haan ji aik baar woh challa gaya to kisi ka baap bi usy wapis nhi laa sakta.. Hussian Haqqani nhi aaya yeh to phir Ex Generel hai.... or woh bi 10 saala khakumat karny walla. saala
سابق فوجی حکمران اپنے نام کو ایگزٹ کنٹرول لسٹ سےہٹانے کےلیےسندھ ہائی کورٹ سے رجوح کیا تھا
پاکستانی حکومت کا کہنا ہے وہ غداری کے مقدمے کا سامنے کرنے والےسابق فوجی صدر پرویز مشرف کو ملک سے جانے کی اجازت نہیں دیں لے گے لیکن ان کی والدہ کو پاکستان لانے کے لیے انتظامات کرنے کے لیے تیار ہے۔وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر سابق فوجی صدر پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کر رکھا ہے۔ وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات اور وزیر اعظم کے ترجمان پرویز رشیدنے جمعہ کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ وزیر اعظم سابق صدر پرویز مشرف کی والدہ کو پاکستان لانے کے لیے خصوصی طیارہ یا ایئر ایمبولینس بھیجنے کے لیے تیار ہیں۔پرویز رشید نے بیان میں کہا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کو ملک سے باہر نہیں جانے دیا جائے گا اور ان کے مستقبل کا فیصلہ ملک کی آزاد عدلیہ کرے گی۔انہوں نے کہا: پرویز مشرف سے پہلے کبھی کوئی ڈیل ہوئی ہے اور نہ ہی اب کریں گے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ خصوصی طیارہ یا ایئر ایمبولینس کی پیشکش کا مقصد ہے کہ پرویز مشرف کی والدہ کا علاج پاکستان میں ہو سکے اور وہ اپنے صاحبزادے کے ساتھ رہ سکیں۔وزیر اعظم کے ترجمان کے بیان میں مزید کہا گیا ہے حکومتِ پاکستان ان کے علاج معالجے کے لیےتمام تر سہولیات بہم پہنچائے گی۔ ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں
ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں نام شامل کیے جانے کے خلاف سابق صدر پرویز مشرف نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں یہ موقف اختیار کیاگیا تھا کہ پرویز مشرف کی والدہ دبئی میں علیل ہیں اس لیے وہ اُن کی عیادت اور علاج معالجے کے لیے بیرون ملک جانا چاہتے ہیں۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ وفاقی حکومت پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمے میں تمام شواہد عدالت ہی میں پیش کرے گی۔یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر سابق فوجی صدر پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیا تھا۔ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں نام شامل کیے جانے کے خلاف سابق صدر پرویز مشرف نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں یہ موقف اختیار کیاگیا تھا کہ پرویز مشرف کی والدہ دبئی میں علیل ہیں اس لیے وہ اُن کی عیادت اور علاج معالجے کے لیے بیرون ملک جانا چاہتے ہیں۔تاہم عدالت نے یہ کہہ کر اس درخواست کو نمٹا دیا تھا کہ چونکہ وفاقی حکومت نے پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیا تھا اس لیے وہی اُن کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے مجاز ہے۔ملک کے موجودہ وزیر اعظم میاں نواز شریف کے والد جب وفات پا گئے تھے تو اُس وقت وہ سعودی عرب میں مقیم تھے اور پرویز مشرف اقتدار میں تھے تو اُنھوں نے شریف برادران کو اپنے والد کے جنازے میں شرکت کرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔