آگ ہی آگ

ARSHAD2011

Minister (2k+ posts)
وزیراعظم نے منہ پر ہاتھ پھیر کر اپوزیشن کو انتہائی دھمکی آمیز لہجے میں کہا ہے کہ اب تمہیں ایک بدلا ہوا عمران خان ملے گا جو نواز شریف کو برطانیہ سے واپس لا کر عام جیل میں ڈالے گا اور آئندہ کسی کے پروڈکشن آرڈر بھی جاری نہیں کرے گا۔ غصے سے بھرے ہوئے وزیراعظم نے اسلام آباد میں ٹائیگر فورس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے 16اکتوبر کو گوجرانوالہ میں پی ڈی ایم کے جلسے میں نواز شریف کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے آرمی چیف پر نہیں بلکہ فوج پر حملہ کیا۔ اُنہوں نے آرمی چیف کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اُنہوں نے ہر مشکل میں حکومت کا ساتھ دیا۔ اُن کی تقریر میں عدلیہ اور نیب سے شکوہ شکایت جھلک رہا تھا کیونکہ اپوزیشن کے کئی رہنما گرفتار تو ہیں لیکن اُنہیں سزائیں نہیں ملیں۔ عمران خان نے کہا کہ اب میں اپنے ماتحت اداروں کے ذریعے چوروں کو پکڑوں گا۔ اُن کا اشارہ یقیناً ایف آئی اے اور ایف بی آر کی طرف تھا۔ وزیراعظم عمران خان نے نواز شریف کی ایک ایسی تقریر پر شدید برہمی کا اظہار کیا جو پاکستان کے کسی ٹی وی چینل پر نشر ہی نہیں ہوئی۔ پی ڈی ایم کی طرف سے گوجرانوالہ کے بعد کراچی میں بھی جلسہ کیا جا چکا ہے لیکن پوری کی پوری حکومت نواز شریف کی تقریر میں پھنسی ہوئی ہے اور اِس تقریر کا اتنا زیادہ ذکر کیا جا رہا ہے کہ جس نے یہ تقریر نہیں سنی، وہ بھی اِسے ڈھونڈ ڈھونڈ کر سُن رہا ہے۔ 16؍اکتوبر کی شب نواز شریف نے وڈیو لنک پر اپنی تقریر شروع کی تو اُن کا موضوع مہنگائی تھا۔ جب اُنہوں نے جنرل باجوہ کا ذکر شروع کیا تو مجھے آصف علی زرداری کی وہ تقریر یاد آ گئی جب اُنہوں نے اینٹ سے اینٹ بجانے کا ذکر کیا تھا اور نواز شریف وزیراعظم تھے۔ نواز شریف نے اُس تقریر کے بعد آصف علی زرداری کے ساتھ اپنی پہلے سے طے شدہ ملاقات منسوخ کر دی تھی کیونکہ زرداری صاحب نے اپنی تقریر میں راحیل شریف کا نام لئے بغیر اُنہیں اینٹ سے اینٹ بجانے کی دھمکی دی تھی لیکن اُس کے بعد تو زرداری صاحب کی اینٹ سے اینٹ بج گئی اور جن مقدمات کو وہ آج کل بھگت رہے ہیں، یہ اُسی زمانے میں بنائے گئے۔ نواز شریف صاحب کی گوجرانوالہ میں تقریر سنتے ہوئے میرے ذہن میں یہ سوال بھی آیا کہ وہ جنرل باجوہ پر 2018کے انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگا رہے ہیں لیکن اُن کی جماعت نے 2019میں جنرل باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع کی حمایت کیوں کی؟

عمران خان اور اُن کے وزراء نواز شریف کی تقریر کی مسلسل مذمت کر رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ جیسے کوئی بھونچال آ گیا ہو۔ نواز شریف کے کچھ متوالوں کا خیال ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ پنجاب کے کسی لیڈر نے ایک حاضر سروس آرمی چیف پر اِس طرح کھل کر تنقید کی ہے۔ میں اُن متوالوں سے معذرت کے ساتھ اتفاق نہیں کرتا۔ نواز شریف سے پہلے بھی ایک لیڈر نے اِس سے بڑھ چڑھ کر ایک حاضر سروس آرمی چیف پر تنقید کی تھی۔ یہ لیڈر بھی نواز شریف کی طرح لاہور میں پیدا ہوا اور یہیں پلا بڑھا۔ اُس نے اپنی پارٹی بھی لاہور میں بنائی اور پہلی انتخابی کامیابی پنجاب کے شہر میانوالی سے حاصل کی۔ اُس لیڈر کا نام عمران خان ہے۔ نواز شریف نے جو کچھ16؍اکتوبر کی شب کہا، وہ سب کچھ عمران خان 2002سے 2013کے درمیان ایک دفعہ نہیں، کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں۔
گوجرانوالہ کے جلسے سے اگلے دن وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ نواز شریف کی تقریر کے بعد مسلم لیگ ن پر پابندی لگنی چاہئے۔ شیخ صاحب یاد رکھیں کہ عدالتوں کے ذریعے مسلم لیگ ن پر پابندی لگوانے کی کوشش کی گئی تو پھر اُن تقریروں کا ذکر بھی آئے گا جو عمران خان نے نواز شریف کے لب و لہجے میں کیں۔ تقریروں کو چھوڑیے، عمران خان کی بائیو گرافی کو دیکھ لیں جو 2011ءمیں شائع ہوئی تھی۔ اُس کتاب کے انگریزی ایڈیشن کے صفحہ 222پر عمران خان نے پاکستان آرمی کے بارے میں جو لکھا ہے، میں اُس کا ذکر مناسب نہیں سمجھتا کیونکہ آج کل پاکستان آرمی کے جوان اور افسران ہر دوسرے دن اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں۔ میں عمران خان کے الفاظ دہرا کر فوج کی بحیثیت ادارہ توہین نہیں کرنا چاہتا۔ کتاب کے صفحہ 223پر عمران خان نے آئی ایس آئی کے پولیٹیکل ونگ کے سربراہ میجر جنرل احتشام ضمیر کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کا حال لکھا ہے جو عمران خان سے جنرل پرویز مشرف کی حمایت مانگ رہے تھے۔ عمران خان نے جنرل مشرف کے ریفرنڈم کی حمایت کر دی جس کے بعد احتشام ضمیر نے تقاضا کیا کہ عمران خان گرینڈ نیشنل الائنس میں شامل ہو جائیں کیونکہ اِسی الائنس نے 2002کا الیکشن لڑ کر مخلوط حکومت بنانا تھی۔ عمران نے اعتراض کیا کہ آپ نے اِس الائنس میں کئی چور اکٹھے کر لئے ہیں تو احتشام ضمیر نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کے عوام چوروں کو ہی ووٹ دیتے ہیں۔ آگے چل کر عمران خان نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں شارٹ ٹرم فائدوں کے لئے لانگ ٹرم فائدوں کو قربان کر دیا جاتا ہے اور یہی ہمارے خفیہ اداروں کی میراث ہے، جنہوں نے ہمیشہ کسی باقاعدہ وسیع البنیاد تجزیے کے بغیر ایسے فیصلے کئے جن سے ملک کو شدید نقصان ہوا۔ عمران خان نے صفحہ 223پر جنرل پرویز مشرف کے ساتھ اپنی 23؍جولائی 2002کو ہونے والی ملاقات کا حال لکھا ہے جس میں آئی ایس آئی کے سربراہ بھی موجود تھے۔ اِس ملاقات میں مشرف نے اُنہیں اُن سیاستدانوں کے نام بتائے جو آنے والی مخلوط حکومت میں شامل ہوں گے جس پر عمران خان نے مشرف سے کہا کہ اِن کرپٹ لوگوں کے ساتھ حکومت میں شامل ہو کر میں اپنی ساکھ برباد نہیں کر سکتا۔ جواب میں مشرف نے کہا کہ اگر آپ ہمارا اتحاد جائن نہیں کریں گے تو آپ ہار جائیں گے۔ صفحہ 225پر عمران خان نے لکھا ہے کہ میرے انکار کے بعد آئی ایس آئی نے میرے اُمیدواروں کو ڈرانا دھمکانا شروع کر دیا اور اُنہیں مسلم لیگ (ق) میں شامل کرانا شروع کر دیا، پوری ریاستی مشینری میرے خلاف کام کر رہی تھی۔ 2007میں جنرل پرویز مشرف نے آئین معطل کیا تو عمران خان وکلاء تحریک میں بہت سرگرم تھے اور اُس تحریک میں اُنہوں نے جنرل مشرف کے بارے میں جو زبان استعمال کی وہ نواز شریف سے زیادہ سخت تھی۔
آج عمران خان وزیراعظم ہیں اور نواز شریف کی طرف سے جنرل باجوہ پر لگائے جانے والے الزامات کی مذمت کر رہے ہیں۔ چلیں ہم بھی نواز شریف کے الزامات کی مذمت کر دیتے ہیں لیکن کیا عمران خان کی طرف سے جنرل پرویز مشرف اور آئی ایس آئی پر لگائے جانے والے اُن الزامات کی مذمت کی جائے گی جن کا ذکر اُنہوں نے اپنی بائیو گرافی ’’اے پرسنل ہسٹری‘‘ میں کیا ہے؟ کتاب کے آخری صفحے پر اُنہوں نے لکھا ہے کہ اب میری پارٹی پاکستان میں وائلڈ فائر یعنی جنگل میں آگ کی طرح پھیل چکی ہے۔ مان لیتے ہیں آپ جنگل میں آگ کی طرح پھیل چکے ہیں اور نواز شریف کو بھی اپنی لپیٹ میں لے چکے ہیں لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ اِس آگ پر پانی ڈالا جائے۔ یہ جنگل ہم سب کا ہے اِس جنگل کو انتقام کی آگ نے جلا ڈالا تو باسی کدھر جائیں گے؟


 
Last edited by a moderator:

Sonya Khan

Minister (2k+ posts)
Maryam Nawaz has destroyed years of politics of Nawaz Sharif , Shehbaz Sharif and senior PML N politicians ....... She has exposed FazlurRehman as antiestablishment too and with flop Gujranwala jalsa future of JUI F is bleak .....
PPP and Bilawal has kept a door open for escape by not allowing Nawaz Sharif to speak in Karachi ..... But they won’t escape the suicidal politics of Maryam Nawaz for long ...... She will drag them down too ..... :)
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
Maryam Nawaz has destroyed years of politics of Nawaz Sharif , Shehbaz Sharif and senior PML N politicians ....... She has exposed FazlurRehman as antiestablishment too and with flop Gujranwala jalsa future of JUI F is bleak .....
PPP and Bilawal has kept a door open for escape by not allowing Nawaz Sharif to speak in Karachi ..... But they won’t escape the suicidal politics of Maryam Nawaz for long ...... She will drag them down too ..... :)

She's proven herself to be a classic example of a diligent one man demolition squad...
 

ARSHAD2011

Minister (2k+ posts)
Maryam Nawaz has destroyed years of politics of Nawaz Sharif , Shehbaz Sharif and senior PML N politicians ....... She has exposed FazlurRehman as antiestablishment too and with flop Gujranwala jalsa future of JUI F is bleak .....
PPP and Bilawal has kept a door open for escape by not allowing Nawaz Sharif to speak in Karachi ..... But they won’t escape the suicidal politics of Maryam Nawaz for long ...... She will drag them down too ..... :)

Did you read IK book, please comments following...

تاب کے صفحہ 223پر عمران خان نے آئی ایس آئی کے پولیٹیکل ونگ کے سربراہ میجر جنرل احتشام ضمیر کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کا حال لکھا ہے جو عمران خان سے جنرل پرویز مشرف کی حمایت مانگ رہے تھے۔ عمران خان نے جنرل مشرف کے ریفرنڈم کی حمایت کر دی جس کے بعد احتشام ضمیر نے تقاضا کیا کہ عمران خان گرینڈ نیشنل الائنس میں شامل ہو جائیں کیونکہ اِسی الائنس نے 2002کا الیکشن لڑ کر مخلوط حکومت بنانا تھی۔ عمران نے اعتراض کیا کہ آپ نے اِس الائنس میں کئی چور اکٹھے کر لئے ہیں تو احتشام ضمیر نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کے عوام چوروں کو ہی ووٹ دیتے ہیں۔ آگے چل کر عمران خان نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں شارٹ ٹرم فائدوں کے لئے لانگ ٹرم فائدوں کو قربان کر دیا جاتا ہے اور یہی ہمارے خفیہ اداروں کی میراث ہے، جنہوں نے ہمیشہ کسی باقاعدہ وسیع البنیاد تجزیے کے بغیر ایسے فیصلے کئے جن سے ملک کو شدید نقصان ہوا۔ عمران خان نے صفحہ 223پر جنرل پرویز مشرف کے ساتھ اپنی 23؍جولائی 2002کو ہونے والی ملاقات کا حال لکھا ہے جس میں آئی ایس آئی کے سربراہ بھی موجود تھے۔ اِس ملاقات میں مشرف نے اُنہیں اُن سیاستدانوں کے نام بتائے جو آنے والی مخلوط حکومت میں شامل ہوں گے جس پر عمران خان نے مشرف سے کہا کہ اِن کرپٹ لوگوں کے ساتھ حکومت میں شامل ہو کر میں اپنی ساکھ برباد نہیں کر سکتا۔ جواب میں مشرف نے کہا کہ اگر آپ ہمارا اتحاد جائن نہیں کریں گے تو آپ ہار جائیں گے۔ صفحہ 225پر عمران خان نے لکھا ہے کہ میرے انکار کے بعد آئی ایس آئی نے میرے اُمیدواروں کو ڈرانا دھمکانا شروع کر دیا اور اُنہیں مسلم لیگ (ق) میں شامل کرانا شروع کر دیا، پوری ریاستی مشینری میرے خلاف کام کر رہی تھی۔ 2007میں جنرل پرویز مشرف نے آئین معطل کیا تو عمران خان وکلاء تحریک میں بہت سرگرم تھے اور اُس تحریک میں اُنہوں نے جنرل مشرف کے بارے میں جو زبان استعمال کی وہ نواز شریف سے زیادہ سخت تھی
 

Raiwind-Destroyer

Chief Minister (5k+ posts)
Did you read IK book, please comments following...

تاب کے صفحہ 223پر عمران خان نے آئی ایس آئی کے پولیٹیکل ونگ کے سربراہ میجر جنرل احتشام ضمیر کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کا حال لکھا ہے جو عمران خان سے جنرل پرویز مشرف کی حمایت مانگ رہے تھے۔ عمران خان نے جنرل مشرف کے ریفرنڈم کی حمایت کر دی جس کے بعد احتشام ضمیر نے تقاضا کیا کہ عمران خان گرینڈ نیشنل الائنس میں شامل ہو جائیں کیونکہ اِسی الائنس نے 2002کا الیکشن لڑ کر مخلوط حکومت بنانا تھی۔ عمران نے اعتراض کیا کہ آپ نے اِس الائنس میں کئی چور اکٹھے کر لئے ہیں تو احتشام ضمیر نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کے عوام چوروں کو ہی ووٹ دیتے ہیں۔ آگے چل کر عمران خان نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں شارٹ ٹرم فائدوں کے لئے لانگ ٹرم فائدوں کو قربان کر دیا جاتا ہے اور یہی ہمارے خفیہ اداروں کی میراث ہے، جنہوں نے ہمیشہ کسی باقاعدہ وسیع البنیاد تجزیے کے بغیر ایسے فیصلے کئے جن سے ملک کو شدید نقصان ہوا۔ عمران خان نے صفحہ 223پر جنرل پرویز مشرف کے ساتھ اپنی 23؍جولائی 2002کو ہونے والی ملاقات کا حال لکھا ہے جس میں آئی ایس آئی کے سربراہ بھی موجود تھے۔ اِس ملاقات میں مشرف نے اُنہیں اُن سیاستدانوں کے نام بتائے جو آنے والی مخلوط حکومت میں شامل ہوں گے جس پر عمران خان نے مشرف سے کہا کہ اِن کرپٹ لوگوں کے ساتھ حکومت میں شامل ہو کر میں اپنی ساکھ برباد نہیں کر سکتا۔ جواب میں مشرف نے کہا کہ اگر آپ ہمارا اتحاد جائن نہیں کریں گے تو آپ ہار جائیں گے۔ صفحہ 225پر عمران خان نے لکھا ہے کہ میرے انکار کے بعد آئی ایس آئی نے میرے اُمیدواروں کو ڈرانا دھمکانا شروع کر دیا اور اُنہیں مسلم لیگ (ق) میں شامل کرانا شروع کر دیا، پوری ریاستی مشینری میرے خلاف کام کر رہی تھی۔ 2007میں جنرل پرویز مشرف نے آئین معطل کیا تو عمران خان وکلاء تحریک میں بہت سرگرم تھے اور اُس تحریک میں اُنہوں نے جنرل مشرف کے بارے میں جو زبان استعمال کی وہ نواز شریف سے زیادہ سخت تھی
 

Salman Mughal

Minister (2k+ posts)
Maryam Nawaz ne Iqtadaaar ke lalach mei Imran khan ka saaath de dia hai aur sab koooo Nangaa ker dia hai Pakistan ki Awaaam ke saamnay .... joh 35 Years tak ek doosray ki shalwarain utartay rahay aaaj ek doosray ki shalwaroon mei Naaray dal raha hai ... Yeh tabdeeeeli nahi toh aur kiaa hai
 

Danish99

Senator (1k+ posts)
Oppostion only wants generals stay with in the time frame of the constitution of Pakistan,what is wrong in it?
 

ahameed

Chief Minister (5k+ posts)
وزیراعظم نے منہ پر ہاتھ پھیر کر اپوزیشن کو انتہائی دھمکی آمیز لہجے میں کہا ہے کہ اب تمہیں ایک بدلا ہوا عمران خان ملے گا جو نواز شریف کو برطانیہ سے واپس لا کر عام جیل میں ڈالے گا اور آئندہ کسی کے پروڈکشن آرڈر بھی جاری نہیں کرے گا۔ غصے سے بھرے ہوئے وزیراعظم نے اسلام آباد میں ٹائیگر فورس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے 16اکتوبر کو گوجرانوالہ میں پی ڈی ایم کے جلسے میں نواز شریف کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے آرمی چیف پر نہیں بلکہ فوج پر حملہ کیا۔ اُنہوں نے آرمی چیف کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اُنہوں نے ہر مشکل میں حکومت کا ساتھ دیا۔ اُن کی تقریر میں عدلیہ اور نیب سے شکوہ شکایت جھلک رہا تھا کیونکہ اپوزیشن کے کئی رہنما گرفتار تو ہیں لیکن اُنہیں سزائیں نہیں ملیں۔ عمران خان نے کہا کہ اب میں اپنے ماتحت اداروں کے ذریعے چوروں کو پکڑوں گا۔ اُن کا اشارہ یقیناً ایف آئی اے اور ایف بی آر کی طرف تھا۔ وزیراعظم عمران خان نے نواز شریف کی ایک ایسی تقریر پر شدید برہمی کا اظہار کیا جو پاکستان کے کسی ٹی وی چینل پر نشر ہی نہیں ہوئی۔ پی ڈی ایم کی طرف سے گوجرانوالہ کے بعد کراچی میں بھی جلسہ کیا جا چکا ہے لیکن پوری کی پوری حکومت نواز شریف کی تقریر میں پھنسی ہوئی ہے اور اِس تقریر کا اتنا زیادہ ذکر کیا جا رہا ہے کہ جس نے یہ تقریر نہیں سنی، وہ بھی اِسے ڈھونڈ ڈھونڈ کر سُن رہا ہے۔ 16؍اکتوبر کی شب نواز شریف نے وڈیو لنک پر اپنی تقریر شروع کی تو اُن کا موضوع مہنگائی تھا۔ جب اُنہوں نے جنرل باجوہ کا ذکر شروع کیا تو مجھے آصف علی زرداری کی وہ تقریر یاد آ گئی جب اُنہوں نے اینٹ سے اینٹ بجانے کا ذکر کیا تھا اور نواز شریف وزیراعظم تھے۔ نواز شریف نے اُس تقریر کے بعد آصف علی زرداری کے ساتھ اپنی پہلے سے طے شدہ ملاقات منسوخ کر دی تھی کیونکہ زرداری صاحب نے اپنی تقریر میں راحیل شریف کا نام لئے بغیر اُنہیں اینٹ سے اینٹ بجانے کی دھمکی دی تھی لیکن اُس کے بعد تو زرداری صاحب کی اینٹ سے اینٹ بج گئی اور جن مقدمات کو وہ آج کل بھگت رہے ہیں، یہ اُسی زمانے میں بنائے گئے۔ نواز شریف صاحب کی گوجرانوالہ میں تقریر سنتے ہوئے میرے ذہن میں یہ سوال بھی آیا کہ وہ جنرل باجوہ پر 2018کے انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگا رہے ہیں لیکن اُن کی جماعت نے 2019میں جنرل باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع کی حمایت کیوں کی؟

عمران خان اور اُن کے وزراء نواز شریف کی تقریر کی مسلسل مذمت کر رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ جیسے کوئی بھونچال آ گیا ہو۔ نواز شریف کے کچھ متوالوں کا خیال ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ پنجاب کے کسی لیڈر نے ایک حاضر سروس آرمی چیف پر اِس طرح کھل کر تنقید کی ہے۔ میں اُن متوالوں سے معذرت کے ساتھ اتفاق نہیں کرتا۔ نواز شریف سے پہلے بھی ایک لیڈر نے اِس سے بڑھ چڑھ کر ایک حاضر سروس آرمی چیف پر تنقید کی تھی۔ یہ لیڈر بھی نواز شریف کی طرح لاہور میں پیدا ہوا اور یہیں پلا بڑھا۔ اُس نے اپنی پارٹی بھی لاہور میں بنائی اور پہلی انتخابی کامیابی پنجاب کے شہر میانوالی سے حاصل کی۔ اُس لیڈر کا نام عمران خان ہے۔ نواز شریف نے جو کچھ16؍اکتوبر کی شب کہا، وہ سب کچھ عمران خان 2002سے 2013کے درمیان ایک دفعہ نہیں، کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں۔
گوجرانوالہ کے جلسے سے اگلے دن وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ نواز شریف کی تقریر کے بعد مسلم لیگ ن پر پابندی لگنی چاہئے۔ شیخ صاحب یاد رکھیں کہ عدالتوں کے ذریعے مسلم لیگ ن پر پابندی لگوانے کی کوشش کی گئی تو پھر اُن تقریروں کا ذکر بھی آئے گا جو عمران خان نے نواز شریف کے لب و لہجے میں کیں۔ تقریروں کو چھوڑیے، عمران خان کی بائیو گرافی کو دیکھ لیں جو 2011ءمیں شائع ہوئی تھی۔ اُس کتاب کے انگریزی ایڈیشن کے صفحہ 222پر عمران خان نے پاکستان آرمی کے بارے میں جو لکھا ہے، میں اُس کا ذکر مناسب نہیں سمجھتا کیونکہ آج کل پاکستان آرمی کے جوان اور افسران ہر دوسرے دن اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں۔ میں عمران خان کے الفاظ دہرا کر فوج کی بحیثیت ادارہ توہین نہیں کرنا چاہتا۔ کتاب کے صفحہ 223پر عمران خان نے آئی ایس آئی کے پولیٹیکل ونگ کے سربراہ میجر جنرل احتشام ضمیر کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کا حال لکھا ہے جو عمران خان سے جنرل پرویز مشرف کی حمایت مانگ رہے تھے۔ عمران خان نے جنرل مشرف کے ریفرنڈم کی حمایت کر دی جس کے بعد احتشام ضمیر نے تقاضا کیا کہ عمران خان گرینڈ نیشنل الائنس میں شامل ہو جائیں کیونکہ اِسی الائنس نے 2002کا الیکشن لڑ کر مخلوط حکومت بنانا تھی۔ عمران نے اعتراض کیا کہ آپ نے اِس الائنس میں کئی چور اکٹھے کر لئے ہیں تو احتشام ضمیر نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کے عوام چوروں کو ہی ووٹ دیتے ہیں۔ آگے چل کر عمران خان نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں شارٹ ٹرم فائدوں کے لئے لانگ ٹرم فائدوں کو قربان کر دیا جاتا ہے اور یہی ہمارے خفیہ اداروں کی میراث ہے، جنہوں نے ہمیشہ کسی باقاعدہ وسیع البنیاد تجزیے کے بغیر ایسے فیصلے کئے جن سے ملک کو شدید نقصان ہوا۔ عمران خان نے صفحہ 223پر جنرل پرویز مشرف کے ساتھ اپنی 23؍جولائی 2002کو ہونے والی ملاقات کا حال لکھا ہے جس میں آئی ایس آئی کے سربراہ بھی موجود تھے۔ اِس ملاقات میں مشرف نے اُنہیں اُن سیاستدانوں کے نام بتائے جو آنے والی مخلوط حکومت میں شامل ہوں گے جس پر عمران خان نے مشرف سے کہا کہ اِن کرپٹ لوگوں کے ساتھ حکومت میں شامل ہو کر میں اپنی ساکھ برباد نہیں کر سکتا۔ جواب میں مشرف نے کہا کہ اگر آپ ہمارا اتحاد جائن نہیں کریں گے تو آپ ہار جائیں گے۔ صفحہ 225پر عمران خان نے لکھا ہے کہ میرے انکار کے بعد آئی ایس آئی نے میرے اُمیدواروں کو ڈرانا دھمکانا شروع کر دیا اور اُنہیں مسلم لیگ (ق) میں شامل کرانا شروع کر دیا، پوری ریاستی مشینری میرے خلاف کام کر رہی تھی۔ 2007میں جنرل پرویز مشرف نے آئین معطل کیا تو عمران خان وکلاء تحریک میں بہت سرگرم تھے اور اُس تحریک میں اُنہوں نے جنرل مشرف کے بارے میں جو زبان استعمال کی وہ نواز شریف سے زیادہ سخت تھی۔
آج عمران خان وزیراعظم ہیں اور نواز شریف کی طرف سے جنرل باجوہ پر لگائے جانے والے الزامات کی مذمت کر رہے ہیں۔ چلیں ہم بھی نواز شریف کے الزامات کی مذمت کر دیتے ہیں لیکن کیا عمران خان کی طرف سے جنرل پرویز مشرف اور آئی ایس آئی پر لگائے جانے والے اُن الزامات کی مذمت کی جائے گی جن کا ذکر اُنہوں نے اپنی بائیو گرافی ’’اے پرسنل ہسٹری‘‘ میں کیا ہے؟ کتاب کے آخری صفحے پر اُنہوں نے لکھا ہے کہ اب میری پارٹی پاکستان میں وائلڈ فائر یعنی جنگل میں آگ کی طرح پھیل چکی ہے۔ مان لیتے ہیں آپ جنگل میں آگ کی طرح پھیل چکے ہیں اور نواز شریف کو بھی اپنی لپیٹ میں لے چکے ہیں لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ اِس آگ پر پانی ڈالا جائے۔ یہ جنگل ہم سب کا ہے اِس جنگل کو انتقام کی آگ نے جلا ڈالا تو باسی کدھر جائیں گے؟


گدھوں اور گھوڑوں کا موازنہ کر رہے ہیں میر صاحب ۔۔۔

اس وقت فوج کی حکومت تھی، مشرف اس کا سربراہ تھا اور فوج کا چیف آف آرمی سٹاف بھی تو تنقید بھی اسی پر ہونی تھی۔۔۔

کیا میاں صاحب کو جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید کے پانامہ لیکس اور 2018 کے الیکشن میں ملوث ہونے کا چار مہینے پہلے باجوہ کی ایکسٹینشن اور دو ہفتے پہلے زبیر صاحب کی ملاقات کے بعد پتہ چلا کہ جس میں این آر او دینے سے انکار ہوا تھا؟؟؟

اگر اس سوال کا جواب ڈھونڈ لیں گے تو آپ کی زندگی آسان ہو جائے گی ۔۔۔۔
 

ahameed

Chief Minister (5k+ posts)
Did you read IK book, please comments following...

تاب کے صفحہ 223پر عمران خان نے آئی ایس آئی کے پولیٹیکل ونگ کے سربراہ میجر جنرل احتشام ضمیر کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کا حال لکھا ہے جو عمران خان سے جنرل پرویز مشرف کی حمایت مانگ رہے تھے۔ عمران خان نے جنرل مشرف کے ریفرنڈم کی حمایت کر دی جس کے بعد احتشام ضمیر نے تقاضا کیا کہ عمران خان گرینڈ نیشنل الائنس میں شامل ہو جائیں کیونکہ اِسی الائنس نے 2002کا الیکشن لڑ کر مخلوط حکومت بنانا تھی۔ عمران نے اعتراض کیا کہ آپ نے اِس الائنس میں کئی چور اکٹھے کر لئے ہیں تو احتشام ضمیر نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کے عوام چوروں کو ہی ووٹ دیتے ہیں۔ آگے چل کر عمران خان نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں شارٹ ٹرم فائدوں کے لئے لانگ ٹرم فائدوں کو قربان کر دیا جاتا ہے اور یہی ہمارے خفیہ اداروں کی میراث ہے، جنہوں نے ہمیشہ کسی باقاعدہ وسیع البنیاد تجزیے کے بغیر ایسے فیصلے کئے جن سے ملک کو شدید نقصان ہوا۔ عمران خان نے صفحہ 223پر جنرل پرویز مشرف کے ساتھ اپنی 23؍جولائی 2002کو ہونے والی ملاقات کا حال لکھا ہے جس میں آئی ایس آئی کے سربراہ بھی موجود تھے۔ اِس ملاقات میں مشرف نے اُنہیں اُن سیاستدانوں کے نام بتائے جو آنے والی مخلوط حکومت میں شامل ہوں گے جس پر عمران خان نے مشرف سے کہا کہ اِن کرپٹ لوگوں کے ساتھ حکومت میں شامل ہو کر میں اپنی ساکھ برباد نہیں کر سکتا۔ جواب میں مشرف نے کہا کہ اگر آپ ہمارا اتحاد جائن نہیں کریں گے تو آپ ہار جائیں گے۔ صفحہ 225پر عمران خان نے لکھا ہے کہ میرے انکار کے بعد آئی ایس آئی نے میرے اُمیدواروں کو ڈرانا دھمکانا شروع کر دیا اور اُنہیں مسلم لیگ (ق) میں شامل کرانا شروع کر دیا، پوری ریاستی مشینری میرے خلاف کام کر رہی تھی۔ 2007میں جنرل پرویز مشرف نے آئین معطل کیا تو عمران خان وکلاء تحریک میں بہت سرگرم تھے اور اُس تحریک میں اُنہوں نے جنرل مشرف کے بارے میں جو زبان استعمال کی وہ نواز شریف سے زیادہ سخت تھی

میر صاحب نے اور آپ نے اس کا موازنہ کر کے عمران خان کی ہی تعریف کر دی ھے انجانے میں ۔۔۔۔
ایک طرف میاں صاحب اپنی کرپشن بچانے کے لئے فوج کو گالیاں دے رہے ہیں جبکہ عمران خان نے کرپٹ سیاستدانوں کو ساتھ ملانے کی وجہ سے ۔۔۔۔۔
 

NCP123

Minister (2k+ posts)
وزیراعظم نے منہ پر ہاتھ پھیر کر اپوزیشن کو انتہائی دھمکی آمیز لہجے میں کہا ہے کہ اب تمہیں ایک بدلا ہوا عمران خان ملے گا جو نواز شریف کو برطانیہ سے واپس لا کر عام جیل میں ڈالے گا اور آئندہ کسی کے پروڈکشن آرڈر بھی جاری نہیں کرے گا۔ غصے سے بھرے ہوئے وزیراعظم نے اسلام آباد میں ٹائیگر فورس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے 16اکتوبر کو گوجرانوالہ میں پی ڈی ایم کے جلسے میں نواز شریف کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے آرمی چیف پر نہیں بلکہ فوج پر حملہ کیا۔ اُنہوں نے آرمی چیف کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اُنہوں نے ہر مشکل میں حکومت کا ساتھ دیا۔ اُن کی تقریر میں عدلیہ اور نیب سے شکوہ شکایت جھلک رہا تھا کیونکہ اپوزیشن کے کئی رہنما گرفتار تو ہیں لیکن اُنہیں سزائیں نہیں ملیں۔ عمران خان نے کہا کہ اب میں اپنے ماتحت اداروں کے ذریعے چوروں کو پکڑوں گا۔ اُن کا اشارہ یقیناً ایف آئی اے اور ایف بی آر کی طرف تھا۔ وزیراعظم عمران خان نے نواز شریف کی ایک ایسی تقریر پر شدید برہمی کا اظہار کیا جو پاکستان کے کسی ٹی وی چینل پر نشر ہی نہیں ہوئی۔ پی ڈی ایم کی طرف سے گوجرانوالہ کے بعد کراچی میں بھی جلسہ کیا جا چکا ہے لیکن پوری کی پوری حکومت نواز شریف کی تقریر میں پھنسی ہوئی ہے اور اِس تقریر کا اتنا زیادہ ذکر کیا جا رہا ہے کہ جس نے یہ تقریر نہیں سنی، وہ بھی اِسے ڈھونڈ ڈھونڈ کر سُن رہا ہے۔ 16؍اکتوبر کی شب نواز شریف نے وڈیو لنک پر اپنی تقریر شروع کی تو اُن کا موضوع مہنگائی تھا۔ جب اُنہوں نے جنرل باجوہ کا ذکر شروع کیا تو مجھے آصف علی زرداری کی وہ تقریر یاد آ گئی جب اُنہوں نے اینٹ سے اینٹ بجانے کا ذکر کیا تھا اور نواز شریف وزیراعظم تھے۔ نواز شریف نے اُس تقریر کے بعد آصف علی زرداری کے ساتھ اپنی پہلے سے طے شدہ ملاقات منسوخ کر دی تھی کیونکہ زرداری صاحب نے اپنی تقریر میں راحیل شریف کا نام لئے بغیر اُنہیں اینٹ سے اینٹ بجانے کی دھمکی دی تھی لیکن اُس کے بعد تو زرداری صاحب کی اینٹ سے اینٹ بج گئی اور جن مقدمات کو وہ آج کل بھگت رہے ہیں، یہ اُسی زمانے میں بنائے گئے۔ نواز شریف صاحب کی گوجرانوالہ میں تقریر سنتے ہوئے میرے ذہن میں یہ سوال بھی آیا کہ وہ جنرل باجوہ پر 2018کے انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگا رہے ہیں لیکن اُن کی جماعت نے 2019میں جنرل باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع کی حمایت کیوں کی؟

عمران خان اور اُن کے وزراء نواز شریف کی تقریر کی مسلسل مذمت کر رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ جیسے کوئی بھونچال آ گیا ہو۔ نواز شریف کے کچھ متوالوں کا خیال ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ پنجاب کے کسی لیڈر نے ایک حاضر سروس آرمی چیف پر اِس طرح کھل کر تنقید کی ہے۔ میں اُن متوالوں سے معذرت کے ساتھ اتفاق نہیں کرتا۔ نواز شریف سے پہلے بھی ایک لیڈر نے اِس سے بڑھ چڑھ کر ایک حاضر سروس آرمی چیف پر تنقید کی تھی۔ یہ لیڈر بھی نواز شریف کی طرح لاہور میں پیدا ہوا اور یہیں پلا بڑھا۔ اُس نے اپنی پارٹی بھی لاہور میں بنائی اور پہلی انتخابی کامیابی پنجاب کے شہر میانوالی سے حاصل کی۔ اُس لیڈر کا نام عمران خان ہے۔ نواز شریف نے جو کچھ16؍اکتوبر کی شب کہا، وہ سب کچھ عمران خان 2002سے 2013کے درمیان ایک دفعہ نہیں، کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں۔
گوجرانوالہ کے جلسے سے اگلے دن وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ نواز شریف کی تقریر کے بعد مسلم لیگ ن پر پابندی لگنی چاہئے۔ شیخ صاحب یاد رکھیں کہ عدالتوں کے ذریعے مسلم لیگ ن پر پابندی لگوانے کی کوشش کی گئی تو پھر اُن تقریروں کا ذکر بھی آئے گا جو عمران خان نے نواز شریف کے لب و لہجے میں کیں۔ تقریروں کو چھوڑیے، عمران خان کی بائیو گرافی کو دیکھ لیں جو 2011ءمیں شائع ہوئی تھی۔ اُس کتاب کے انگریزی ایڈیشن کے صفحہ 222پر عمران خان نے پاکستان آرمی کے بارے میں جو لکھا ہے، میں اُس کا ذکر مناسب نہیں سمجھتا کیونکہ آج کل پاکستان آرمی کے جوان اور افسران ہر دوسرے دن اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں۔ میں عمران خان کے الفاظ دہرا کر فوج کی بحیثیت ادارہ توہین نہیں کرنا چاہتا۔ کتاب کے صفحہ 223پر عمران خان نے آئی ایس آئی کے پولیٹیکل ونگ کے سربراہ میجر جنرل احتشام ضمیر کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کا حال لکھا ہے جو عمران خان سے جنرل پرویز مشرف کی حمایت مانگ رہے تھے۔ عمران خان نے جنرل مشرف کے ریفرنڈم کی حمایت کر دی جس کے بعد احتشام ضمیر نے تقاضا کیا کہ عمران خان گرینڈ نیشنل الائنس میں شامل ہو جائیں کیونکہ اِسی الائنس نے 2002کا الیکشن لڑ کر مخلوط حکومت بنانا تھی۔ عمران نے اعتراض کیا کہ آپ نے اِس الائنس میں کئی چور اکٹھے کر لئے ہیں تو احتشام ضمیر نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کے عوام چوروں کو ہی ووٹ دیتے ہیں۔ آگے چل کر عمران خان نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں شارٹ ٹرم فائدوں کے لئے لانگ ٹرم فائدوں کو قربان کر دیا جاتا ہے اور یہی ہمارے خفیہ اداروں کی میراث ہے، جنہوں نے ہمیشہ کسی باقاعدہ وسیع البنیاد تجزیے کے بغیر ایسے فیصلے کئے جن سے ملک کو شدید نقصان ہوا۔ عمران خان نے صفحہ 223پر جنرل پرویز مشرف کے ساتھ اپنی 23؍جولائی 2002کو ہونے والی ملاقات کا حال لکھا ہے جس میں آئی ایس آئی کے سربراہ بھی موجود تھے۔ اِس ملاقات میں مشرف نے اُنہیں اُن سیاستدانوں کے نام بتائے جو آنے والی مخلوط حکومت میں شامل ہوں گے جس پر عمران خان نے مشرف سے کہا کہ اِن کرپٹ لوگوں کے ساتھ حکومت میں شامل ہو کر میں اپنی ساکھ برباد نہیں کر سکتا۔ جواب میں مشرف نے کہا کہ اگر آپ ہمارا اتحاد جائن نہیں کریں گے تو آپ ہار جائیں گے۔ صفحہ 225پر عمران خان نے لکھا ہے کہ میرے انکار کے بعد آئی ایس آئی نے میرے اُمیدواروں کو ڈرانا دھمکانا شروع کر دیا اور اُنہیں مسلم لیگ (ق) میں شامل کرانا شروع کر دیا، پوری ریاستی مشینری میرے خلاف کام کر رہی تھی۔ 2007میں جنرل پرویز مشرف نے آئین معطل کیا تو عمران خان وکلاء تحریک میں بہت سرگرم تھے اور اُس تحریک میں اُنہوں نے جنرل مشرف کے بارے میں جو زبان استعمال کی وہ نواز شریف سے زیادہ سخت تھی۔
آج عمران خان وزیراعظم ہیں اور نواز شریف کی طرف سے جنرل باجوہ پر لگائے جانے والے الزامات کی مذمت کر رہے ہیں۔ چلیں ہم بھی نواز شریف کے الزامات کی مذمت کر دیتے ہیں لیکن کیا عمران خان کی طرف سے جنرل پرویز مشرف اور آئی ایس آئی پر لگائے جانے والے اُن الزامات کی مذمت کی جائے گی جن کا ذکر اُنہوں نے اپنی بائیو گرافی ’’اے پرسنل ہسٹری‘‘ میں کیا ہے؟ کتاب کے آخری صفحے پر اُنہوں نے لکھا ہے کہ اب میری پارٹی پاکستان میں وائلڈ فائر یعنی جنگل میں آگ کی طرح پھیل چکی ہے۔ مان لیتے ہیں آپ جنگل میں آگ کی طرح پھیل چکے ہیں اور نواز شریف کو بھی اپنی لپیٹ میں لے چکے ہیں لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ اِس آگ پر پانی ڈالا جائے۔ یہ جنگل ہم سب کا ہے اِس جنگل کو انتقام کی آگ نے جلا ڈالا تو باسی کدھر جائیں گے؟


Lagta hey Mir ke pechwarey mein kaafi dhounwaan nikal raha hey.....
 

Sonya Khan

Minister (2k+ posts)
Did you read IK book, please comments following...

تاب کے صفحہ 223پر عمران خان نے آئی ایس آئی کے پولیٹیکل ونگ کے سربراہ میجر جنرل احتشام ضمیر کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کا حال لکھا ہے جو عمران خان سے جنرل پرویز مشرف کی حمایت مانگ رہے تھے۔ عمران خان نے جنرل مشرف کے ریفرنڈم کی حمایت کر دی جس کے بعد احتشام ضمیر نے تقاضا کیا کہ عمران خان گرینڈ نیشنل الائنس میں شامل ہو جائیں کیونکہ اِسی الائنس نے 2002کا الیکشن لڑ کر مخلوط حکومت بنانا تھی۔ عمران نے اعتراض کیا کہ آپ نے اِس الائنس میں کئی چور اکٹھے کر لئے ہیں تو احتشام ضمیر نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کے عوام چوروں کو ہی ووٹ دیتے ہیں۔ آگے چل کر عمران خان نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں شارٹ ٹرم فائدوں کے لئے لانگ ٹرم فائدوں کو قربان کر دیا جاتا ہے اور یہی ہمارے خفیہ اداروں کی میراث ہے، جنہوں نے ہمیشہ کسی باقاعدہ وسیع البنیاد تجزیے کے بغیر ایسے فیصلے کئے جن سے ملک کو شدید نقصان ہوا۔ عمران خان نے صفحہ 223پر جنرل پرویز مشرف کے ساتھ اپنی 23؍جولائی 2002کو ہونے والی ملاقات کا حال لکھا ہے جس میں آئی ایس آئی کے سربراہ بھی موجود تھے۔ اِس ملاقات میں مشرف نے اُنہیں اُن سیاستدانوں کے نام بتائے جو آنے والی مخلوط حکومت میں شامل ہوں گے جس پر عمران خان نے مشرف سے کہا کہ اِن کرپٹ لوگوں کے ساتھ حکومت میں شامل ہو کر میں اپنی ساکھ برباد نہیں کر سکتا۔ جواب میں مشرف نے کہا کہ اگر آپ ہمارا اتحاد جائن نہیں کریں گے تو آپ ہار جائیں گے۔ صفحہ 225پر عمران خان نے لکھا ہے کہ میرے انکار کے بعد آئی ایس آئی نے میرے اُمیدواروں کو ڈرانا دھمکانا شروع کر دیا اور اُنہیں مسلم لیگ (ق) میں شامل کرانا شروع کر دیا، پوری ریاستی مشینری میرے خلاف کام کر رہی تھی۔ 2007میں جنرل پرویز مشرف نے آئین معطل کیا تو عمران خان وکلاء تحریک میں بہت سرگرم تھے اور اُس تحریک میں اُنہوں نے جنرل مشرف کے بارے میں جو زبان استعمال کی وہ نواز شریف سے زیادہ سخت تھی
Maryam Nawaz is actually a convicted criminal ...... By allowing her to lead PMLN , all the veteran leaders of PMLN have cut off their own head...... They are not thinking the most imp question through .... ie .... what next after this agitation??? .....
 

Sonya Khan

Minister (2k+ posts)
She's proven herself to be a classic example of a diligent one man demolition squad...
Yes and I am surprised how whole PMLN Veteran leadership has bowed down to her ..... No one seems capable enough to lead PMLN out of this quagmire......
 

ARSHAD2011

Minister (2k+ posts)
Maryam Nawaz is actually a convicted criminal ...... By allowing her to lead PMLN , all the veteran leaders of PMLN have cut off their own head...... They are not thinking the most imp question through .... ie .... what next after this agitation??? .....

This was not my question, my question was related to Ik book, in which he pointed out the Agencies' interference in politics.
 

ahameed

Chief Minister (5k+ posts)
This was not my question, my question was related to Ik book, in which he pointed out the Agencies' interference in politics.
کیونکہ اس وقت فوج اور ایجنسیوں کی ہی حکومت تھی۔۔۔۔

اب یہ بتائیں کہ کیا میاں صاحب کو پانامہ لیکس اور الیکشن کی دھاندلی میں جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید کے ملوث ہونے کا علم اس کو ایکسٹینشن دینے اور زبیر صاحب کو ملاقاتوں کے لئے بھیجنے کے بعد ہوا؟؟؟
 

Sonya Khan

Minister (2k+ posts)
If NS wrong, IK did also same, agencies are doing wrong..... all on the same page and fooling peoples. All the institutions are lying.
Nopes ..... Answer how is Nawaz able to build an empire and Shehbaz having billions in TTs ??? They were both in power for 35 yrs ...... Why are they not giving famous ‘Raseedein’ ..... Answer that .....