اگر یہ واقعی قومی زبان ہے تو یہ کیا قصہ ہے، ؟۔۔
آئین کے مطابق، پندرہ سالوں میں اردو کو دفتری اور کاغذی زبان کی حیثیت ملنی تھی، مگر دہائیاں گزرنے کے باوجود، اسمبلی کے قوانین ہوں ،عدالتی کاروائیاں ہوں یا اور کوئی سرکاری معاملہ ، سارے کا سارا انگریزی میں ہی لکھا و چھاپا جاتا ہے۔۔
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اسمبلی میں ان انگریز کے غلام چوروں کو سڑکوں و نالوں کے مرمتی و مزمتی قصوں کے سوا نہ کچھ آتا تھا نہ یہ کچھ کرنا چاہتے تھے۔۔اسکی ایک وجہ یہ بھی سمجھ میں آتی ہے کہ ایک طرف انہوں نے قوم کی اکثریت کو انپڑھ رکھا تو دوسری طرف فیصلے و قوانین انگریزی میں ،تاکہ کوئی سمجھ ہی نہ سکے۔۔
عمران خان جو تاریخی قسم کے قوانین پاس کرارہے ہیں ، ان کی حکومت سے گزارش ہے کہ اس طرف بھی دھیان دیں، تاکہ سرکار کے کاغذی قصے کاغذ سے نکل کر قوم کے مغز تک پہنچ سکیں۔۔