عرب ملک اُردن میں مہنگائی اور بے روزگار ی کے خلاف عوام سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔جمعہ کے روز دارالحکومت عمان سمیت ملک کے بیشتر شہروں میں عوام کی بڑی تعداد نے مہنگائی پر قابو پانے میں ناکامی پر حکومت کے خلاف احتجاجی ریلیاں نکالیں اور وزیر اعظم محمد سمیر الرفاعی کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کی برطرفی کا مطالبہ کیا۔
العربیہ ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق جمعہ کو دارالحکومت عمان کے علاوہ ملک کے جنوب میں اضلع کرک، شمال میں اِربد میں کم ازکم چار ہزار افراد نے سڑکوں پر نکل کر سمیر الرفاعی کی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔العربیہ کے نامہ نگاروں کے مطابق احتجاجی مظاہروں میں ملک کی ایک بڑی سیاسی جماعت اخوان المسلمون اور مختلف پیشہ ور تنظیموں کی قیادت دکھائی نہیں دی حالانکہ قبل ازیں، مذہبی جماعتوں اور پیشہ ور انجمنوں کی جانب سے ملک گیر عوامی احتجاج کی حمایت کی گئی تھی۔ مظاہروں کا اہتمام بائیں بازو کی سوشل موومنٹ کی جانب سے کیاگیا۔ اخوان المسلمون کی جانب سے ملک میں اشیائے صرف کی قیمتوں میں اضافے پر قابو نہ پانے پرعمان پارلیمنٹ ہاٶس کے باہرایک احتجاجی کیمپ لگانے کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔
ملک میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے مکمل طور پر پُرامن رہے۔ اس دوران کہیں بھی پولیس اور مظاہرین کے درمیان کسی قسم کے تصادم کی اطلاعات نہیں آئیں۔
عمان میں جنرل سیکیورٹی کے ڈائریکٹر حسن ھزاع المجالی نے العربیہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "شاہ عبداللہ نے عوامی احتجاجی مظاہروں پرپولیس اورسیکیورٹی اداروں کو مظاہرین سے دوررہنے کی ہدایت کی تھی اوران کے ساتھ پرامن اندازمیں نمٹنے کو کہاتھا۔ المجالی کا کہنا تھا کہ عوام کو پرامن اندازمیں احتجاج کاحق دیا گیا ہے تاہم تخریب کاری کی کسی بھی کوشش کو سختی سے ناکام بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اور سیکیورٹی ادارے شہریوں اور سرکاری املاک کے تحفظ کے لیے الرٹ ہیں۔
ادھرنامہ نگاروں کے مراسلوں کے مطابق دارالحکومت عمان، ضلع الکرک، اربد، السلط اور لواءذیبان میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران بعض مقامات پر سادہ کپڑوں میں ملبوس پولیس اہلکاربھی موجود تھے۔
وزیر اعظم سمیر الرفاعی نے چند روزقبل اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے احتجاج کی کال پربعض اشیائے صرف کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا تھا۔ تاہم حکومت کا کہنا تھا کہ اشیائے صرف کی قیمتوں میں کمی کا اعلان مظاہروں کی کال کے تناظرمیں نہیں کیا گیا بلکہ صدر عبداللہ دوم کی ہدایت پر کیا گیاہے۔
Source:
http://www.alarabiya.net/articles/2011/01/15/133549.html
العربیہ ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق جمعہ کو دارالحکومت عمان کے علاوہ ملک کے جنوب میں اضلع کرک، شمال میں اِربد میں کم ازکم چار ہزار افراد نے سڑکوں پر نکل کر سمیر الرفاعی کی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔العربیہ کے نامہ نگاروں کے مطابق احتجاجی مظاہروں میں ملک کی ایک بڑی سیاسی جماعت اخوان المسلمون اور مختلف پیشہ ور تنظیموں کی قیادت دکھائی نہیں دی حالانکہ قبل ازیں، مذہبی جماعتوں اور پیشہ ور انجمنوں کی جانب سے ملک گیر عوامی احتجاج کی حمایت کی گئی تھی۔ مظاہروں کا اہتمام بائیں بازو کی سوشل موومنٹ کی جانب سے کیاگیا۔ اخوان المسلمون کی جانب سے ملک میں اشیائے صرف کی قیمتوں میں اضافے پر قابو نہ پانے پرعمان پارلیمنٹ ہاٶس کے باہرایک احتجاجی کیمپ لگانے کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔
ملک میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے مکمل طور پر پُرامن رہے۔ اس دوران کہیں بھی پولیس اور مظاہرین کے درمیان کسی قسم کے تصادم کی اطلاعات نہیں آئیں۔
عمان میں جنرل سیکیورٹی کے ڈائریکٹر حسن ھزاع المجالی نے العربیہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "شاہ عبداللہ نے عوامی احتجاجی مظاہروں پرپولیس اورسیکیورٹی اداروں کو مظاہرین سے دوررہنے کی ہدایت کی تھی اوران کے ساتھ پرامن اندازمیں نمٹنے کو کہاتھا۔ المجالی کا کہنا تھا کہ عوام کو پرامن اندازمیں احتجاج کاحق دیا گیا ہے تاہم تخریب کاری کی کسی بھی کوشش کو سختی سے ناکام بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اور سیکیورٹی ادارے شہریوں اور سرکاری املاک کے تحفظ کے لیے الرٹ ہیں۔
ادھرنامہ نگاروں کے مراسلوں کے مطابق دارالحکومت عمان، ضلع الکرک، اربد، السلط اور لواءذیبان میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران بعض مقامات پر سادہ کپڑوں میں ملبوس پولیس اہلکاربھی موجود تھے۔
وزیر اعظم سمیر الرفاعی نے چند روزقبل اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے احتجاج کی کال پربعض اشیائے صرف کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا تھا۔ تاہم حکومت کا کہنا تھا کہ اشیائے صرف کی قیمتوں میں کمی کا اعلان مظاہروں کی کال کے تناظرمیں نہیں کیا گیا بلکہ صدر عبداللہ دوم کی ہدایت پر کیا گیاہے۔
Source:
http://www.alarabiya.net/articles/2011/01/15/133549.html