کرنا
رمضان میں عمرہ کرنا حج کے برابر ہے یعنی حج کی طرح ثواب ملتا ہے ۔نبی ﷺ نے ایک انصاریہ عورت سے فرمایا تھا
فإذا جاء رمضانُ فاعتمِري . فإنَّ عُمرةً فيه تعدِلُ حجَّةً (صحيح مسلم:1256)
ترجمہ: جب رمضان آئے تو تم عمرہ کرلینا کیونکہ اس (رمضان ) میں عمرہ کرنا حج کے برابر ہے ۔
دوسری صحیح روایات میں ذکر میں ہے کہ رمضان میں عمرہ کرنا نبی ﷺ کے ساتھ حج کرنے کے برابرہے ۔ صحیح ابن خزیمہ اور ابوداؤد وغیرہ میں مروی ہے کہ ایک عورت اپنے شوہر سے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حج کرانے کی مانگ کرتی ہے اس حدیث میں آگے ذکر ہے
وإنَّها أمرَتْني أن أسألَك ما يعدِلُ حجَّةً معَكَ فقالَ رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ أقرِئها السَّلامَ ورحمةَ اللَّهِ وبرَكاتِه وأخبِرْها أنَّها تعدِلُ حجَّةً معي يَعني عُمرةً في رَمضانَ(صحيح أبي داود:1990)
ترجمہ: اس مردنے نبی ﷺ سےکہا کہ اس عورت (میری بیوی) نے مجھے کہا ہے کہ میں آپ سے یہ دریافت کروں کہ کون سا عمل آپ کے ساتھ حج کے برابر ہو سکتا ہے ؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اسے ( میری طرف سے ) السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ کہنا اور اسے بتانا کہ رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے ۔


والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے
أن رجلاً جاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال: إني أشتهي الجهاد ولا أقدر عليه، قال: هل بقي من والديك أحد؟ قال: أمي، قال: قابل الله في برها، فإن فعلت فأنت حاج ومعتمر ومجاهد.
ترجمہ : ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیااورکہامیں جہاد کی خواہش رکھتاہوں مگراس کی طاقت نہیں ۔ تو آپ نے پوچھاکہ تمہارے والدین میں سے کوئی باحیات ہیں ؟ تو اس نے کہا کہ ہاں میری ماں تو آپ نے بتایاکہ جاؤ ان کی خدمت کرو،تم حاجی ، معتمراورمجاہد کہلاؤگے ۔
بوصیری نے کہا کہ ابویعلی اور طبرانی نے اسے جید سند کے ساتھ روایت کیاہے۔(اتحاف الخیرہ:5/474) عراقی نے تخریج الاحیاء میں حسن اور منذری نے الترغیب والترہیب میں جید کہاہے۔

مسجد قبا میں نمازپڑھنا
جوشخص مسجد نبوی ﷺکی زیارت کرے،اس کے لئے مسنون ہے کہ وہ مسجد قبا کی بھی زیارت کرے اوراس میں بھی دورکعت نماز پڑھے کیونکہ نبی کریمﷺہر ہفتے قباکی زیارت کیا کرتے اوراس میں دورکعت نماز ادافرمایاکرتےتھے اورآپﷺ نے ارشادفرمایاہے کہ جو شخص اپنے گھر وضو کرے اورخوب اچھے طریقے سےوضو کرے اورپھر مسجد قبامیں آکر نماز پڑھے تواسے عمرہ کے برابر ثواب ملتا ہے ۔حدیث کے الفاظ یہ ہیں
من تطَهَّرَ في بيتِهِ , ثمَّ أتى مسجدَ قباءٍ ، فصلَّى فيهِ صلاةً ، كانَ لَهُ كأجرِ عمرةٍ.(صحيح ابن ماجه:1168)
ترجمہ: جو شخص اپنے گھر میں وضو کرے پھر مسجدِ قباآئے اور اس میں نماز ادا کرے، تو اس کو عمرہ کے برابر ثواب ملے گا۔
مختصر الفاظ کے ساتھ روایت اس طرح بھی آئی ہے ۔
الصَّلاةُ في مسجدِ قُباءَ كعُمرةٍ(صحيح الترمذي:324)
ترجمہ: مسجد قبا میں نماز پڑھنا عمرہ کے برابر ہے ۔
یہاں یہ بات یاد رہے کہ دوسرے ممالک سےصرف مسجد قبا کے لئے زیارت کرکے آنے کا حکم نہیں ہے بلکہ یہ ان لوگوں کے لئے ہے جو مدینہ طیبہ میں رہتے ہوں یا سعودی عرب یا سعودی عرب سے باہر سے آنے والے مسجد نبوی کی زیارت پہ آئے ہوں۔

حاجی کا سامان سفر تیار کرنا یا ان کے گھروالوں کی خبرگیری کرنا
نبی ﷺ کا فرمان ہے
من جهَّز غازيًا ، أو جهزحاجًّا ، أوخلَفه في أهلِه ، أوفطَّر صائمًا ؛ كان له مثلُ أجورِهم ، من غير أن ينقصَ من أجورِهم شيءٌ(صحيح الترغيب:1078)
ترجمہ: جس نے مجاہد کا سامان سفر تیار کیا یا حاجی کا سامان سفر تیار کیا یا ان کے گھر والوں کی خبرگیری کی یا کسی روزے دار کو افطار کیا تو اس کے لئے ان ہی کے برابر اجر ہے اوران کےیعنی غازی یا حاجی یا روزہ دار کے اجر میں ذرہ برابر کمی نہیں کی جائے گی۔



 
Last edited:

Citizen X

President (40k+ posts)


ایسے اعمال جن کا ثواب حج وعمرہ کے برابرہے


اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنے محبوب پیغمبرمحمدﷺ کے ذریعہ ہمیں ایسے اعمال کی خبردی جو کرنے کے اعتبار سے معمولی ہیں مگر اجروثواب کے اعتبار سے میزان میں حج وعمرہ کے برابر ہیں چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کی روشنی میں نیچے بعض وہ اعمال ذکر کئے جاتے ہیں جن کی انجام دہی سے غریب وامیرسب کو حج وعمرہ کے برابر ثواب ملتاہے ۔

فجرکی نمازکے بعد سے طلوع شمس تک مسجدہی میں ٹھہرنااورپھردورکعت نمازپڑھنا
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :من صلى الغداة في جماعة، ثم قعد يذكر الله حتى تطلع الشمس، ثم صلى ركعتين كانت له كأجر حجة وعمرة تامة تامة تامة۔ (صحيح الترمذي: 586)
ترجمہ : جس نے جماعت سے فجرکی نمازپڑھی پھراللہ کے ذکرمیں مشغول رہایہاں تک کہ سورج طلوع ہوگیاپھردورکعت نماز پڑھی ، تو اس کے لئےمکمل حج اور عمرے کے برابرثواب ہے ۔
یہی حدیث الفاظ کی معمولی تبدیلی کے ساتھ اس طرح بھی وارد ہے ۔
من صلَّى صلاةَ الصبحِ في جماعةٍ ، ثم ثبت حتى يسبحَ للهِ سُبحةَ الضُّحى ، كان له كأجرِ حاجٍّ و معتمرٍ ، تامًّا له حجتُه و عمرتُه(صحيح الترغيب:469)
ترجمہ: جس نے جماعت سے فجر کی نماز پڑھی اور ٹھہرا رہا یہاں تک کہ اس نے چاشت کی نماز پڑھ لی تو اس کے لئے حج کرنے والے اور عمرہ کرنے والے کے برابر ثواب ہے یعنی مکمل حج اور مکمل عمرے کا ثواب ۔


جماعت سے نمازپڑھنے جانااورنفل پڑھنےجانا
ابوامامہ رضی اللہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :من مشي إلى صلاة مكتوبة في الجماعة فهى كحجة، ومن مشي إلى صلاة تطوعـ في رواية أبي داود ـ أي صلاة الضحى ـ فهي كعمرة تامة. (صحيح الجامع: 6556)
ترجمہ : جو آدمی جماعت سے فرض نمازپڑھنے نکلتاہے تو اس کاثواب حج کے برابرہے اورجو نفلی نماز کے لئے نکلتاہے ، ابوداؤد کی روایت میں ہے چاشت کی نمازکے لئے نکلتاہے تواسے مکمل عمرہ کا ثواب ملتاہے ۔


مسجدوں کے علمی مجالس میں شریک ہونا
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :من غدا إلى المسجد لا يريد إلا أن يتعلم خيراً أو يُعَلِّمه، كان له كأجر حاج تاماً حجته۔( صحیح الترغیب:86)
ترجمہ : جو مسجدکی طرف علم حاصل کرنے یاعلم سکھلانےکے لئے نکلتاہےتواسے مکمل حج کے برابرثواب ملتاہے ۔

نمازکے بعد ذکرواذکار کرنا
حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا
جاء الفقراء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقالوا: ذهب أهل الدثور بالدرجات العُلى والنعيم المقيم، يصلون كما نصلي ويصومون كما نصوم، ولهم فَضْلٌ من أموال يحجون بها ويعتمرون ويجاهدون ويتصدقون، قال: ألا أحدثكم بأمر إن أخذتم به أدركتم من سبقكم ولم يدرككم أحد بعدكم، وكنتم خير من أنتم بين ظهرانيه إلا من عمل مثله: تسبحون وتحمدون وتكبرون خلف كل صلاة ثلاثاً وثلاثين.(صحیح البخاری: 843)
ترجمہ : کچھ مسکین لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اوربولے کہ مال والے تو بلند مقام اورجنت لے گئے ۔ وہ ہماری ہی طرح نمازپڑھتے ہیں اور روزہ رکھتے ہیں ۔ اوران کے لئے مال کی وجہ سے فضیلت ہے ، مال سے حج کرتے ہیں، اورعمرہ کرتے ہیں، اورجہاد کرتے ہیں، اورصدقہ دیتے ہیں ۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ کیا میں تمہیں ایسی بات نہ بتاؤں جس کی وجہ سے تم پہلے والوں کے درجہ پاسکو اورکوئی تمہیں تمہارے بعد نہ پاسکے اورتم اپنے بیچ سب سے اچھے بن جاؤ وہ یہ ہے کہ ہرنمازکے بعد تم تینتیس بار(33) سبحان اللہ تینتیس بار(33) الحمدللہ اورتینتیس بار(33) اللہ اکبرکہو۔


رمضان میں عمرہ کرنا
رمضان میں عمرہ کرنا حج کے برابر ہے یعنی حج کی طرح ثواب ملتا ہے ۔نبی ﷺ نے ایک انصاریہ عورت سے فرمایا تھا
فإذا جاء رمضانُ فاعتمِري . فإنَّ عُمرةً فيه تعدِلُ حجَّةً (صحيح مسلم:1256)
ترجمہ: جب رمضان آئے تو تم عمرہ کرلینا کیونکہ اس (رمضان ) میں عمرہ کرنا حج کے برابر ہے ۔
دوسری صحیح روایات میں ذکر میں ہے کہ رمضان میں عمرہ کرنا نبی ﷺ کے ساتھ حج کرنے کے برابرہے ۔ صحیح ابن خزیمہ اور ابوداؤد وغیرہ میں مروی ہے کہ ایک عورت اپنے شوہر سے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حج کرانے کی مانگ کرتی ہے اس حدیث میں آگے ذکر ہے
وإنَّها أمرَتْني أن أسألَك ما يعدِلُ حجَّةً معَكَ فقالَ رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ أقرِئها السَّلامَ ورحمةَ اللَّهِ وبرَكاتِه وأخبِرْها أنَّها تعدِلُ حجَّةً معي يَعني عُمرةً في رَمضانَ(صحيح أبي داود:1990)
ترجمہ: اس مردنے نبی ﷺ سےکہا کہ اس عورت (میری بیوی) نے مجھے کہا ہے کہ میں آپ سے یہ دریافت کروں کہ کون سا عمل آپ کے ساتھ حج کے برابر ہو سکتا ہے ؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اسے ( میری طرف سے ) السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ کہنا اور اسے بتانا کہ رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے ۔


والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے
أن رجلاً جاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال: إني أشتهي الجهاد ولا أقدر عليه، قال: هل بقي من والديك أحد؟ قال: أمي، قال: قابل الله في برها، فإن فعلت فأنت حاج ومعتمر ومجاهد.
ترجمہ : ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیااورکہامیں جہاد کی خواہش رکھتاہوں مگراس کی طاقت نہیں ۔ تو آپ نے پوچھاکہ تمہارے والدین میں سے کوئی باحیات ہیں ؟ تو اس نے کہا کہ ہاں میری ماں تو آپ نے بتایاکہ جاؤ ان کی خدمت کرو،تم حاجی ، معتمراورمجاہد کہلاؤگے ۔
بوصیری نے کہا کہ ابویعلی اور طبرانی نے اسے جید سند کے ساتھ روایت کیاہے۔(اتحاف الخیرہ:5/474) عراقی نے تخریج الاحیاء میں حسن اور منذری نے الترغیب والترہیب میں جید کہاہے۔

مسجد قبا میں نمازپڑھنا
جوشخص مسجد نبوی ﷺکی زیارت کرے،اس کے لئے مسنون ہے کہ وہ مسجد قبا کی بھی زیارت کرے اوراس میں بھی دورکعت نماز پڑھے کیونکہ نبی کریمﷺہر ہفتے قباکی زیارت کیا کرتے اوراس میں دورکعت نماز ادافرمایاکرتےتھے اورآپﷺ نے ارشادفرمایاہے کہ جو شخص اپنے گھر وضو کرے اورخوب اچھے طریقے سےوضو کرے اورپھر مسجد قبامیں آکر نماز پڑھے تواسے عمرہ کے برابر ثواب ملتا ہے ۔حدیث کے الفاظ یہ ہیں
من تطَهَّرَ في بيتِهِ , ثمَّ أتى مسجدَ قباءٍ ، فصلَّى فيهِ صلاةً ، كانَ لَهُ كأجرِ عمرةٍ.(صحيح ابن ماجه:1168)
ترجمہ: جو شخص اپنے گھر میں وضو کرے پھر مسجدِ قباآئے اور اس میں نماز ادا کرے، تو اس کو عمرہ کے برابر ثواب ملے گا۔
مختصر الفاظ کے ساتھ روایت اس طرح بھی آئی ہے ۔
الصَّلاةُ في مسجدِ قُباءَ كعُمرةٍ(صحيح الترمذي:324)
ترجمہ: مسجد قبا میں نماز پڑھنا عمرہ کے برابر ہے ۔
یہاں یہ بات یاد رہے کہ دوسرے ممالک سےصرف مسجد قبا کے لئے زیارت کرکے آنے کا حکم نہیں ہے بلکہ یہ ان لوگوں کے لئے ہے جو مدینہ طیبہ میں رہتے ہوں یا سعودی عرب یا سعودی عرب سے باہر سے آنے والے مسجد نبوی کی زیارت پہ آئے ہوں۔

حاجی کا سامان سفر تیار کرنا یا ان کے گھروالوں کی خبرگیری کرنا
نبی ﷺ کا فرمان ہے
من جهَّز غازيًا ، أو جهزحاجًّا ، أوخلَفه في أهلِه ، أوفطَّر صائمًا ؛ كان له مثلُ أجورِهم ، من غير أن ينقصَ من أجورِهم شيءٌ(صحيح الترغيب:1078)
ترجمہ: جس نے مجاہد کا سامان سفر تیار کیا یا حاجی کا سامان سفر تیار کیا یا ان کے گھر والوں کی خبرگیری کی یا کسی روزے دار کو افطار کیا تو اس کے لئے ان ہی کے برابر اجر ہے اوران کےیعنی غازی یا حاجی یا روزہ دار کے اجر میں ذرہ برابر کمی نہیں کی جائے گی۔



But I heard you can also get reward of umrah and hajj from doing this!



Azam Tariq al-Nasibi in his book ‘Khutbaat Jail’ pages 261-262 under the citation ‘Merits and rewards of Mut’ah’ had also relied on a similar tradition:

Let us present excerpts from Mullah Baqir Majlesi’s famous book ‘Ijala Hasna’…. Salman, Miqdad, Yasir narrated this Sahih Hadith that the Holy Prophet said: ‘Whoever performs Muta’h once in his life is from the people of Jannah. When a man who makes intention to perform Mut’ah and the woman who gets ready to perform Mut’ah, when both of them meet, an angel comes down and protects them until both of them come out of their house. The conversation that both of them make is equal to making Tasbih. When both of them grab the hands of each other, their sins are cooked through their fingers. When both of them kiss each other, Allah gives them the reward of Hajj amd Umrah for each kiss. The time until they are busy in sexual intercourse, Allah gives them reward equal to a mountain for each every lust. When they get finished and perform Ghusl, while they know and believe that their God is Allah and to perform Mutah is Maqbool Sunnah (accepted Sunnah), then Allah says to the angels: ‘See both of my men who have stood up to perform Ghusl with this faith that I am their God, you bear witness that I have forgiven all of their sins’. No water drops from a hair of their body that ten rewards are written for them for each hair and ten of their sins are forgiven and they are exalted to ten top levels.
From an authentic Shia website

 
Last edited:

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
But I heard you can also get reward of umrah and hajj from doing this!



Azam Tariq al-Nasibi in his book ‘Khutbaat Jail’ pages 261-262 under the citation ‘Merits and rewards of Mut’ah’ had also relied on a similar tradition:


From an authentic Shia website


I've also read in it their hadith books that doing mutah 3 times is equal to the reward of 30,000 hajjs. I can't find the source so I won't mention it here.



استغفرالله , استغفرالله , استغفرالله

الله ایسے جاہلوں کو ہدایت دے
 

Sonya Khan

Minister (2k+ posts)
JazakAllah...... A very good reminder in best 10 days of Dhul - Hijjah ...... Plz remember to do as much sadaqah in these days as possible.....