الو ماں کے خبطی بیٹے، قسط سوم

Veila Mast

Senator (1k+ posts)
سن تو سہی جہاں میں ہے تیرا فسانہ کیا
کہتی ہے تجھ کو خلق خدا غائبانہ کیا
طبل و علم ہی پاس ہے اپنے، نہ ملک و مال
ہم سے خلاف ہو کر کرے گا زمانہ کیا
یوں مدعی حسد سے نہ دے داد تو نہ دے
آتش غزل یہ تو نے کہی عاشقانہ کیا

کم و بیش دو سال قبل بھارت کے ایک مقام سقمہ میں بہتر سیکورٹی پرسنیل مارے گئے جن میں چھبیس جوان اسی سینا سے تھے جو پلوامہ میں مارے گئے، ریڈ کوریڈور میں اس سے قبل بھی کئی ایسے حملے ہوتے رہتے ہیں مگر رد عمل وہ نہیں تھا جو شاید پلوامہ کے بعد دکھائی دیا

گزشتہ برس نریندر مودی کو سیول میں امن ایوارڈ سے نوازا گیا، باراک اوبامہ کو صدر بننے کے چند ماہ بعد نوبیل امن ایوارڈ دیا گیا، اس کے بعد شاید اہل مشرق امن ڈھونڈنے مغرب ضرور پہنچے، خیر نریندر مودی کو جب یہ ایوارڈ دیا گیا تب انہیں حکومت میں چار سال سے زیادہ ہو چلا تھا، انہی برسوں میں بھارت لنچستان بنا، غیروں تو کیا اپنوں کو بھی نہیں بخشا گیا، پینسٹھ سالہ بزرگ بھی لنچستان کا شکار ہوئے، پہلو خان نے مرتے سمے جن چار ویکتیوں کا نام لیا بعد میں انہیں سرکاری نوکریوں سے نوازا گیا

مودی کے دور حکومت میں ریپ کیپٹیل آف ورلڈ دہلی میں ہوئے ایک بلتکار کی کہانی سناتی بی بی سی ڈاکومنٹری کو نمائش کے لیے روک دیا گیا، یہ تو خیر کڑوا سچ تھا جس کی نندا مودی کے بھارت کو سیوکار نہ تھی، بلکہ تاریخ کو توڑتی مڑوڑتی علاوؑالدین خلجی کو بدنام کرتی فکشنل فلم پدما وتی کی نمائش کو بھی روڑے اٹکائے گئے، سٹوڈیویز میدان جنگ بنے جہاں تلواریں لہرا لہرا کر فلم کے کرتا دھرتا اور کلاکاروں کو قتل کی دھمکیاں دی گئیں

البتہ ایک فلم جو مودی کے پردھان منتری بننے سے قبل نمائش کے لیے پیش ہوئی، وہ تھی عامر خان کی پروڈکشن میں بنی پپلی لائیو، اس فکشنل فلم میں نان فکشن کا پہلو بھی تھا، بھارتی کسانوں کی خود کشیوں کی ایک وجہ امریکی کارپوریشن مانسینٹو کا بھیانک کردار

مانسینٹو ایک زمانے میں کیمیکل بنانے کا کام کرتی تھی، پھر یہ خوراک کے کاروبار میں آئی، جنیٹک موڈی فائڈ فوڈ، اب اس کا کام بیج بنانا تھا، نہ صرف بیج بنانا بلکہ بیج کو اپنے نام سے پیٹنٹ کرنا، ایک بار پیٹنٹ ان کے نام ہو گیا تب کوئی بھی کسان ان بیجوں کو استعمال کرنے کا مجاز نہ تھا، گنگا جمنا تہذیب اپنے اوائل دور سے ہی زراعت پیشہ تھی، جہاں طرح طرح کے قسموں کی فصلیں، پھل وغیرہ اگتے تھے، ان فصلوں کو اگانے کے لیے ہزاروں طرح کے بیج، مگر یہ بیج اب آہستہ آہستہ یا تو پیٹنٹ ہو کر مانسینٹو کی بیلنس شیٹ کا حصہ بننے لگے یا پھر کم پیداوار ہونے کا کارن بن کر کرہ ارض سے اپنی مدت پوری کرنے لگے

اس صدی کے عین شروعات میں مانسینٹو نے اپنے پنجے بھارت میں گاڑنا شروع ہوئے، پھر وہی ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے سٹریکچل ایڈجسٹمنٹ پلان جیسے اوزاروں کا پریوگ کرتے اپنی کارپوریشنز کو کمپی ٹیٹو ایڈوانٹیج فراہم کرتے رہے، ششی تھرور نے مختلف جگہوں پر تاج برطانیہ کا ان قصوں کا ذکر کیا ہے جہاں اپنی کارپوریشنز کو فائدہ پہنچانے کو بنگال کے ماہر پیشہ وروں کو انگلیاں کاٹ دی گئیں تاکہ وہ مال نہ بنا سکیں اور برطانیہ میں موجود کارپویشنز سے مال آئے، زمانہ بدلا، طریقہ کار بدلے، اب انگلیاں پیٹنٹ کے ذریعے کاٹی گئیں، بھارتی کسانوں کے پاس اس سمسیا کا اوپائے موجود نہیں تھا کہ اپنے ہی کھیت کھلیان کے بیج وہ محفوظ نہ کر پائیں کیونکہ ان کے پیٹنٹ مانسینٹو کے پاس تھے

تاریخ جب بھی ان اوراق کو پلٹے گی تو اسی دور میں موجود ایک مہان استری کو شرتانجلی ضرور پیش کرے گی وہ تھیں ڈاکٹر وندانا شیوا، اس عورت کی ہمت و بہادری کو سلام جس نے مانسینٹو کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے

بہرکیف نریندر مودی کے اس سارے قضیے میں ایک کردار کچھ ہوں تھا کہ جب گودھرا میں یاتروں کی ریل گاڑی جلی اور ان کے جنازوں کو گجرات کی گلیوں میں گھمایا گیا اور یوں غم و غصہ کا ایک ایسا طوفان برپا ہوا کہ سات سو مسلمان ایک دن میں بلی کا بکرا بنے، عالمی برادری کے پریشر ککر سے بھانپ خارج کرنے کا ایک ذریعہ مانسینٹو کے قدم مبارک تھے جن کی بدولت امریکہ نے بھارت کے خلاف وہ اقدام نہیں اٹھائے جو حالات کے متقاضی تھے

مودی کے اس ٹیلنٹ کو کارپوریشنز نے اس وقت سے بھانپ لیا تھا، بظاہر مودی پر امریکہ جانے پر بھی پابندی لگائی گئی مگر آخر کو مودی پردھان منتری کے پد پر فائز بھی ہوئے

فیکٹ اور فکشن کو گڈ مڈ کرتیں، آرٹیفیشل ڈیمانڈ پیدا کرتی کارپوریشنز نے مودی کی بھی یہ گر سکھائے، جگہ جگہ مودی کے پوسٹر آویزاں اور ری پبلک ٹی وی چینل مودی نہیں تو کون کی گھنٹاں بجانے لگا

اپنے بھاشنوں میں چھپن انچ کی چھاتی والے مودی ہزاورں انچ لمبی ہانکتے رہے، کبھی ہر شہری کے اکاوؑنٹ میں پندرہ لاکھ کا دعویٰ، کبھی نوٹ بندی کے فوائد کی کس طرح نوٹ بندی دہشت گردوں کی کمر توڑے گی، کبھی سکندر اعظم کی بھارت میں شکست کے قصے، کبھی ہنومان کی پلاسٹک سرجری کا آنکھوں دیکھا حال وغیرہ وغیرہ

گودی میڈیا مودی کی فقیرانہ صفتوں کو معتقد بنا، ثابت کرنے کی کوشش کی چونکہ مودی کی شادی نہیں ہوئی اس لیے وہ ایماندار ہیں، چوری تو بندہ بال بچوں کے لیے کرتا ہے، جب وہ ہی نہیں تو چوکیدار چوری کیسے کرے گا

مگر یہ سوال گودی میڈیا نے نہ پوچھا کہ بال بچے نہ سہی، کپڑے ہی سہی، ان کے لیے تو کوئی چوری کر سکتا ہے، آخر مودی بھی تو بیش قیمت لباس زیب تن رکھتے ہیں تو اس صورت میں کسی جین دھرم کے منی کو پردھان منتری کیوں نہ بنایا جائے جو کپڑے تک نہیں پہنتے، ان کے نزدیک کپڑوں میں جیب ہوتی ہے اس لیے لالچ کا عنصر پیدا ہوتا ہے اس لیے کپڑے ہی اتار دئیے جائیں، اعضائے مخصوصہ چھپانے کو مور پنکھ کافی ہیں، تبھی بھارتی سیاست کے ایک کھلاڑی موروں کی پاوترتا، پاکیزگی یوں بیان کرتے ہیں کہ مور جب روتا ہے تو مورنی اس کے آنسو پیتی ہے اور یوں ان کی نسل پلتی ہے، شاید جین مت کے پجاریوں کو مور کی یہ پاوتریا بھلی لگی اس لیے موروں کے پروں سے اپنے مخصوص اعضا ڈھانپے

الغرض موجودہ دور میں بھارت میں بیرونی تجارتیوں کے ورودھیوں کا ذکر ہو گا تو ان میں راجیو ڈکشٹ کا ذکر بھی ہو گا جو اب اس دنیا میں نہیں رہے، البتہ ان کے اس ورودھ میں بابا رام دیو ان کے ساتھ رہے، بابا رام دیو ان تجارتیوں کا ورودھ کرتے اب خود اربوں پتی ہیں، ان کی سنسکاری جینز بیچنے کا تذکرہ پھر کبھی سہی


 
Last edited by a moderator:

muhammadadeel

Chief Minister (5k+ posts)
قسطوں پر قسطیں تو ایسے چھاپ رہا ہے جیسے پچھلی قسطوں نے کوئی کھڑکی توڑ سیل کری تھی۔

خبطی پائی ۔ ۔ ۔ ۔ سوری ویہلے پائی آپی لکھی جا اور آپی پڑھی جا۔ کس کے پاس اتنا ٹائم کہ تیرے نو نو میل لمبے خیالی خالم پڑھے؟
جتنا تو خبطی اور ویہلا ہے میری مان اور اپنا بقایا دماغ کدھر دوجے پاسے لا کے پہیہ ایجاد کر۔ دنیا میں بڑی بڑی ایجادات خبطیوں اور ویہلے لوگوں نے ہی کری ہیں۔

یہ کوئی سیاست پی۔کے کی اندر کی کہانی ہے
جو اسے فیچر کر کے لگا دیا ہے

کر دیا جاتا ہے merge عام طور پر اسے کو کاٹ کر