ارتغل سیریز - اپنے دشمنوں سے پہلے اپنے غداروں کو قتل کرو

Amatuka

MPA (400+ posts)
I saw ertugrul drama and thought it fits well to the situation in Pakistan but the way you compared different characters of the drama to the current political and powerful elements of Pakistani political arena is commendable. Very well written.
 

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
❤❤❤❤☪☪☪☪♥♥♥♥✍✍✍????

لاجواب۔۔ماشااللہ۔



اس حقیقت سے اسلام کے بدترین دشمن بھی اختلاف نہیں کرتے کہ آپ درحقیقت امن کے پیغام برتھے ¾ رحمت اللعالمین تھے۔ مشہور امریکی مصنفہ کیرن آرمسٹرانگ نے آپ کو اِن ہی الفاظ سے یاد کیا ہے۔ پھر آپ نے بنو قریظہ کے غداروؒں کو معاف کیوں نہ کیا؟

بنو قریظہ ایک طاقتور یہودی قبیلہ تھا۔ ان لوگوں کا ریاست ِمدینہ کے ساتھ ایک باقاعدہ معاہدہ تھا کہ دشمن کے حملے کی صورت میں وہ ایک دوسرے کادفاع کرینگے مگر جنگِ خندق میںبنو قریظہ نے درپردہ قریش حملہ آوروں کی بھرپور مدد کی اور انکی اس بدعہدی اور غداری کے نتیجے میں مسلمانوں کو سخت مشکلات کا
سامنا کرنا پڑا۔

جنگ خندق کے بعد آپ پر وحی نازل ہوئی کہ بلاتاخیر بنو قریظہ کو انکی غداری کی سزا دی جائے۔ آپ نے خیبر پر چڑھائی کی۔ایک عَلم حضرت علی ؓ کو اور ایک حضرت زبیر بن العوام ؓ کو دیا۔ طویل محاصرے کے بعد یہودیوں نے ہتھیار ڈال دیئے۔ بہت سارے لوگوں نے آپ کو مشورہ دیا کہ نرم رویہ اختیار کیا جائے۔ آپ نے فرمایاکہ فیصلہ حضرت سعد ؓ بن معاذ کرینگے جنہوں نے معاہدہ کرایا تھا اور جو شدید زخمی حالت میں مدینہ میں تھے۔ حضرت سعدؓ بن معاذ کو وہاں لایا گیا اور انہوں نے فیصلہ یہ دیا کہ غداروں کی سزا موت کے سوا اور کوئی ہو ہی نہیں سکتی۔ چنانچہ بنو قریظہ کے سات سو مرد تہ تیغ کردیئے گئے۔

میں سمجھتا ہوں کہ یہ اقدام ایک نبی کا نہیں ایک مملکت ساز سٹیٹس مین کا تھا۔ جو قومیں اپنے غداروں کوسزا دینے میں کوتاہی برتا کرتی ہیںانہیں اس عمل کی قیمت بڑی بھاری ادا کرنی پڑتی ہے۔ اسی نوعیت کا فیصلہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے سامنے بھی آیا۔ جب مدینہ کے گردونواح کے قبائل نے زکوٰة ادا کرنے سے انکار کردیا‘ اسکے ساتھ ہی فتنہ¿ ارتداد بھی اٹھ کھڑا ہوا۔

صحابہ کرامؓ کی اکثریت نے حضرت ابوبکر صدیق ؓ کو مشورہ دیا کہ چونکہ ایک اسلامی لشکر حضرت اسامہ بن زید ؓ کی سالاری میں شام کے محاذ پر لڑرہا ہے‘ اس لئے باغی قبائل کیساتھ مذاکرات اور مصلحت سے کام لیا جائے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ حضرت عمر فاروق ؓ کامشورہ بھی یہی تھا۔
حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے اس مشورے کو ماننے سے انکار کردیا۔ انہوں نے فرمایا۔

خدا کی قسم زکوٰة دینے سے انکار کرنیوالا خدا کا باغی ہے اور میرے نبی کا حکم ہے کہ خدا کے کسی بھی باغی کو معاف نہ کیا جائے۔ وہ لوگ بھی خدا کے باغی ہیں جو دین سے مرتد ہوگئے ہیں۔ اب اُنکی گردنیں ہوں گی اورہماری تلواریں ہوں گی۔

میں اپنے اکابرین سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ ”کیا آج کا پاکستان حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے ابتدائی دور کے مدینہ سے بھی زیادہ کمزور اور بے بس ہے؟“

 

jani1

Chief Minister (5k+ posts)

اگرچہ اب پولیٹیکل انجینئرنگ کی وہ پہلے والی صورت حال نہیں مگر سدھرے یہ آج بھی نہیں ہیں۔۔ اس کی زندہ مثال یہ نمونہ ہے۔۔۔ مشاہد حسین۔۔۔

سب جانتے ہیں کہ کس طرح پانامہ کے دنوں میں یہ شریفوں کے ٹ ٹ چک کا کام کیا کرتا تھا، اور آج بھی جب چانس ملے یہاسے جانے نہیں دیتا پھر بھی اسے سی پیک وغیرہ کے سلسلے میں چائنہ بھیجا جاتا ہے۔۔ تو اسے کون بھیجتا ہے اور اس میں ایسی کیا خاص بات ہے۔۔۔

https://twitter.com/x/status/1307706607501848576
ارتغل سیریز - اپنے دشمنوں سے پہلے اپنے غداروں کو قتل کرو ( ڈرامہ کا مرکزی خیال )

بہت سے لوگوں نے یہ سیریز مکمل نہیں دیکھی ہو گی ، اگر دیکھی ہو گی تو شائد متعلقہ سین ذھن میں نہیں رہے ہوں گے لھذا میں وہ کلپس یہاں لگا رہا ہوں. اس کلپ میں قائی قبیلہ کے سردار گلدارو اپنے منگول دشمن کمانڈر کو پکڑ کر گرفتار کرتے ہیں مگر عین موقع پر امیر سعد الدین اتے ہیں اور منگول کمانڈر کو بچا لیتے ہیں. ٣٧ منٹ کے بعد وہ سین دیکھا جا سکتا ہے . لوگ چیختے چلاتے ہیں مگر گلدارو امیر سعد الدین کی سیاسی چال میں ا کر منگول کمانڈر واپس کر دیتے ہیں جو بعد میں مزید ترکوں کو قتل کرتا ہے



ارتغل غازی کے ہتھے جب ایک غدار چڑھتا ہے تو ایک مرتبہ پھر امیر سعد الدین سلطنت کو بیچ میں لاتے ہیں مگرا ارتغل غازی امیر کی چال میں نہیں اتے اور غدار سردار کا سر قلم کرتے ہیں اور پھر اسکا سر امیر کے حوالے کرتے ہیں


لوگوں کی تمام تر خواہش کے باوجود سیریز کے آخر میں امیر سعد الدین اور الباستی ( بے بولت بے ) کا اختتام ہوتا ہے



منگولوں کو کتا ، بے بولت بے عرف الباستی
یہ اپنے آپکو ہمیشہ چھپا کر رکھتا تھا جسطرح شہباز شریف رکھتا ہے




Good read!
تسکین نہ ہو جس سے وہ راز بدل ڈالو
جو راز نہ رکھ پائے ہمراز بدل ڈالو

تم نے بھی سنی ہو گی بڑی عام کہاوت ہے
انجام کا ہو خطرہ آغاز بدل ڈالو

پر سوز دلوں کو جو مسکان نہ دے پائے
سُرہی نہ ہو جس میں وہ ساز بدل ڈالو

دشمن کے ارادوں کو ہے ظاہر اگر کرنا
تم کھیل وہی کھیلو انداز بدل ڈالو


اے دوست کرو ہمت کچھ دور سویرا ہے
اگر چاہتے ہو منزل پرواز بدل ڈالو
 
Last edited: