آرمی نے دست شفقت کیوں اٹھا لیا؟

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
فوج نے حکمرانوں پر دست شفقت رکھا ہوا تھا تبھی اٹھانے کی بات کی گئی ہے، تمام پارٹیوں کے لیڈرز کو بلوا کر بتا دیا گیا ہے کہ آج کے بعد ہماری طرف سے اس حکومت کو ہرگز سپورٹ نہیں کیا جاے گا۔ آپ سب کیلئے میدان ایک جیسا کھلا ہے۔
فوج کا یہ قدم ایک اور وجہ سے بھی ہے۔ لداخ میں چین انڈیا جنگ کسی بھی وقت شروع ہوسکتی ہے اور یہ بھی امکان ہے کہ اس سے پہلے انڈیا اپنی خفت چھپانے کیلئے پاکستان پر کوی جنگ وارد کردے۔ ان خطرناک ترین حالات میں فوج اپنی تمام تر توجہ دشمن کی طرف کرنا چاہتی ہے کیونکہ چین انڈیا جنگ میں ہماری ڈیوٹی سیاچن کو انڈین فوج سے پاک کرنے کی لگ چکی ہےچاہے اس کیلئے کتنی بھی قربانیاں دینی پڑیں سیاچن کی خاطر چین لداخ میں سارا پلان کررہا ہے اور مجھے یقین ہے کہ سیاچن چھڑوانے کیلئے پلاننگ ہوچکی ہوگی۔
آرمی چیف کی ملاقات کے بعد اپوزیشن نے بھی اپنا لائحہ عمل ترتیب دے لیا ہے جسمیں وقت کے ساتھ ساتھ تیزی اور تبدیلی بھی آتی جاے گی۔ اپوزیشن کو چاہئے کہ وہ ملک کو کمزور نہ کریں اور حکومت کو نکالنے کیلئے ان انڈین فنڈڈ مذہبی عناصر کی مدد ہرگز نہ لیں جن کا مقصد اپنے بڑوں کے اس قول کو پورا کرنا ہے کہ پاکستان بنانے کے پاپ میں ان کا کوی حصہ نہیں ۔
اگر کسی کو یاد ہو تو عمران خان نے یہ بیان دیا تھا کہ اس کی حکومت کو پے در پے ناکامیوں اور بدترین پرفارمنس کے بعد اب آخری چھ ماہ دیئے گئے ہیں ۔ لگتا ہے کہ چھ ماہ بھی زیادہ تھے لہذا فوج نے تین ماہ بعد ہی اپنی پوزیشن واضح کردینی ضروری سمجھی ہے۔
حکومت کے نکمے اور نااہل وزرا اعلی و منسٹر صاحبان کی سپورٹ کرنے سے فوج خود بدنام ہورہی تھی۔ کرپشن یہ لوگ کررہے تھے اور نام فوج کا بدنام ہورہا تھا۔ جن مذہبی عناصر کو ن لیگ کے خلاف کھڑا کیا گیا تھا وہ تو فوج اور ریاست کے ہی نافرمان نکلے اور ملک کیلئے خطرہ بن گئے تھے لہذا وہ پالیسی بھی رد کردی گئی اور اب ان کو ان کی شرانگیزی کا نہایت سخت جواب دیا جاے گا۔ اول تو یہ عناصر بغیر سرپرستی کے کوی شورش برپا ہی نہیں کرتے مگر پھر بھی کسی کا دماغ گھوما تو اس کو ڈنڈا دے کر داتا دربار چوک میں نسب کردیاجاے گا
حکومت نے اعلی پولیس و محکمہ جاتی افسران کو پے در پے ٹرانسفر کرکے بہت بڑی حماقت اور ناتجربہ کاری کا ثبوت دیا ہے اس سے تمام ملک بالخصوص سب سے بڑے صوبے پنجاب کا نظام درہم برہم ہوچکا ہے۔ کوی چیک اینڈ بیلنس نہیں رہا، محکمے کے ہیڈ ہی نہ ہوں تو نچلا سٹاف جو پہلے ہی ہڈحرام ہوچکا ہے بالکل ہی ہاتھ چھوڑ کر بیٹھ جاے گا، بے دھڑک رشوت طلب کی جانے لگی ہے اور مجرموں کی سرپرستی کرنے والے پولیس افسران بھی اب شیر ہوگئے ہیں, افسران کے دفاتر میں پوسٹ کے ڈھیرلگ چکے ہیں جنہیں کھول کر دیکھنے والا بھی کوی نہیں کیونکہ کسی کو دو ماہ سے زیادہ مستقل نہیں کیا جاتا، چوری کی واراتیں دو سو گنا بڑھ گئی ہیں اور اب ڈاکو اتنے دلیر ہوگئے ہیں کہ عورتوں کو ریپ بھی کرنے لگ گئے ہیں۔ عثمان بزدار نے تو مزہبی طبقے کو خوش کرنے کیلئے انہیں کھلی چھٹی دے دی ہے اور دیوبندی مولوی خاص کر طاہر اشرفی جیسے انڈین فنڈڈ مولوی براہ راست بیوروکریٹس اور پولیس افسران سے مل کر اپنے مخالفین کو اندر کروانے میں لگے ہوے ہیں
ٹینڈے کے منہ والے شہباز گل نے موٹروے ریپ کیس میں عثمان بزدار کو جب ایڈوانس میں مبارک دی تو سارا ملک اس پر تھو تھو کرنے لگا جس کا اثر فوج نے بھی محسوس کیا کہ کیوں وہ ایسے بے حیا اور عقل سے عاری لوگوں کی حمایت کرکے بدنامی مول لے رہے ہیں جنہیں اتنی بھی عقل و شعور نہیں کہ خاتون کا ریپ ناکام کروانے کی مبارکباد تو بنتی تھی مگر ریپ ہونے کے بعد مبارکین دینا یوں لگتا ہے جیسے ریپ ہونے کی مبارکباد دی جارہی ہو؟ مزید یہ کہ خاتون کا ریپ کرنے والا مجرم بھی ابھی تک مفرور ہے۔
سرکاری خرچ پر وزرا اعلی کے عمرے اور پے در پے اسلامی بل بھی حکومت کے کسی کام نہیںآے بلکہ فرقہ ورانہ نفرت کو دوبارہ ابھار دیا گیا ۔ یزید امیر کا نعرہ نگانے والوں پر توہین آل رسول کا کوی پرچہ نہیں کاٹا گیا حالانکہ یزید کے ان لعنتی پیروکاروں کو سنگسار کر دیا جاتا تو بھی کم تھا ۔ آج حکمرانوں کی بدترین انتظامی صلاحیتوں کو جانچنے کے بعد فوج نے ان کی حمایت ترک کردی ہے تو کوی غلط نہیں کیا۔
ہم بھی فوج کو اپنی اس بات پر قائم رہنے اور اپنے ادارے کے اندر موجود کرپٹ لوگوں کو پکڑنے اور انہیں نشان عبرت بنانے نیز دھشت گردوں کی سرپرستی کرنے والوں کو فوج سے نکالنے کا مشورہ دیں گے تاکہ کوی اس منظم اور ملکی سلامتی کے لئے انتہای اہم ادارے کی طرف انگلی نہ اٹھا سکے
فوج اگر سیاست میں دخل انداز ہوتی رہی ہے تو اس کا خمیازہ بھی بھگت لیا کیونکہ آج عوام کے دلون میں فوج کی وہ عزت نہیں جو جنرل ضیا کے دور سے پہلے تھی
 

Wake up Pak

Prime Minister (20k+ posts)
بوٹ چاٹنے کی تمنا اب بھی ہمارے دل میں ہے دیکھنا ہے کہ رحم کتنا باجوہ کے دل میں ہے مزاحمت کرنا تھی ٹینکوں کے آگے لیٹنا تھا ووٹ کو عزت دلوانا تھی سول سپریمیسی کو یقینی بنانا تھا پر مَردے اوہ جِنا اچ غیرت ہووے
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
محکمہ پولیس کسی بھی ملک اور صوبے کی بیک بون ہوتا ہے اگر اسے اکھاڑ پچھاڑ کا نشانہ بنا دیا جاے تو سارا ملک سیز ہوجاتا ہے۔ پولیس عوام کی پروٹیکشن کے علاوہ اپنے محکمہ جاتی فرائض میں بالکل فارغ ہوچکی ہے پوری دنیا کی ایمبیسیز سے موصول ہونے والی ویری فیکیشنز اور دیگر بہت ساری مدات میں بھیجے گئے اہم پیپرز پینڈنگ پڑے ہیں اور غیر ملکوں سے قیمتی زرمبادلہ بھیجنے والے ہمارے پاکستانی بھای اپنے اہم ڈاکومنٹس پر پولیس کہ طرف سے کوی بھی رسپانس نہ ملنے کی وجہ سے بے حد پریشان اور ناراض ہیں، ان پاکستانیوں کا بھیجا ہوا مال تو حکومتیں منہ کھول کر ہڑپ کرلیتی ہیں مگر انہیں ائرپورٹس اور انکے شہروں میں کوی سہولت دینے میں مجرمانہ غفلت کی جاتی ہے
حکومت کو احساس ہی نہیں کہ اورسیز کا بھیجا ہوا زرمبادلہ وہ قیمتی سرمایہ ہے جس پر کوی سود نہیں دینا اور نہ ہی اس کو واپس کرنے کا کوی جھنجھٹ ہے، یہ سرمایہ تو گفٹ ہے گفٹ جس پر ان اورسیز پاکستانیوں کو سر پر بٹھانا چاہئے ناکہ ان کو غیر محفوظ کرکے چوروں ڈاکوووں اور راشی محکمہ جاتی ملازمین کے سپرد کر کے لوٹا جاے۔ ھکومت آی ایم ایف سے یہی ڈالر لینےجاتی ہے تو وہ ان کو ذلیل کرتے ہیں اور جوتے مار مار کر تھوڑا بہت قرضہ دیتے ہیں مگر یہ پھر بھی ان کے قدم چاٹتے ہیں اور اپنے ہی پاکستانی بھای جو قیمتی زرمبادلہ بلا کسی شرط کے دیتے ہیں انہیں ذلیل کیا جاتا ہے۔
اس نااہل حکومت نے اورسیز پاکستانیوں کو ائرپورٹس پر اترے ہی ذلیل کرنے کے ہتھکنڈے اختیار کرلئے ہیں جس سے چند لاکھ تو زائد موصول ہوجاتے ہین مگر اورسیز پاکستانیوں کو لائینوں میں لگ کر رشوتیں دے کر اپنے فون اور دیگر سامان کلئیر کروانا پڑ رہا ہے، کئی طرح کے طریقوں سے انہیں لوٹا جارہا ہے اور رشوت طلب کی جارہی ہے
 

Eyeaan

Chief Minister (5k+ posts)
فوج نے حکمرانوں پر دست شفقت رکھا ہوا تھا تبھی اٹھانے کی بات کی گئی ہے، تمام پارٹیوں کے لیڈرز کو بلوا کر بتا دیا گیا ہے کہ آج کے بعد ہماری طرف سے اس حکومت کو ہرگز سپورٹ نہیں کیا جاے گا۔ آپ سب کیلئے میدان ایک جیسا کھلا ہے۔
فوج کا یہ قدم ایک اور وجہ سے بھی ہے۔ لداخ میں چین انڈیا جنگ کسی بھی وقت شروع ہوسکتی ہے اور یہ بھی امکان ہے کہ اس سے پہلے انڈیا اپنی خفت چھپانے کیلئے پاکستان پر کوی جنگ وارد کردے۔ ان خطرناک ترین حالات میں فوج اپنی تمام تر توجہ دشمن کی طرف کرنا چاہتی ہے کیونکہ چین انڈیا جنگ میں ہماری ڈیوٹی سیاچن کو انڈین فوج سے پاک کرنے کی لگ چکی ہےچاہے اس کیلئے کتنی بھی قربانیاں دینی پڑیں سیاچن کی خاطر چین لداخ میں سارا پلان کررہا ہے اور مجھے یقین ہے کہ سیاچن چھڑوانے کیلئے پلاننگ ہوچکی ہوگی۔
آرمی چیف کی ملاقات کے بعد اپوزیشن نے بھی اپنا لائحہ عمل ترتیب دے لیا ہے جسمیں وقت کے ساتھ ساتھ تیزی اور تبدیلی بھی آتی جاے گی۔ اپوزیشن کو چاہئے کہ وہ ملک کو کمزور نہ کریں اور حکومت کو نکالنے کیلئے ان انڈین فنڈڈ مذہبی عناصر کی مدد ہرگز نہ لیں جن کا مقصد اپنے بڑوں کے اس قول کو پورا کرنا ہے کہ پاکستان بنانے کے پاپ میں ان کا کوی حصہ نہیں ۔
اگر کسی کو یاد ہو تو عمران خان نے یہ بیان دیا تھا کہ اس کی حکومت کو پے در پے ناکامیوں اور بدترین پرفارمنس کے بعد اب آخری چھ ماہ دیئے گئے ہیں ۔ لگتا ہے کہ چھ ماہ بھی زیادہ تھے لہذا فوج نے تین ماہ بعد ہی اپنی پوزیشن واضح کردینی ضروری سمجھی ہے۔
حکومت کے نکمے اور نااہل وزرا اعلی و منسٹر صاحبان کی سپورٹ کرنے سے فوج خود بدنام ہورہی تھی۔ کرپشن یہ لوگ کررہے تھے اور نام فوج کا بدنام ہورہا تھا۔ جن مذہبی عناصر کو ن لیگ کے خلاف کھڑا کیا گیا تھا وہ تو فوج اور ریاست کے ہی نافرمان نکلے اور ملک کیلئے خطرہ بن گئے تھے لہذا وہ پالیسی بھی رد کردی گئی اور اب ان کو ان کی شرانگیزی کا نہایت سخت جواب دیا جاے گا۔ اول تو یہ عناصر بغیر سرپرستی کے کوی شورش برپا ہی نہیں کرتے مگر پھر بھی کسی کا دماغ گھوما تو اس کو ڈنڈا دے کر داتا دربار چوک میں نسب کردیاجاے گا
حکومت نے اعلی پولیس و محکمہ جاتی افسران کو پے در پے ٹرانسفر کرکے بہت بڑی حماقت اور ناتجربہ کاری کا ثبوت دیا ہے اس سے تمام ملک بالخصوص سب سے بڑے صوبے پنجاب کا نظام درہم برہم ہوچکا ہے۔ کوی چیک اینڈ بیلنس نہیں رہا، محکمے کے ہیڈ ہی نہ ہوں تو نچلا سٹاف جو پہلے ہی ہڈحرام ہوچکا ہے بالکل ہی ہاتھ چھوڑ کر بیٹھ جاے گا، بے دھڑک رشوت طلب کی جانے لگی ہے اور مجرموں کی سرپرستی کرنے والے پولیس افسران بھی اب شیر ہوگئے ہیں, افسران کے دفاتر میں پوسٹ کے ڈھیرلگ چکے ہیں جنہیں کھول کر دیکھنے والا بھی کوی نہیں کیونکہ کسی کو دو ماہ سے زیادہ مستقل نہیں کیا جاتا، چوری کی واراتیں دو سو گنا بڑھ گئی ہیں اور اب ڈاکو اتنے دلیر ہوگئے ہیں کہ عورتوں کو ریپ بھی کرنے لگ گئے ہیں۔ عثمان بزدار نے تو مزہبی طبقے کو خوش کرنے کیلئے انہیں کھلی چھٹی دے دی ہے اور دیوبندی مولوی خاص کر طاہر اشرفی جیسے انڈین فنڈڈ مولوی براہ راست بیوروکریٹس اور پولیس افسران سے مل کر اپنے مخالفین کو اندر کروانے میں لگے ہوے ہیں
ٹینڈے کے منہ والے شہباز گل نے موٹروے ریپ کیس میں عثمان بزدار کو جب ایڈوانس میں مبارک دی تو سارا ملک اس پر تھو تھو کرنے لگا جس کا اثر فوج نے بھی محسوس کیا کہ کیوں وہ ایسے بے حیا اور عقل سے عاری لوگوں کی حمایت کرکے بدنامی مول لے رہے ہیں جنہیں اتنی بھی عقل و شعور نہیں کہ خاتون کا ریپ ناکام کروانے کی مبارکباد تو بنتی تھی مگر ریپ ہونے کے بعد مبارکین دینا یوں لگتا ہے جیسے ریپ ہونے کی مبارکباد دی جارہی ہو؟ مزید یہ کہ خاتون کا ریپ کرنے والا مجرم بھی ابھی تک مفرور ہے۔
سرکاری خرچ پر وزرا اعلی کے عمرے اور پے در پے اسلامی بل بھی حکومت کے کسی کام نہیںآے بلکہ فرقہ ورانہ نفرت کو دوبارہ ابھار دیا گیا ۔ یزید امیر کا نعرہ نگانے والوں پر توہین آل رسول کا کوی پرچہ نہیں کاٹا گیا حالانکہ یزید کے ان لعنتی پیروکاروں کو سنگسار کر دیا جاتا تو بھی کم تھا ۔ آج حکمرانوں کی بدترین انتظامی صلاحیتوں کو جانچنے کے بعد فوج نے ان کی حمایت ترک کردی ہے تو کوی غلط نہیں کیا۔
ہم بھی فوج کو اپنی اس بات پر قائم رہنے اور اپنے ادارے کے اندر موجود کرپٹ لوگوں کو پکڑنے اور انہیں نشان عبرت بنانے نیز دھشت گردوں کی سرپرستی کرنے والوں کو فوج سے نکالنے کا مشورہ دیں گے تاکہ کوی اس منظم اور ملکی سلامتی کے لئے انتہای اہم ادارے کی طرف انگلی نہ اٹھا سکے
فوج اگر سیاست میں دخل انداز ہوتی رہی ہے تو اس کا خمیازہ بھی بھگت لیا کیونکہ آج عوام کے دلون میں فوج کی وہ عزت نہیں جو جنرل ضیا کے دور سے پہلے تھی
خود ہی گھر بیٹھے کہانی گھڑی ، تانے بانے بنے ، خود ہی اعتراض کیا غصہ دکھایا ، نکتے نکالے ، ڈائیلاگ لکھے۔ پلٹے دیئے ۔اب پتا نہیں نئی قسط میں کہانی کو کیا پلٹا دینا ہے ۔ لگے رہو منا بھائی، میڈیا تو اس قسم کی کہانی بڑھانے میں ساتھ ہے ہی ۔بد قسمتی سے آپکے افسانے میں کوئی ایک بات بھی سچ کت نذدیک نہیں ۔
یہ کہانی اب پٹ چکی پلاٹ پھسپھسا ہو گیا ہے، نئی چٹ پٹی سی کہانی گھڑیں ۔ دنیا تو ایلیئن یا فری میسنری جیسے انٹر نیشنل پلاٹ چلا رہی ہے، کچھ کیتھولک پلاٹ چلا رہے ،مگر آپ بھارتی بیانیئے میں پھنسے ہین ۔۔ زوئنسٹ سازش کا شوق چرائے تو ملا فضلو سے ہی نیا پلاٹ پکڑ لیں ۔۔
 

Aliimran1

Chief Minister (5k+ posts)
hmv-history-pictures-16-1358943251-view-0.jpg
 

Syaed

MPA (400+ posts)
فوج نے حکمرانوں پر دست شفقت رکھا ہوا تھا تبھی اٹھانے کی بات کی گئی ہے، تمام پارٹیوں کے لیڈرز کو بلوا کر بتا دیا گیا ہے کہ آج کے بعد ہماری طرف سے اس حکومت کو ہرگز سپورٹ نہیں کیا جاے گا۔ آپ سب کیلئے میدان ایک جیسا کھلا ہے۔
فوج کا یہ قدم ایک اور وجہ سے بھی ہے۔ لداخ میں چین انڈیا جنگ کسی بھی وقت شروع ہوسکتی ہے اور یہ بھی امکان ہے کہ اس سے پہلے انڈیا اپنی خفت چھپانے کیلئے پاکستان پر کوی جنگ وارد کردے۔ ان خطرناک ترین حالات میں فوج اپنی تمام تر توجہ دشمن کی طرف کرنا چاہتی ہے کیونکہ چین انڈیا جنگ میں ہماری ڈیوٹی سیاچن کو انڈین فوج سے پاک کرنے کی لگ چکی ہےچاہے اس کیلئے کتنی بھی قربانیاں دینی پڑیں سیاچن کی خاطر چین لداخ میں سارا پلان کررہا ہے اور مجھے یقین ہے کہ سیاچن چھڑوانے کیلئے پلاننگ ہوچکی ہوگی۔
آرمی چیف کی ملاقات کے بعد اپوزیشن نے بھی اپنا لائحہ عمل ترتیب دے لیا ہے جسمیں وقت کے ساتھ ساتھ تیزی اور تبدیلی بھی آتی جاے گی۔ اپوزیشن کو چاہئے کہ وہ ملک کو کمزور نہ کریں اور حکومت کو نکالنے کیلئے ان انڈین فنڈڈ مذہبی عناصر کی مدد ہرگز نہ لیں جن کا مقصد اپنے بڑوں کے اس قول کو پورا کرنا ہے کہ پاکستان بنانے کے پاپ میں ان کا کوی حصہ نہیں ۔
اگر کسی کو یاد ہو تو عمران خان نے یہ بیان دیا تھا کہ اس کی حکومت کو پے در پے ناکامیوں اور بدترین پرفارمنس کے بعد اب آخری چھ ماہ دیئے گئے ہیں ۔ لگتا ہے کہ چھ ماہ بھی زیادہ تھے لہذا فوج نے تین ماہ بعد ہی اپنی پوزیشن واضح کردینی ضروری سمجھی ہے۔
حکومت کے نکمے اور نااہل وزرا اعلی و منسٹر صاحبان کی سپورٹ کرنے سے فوج خود بدنام ہورہی تھی۔ کرپشن یہ لوگ کررہے تھے اور نام فوج کا بدنام ہورہا تھا۔ جن مذہبی عناصر کو ن لیگ کے خلاف کھڑا کیا گیا تھا وہ تو فوج اور ریاست کے ہی نافرمان نکلے اور ملک کیلئے خطرہ بن گئے تھے لہذا وہ پالیسی بھی رد کردی گئی اور اب ان کو ان کی شرانگیزی کا نہایت سخت جواب دیا جاے گا۔ اول تو یہ عناصر بغیر سرپرستی کے کوی شورش برپا ہی نہیں کرتے مگر پھر بھی کسی کا دماغ گھوما تو اس کو ڈنڈا دے کر داتا دربار چوک میں نسب کردیاجاے گا
حکومت نے اعلی پولیس و محکمہ جاتی افسران کو پے در پے ٹرانسفر کرکے بہت بڑی حماقت اور ناتجربہ کاری کا ثبوت دیا ہے اس سے تمام ملک بالخصوص سب سے بڑے صوبے پنجاب کا نظام درہم برہم ہوچکا ہے۔ کوی چیک اینڈ بیلنس نہیں رہا، محکمے کے ہیڈ ہی نہ ہوں تو نچلا سٹاف جو پہلے ہی ہڈحرام ہوچکا ہے بالکل ہی ہاتھ چھوڑ کر بیٹھ جاے گا، بے دھڑک رشوت طلب کی جانے لگی ہے اور مجرموں کی سرپرستی کرنے والے پولیس افسران بھی اب شیر ہوگئے ہیں, افسران کے دفاتر میں پوسٹ کے ڈھیرلگ چکے ہیں جنہیں کھول کر دیکھنے والا بھی کوی نہیں کیونکہ کسی کو دو ماہ سے زیادہ مستقل نہیں کیا جاتا، چوری کی واراتیں دو سو گنا بڑھ گئی ہیں اور اب ڈاکو اتنے دلیر ہوگئے ہیں کہ عورتوں کو ریپ بھی کرنے لگ گئے ہیں۔ عثمان بزدار نے تو مزہبی طبقے کو خوش کرنے کیلئے انہیں کھلی چھٹی دے دی ہے اور دیوبندی مولوی خاص کر طاہر اشرفی جیسے انڈین فنڈڈ مولوی براہ راست بیوروکریٹس اور پولیس افسران سے مل کر اپنے مخالفین کو اندر کروانے میں لگے ہوے ہیں
ٹینڈے کے منہ والے شہباز گل نے موٹروے ریپ کیس میں عثمان بزدار کو جب ایڈوانس میں مبارک دی تو سارا ملک اس پر تھو تھو کرنے لگا جس کا اثر فوج نے بھی محسوس کیا کہ کیوں وہ ایسے بے حیا اور عقل سے عاری لوگوں کی حمایت کرکے بدنامی مول لے رہے ہیں جنہیں اتنی بھی عقل و شعور نہیں کہ خاتون کا ریپ ناکام کروانے کی مبارکباد تو بنتی تھی مگر ریپ ہونے کے بعد مبارکین دینا یوں لگتا ہے جیسے ریپ ہونے کی مبارکباد دی جارہی ہو؟ مزید یہ کہ خاتون کا ریپ کرنے والا مجرم بھی ابھی تک مفرور ہے۔
سرکاری خرچ پر وزرا اعلی کے عمرے اور پے در پے اسلامی بل بھی حکومت کے کسی کام نہیںآے بلکہ فرقہ ورانہ نفرت کو دوبارہ ابھار دیا گیا ۔ یزید امیر کا نعرہ نگانے والوں پر توہین آل رسول کا کوی پرچہ نہیں کاٹا گیا حالانکہ یزید کے ان لعنتی پیروکاروں کو سنگسار کر دیا جاتا تو بھی کم تھا ۔ آج حکمرانوں کی بدترین انتظامی صلاحیتوں کو جانچنے کے بعد فوج نے ان کی حمایت ترک کردی ہے تو کوی غلط نہیں کیا۔
ہم بھی فوج کو اپنی اس بات پر قائم رہنے اور اپنے ادارے کے اندر موجود کرپٹ لوگوں کو پکڑنے اور انہیں نشان عبرت بنانے نیز دھشت گردوں کی سرپرستی کرنے والوں کو فوج سے نکالنے کا مشورہ دیں گے تاکہ کوی اس منظم اور ملکی سلامتی کے لئے انتہای اہم ادارے کی طرف انگلی نہ اٹھا سکے
فوج اگر سیاست میں دخل انداز ہوتی رہی ہے تو اس کا خمیازہ بھی بھگت لیا کیونکہ آج عوام کے دلون میں فوج کی وہ عزت نہیں جو جنرل ضیا کے دور سے پہلے تھی
او بھائی صاحب وہاں پہ تو سب کو بلا کے چپیڑیں ماری گئی ہیں۔اگر فوج حکومت کے ساتھ ہے تو اسے اور کس حکومت کے ساتھ ہونا چاہیے؟تنزانیہ یا بھوٹان کی حکومت کے ساتھ؟فوج بطور ادارہ بہت عرصے سے یہ کوشش کرتا رہا ہے کہ سیاست میں دخل اندازی نہ کرے مگر اکثر سویلین لیڈرز ہی فوج کو پنجاب پولیس بنانے کی کوشش شروع کردیتے ہیں جس کا ردعمل آنا فطری ہوتا ہے۔
جنرل آصف نواز بالکل غیر سیاسی جنرل تھے ان کے ساتھ نواز شریف کا پھڈا کس بات پہ تھا؟جنرل جہانگیر کرامت جو بالکل ہی غیر سیاسی اور پیشہ ور فوجی تھے ان کے ساتھ کس کی لڑائی ہوئی تھی؟جنرل کاکڑ جن کی سارے سیاستدان اس وجہ سے عزت کرتے ہیں کہ کھلا موقع ملنے کے باوجود اقتدار سے دور رہے،ان کے ساتھ کیوں تلخی ہوئی تھی نواز شریف کی؟؟؟؟کیا یہ سب غیر سیاسی جنرل غلط اور نواز شریف ہی صحیح تھا؟؟؟
جنرل باجوہ نے تو ان کو بلا کے یہی کہا تھا کہ آپ لوگ منافق ہو سامنے بیانات دیتے ہو اور پیٹھ پیچھے میسیجز کرتے ہو کہ ملاقات کرنی ہے؟اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی واضح کردیا کہ اصلاحات کریں تاکہ اگلا الیکشن اس سے بھی بہتر ہوسکے اور اپنے زاتی مفاد کی جنگ سے باہر نکل کے ملک کے بارے میں سوچنے کے لیے کہا انہوں نے۔اس کو دست شفقت اٹھانا کہتے ہیں تو حکومت بھی یہی چاہے گی۔
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
او بھائی صاحب وہاں پہ تو سب کو بلا کے چپیڑیں ماری گئی ہیں۔اگر فوج حکومت کے ساتھ ہے تو اسے اور کس حکومت کے ساتھ ہونا چاہیے؟تنزانیہ یا بھوٹان کی حکومت کے ساتھ؟فوج بطور ادارہ بہت عرصے سے یہ کوشش کرتا رہا ہے کہ سیاست میں دخل اندازی نہ کرے مگر اکثر سویلین لیڈرز ہی فوج کو پنجاب پولیس بنانے کی کوشش شروع کردیتے ہیں جس کا ردعمل آنا فطری ہوتا ہے۔
جنرل آصف نواز بالکل غیر سیاسی جنرل تھے ان کے ساتھ نواز شریف کا پھڈا کس بات پہ تھا؟جنرل جہانگیر کرامت جو بالکل ہی غیر سیاسی اور پیشہ ور فوجی تھے ان کے ساتھ کس کی لڑائی ہوئی تھی؟جنرل کاکڑ جن کی سارے سیاستدان اس وجہ سے عزت کرتے ہیں کہ کھلا موقع ملنے کے باوجود اقتدار سے دور رہے،ان کے ساتھ کیوں تلخی ہوئی تھی نواز شریف کی؟؟؟؟کیا یہ سب غیر سیاسی جنرل غلط اور نواز شریف ہی صحیح تھا؟؟؟
جنرل باجوہ نے تو ان کو بلا کے یہی کہا تھا کہ آپ لوگ منافق ہو سامنے بیانات دیتے ہو اور پیٹھ پیچھے میسیجز کرتے ہو کہ ملاقات کرنی ہے؟اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی واضح کردیا کہ اصلاحات کریں تاکہ اگلا الیکشن اس سے بھی بہتر ہوسکے اور اپنے زاتی مفاد کی جنگ سے باہر نکل کے ملک کے بارے میں سوچنے کے لیے کہا انہوں نے۔اس کو دست شفقت اٹھانا کہتے ہیں تو حکومت بھی یہی چاہے گی۔


آپ سمجھے نہیں شیر صاب کی پریشانی کا سبب . وہ اپنے خطبے میں یہ ارشاد فرما رہے ہیں کہ آرمی نے ان کے غدار ببڑ شیڑ اور اپوزیشن کے سڑ پڑ سے دست شفقت اٹھا کڑ اب ان کے پچھواڑوں میں تن دیا ہے اسی لیے اب وہ عجیب وغڑیب قسم کی آوازیں نکال ڑہے ہیں اوڑ مافوق الفطڑت حڑکتیں کڑ ڑہے ہیں

دیکھو دیکھو کون آیا شیڑ آیا شیڑ آیا
دیکھو دیکھو کون آیا فوجی ڈنڈا شیڑ دے اندڑ آیا
 

A.jokhio

Minister (2k+ posts)
pa
فوج نے حکمرانوں پر دست شفقت رکھا ہوا تھا تبھی اٹھانے کی بات کی گئی ہے، تمام پارٹیوں کے لیڈرز کو بلوا کر بتا دیا گیا ہے کہ آج کے بعد ہماری طرف سے اس حکومت کو ہرگز سپورٹ نہیں کیا جاے گا۔ آپ سب کیلئے میدان ایک جیسا کھلا ہے۔
فوج کا یہ قدم ایک اور وجہ سے بھی ہے۔ لداخ میں چین انڈیا جنگ کسی بھی وقت شروع ہوسکتی ہے اور یہ بھی امکان ہے کہ اس سے پہلے انڈیا اپنی خفت چھپانے کیلئے پاکستان پر کوی جنگ وارد کردے۔ ان خطرناک ترین حالات میں فوج اپنی تمام تر توجہ دشمن کی طرف کرنا چاہتی ہے کیونکہ چین انڈیا جنگ میں ہماری ڈیوٹی سیاچن کو انڈین فوج سے پاک کرنے کی لگ چکی ہےچاہے اس کیلئے کتنی بھی قربانیاں دینی پڑیں سیاچن کی خاطر چین لداخ میں سارا پلان کررہا ہے اور مجھے یقین ہے کہ سیاچن چھڑوانے کیلئے پلاننگ ہوچکی ہوگی۔
آرمی چیف کی ملاقات کے بعد اپوزیشن نے بھی اپنا لائحہ عمل ترتیب دے لیا ہے جسمیں وقت کے ساتھ ساتھ تیزی اور تبدیلی بھی آتی جاے گی۔ اپوزیشن کو چاہئے کہ وہ ملک کو کمزور نہ کریں اور حکومت کو نکالنے کیلئے ان انڈین فنڈڈ مذہبی عناصر کی مدد ہرگز نہ لیں جن کا مقصد اپنے بڑوں کے اس قول کو پورا کرنا ہے کہ پاکستان بنانے کے پاپ میں ان کا کوی حصہ نہیں ۔
اگر کسی کو یاد ہو تو عمران خان نے یہ بیان دیا تھا کہ اس کی حکومت کو پے در پے ناکامیوں اور بدترین پرفارمنس کے بعد اب آخری چھ ماہ دیئے گئے ہیں ۔ لگتا ہے کہ چھ ماہ بھی زیادہ تھے لہذا فوج نے تین ماہ بعد ہی اپنی پوزیشن واضح کردینی ضروری سمجھی ہے۔
حکومت کے نکمے اور نااہل وزرا اعلی و منسٹر صاحبان کی سپورٹ کرنے سے فوج خود بدنام ہورہی تھی۔ کرپشن یہ لوگ کررہے تھے اور نام فوج کا بدنام ہورہا تھا۔ جن مذہبی عناصر کو ن لیگ کے خلاف کھڑا کیا گیا تھا وہ تو فوج اور ریاست کے ہی نافرمان نکلے اور ملک کیلئے خطرہ بن گئے تھے لہذا وہ پالیسی بھی رد کردی گئی اور اب ان کو ان کی شرانگیزی کا نہایت سخت جواب دیا جاے گا۔ اول تو یہ عناصر بغیر سرپرستی کے کوی شورش برپا ہی نہیں کرتے مگر پھر بھی کسی کا دماغ گھوما تو اس کو ڈنڈا دے کر داتا دربار چوک میں نسب کردیاجاے گا
حکومت نے اعلی پولیس و محکمہ جاتی افسران کو پے در پے ٹرانسفر کرکے بہت بڑی حماقت اور ناتجربہ کاری کا ثبوت دیا ہے اس سے تمام ملک بالخصوص سب سے بڑے صوبے پنجاب کا نظام درہم برہم ہوچکا ہے۔ کوی چیک اینڈ بیلنس نہیں رہا، محکمے کے ہیڈ ہی نہ ہوں تو نچلا سٹاف جو پہلے ہی ہڈحرام ہوچکا ہے بالکل ہی ہاتھ چھوڑ کر بیٹھ جاے گا، بے دھڑک رشوت طلب کی جانے لگی ہے اور مجرموں کی سرپرستی کرنے والے پولیس افسران بھی اب شیر ہوگئے ہیں, افسران کے دفاتر میں پوسٹ کے ڈھیرلگ چکے ہیں جنہیں کھول کر دیکھنے والا بھی کوی نہیں کیونکہ کسی کو دو ماہ سے زیادہ مستقل نہیں کیا جاتا، چوری کی واراتیں دو سو گنا بڑھ گئی ہیں اور اب ڈاکو اتنے دلیر ہوگئے ہیں کہ عورتوں کو ریپ بھی کرنے لگ گئے ہیں۔ عثمان بزدار نے تو مزہبی طبقے کو خوش کرنے کیلئے انہیں کھلی چھٹی دے دی ہے اور دیوبندی مولوی خاص کر طاہر اشرفی جیسے انڈین فنڈڈ مولوی براہ راست بیوروکریٹس اور پولیس افسران سے مل کر اپنے مخالفین کو اندر کروانے میں لگے ہوے ہیں
ٹینڈے کے منہ والے شہباز گل نے موٹروے ریپ کیس میں عثمان بزدار کو جب ایڈوانس میں مبارک دی تو سارا ملک اس پر تھو تھو کرنے لگا جس کا اثر فوج نے بھی محسوس کیا کہ کیوں وہ ایسے بے حیا اور عقل سے عاری لوگوں کی حمایت کرکے بدنامی مول لے رہے ہیں جنہیں اتنی بھی عقل و شعور نہیں کہ خاتون کا ریپ ناکام کروانے کی مبارکباد تو بنتی تھی مگر ریپ ہونے کے بعد مبارکین دینا یوں لگتا ہے جیسے ریپ ہونے کی مبارکباد دی جارہی ہو؟ مزید یہ کہ خاتون کا ریپ کرنے والا مجرم بھی ابھی تک مفرور ہے۔
سرکاری خرچ پر وزرا اعلی کے عمرے اور پے در پے اسلامی بل بھی حکومت کے کسی کام نہیںآے بلکہ فرقہ ورانہ نفرت کو دوبارہ ابھار دیا گیا ۔ یزید امیر کا نعرہ نگانے والوں پر توہین آل رسول کا کوی پرچہ نہیں کاٹا گیا حالانکہ یزید کے ان لعنتی پیروکاروں کو سنگسار کر دیا جاتا تو بھی کم تھا ۔ آج حکمرانوں کی بدترین انتظامی صلاحیتوں کو جانچنے کے بعد فوج نے ان کی حمایت ترک کردی ہے تو کوی غلط نہیں کیا۔
ہم بھی فوج کو اپنی اس بات پر قائم رہنے اور اپنے ادارے کے اندر موجود کرپٹ لوگوں کو پکڑنے اور انہیں نشان عبرت بنانے نیز دھشت گردوں کی سرپرستی کرنے والوں کو فوج سے نکالنے کا مشورہ دیں گے تاکہ کوی اس منظم اور ملکی سلامتی کے لئے انتہای اہم ادارے کی طرف انگلی نہ اٹھا سکے
فوج اگر سیاست میں دخل انداز ہوتی رہی ہے تو اس کا خمیازہ بھی بھگت لیا کیونکہ آج عوام کے دلون میں فوج کی وہ عزت نہیں جو جنرل ضیا کے دور سے پہلے تھی
patwariyon ki chooti chooti khushyaan....
 

Afraheem

Senator (1k+ posts)


آپ سمجھے نہیں شیر صاب کی پریشانی کا سبب . وہ اپنے خطبے میں یہ ارشاد فرما رہے ہیں کہ آرمی نے ان کے غدار ببڑ شیڑ اور اپوزیشن کے سڑ پڑ سے دست شفقت اٹھا کڑ اب ان کے پچھواڑوں میں تن دیا ہے اسی لیے اب وہ عجیب وغڑیب قسم کی آوازیں نکال ڑہے ہیں اوڑ مافوق الفطڑت حڑکتیں کڑ ڑہے ہیں

دیکھو دیکھو کون آیا شیڑ آیا شیڑ آیا
دیکھو دیکھو کون آیا فوجی ڈنڈا شیڑ دے اندڑ آیا
Yaar maza aa gya
 

Moula Jutt

Minister (2k+ posts)
پٹواری اور عقل۔ کا ایک دوسرے سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔
اب اس ڈنگر سے کوئی پوچھے کہ ساری سیاست بوٹ میں لیٹ کر کرنے والے لوہار کا یہی تو رونا تھا اپنی تقریر آف بکواسیات میں کہ دست شفقت کیوں اٹھا لیا۔
اور انہیوں نے بتا دیا کہ اب دست شفقت نہیں تمھاری اور تمھاری بدچلن سپتری کی ملک اور عوام دشمن حرکتوں کی وجہ سے اب بازو تمھارے پچھواڑے میں جائے گا۔ ۔
بڑی موجیں کروا دیں ایک نااھل اور فراڈیئے سانپ شریف کو۔
 

aqeel_786

MPA (400+ posts)
فوج نے حکمرانوں پر دست شفقت رکھا ہوا تھا تبھی اٹھانے کی بات کی گئی ہے، تمام پارٹیوں کے لیڈرز کو بلوا کر بتا دیا گیا ہے کہ آج کے بعد ہماری طرف سے اس حکومت کو ہرگز سپورٹ نہیں کیا جاے گا۔ آپ سب کیلئے میدان ایک جیسا کھلا ہے۔
فوج کا یہ قدم ایک اور وجہ سے بھی ہے۔ لداخ میں چین انڈیا جنگ کسی بھی وقت شروع ہوسکتی ہے اور یہ بھی امکان ہے کہ اس سے پہلے انڈیا اپنی خفت چھپانے کیلئے پاکستان پر کوی جنگ وارد کردے۔ ان خطرناک ترین حالات میں فوج اپنی تمام تر توجہ دشمن کی طرف کرنا چاہتی ہے کیونکہ چین انڈیا جنگ میں ہماری ڈیوٹی سیاچن کو انڈین فوج سے پاک کرنے کی لگ چکی ہےچاہے اس کیلئے کتنی بھی قربانیاں دینی پڑیں سیاچن کی خاطر چین لداخ میں سارا پلان کررہا ہے اور مجھے یقین ہے کہ سیاچن چھڑوانے کیلئے پلاننگ ہوچکی ہوگی۔
آرمی چیف کی ملاقات کے بعد اپوزیشن نے بھی اپنا لائحہ عمل ترتیب دے لیا ہے جسمیں وقت کے ساتھ ساتھ تیزی اور تبدیلی بھی آتی جاے گی۔ اپوزیشن کو چاہئے کہ وہ ملک کو کمزور نہ کریں اور حکومت کو نکالنے کیلئے ان انڈین فنڈڈ مذہبی عناصر کی مدد ہرگز نہ لیں جن کا مقصد اپنے بڑوں کے اس قول کو پورا کرنا ہے کہ پاکستان بنانے کے پاپ میں ان کا کوی حصہ نہیں ۔
اگر کسی کو یاد ہو تو عمران خان نے یہ بیان دیا تھا کہ اس کی حکومت کو پے در پے ناکامیوں اور بدترین پرفارمنس کے بعد اب آخری چھ ماہ دیئے گئے ہیں ۔ لگتا ہے کہ چھ ماہ بھی زیادہ تھے لہذا فوج نے تین ماہ بعد ہی اپنی پوزیشن واضح کردینی ضروری سمجھی ہے۔
حکومت کے نکمے اور نااہل وزرا اعلی و منسٹر صاحبان کی سپورٹ کرنے سے فوج خود بدنام ہورہی تھی۔ کرپشن یہ لوگ کررہے تھے اور نام فوج کا بدنام ہورہا تھا۔ جن مذہبی عناصر کو ن لیگ کے خلاف کھڑا کیا گیا تھا وہ تو فوج اور ریاست کے ہی نافرمان نکلے اور ملک کیلئے خطرہ بن گئے تھے لہذا وہ پالیسی بھی رد کردی گئی اور اب ان کو ان کی شرانگیزی کا نہایت سخت جواب دیا جاے گا۔ اول تو یہ عناصر بغیر سرپرستی کے کوی شورش برپا ہی نہیں کرتے مگر پھر بھی کسی کا دماغ گھوما تو اس کو ڈنڈا دے کر داتا دربار چوک میں نسب کردیاجاے گا
حکومت نے اعلی پولیس و محکمہ جاتی افسران کو پے در پے ٹرانسفر کرکے بہت بڑی حماقت اور ناتجربہ کاری کا ثبوت دیا ہے اس سے تمام ملک بالخصوص سب سے بڑے صوبے پنجاب کا نظام درہم برہم ہوچکا ہے۔ کوی چیک اینڈ بیلنس نہیں رہا، محکمے کے ہیڈ ہی نہ ہوں تو نچلا سٹاف جو پہلے ہی ہڈحرام ہوچکا ہے بالکل ہی ہاتھ چھوڑ کر بیٹھ جاے گا، بے دھڑک رشوت طلب کی جانے لگی ہے اور مجرموں کی سرپرستی کرنے والے پولیس افسران بھی اب شیر ہوگئے ہیں, افسران کے دفاتر میں پوسٹ کے ڈھیرلگ چکے ہیں جنہیں کھول کر دیکھنے والا بھی کوی نہیں کیونکہ کسی کو دو ماہ سے زیادہ مستقل نہیں کیا جاتا، چوری کی واراتیں دو سو گنا بڑھ گئی ہیں اور اب ڈاکو اتنے دلیر ہوگئے ہیں کہ عورتوں کو ریپ بھی کرنے لگ گئے ہیں۔ عثمان بزدار نے تو مزہبی طبقے کو خوش کرنے کیلئے انہیں کھلی چھٹی دے دی ہے اور دیوبندی مولوی خاص کر طاہر اشرفی جیسے انڈین فنڈڈ مولوی براہ راست بیوروکریٹس اور پولیس افسران سے مل کر اپنے مخالفین کو اندر کروانے میں لگے ہوے ہیں
ٹینڈے کے منہ والے شہباز گل نے موٹروے ریپ کیس میں عثمان بزدار کو جب ایڈوانس میں مبارک دی تو سارا ملک اس پر تھو تھو کرنے لگا جس کا اثر فوج نے بھی محسوس کیا کہ کیوں وہ ایسے بے حیا اور عقل سے عاری لوگوں کی حمایت کرکے بدنامی مول لے رہے ہیں جنہیں اتنی بھی عقل و شعور نہیں کہ خاتون کا ریپ ناکام کروانے کی مبارکباد تو بنتی تھی مگر ریپ ہونے کے بعد مبارکین دینا یوں لگتا ہے جیسے ریپ ہونے کی مبارکباد دی جارہی ہو؟ مزید یہ کہ خاتون کا ریپ کرنے والا مجرم بھی ابھی تک مفرور ہے۔
سرکاری خرچ پر وزرا اعلی کے عمرے اور پے در پے اسلامی بل بھی حکومت کے کسی کام نہیںآے بلکہ فرقہ ورانہ نفرت کو دوبارہ ابھار دیا گیا ۔ یزید امیر کا نعرہ نگانے والوں پر توہین آل رسول کا کوی پرچہ نہیں کاٹا گیا حالانکہ یزید کے ان لعنتی پیروکاروں کو سنگسار کر دیا جاتا تو بھی کم تھا ۔ آج حکمرانوں کی بدترین انتظامی صلاحیتوں کو جانچنے کے بعد فوج نے ان کی حمایت ترک کردی ہے تو کوی غلط نہیں کیا۔
ہم بھی فوج کو اپنی اس بات پر قائم رہنے اور اپنے ادارے کے اندر موجود کرپٹ لوگوں کو پکڑنے اور انہیں نشان عبرت بنانے نیز دھشت گردوں کی سرپرستی کرنے والوں کو فوج سے نکالنے کا مشورہ دیں گے تاکہ کوی اس منظم اور ملکی سلامتی کے لئے انتہای اہم ادارے کی طرف انگلی نہ اٹھا سکے
فوج اگر سیاست میں دخل انداز ہوتی رہی ہے تو اس کا خمیازہ بھی بھگت لیا کیونکہ آج عوام کے دلون میں فوج کی وہ عزت نہیں جو جنرل ضیا کے دور سے پہلے تھی
Babar sher bhai aap ki sab batain thik hai fauj nay dast-e-shafqat bi utha liya hai hakumat se aur sub kuch lakin is sab ke bajwood nawaz sharif ka imran hakoomat se ziada fauj se ilanne jung ki waja keya bani. Plz is pe bi roshni daliye ga aap ke tajaziye ka intzar rehta hai. Siasat.pk ki khuskismati hai ke aap jaise itna bara tajziyakar muft main yahan kaam kar reha hai warna TV pe hotay lakhoon kamatay.
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
پٹواری اور عقل۔ کا ایک دوسرے سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔
اب اس ڈنگر سے کوئی پوچھے کہ ساری سیاست بوٹ میں لیٹ کر کرنے والے لوہار کا یہی تو رونا تھا اپنی تقریر آف بکواسیات میں کہ دست شفقت کیوں اٹھا لیا۔
اور انہیوں نے بتا دیا کہ اب دست شفقت نہیں تمھاری اور تمھاری بدچلن سپتری کی ملک اور عوام دشمن حرکتوں کی وجہ سے اب بازو تمھارے پچھواڑے میں جائے گا۔ ۔
بڑی موجیں کروا دیں ایک نااھل اور فراڈیئے سانپ شریف کو۔
کسی ڈنگر کھوتے کو سمجھانا آسان مگر چوتئے کو سمجھانا مشکل ہوتا ہے پھر بھی،،،،،تمہارا لیڈر دو مہینے کنٹینر پر انگلی کے انتظار میں لٹکا رہا، اسی انگلی نے اسے اقتدار دیا تھا، کل کو تمہارا لیڈر بوٹ چاٹنے کی بجاے عوامی طاقت کو اہمیت دینے لگے تو ہم اس کی غیر مشروط حمایت کریں گے
نوازشریف ضیاالحق کی اشیرواد سے آگے آیا مگر پھر اس نے سمجھ لیا کہ یہ راستہ غلط تھا لہزا اس کو بوٹ نہ چاٹنے کی سزا دی جارہی ہے
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
Babar sher bhai aap ki sab batain thik hai fauj nay dast-e-shafqat bi utha liya hai hakumat se aur sub kuch lakin is sab ke bajwood nawaz sharif ka imran hakoomat se ziada fauj se ilanne jung ki waja keya bani. Plz is pe bi roshni daliye ga aap ke tajaziye ka intzar rehta hai. Siasat.pk ki khuskismati hai ke aap jaise itna bara tajziyakar muft main yahan kaam kar reha hai warna TV pe hotay lakhoon kamatay.
مجھے معاف کرو بھای کیا غلطی ہوگئی کہ آپ یوں میٹھی میٹھی طنز کرنے لگے؟ اگر کسی کی کرپشن کو بے نقاب کرتا ہوں تو آپ کو ناپسند ، اگر کسی کو اپنے اختیارات سے باہر نہ جانے کا کہیں تو آپ کو پھر ناپسند،،،آخر کیا کریں، عوام کہاں جائیں؟
سارے کے سارے فوج میں بھرتی سے بھی رہے؟
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
او بھائی صاحب وہاں پہ تو سب کو بلا کے چپیڑیں ماری گئی ہیں۔اگر فوج حکومت کے ساتھ ہے تو اسے اور کس حکومت کے ساتھ ہونا چاہیے؟تنزانیہ یا بھوٹان کی حکومت کے ساتھ؟فوج بطور ادارہ بہت عرصے سے یہ کوشش کرتا رہا ہے کہ سیاست میں دخل اندازی نہ کرے مگر اکثر سویلین لیڈرز ہی فوج کو پنجاب پولیس بنانے کی کوشش شروع کردیتے ہیں جس کا ردعمل آنا فطری ہوتا ہے۔
جنرل آصف نواز بالکل غیر سیاسی جنرل تھے ان کے ساتھ نواز شریف کا پھڈا کس بات پہ تھا؟جنرل جہانگیر کرامت جو بالکل ہی غیر سیاسی اور پیشہ ور فوجی تھے ان کے ساتھ کس کی لڑائی ہوئی تھی؟جنرل کاکڑ جن کی سارے سیاستدان اس وجہ سے عزت کرتے ہیں کہ کھلا موقع ملنے کے باوجود اقتدار سے دور رہے،ان کے ساتھ کیوں تلخی ہوئی تھی نواز شریف کی؟؟؟؟کیا یہ سب غیر سیاسی جنرل غلط اور نواز شریف ہی صحیح تھا؟؟؟
جنرل باجوہ نے تو ان کو بلا کے یہی کہا تھا کہ آپ لوگ منافق ہو سامنے بیانات دیتے ہو اور پیٹھ پیچھے میسیجز کرتے ہو کہ ملاقات کرنی ہے؟اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی واضح کردیا کہ اصلاحات کریں تاکہ اگلا الیکشن اس سے بھی بہتر ہوسکے اور اپنے زاتی مفاد کی جنگ سے باہر نکل کے ملک کے بارے میں سوچنے کے لیے کہا انہوں نے۔اس کو دست شفقت اٹھانا کہتے ہیں تو حکومت بھی یہی چاہے گی۔
اوہو، میں بھی کہوں سب کے منہ سرخ کیوں تھے اب اندر موجود بندے نے بتا دیا ہے کہ دراصل آرمی چیف اور دیگر اہم ملٹری قیادت نے اپوزیشن کو خوددعوت پر بلوا کر پرتکلف ڈنر کھلایا جس کے بعد کئی گھنٹے تک انہیں چپیڑیں ماری گئی تھیں حالانکہ چپیڑ مارنی ہو تو کسی بھی چوراہے میں نقاب پوش آکر بندے کی اچھی خاصی دھلای کردیتے ہیں