آئین میں واضح طور پر درج ہے کہ کوی بھی کسی پاکستانی شہری کی توہین کا مرتکب نہیں ہوسکتا مگر اس کے باوجود توہین فوج کا بل الگ سے پیش کرنا اس بات کی کھلی کھلی نشانی ہے کہ فوج اپنے آپکو پاکستانی عوام کا حصہ نہیں سمجھتی اور نہ ہی بلڈی سویلین جن کے ٹیکسز پر سارا ملک چل رہا ہے کی عزت اتنی اہم ہے،،،،،چلو ٹھیک ہے مگر بات تو ہوتی رہے گی اور اسطرح کے بلوں سے رک نہیں سکتی بلکہ ایسے حربوں سے مزید بڑھے گی
آنے والے دنوں میں توہین وزیراعظم، توہین پنکی پیرنی، توہین پد پیڑا، توہین اپوزیشن لیڈر، توہین مولانا فضل الرحمان کے متعلق بل آنے کی توقع ہے
گجراتی چوروں کی جوڑی نے اپنی کرپشن بے نقاب ہونے کے آثار دیکھے تو فٹا فٹ ایک عجیب وغریب تحفظ اسلام بل پیش کرکے گویا اپنے آپ کو محفوظ کرلیا کہ اب ان پر کوی نیب شیب ہاتھ نہیں ڈال سکتا بلکل اسی طرح جیسے چور اور اسمگلر راے ونڈ گندم چینی کے دو چار ٹرک بھیج کر مطمئین ہوجاتے ہیں کہ اب سارے گناہ دھل گئے مگر یہ ان کی جہالت ہوتی ہے؟
کیا عوام یہ پوچھنے میں حق بجانب نہیں کہ جنرل یحیی سی آی اے کا ایجنٹ تھا جو ہر نازک موقع پر انڈین مفادات کیلئے پاکستان کا نقصان کرواتا رہافوج کو شکست کا داغ سینے پر سجا کر جینا پڑا، ملک ٹوٹا، بنگلہ دیش بنا ؟
کیا یہ سوال پوچھنا ہمارا حق نہیں کہ سعودی بادشاہ ہمارے آرمی چیفس کو کس خدمت کے صلے میں محل نما گھر عنایت کرتے ہیں؟
کیا یہ دریافت کرنے پر توہین فوج ہوجاتی ہے کہ ایک جنرل کے بیٹے کیپٹن حماد جسنے ڈاکٹر شازیہ کو گھر آ کر چیک نہ کرنے کی وجہ سے بہیمانہ طریقے سے ریپ کیا تھا گرفتار کیون نہیں کیا گیا سزا تو دور کی بات تھی؟
کیا یہ پوچھنا توہین فوج ہے کہ جنرل عاصم باجوہ کی فیملی کے ایک فرد نے پیزہ ڈیلیوری کے کام سے کھربوں کی پراپرٹی کیسے بنا لی حالانکہ اسی بات پر منتخب وزیراعظم کو نااہل کیا جاچکا ہے کہ اس کے بیٹے حسین نواز نے بیروں ملک پراپرٹی کیسے بنالی ؟ حسین نواز جسکی فیملی کی انڈسٹری پاکستان میں ہے اس نے انگلینڈ میں بھی پراپرٹی بنالی تو یہ جرم ٹھہرا مگر وہ جو ایک ایک ڈالر لے کر پیزہ ڈیلیوری کررہا ہو کھربوں کا مالک بن جاے تو یہ اس کی محنت کا نتیجہ تھا، ،،،،، تمہارا خون خون اور ہمارا خون پانی؟؟؟
کیا یہ پوچھنا توہین فوج ہے کہ ایڈمرل منصور الحق کو سو ارب کے کرپشن اسکینڈل سے ایک ارب لے کر کیوں کلئیرکردیا گیا حتی کہ اسے اس غریب ترین ملک کے خزانے سے تمام مراعات اور پنشن بھی دی جارہی ہے؟
کیا یہ پوچھنے سے توہین فوج ہوجاتی ہے کہ ملک کی اکانومی کو افغانستان سے ہونے والی سمگلنگ نے تباہ کردیا ہے اور سرحدوں پر بیٹھی فوج یہ سمگلنگ کیوں ہونے دے رہی ہے؟
کیا یہ پوچھنا جرم ہے کہ گلی گلی پھرنے والے نشئی نشہ کہاں سے خرید لیتے ہیں اور اگر یہ افغانستان اور قبائلی علاقوں سے آرہا ہے تو کیوں؟
کیا یہ پوچھنا جرم ہے کہ اسلحہ کی خریداری کے سودوں میں کک بیکس وصول کرنے والوں کے خلاف کیوں کاروای نہیں ہوتی؟
کیا یہ پوچھنا جرم ہے کہ ریٹائیرڈ فوجی افسران دوبارہ سویلین عہدوں پر کیوں قابض ہوجاتے ہیں، ملوں اور فیکٹریوں کے ایم ڈی بن کر مالکان تک کو بلیک میل کررہے ہوتے ہیں؟
فوج میں کرپشن کے متعلق پوچھنا عوام کا حق ہے کیونکہ عوام ہی کے پیسے پر فوجیں پالی جاتی ہیں
ہاں ہم یہ نہیں پوچھیں گے کہ اپریشن کارگل اتنا ناکام، ادھورا اور کسی اچھی پلاننگ سے کیون محروم تھا کیونکہ فوج نے کارگل اپریشن میں وہی کیا جو اس کی ڈیوٹی ہے ایکبار تو انڈین فوج کو نانی یاد کروا دی اور ان کی چوٹیوں پر چڑھ کر بیٹھ گئے، انڈیا کو کارگل نے ہلا کررکھ دیا تھا اور امریکہ کی مدد نہ ہوتی تو انڈیا کارگل کو کبھی واپس نہ لے پاتا۔ ان کی دس بوفورز توپیں جن کا اس جنگ میں بہت چرچا ہوتا رہا تو اوپر سے ایک ایک مارٹر کی مار تھیں
آپ نے دوبار سیاچن واپس لینے کیلئے حملہ کیا، وقتی کامیابی بھی ہوی مگر بھاری جانی نقصان اٹھایا ہم اس پر سوال نہیں کریں گے کیونکہ اس میں ہمارے جوانوں نے وہی کیا جو کرنا چاہئے تھا
جو آپ کو کرنا چاہئے وہ کریں نفع نقصان تو ہوتا ہی ہے اس پر کوی بھی آپ سے نہیں پوچھے گا مگر کرپشن کا دھبہ جہاں دکھاے دے گا وہاں سوال کرنا ہمارا حق اور اسطرح کے نام نہاد بل اس حق کو ہم سے چھین نہیں سکتے
آنے والے دنوں میں توہین وزیراعظم، توہین پنکی پیرنی، توہین پد پیڑا، توہین اپوزیشن لیڈر، توہین مولانا فضل الرحمان کے متعلق بل آنے کی توقع ہے
گجراتی چوروں کی جوڑی نے اپنی کرپشن بے نقاب ہونے کے آثار دیکھے تو فٹا فٹ ایک عجیب وغریب تحفظ اسلام بل پیش کرکے گویا اپنے آپ کو محفوظ کرلیا کہ اب ان پر کوی نیب شیب ہاتھ نہیں ڈال سکتا بلکل اسی طرح جیسے چور اور اسمگلر راے ونڈ گندم چینی کے دو چار ٹرک بھیج کر مطمئین ہوجاتے ہیں کہ اب سارے گناہ دھل گئے مگر یہ ان کی جہالت ہوتی ہے؟
کیا عوام یہ پوچھنے میں حق بجانب نہیں کہ جنرل یحیی سی آی اے کا ایجنٹ تھا جو ہر نازک موقع پر انڈین مفادات کیلئے پاکستان کا نقصان کرواتا رہافوج کو شکست کا داغ سینے پر سجا کر جینا پڑا، ملک ٹوٹا، بنگلہ دیش بنا ؟
کیا یہ سوال پوچھنا ہمارا حق نہیں کہ سعودی بادشاہ ہمارے آرمی چیفس کو کس خدمت کے صلے میں محل نما گھر عنایت کرتے ہیں؟
کیا یہ دریافت کرنے پر توہین فوج ہوجاتی ہے کہ ایک جنرل کے بیٹے کیپٹن حماد جسنے ڈاکٹر شازیہ کو گھر آ کر چیک نہ کرنے کی وجہ سے بہیمانہ طریقے سے ریپ کیا تھا گرفتار کیون نہیں کیا گیا سزا تو دور کی بات تھی؟
کیا یہ پوچھنا توہین فوج ہے کہ جنرل عاصم باجوہ کی فیملی کے ایک فرد نے پیزہ ڈیلیوری کے کام سے کھربوں کی پراپرٹی کیسے بنا لی حالانکہ اسی بات پر منتخب وزیراعظم کو نااہل کیا جاچکا ہے کہ اس کے بیٹے حسین نواز نے بیروں ملک پراپرٹی کیسے بنالی ؟ حسین نواز جسکی فیملی کی انڈسٹری پاکستان میں ہے اس نے انگلینڈ میں بھی پراپرٹی بنالی تو یہ جرم ٹھہرا مگر وہ جو ایک ایک ڈالر لے کر پیزہ ڈیلیوری کررہا ہو کھربوں کا مالک بن جاے تو یہ اس کی محنت کا نتیجہ تھا، ،،،،، تمہارا خون خون اور ہمارا خون پانی؟؟؟
کیا یہ پوچھنا توہین فوج ہے کہ ایڈمرل منصور الحق کو سو ارب کے کرپشن اسکینڈل سے ایک ارب لے کر کیوں کلئیرکردیا گیا حتی کہ اسے اس غریب ترین ملک کے خزانے سے تمام مراعات اور پنشن بھی دی جارہی ہے؟
کیا یہ پوچھنے سے توہین فوج ہوجاتی ہے کہ ملک کی اکانومی کو افغانستان سے ہونے والی سمگلنگ نے تباہ کردیا ہے اور سرحدوں پر بیٹھی فوج یہ سمگلنگ کیوں ہونے دے رہی ہے؟
کیا یہ پوچھنا جرم ہے کہ گلی گلی پھرنے والے نشئی نشہ کہاں سے خرید لیتے ہیں اور اگر یہ افغانستان اور قبائلی علاقوں سے آرہا ہے تو کیوں؟
کیا یہ پوچھنا جرم ہے کہ اسلحہ کی خریداری کے سودوں میں کک بیکس وصول کرنے والوں کے خلاف کیوں کاروای نہیں ہوتی؟
کیا یہ پوچھنا جرم ہے کہ ریٹائیرڈ فوجی افسران دوبارہ سویلین عہدوں پر کیوں قابض ہوجاتے ہیں، ملوں اور فیکٹریوں کے ایم ڈی بن کر مالکان تک کو بلیک میل کررہے ہوتے ہیں؟
فوج میں کرپشن کے متعلق پوچھنا عوام کا حق ہے کیونکہ عوام ہی کے پیسے پر فوجیں پالی جاتی ہیں
ہاں ہم یہ نہیں پوچھیں گے کہ اپریشن کارگل اتنا ناکام، ادھورا اور کسی اچھی پلاننگ سے کیون محروم تھا کیونکہ فوج نے کارگل اپریشن میں وہی کیا جو اس کی ڈیوٹی ہے ایکبار تو انڈین فوج کو نانی یاد کروا دی اور ان کی چوٹیوں پر چڑھ کر بیٹھ گئے، انڈیا کو کارگل نے ہلا کررکھ دیا تھا اور امریکہ کی مدد نہ ہوتی تو انڈیا کارگل کو کبھی واپس نہ لے پاتا۔ ان کی دس بوفورز توپیں جن کا اس جنگ میں بہت چرچا ہوتا رہا تو اوپر سے ایک ایک مارٹر کی مار تھیں
آپ نے دوبار سیاچن واپس لینے کیلئے حملہ کیا، وقتی کامیابی بھی ہوی مگر بھاری جانی نقصان اٹھایا ہم اس پر سوال نہیں کریں گے کیونکہ اس میں ہمارے جوانوں نے وہی کیا جو کرنا چاہئے تھا
جو آپ کو کرنا چاہئے وہ کریں نفع نقصان تو ہوتا ہی ہے اس پر کوی بھی آپ سے نہیں پوچھے گا مگر کرپشن کا دھبہ جہاں دکھاے دے گا وہاں سوال کرنا ہمارا حق اور اسطرح کے نام نہاد بل اس حق کو ہم سے چھین نہیں سکتے