Youth taken to India for job loses liver instead

Geek

Chief Minister (5k+ posts)
10377070_757225374352496_611174551172785652_n.png


عادل زیب جب انڈیا سے اپنے 'تلاشِ ملازمت ٹرپ' کے بعد آبائی شہر مانسہرہ پہنچا تو اس کے پاس ملازمت تو نہ تھی ہاں لیکن اس کے کزن نے اس ٹرپ کے ذریعے بہت سا پیسہ کمایا۔


20 سالہ عادل اپنے ہندوستان ٹرپ کے دوران ملازمت تو نہ حاصل کر سکا ، لیکن اپنے کزن کی مہربانی سے اپنے جگر کا 75 فیصد حصہ گنوا بیٹھا ہے، جہاں ملازمت کا جھانسا دے کر انڈیا میں عادل کے جگر کا ٹرانسپلانٹ کردیا گیا۔


پولیس ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ عادل کے والد جہانزیب کی مدعیت میں اس کے کزن جاوید کے والد تاج محمد اور تاج کے بھتیجے بابر پرویز کو اسلامی سزا ؤں کی شق برائے جسمانی تکلیف پی پی سی 334 کے تحت گرفتار کرلیا گیا ہے۔


آبپارہ پولیس اسٹیشن میں جہانزیب کی جانب سے درج کرائی گئی ایف آئی آر کے تحت ابتدائی تحقیقات کے مطابق یکم نومبر کو جب عادل اپنے انڈیا کے خوفناک ٹرپ کے بعد اسلام آباد پہنچا تو اس کے پیٹ پر ٹانکوں کے نشانات موجود تھے، جبکہ اس کے پاسپورٹ پر ہندوستان میں داخلے کی تاریخ یکم اکتوبر اور روانگی کی تاریخ پر 29 نومبر کی مہر لگی ہوئی تھی۔


عادل فیڈرل گورنمنٹ سروسز ہسپتال اسلام آباد میں زیرِ علاج ہے، جہاں ڈاکڑوں کا کہنا ہے کہ اب اس کی حالت خطرے سے باہر ہے اور اسے ڈسچارج کیا جا سکتا ہے۔


میڈیکل بورڈ کا کہنا ہے کہ عادل کے جگر کا 75 فیصد حصہ نکالا جا چکا ہے۔


پولیس نے ملزمان کی تلاش شروع کردی ہے، جبکہ ایک پولیس آفیسر کے مطابق ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ 'عادل کا زندہ بچ جانا کسی معجزے سے کم نہیں'۔


عادل نے پولیس کو بتایا کہ 'اسے اس کے کزن جواد اور اس کے والد تاج نے ملازمت کے لیے ہندوستان جانے کا جھانسا دیا اور بقول ان کے انڈیا میں سیاحت کے شعبے میں بہت سا پیسہ کمایا جا سکتا ہے'۔


'میں 29 ستمبر کو ان کے گھر اسلام آبا د پہنچا ، جہاں انھوں نے ویزے کے لیے مجھ سے میرا پاسپورٹ لے لیا اور مجھے جوس پینے کے لیے دیا، جسے پی کر مجھ پر غنودگی طاری ہوگئی'۔


'میں لوگوں کی آوازیں تو سن سکتا تھا تاہم نہ کچھ بول سکتا تھا ور نہ ہی حرکت کر سکتا تھا'۔


عادل کے مطابق 'اس کے بعد مجھے لاہور لے جایا گیا اور وہاں سے ہم نئی دہلی کے لیے روانہ ہو گئے'۔


'جب مجھے ہوش آیا تو میں نے خود کو فورٹس ہسپتال ، نئی دہلی میں پایا، جہاں دو میاں بیوی اپنی بیٹی کے ساتھ موجود تھے اور انھوں نے ہی میرا اور میرے دونوں کزنز جواد اور بابر کا خرچہ برداشت کیا تھا'۔


'مجھے کہا گیا کہ اپنا منہ بند رکھنا ورنہ ہندوستانی پولیس غیر قانونی طور پر ہندوستان آنے کے جرم میں گرفتار کرلے گی، کیونکہ میرا پاسپورٹ بھی ان کے قبضہ میں تھا'۔


عادل کے مطابق 10 اکتوبر کو مجھے علم ہوا کہ مجھے ایک پاکستانی خاتون کے لیے جگر ٹرانسپلانٹ کی غرض سے لایا گیا ہے، جس کے ماں باپ سارا وقت میرے ساتھ رہے اور میں ڈاکٹروں کے سامنے بھی گرفتاری کے ڈر سے اپنا منہ نہ کھول سکا '۔


'12 اکتوبرکو میرا آپریشن ہوا اوراس کے بعد مجھے جہاز میں لاہور بھیج دیا گیا ، میرے ساتھ میرے کزنز بھی تھے'۔


عادل کے مطابق اسے جگر حاصل کرنے والے جوڑے کے بارے میں کچھ علم نیں سوائے اس کے وہ پاکستانی تھے۔


'29 اکتوبر کو لاہور پہنچ کر میرے کزنز مجھے ایئر پورٹ پر ہی چھوڑ کر فرار ہوگئے'۔


'آپریشن کی وجہ سے نقاہت اور جیب میں پیسہ نہ ہونے کی وجہ سے میں نے دو دن تک بھیک مانگ کر پیسہ جمع کیا تاکہ اسلام آباد پہنچ سکوں اور پھر وہاں سے اپنے گھر مانسہرہ فون کیا'۔


ایک پولیس آفیسر کے مطابق عادل کا کہنا ہے کہ اس کے کزنز نے جگر ٹرانسپلانٹ کے عوض پندرہ لاکھ روپے حاصل کیے ہیں۔


عادل کے والد جہانزیب کا کہنا ہے کہ عادل کو نشہ آور چیز پلا کرکسی 'کرنل صاحب' کے پاس لے جایا گیا اور پھر وہاں سے ہندوستان لے جا کر اس کا جگر نکال لیا گا۔


جہانزیب کا کہنا ہے کہ جواد کا کزن بابر کراچی کا رہائشی ہے اور اس جرم میں برابر کا شریک ہے۔

http://www.dawnnews.tv/news/1012524​

Youth taken to India for job loses liver instead


Young Adil Zaib is back in his hometown Mansehra from a job hunting trip to India . But the cousin who took him there made big money.


Poor Adil, 20, lost 75 per cent of his liver in the deal, Dawn learnt from police officials in the know of his weird story.


They said police had arrested Taj Mohammad, father of the cousin Jawad, after Adils father Jahan Zaib filed a case against them, and Babar Pervaiz, a nephew of Taj, under PPC 334 that deals with Islamic punishments for bodily hurt.


Preliminary investigations into the FIR registered by Jahan Zaib with the Aabpara police on November 1, the day his son reached Islamabad from his horrible trip to India, found stitches on Adils abdomen and his passport bore entry and exit dates of October 1 and October 29, stamped at New Delhi airport.


Police went after the nominated accused when a medical board suggested 75 per cent of Adils liver had been removed.


Adil was put in the Federal Government Services Hospital in Islamabad where doctors restored his health to the point he could be discharged safely.


His survival is a miracle, a police officer quoted the doctors as saying.


Before leaving for home, Adil told police that he fell for the offer of his uncle Taj and cousin Jawad to go hunting for a drivers job in India.


I reached their house in Islamabad on September 29. I was told we would earn lot of money in India where tourism is booming, he said.


They took my passport to get the visa and served me a juice that made me dizzy, as if I was under anaesthesia. I could hear people but could not move or speak myself, he said, adding that they took him to Lahore and flew him to New Delhi as a patient.


When I regained consciousness I learnt I was lying in Fortis Hospital of New Dehli, where a couple with their daughter bore our expenses mine and the two accused (Jawad and Babar).


I was told to keep my mouth shut otherwise the Indian police would throw me into jail for illegal entry, as my passport was with them.


On October 10, I was informed that I was brought to India for liver transplant for a Pakistani woman. Her parents remained by my side all the time I did not open my mouth before the doctors for fear of arrest.


On October 12, I was operated upon for the transplantation. I did not know the identity of the recipient of my liver or the couple except that they were Pakistanis. I remained in the hospital till I was flown back to Lahore with the accused, Adil said.


On reaching Lahore on October 29, he said the accused cousins just abandoned him at the airport. Weak from the operation and with no money in his pocket, he said he begged and borrowed for two days to reach Islamabad and phoned his family in Mansehra to come to his help.


A police officer said that according to Adil, his cousins got Rs1.5 million from the family of the recipient of his liver.


My son was drugged and taken to a man his cousin addressed as colonel sahib and then to India where his liver was removed, said Jahan Zaib, adding that Jawads cousin (Babar) lived in Karachi and was an accomplice.


Published in Dawn, November 19th, 2014
 

gZionist

Banned
wow. Typical white lies

The donor was paid money to give some part of liver to another pakistani patient. He probably received less that expected & hence the mess up!

There is no way a PAkistani can get job in India
 

Back
Top