ماں کا دودھ پینے والے بچے زیادہ ذہین ہوتے ہیں
برازیل میں طویل عرصے تک کی گئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ ماں کا دودھ پینے والے بچے دیگر بچوں کے مقابلے میں زیادہ ذہین ہوتے ہیں۔اس تحقیق کے دوران زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے تقریباً 3500 بچوں کا جائزہ لیا گیا۔جائزے سے پتہ چلا کہ جن بچوں نے بچپن میں زیادہ دیر ماں کا دودھ پیا تھا آئی کیو ٹیسٹ میں ان کی کارکردگی دیگر بچوں کے مقابلے میں کہیں بہتر رہی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس تحقیق کے نتائج حتمی نہیں لیکن اس سے اس موجودہ صلاح کو تقویت ملتی ہے کہ بچوں کو کم از کم چھ ماہ تک ماں کا دودھ پلانا چاہیے۔
لینسٹ گلوبل ہیلتھ نامی طبی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ماں کے دودھ پینے کے علاوہ بھی کسی بچے کی ذہانت پر بہت سے دیگر عوامل بھی اثرانداز ہوتے ہیں۔برازیل کی فیڈرل یونیورسٹی آف پیلوٹاس سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر برنارڈو لیسا ہورٹا کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق آپ کو معاشرے کے مختلف طبقات میں ماؤں کے دودھ پلانے کے رجحان کے بارے میں بھی دلچسپ حقائق پیش کرتی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اس سے واضح ہوا ہے کہ جہاں متوسط اور غریب طبقوں میں یہ چلن عام ہے وہیں تعلیم یافتہ اور امیر طبقے کی مائیں اکثر اوقات اپنے بچوں کو دودھ نہیں پلانا چاہتیں۔تاہم معاشرتی طبقے سے قطع نظر زیادہ تر بچوں کو کچھ نہ کچھ عرصے کے لیے ماں کا دودھ پینے کو ملا اور یہ مدت دو سے تین ہفتوں سے ایک برس تک تھی۔
تحقیق کے مطابق وہ بچے جنہوں نے زیادہ دن تک ماں کا دودھ پیا وہ بڑے ہو کر ذہانت کے امتحان میں زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے دکھائی دیے۔ ایسے افراد کے زیادہ تعلیم اور بہتر تنخواہ حاصل کرنے کے امکانات بھی زیادہ تھے۔ڈاکٹر ہورٹا کے مطابق ماں کے دودھ میں موجود فیٹی ایسڈز ذہن کی نشوونما کے لیے کلیدی کردار ادا کرتے ہیں اور یہ ممکنہ طور پر بچوں کی ذہانت کی وجہ ہے۔
تاہم ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس تحقیق کے نتائج اس خیال کی مکمل تصدیق نہیں کرتے اور ذہانت اور ماں کا دودھ پینے کے درمیان کسی تعلق کو ثابت کرنے کے لیے مزید تحقیق درکار ہے۔انگلینڈ میں صحتِ عامہ کے قومی ڈائریکٹر کیون فینٹن کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ماں کا دودھ پینا بچوں کے لیے فائدہ مند ہے اور اس سے بچپن میں سانس اور معدے کے انفیکشن کا امکان کم ہوتا ہے۔تاہم انہوں نے کہا پبلک ہیلتھ انگلینڈ کا مشورہ صرف یہی ہے کہ چھ ماہ تک بچے کو ماں کا دودھ پلانا اس کی صحت کے لیے بہتر ثابت ہوتا ہے۔
ماں کے دودھ کے مزید فوائد: ایک تحقیق
آکسفورڈ کی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ چار ماہ تک ماں کا دودھ پینے والے بچوں میں صحت کے مسائل کم ہوتے ہیں۔اس ریسرچ میں دس ہزار ماؤں اور ان کے بچوں کو شامل کیا گیا تھا۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ماں کا دودھ ماں اور بچے کے درمیان بہتر تعلق کو فروغ دیتا ہے۔اس تحقیق میں شامل ہونے والی مائوں سے کہا گیا کہ وہ پانچ برس کی عمر سے اپنے بچوں کی حرکتوں اور رویے کا جائزہ لیں جس میں جھوٹ بولنا، چوری کرنا، بے چینی، بے اطمینانی اورماں کے ساتھ چپکے رہنا شامل ہیں۔
ماں کا دودھ پینے والے صرف چھ فیصد بچوں میں مسائل نظر آئے جبکہ جن بچوں نے فارمولا دودھ پیا تھا ان میں 16 فیصد بچوں میں مسائل دیکھے گئے۔اس تحقیق کی سربراہ ماریہ کوئگلی کا کہنا تھا کہ تحیق نے ماں کے دودھ کے مزید فوائد کو اجاگر کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ماں کے دودھ میں بڑی مقدار میں ایک خاص قسم کا ایسڈ ہوتا ہے جو بچوں دماغ اور اعصابی نظام کی نشو نما کے لیے بہت اہم ہے اور ایسے بچے بیمار بھی بہت کم پڑتے ہیں۔ماریہ کا کہنا تھا کہ چونکہ ماں کا دودھ ہینے والے بچے بیمار کم پڑتے ہیں اس وجہ سے دوسرے ماں کے ساتھ زیادہ نزدیک رہنے کے سبب بھی ان کے رویے میں مثبت اثرات پڑتے ہیں۔
بحوالہ نوائے وقت
برازیل میں طویل عرصے تک کی گئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ ماں کا دودھ پینے والے بچے دیگر بچوں کے مقابلے میں زیادہ ذہین ہوتے ہیں۔اس تحقیق کے دوران زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے تقریباً 3500 بچوں کا جائزہ لیا گیا۔جائزے سے پتہ چلا کہ جن بچوں نے بچپن میں زیادہ دیر ماں کا دودھ پیا تھا آئی کیو ٹیسٹ میں ان کی کارکردگی دیگر بچوں کے مقابلے میں کہیں بہتر رہی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس تحقیق کے نتائج حتمی نہیں لیکن اس سے اس موجودہ صلاح کو تقویت ملتی ہے کہ بچوں کو کم از کم چھ ماہ تک ماں کا دودھ پلانا چاہیے۔
لینسٹ گلوبل ہیلتھ نامی طبی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ماں کے دودھ پینے کے علاوہ بھی کسی بچے کی ذہانت پر بہت سے دیگر عوامل بھی اثرانداز ہوتے ہیں۔برازیل کی فیڈرل یونیورسٹی آف پیلوٹاس سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر برنارڈو لیسا ہورٹا کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق آپ کو معاشرے کے مختلف طبقات میں ماؤں کے دودھ پلانے کے رجحان کے بارے میں بھی دلچسپ حقائق پیش کرتی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اس سے واضح ہوا ہے کہ جہاں متوسط اور غریب طبقوں میں یہ چلن عام ہے وہیں تعلیم یافتہ اور امیر طبقے کی مائیں اکثر اوقات اپنے بچوں کو دودھ نہیں پلانا چاہتیں۔تاہم معاشرتی طبقے سے قطع نظر زیادہ تر بچوں کو کچھ نہ کچھ عرصے کے لیے ماں کا دودھ پینے کو ملا اور یہ مدت دو سے تین ہفتوں سے ایک برس تک تھی۔
تحقیق کے مطابق وہ بچے جنہوں نے زیادہ دن تک ماں کا دودھ پیا وہ بڑے ہو کر ذہانت کے امتحان میں زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے دکھائی دیے۔ ایسے افراد کے زیادہ تعلیم اور بہتر تنخواہ حاصل کرنے کے امکانات بھی زیادہ تھے۔ڈاکٹر ہورٹا کے مطابق ماں کے دودھ میں موجود فیٹی ایسڈز ذہن کی نشوونما کے لیے کلیدی کردار ادا کرتے ہیں اور یہ ممکنہ طور پر بچوں کی ذہانت کی وجہ ہے۔
تاہم ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس تحقیق کے نتائج اس خیال کی مکمل تصدیق نہیں کرتے اور ذہانت اور ماں کا دودھ پینے کے درمیان کسی تعلق کو ثابت کرنے کے لیے مزید تحقیق درکار ہے۔انگلینڈ میں صحتِ عامہ کے قومی ڈائریکٹر کیون فینٹن کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ماں کا دودھ پینا بچوں کے لیے فائدہ مند ہے اور اس سے بچپن میں سانس اور معدے کے انفیکشن کا امکان کم ہوتا ہے۔تاہم انہوں نے کہا پبلک ہیلتھ انگلینڈ کا مشورہ صرف یہی ہے کہ چھ ماہ تک بچے کو ماں کا دودھ پلانا اس کی صحت کے لیے بہتر ثابت ہوتا ہے۔
ماں کے دودھ کے مزید فوائد: ایک تحقیق
آکسفورڈ کی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ چار ماہ تک ماں کا دودھ پینے والے بچوں میں صحت کے مسائل کم ہوتے ہیں۔اس ریسرچ میں دس ہزار ماؤں اور ان کے بچوں کو شامل کیا گیا تھا۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ماں کا دودھ ماں اور بچے کے درمیان بہتر تعلق کو فروغ دیتا ہے۔اس تحقیق میں شامل ہونے والی مائوں سے کہا گیا کہ وہ پانچ برس کی عمر سے اپنے بچوں کی حرکتوں اور رویے کا جائزہ لیں جس میں جھوٹ بولنا، چوری کرنا، بے چینی، بے اطمینانی اورماں کے ساتھ چپکے رہنا شامل ہیں۔
ماں کا دودھ پینے والے صرف چھ فیصد بچوں میں مسائل نظر آئے جبکہ جن بچوں نے فارمولا دودھ پیا تھا ان میں 16 فیصد بچوں میں مسائل دیکھے گئے۔اس تحقیق کی سربراہ ماریہ کوئگلی کا کہنا تھا کہ تحیق نے ماں کے دودھ کے مزید فوائد کو اجاگر کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ماں کے دودھ میں بڑی مقدار میں ایک خاص قسم کا ایسڈ ہوتا ہے جو بچوں دماغ اور اعصابی نظام کی نشو نما کے لیے بہت اہم ہے اور ایسے بچے بیمار بھی بہت کم پڑتے ہیں۔ماریہ کا کہنا تھا کہ چونکہ ماں کا دودھ ہینے والے بچے بیمار کم پڑتے ہیں اس وجہ سے دوسرے ماں کے ساتھ زیادہ نزدیک رہنے کے سبب بھی ان کے رویے میں مثبت اثرات پڑتے ہیں۔
بحوالہ نوائے وقت
- Featured Thumbs
- http://www.missionislam.com/health/mumsmilk.jpg
Last edited by a moderator: